Ayah Study
Surah Nooh (سُورَةُ نُوحٍ), Verse 25
Ayah 5444 of 6236 • Meccan
مِّمَّا خَطِيٓـَٰٔتِهِمْ أُغْرِقُوا۟ فَأُدْخِلُوا۟ نَارًۭا فَلَمْ يَجِدُوا۟ لَهُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ أَنصَارًۭا
Translations
The Noble Quran
EnglishBecause of their sins they were drowned, then were made to enter the Fire. And they found none to help them instead of Allâh.
Muhammad Asad
EnglishAnd Noah prayed: O my Sustainer! Leave not on earth any of those who deny the truth:
Fatah Muhammad Jalandhari
Urdu(آخر) وہ اپنے گناہوں کے سبب پہلے غرقاب کردیئے گئے پھر آگ میں ڈال دیئے گئے۔ تو انہوں نے خدا کے سوا کسی کو اپنا مددگار نہ پایا
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approved{ مِمَّا خَطِيئَاتِهِمْ أُغْرِقُوا } في اليم الذي أحاط بهم { فَأُدْخِلُوا نَارًا } فذهبت أجسادهم في الغرق وأرواحهم للنار والحرق، وهذا كله بسبب خطيئاتهم، التي أتاهم نبيهم نوح ينذرهم عنها، ويخبرهم بشؤمها ومغبتها، فرفضوا ما قال، حتى حل بهم النكال، { فَلَمْ يَجِدُوا لَهُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَنْصَارًا } ينصرونهم حين نزل بهم الأمر الأمر، ولا أحد يقدر يعارض القضاء والقدر.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedقال نوح: ربِّ إن قومي بالغوا في عصياني وتكذيبي، واتبع الضعفاء منهم الرؤساء الضالين الذين لم تزدهم أموالهم وأولادهم إلا ضلالا في الدنيا وعقابًا في الآخرة، ومكر رؤساء الضلال بتابعيهم من الضعفاء مكرًا عظيمًا، وقالوا لهم: لا تتركوا عبادة آلهتكم إلى عبادة الله وحده، التي يدعو إليها نوح، ولا تتركوا وَدًّا ولا سُواعًا ولا يغوث ويعوق ونَسْرا - وهذه أسماء أصنامهم التي كانوا يعبدونها من دون الله، وكانت أسماء رجال صالحين، لما ماتوا أوحى الشيطان إلى قومهم أن يقيموا لهم التماثيل والصور؛ لينشطوا- بزعمهم- على الطاعة إذا رأوها، فلما ذهب هؤلاء القوم وطال الأمد، وخَلَفهم غيرهم، وسوس لهم الشيطان بأن أسلافهم كانوا يعبدون التماثيل والصور، ويتوسلون بها، وهذه هي الحكمة من تحريم التماثيل، وتحريم بناء القباب على القبور؛ لأنها تصير مع تطاول الزمن معبودة للجهال. وقد أضلَّ هؤلاء المتبوعون كثيرًا من الناس بما زيَّنوا لهم من طرق الغَواية والضلال. ثم قال نوح -عليه السلام-: ولا تزد- يا ربنا- هؤلاء الظالمين لأنفسهم بالكفر والعناد إلا بُعْدا عن الحق. فبسبب ذنوبهم وإصرارهم على الكفر والطغيان أُغرقوا بالطوفان، وأُدخلوا عقب الإغراق نارًا عظيمة اللهب والإحراق، فلم يجدوا من دون الله مَن ينصرهم، أو يدفع عنهم عذاب الله.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approved"ما" صلة مؤكدة; والمعنى من خطاياهم وقال الفراء: المعنى من أجل خطاياهم; فأدت "ما" هذا المعنى. قال: و"ما" تدل على المجازاة. وقراءة أبي عمرو "خطاياهم" على جمع التكسير; الواحدة خطية. وكان الأصل في الجمع خطائي على فعائل; فلما أجتمعت الهمزتان قلبت الثانية ياء, لأن قبلها كسرة ثم أستثقلت والجمع ثقيل, وهو معتل مع ذلك; فقلبت الياء ألفا ثم قلبت الهمزة الأولى ياء لخفائها بين الألفين. الباقون "خطيئاتهم" على جمع السلامة. قال أبو عمرو: قوم كفروا ألف سنة فلم يكن لهم إلا خطيات; يريد أن الخطايا أكثر من الخطيات. وقال قوم: خطايا وخطيات واحد; جمعان مستعملان في الكثرة والقلة; واستدلوا بقوله تعالى: "ما نفدت كلمات الله" [لقمان: 27] وقال الشاعر: لنا الجفنات الغر يلمعن بالضحى وأسيافنا يقطرن من نجدة دما وقرئ "خطيئاتهم" و"خطياتهم" بقلب الهمزة ياء وإدغامها. وعن الجحدري وعمرو بن عبيد والأعمش وأبي حيوة وأشهب العقيلي "خطيئتهم" على التوحيد, والمراد الشرك. أي بعد إغراقهم. قال القشيري: وهذا يدل على عذاب القبر. ومنكروه يقولون: صاروا مستحقين دخول النار, أو عرض عليهم أماكنهم من النار; كما قال تعالى: "النار يعرضون عليها غدوا وعشيا" [غافر: 46]. وقيل: أشاروا إلى ما فى الخبر من قوله: (البحر نار فن نار). وروى أبو روق عن الضحاك في قوله تعالى: "أغرقوا فأدخلوا نارا" قال: يعني عذبوا بالنار في الدنيا مع الغرق في الدنيا في حالة واحدة; كانوا يغرقون في جانب ويحترقون في الماء من جانب. ذكره الثعلبي قال: أنشدنا أبو القاسم الحبيبي قال أنشدنا أبو سعيد أحمد بن محمد بن رميح قال أنشدني أبو بكر بن الأنباري: الخلق مجتمع طورا ومفترق والحادثات فنون ذات أطوار لا تعجبن لأضداد إن أجتمعت فالله يجمع بين الماء والنار أي من يدفع عنهم العذاب.
Tafsir Ibn Kathir
مِّمَّا خَطِيئَـتِهِمْ (Because of their sins) It also has been recited as; (خَطَايَاهُمْ) (their errors.) أُغْرِقُواْ (they were drowned,) meaning, for their numerous sins, rebellion, persistence in disbelief and opposition to their Messengers. أُغْرِقُواْ فَأُدْخِلُواْ نَاراً (they were drowned, then were made to enter the Fire.) meaning, they will be carried from the flood of the seas to the heat of the Fire. فَلَمْ يَجِدُواْ لَهُمْ مِّن دُونِ اللَّهِ أَنصَاراً (And they found none to help them instead of Allah.) meaning, they will have no helper, assistant, or savior who can rescue them from the punishment of Allah. This is similar to Allah's statement, لاَ عَاصِمَ الْيَوْمَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ إِلاَّ مَن رَّحِمَ (This day there is no savior from the decree of Allah except him on whom He has mercy.) (11:43) وَقَالَ نُوحٌ رَّبِّ لاَ تَذَرْ عَلَى الاٌّرْضِ مِنَ الْكَـفِرِينَ دَيَّاراً (And Nuh said: "My Lord! Leave not one of the disbelievers on the earth Dayyar!") meaning, do not leave a single one of them on the face of the earth, not even a lone individual. This is a method of speaking that gives emphasis to the negation. Ad-Dahhak said, "Dayyar means one." As-Suddi said, "Dayyar is the one who stays in the home." So Allah answered his supplication and He destroyed all of those on the face of the earth who were disbelievers. He (Allah) even destroyed Nuh's (biological) son from his own loins, who separated himself from his father (Nuh). He (Nuh's son) said, سَآوِى إِلَى جَبَلٍ يَعْصِمُنِى مِنَ الْمَآءِ قَالَ لاَ عَاصِمَ الْيَوْمَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ إِلاَّ مَن رَّحِمَ وَحَالَ بَيْنَهُمَا الْمَوْجُ فَكَانَ مِنَ الْمُغْرَقِينَ (I will betake myself to some mountain, it will save me from the water. Nuh said: "This day there is no savior from the decree of Allah except him on whom He has mercy." And waves came in between them, so he (the son) was among the drowned.) (11:43) Allah saved the people of the ship who believed with Nuh, and they were those whom Allah commanded Nuh to carry with him. Allah said, إِنَّكَ إِن تَذَرْهُمْ يُضِلُّواْ عِبَادَكَ (If You leave them, they will mislead Your servants,) meaning, `if You leave a single one of them they will lead your servants astray.' This refers to those whom He will create after them. وَلاَ يَلِدُواْ إِلاَّ فَاجِراً كَفَّاراً (and they will beget none but wicked disbelievers.) meaning, wicked in their deeds and disbelieving in their hearts. He (Nuh) said this due to what he knew about them since he remained among them for nine hundred and fifty years. Then he said, رَّبِّ اغْفِرْ لِى وَلِوَلِدَىَّ وَلِمَن دَخَلَ بَيْتِىَ مُؤْمِناً (My Lord! Forgive me, and my parents, and him who enters my home as a believer,) Ad-Dahhak said, "This means, my Masjid." However, there is no harm in understanding the Ayah according to its apparent meaning, which would be that he (Nuh) supplicated for every person who entered his house who was a believer. Then he said, وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَـتِ (and all the believing men and women.) He supplicated for all of the believing men and women, and that includes those of them who were living and those of them who were dead. For this reason, it is recommended to supplicate like this, in following the example of Nuh, and that which has been reported in the narrations and well-known, legislated supplications. Then, he said, وَلاَ تَزِدِ الظَّـلِمِينَ إِلاَّ تَبَاراً (And to the wrongdoers, grant You no increase but destruction!) As-Suddi said, "But destruction." Mujahid said, "But loss." This means in both this life and in the Hereafter.This is the end of the Tafsir of Surat Nuh. And all praise and thanks are due to Allah.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedکثرت گناہ تباہی کو دعوت دیتا ہے خطیئاتھم کی دوسری قرأت خطایاھم بھی ہے فرماتا اپنے گناہوں کی کثرت کی وجہ سے یہ لوگ ہلاک کردیئے گئے ان کی سرکشی، ضد اور ہٹ دھرمی ان کی مخالفت و دشمنی رسول ﷺ حد سے گذر گئی تو انہیں پانی میں ڈبو دیا گیا، اور یہاں سے آگ کے گڑھے میں دھکیل دیئے گئے اور کوئی نہ کھڑا ہوا جو انہیں ان عذابوں سے بچا سکتا، جیسے فرمان ہے آیت (قَالَ لَا عَاصِمَ الْيَوْمَ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ اِلَّا مَنْ رَّحِمَ ۚ وَحَالَ بَيْنَهُمَا الْمَوْجُ فَكَانَ مِنَ الْمُغْرَقِيْنَ 43) 11۔ ھود :43) یعنی آج کے دن عذاب اللہ سے کوئی نہیں بچا سکتا صرف وہی نجات یافتہ ہوگا جس پر اللہ رحم کرے، نوح نبی ؑ ان بدنصیبوں کی اپنے قادر و ذوالجلال اللہ کی چوکھٹ پر اپنا ماتھا رکھ کر فریاد کرتے ہیں اور اس مالک سے ان پر آفت و عذاب نازل کرنے کی درخواست پیش کرتے ہیں کہ اللہ اب تو ان ناشکروں میں سے ایک کو بھی زمین پر چلتا پھرتا نہ چھوڑ اور یہی ہوا بھی کہ سارے کے سارے غرق کردیئے گئے یہاں تک کہ حضرت نوح ؑ کا سگا بیٹا جو باپ سے الگ رہا تھا وہ بھی نہ بچ سکا، سمجھا تو یہ تھا کہ پانی میرا کیا بگاڑ لے گا میں کسی بڑے پہاڑ پر چڑھ جاؤں گا لیکن وہ پانی تو نہ تھا وہ تو غضب الٰہی تھا، وہ تو بد دعائے نوح تھا اس سے بھلا کون بچا سکتا تھا ؟ پانی نے اسے وہیں جا لیا اور اپنے باپ کے سامنے باتیں کرتے کرتے ڈوب گیا۔ ابن ابی حاتم میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر طوفان نوح میں اللہ تعالیٰ کسی پر رحم کرتا تو اس کے لائق وہ عورت تھی جو پانی کو ابلتے اور برستے دیکھ کر اپنے بچے کو لے کر اٹھ کھڑی ہوئی اور پہاڑ پر چڑھ گئی جب پانی وہاں بھی آگیا ہے تو بچے کو اٹھا کر اپنے مونڈھے پر بٹھا لیا جب پانی وہاں پہنچا تو اس نے بچے کو سر پر اٹھا لیا، جب پانی سر تک جا چڑھا تو اپنے بچے کو اپنے ہاتھوں میں لے کر سر سے بلند کرلیا لیکن آخر پانی وہاں تک جا پہنچا اور ماں بیٹا ڈوب گئے، اگر اس دن زمین کے کافروں میں سے کوئی بھی قابل رحم ہوتا تو یہ عورت تھی مگر یہ بھی نہ بچ سکی نہ ہی بیٹے کو بچا سکی۔ یہ حدیث غریب ہے لیکن راوی اس کے سب ثقہ ہیں۔ الغرض روئے زمین کے کافر غرق کردیئے گئے۔ صرف وہ باایمان ہستیاں باقی رہیں جو حضرت نوح ؑ کے ساتھ ان کی کشتی میں تھیں اور حضرت نوح نے انہیں اپنے ساتھ اپنی کشتی میں سوار کرلیا تھا، چونکہ حضرت نوح ؑ کو سخت تلخ اور دیرینہ تجربہ ہوچکا تھا اس لئے اپنی ناامیدی کو ظاہر فرماتے ہوئے کہتے ہیں کہ یا الٰہی میری چاہت ہے کہ ان تمام کفار کو برباد کردیا جائے، ان میں سے جو بھی باقی بچ رہا وہی دوسروں کی گمراہی کا باعث بنے گا اور جو نسل اس کی پھیلے گی وہ بھی اسی جیسی بدکار اور کافر ہوگی، ساتھ ہی اپنے لئے بخشش طلب کرتے ہیں اور عرض کرتے ہیں میرے رب، مجھے بخش میرے والدین کو بخش اور ہر اس شخص کو جو میرے گھر میں آجائے اور ہو بھی وہ با ایمان، گھر سے مراد مسجد بھی لی ہے لیکن عام مراد یہی ہے، مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں مومن ہی کے ساتھ بیٹھو، رہو، سہو اور صرف پرہیزگار ہی تیرا کھانا کھائیں، یہ حدیث ابو داؤد اور ترمذی میں بھی ہے، امام ترمذی ؒ فرماتے ہیں صرف اسی اسناد سے یہ حدیث معروف ہے، پھر اپنی دعا کو عام کرتے ہیں اور کہتے ہیں تمام ایماندار مرد و عورت کو بھی بخش خواہ زندہ ہوں خواہ مردہ اسی لئے مستحب ہے کہ ہر شخص اپنی دعا میں دوسرے مومنوں کو بھی شامل رکھے تاکہ حضرت نوح ؑ کی اقتدار بھی ہو اور ان احادیث پر بھی عمل ہوجائے جو اس بارے میں ہیں اور وہ دعائیں بھی آجائیں جو منقول ہیں، پھر دعا کے خاتمے پر کہتے ہیں کہ باری تعالیٰ ان کافروں کو تو تباہی، بربادی، ہلاکت اور نقصان میں ہی بڑھاتا رہ، دنیا و آخرت میں برباد ہی رہیں۔ الحمد اللہ سورة نوح کی تفسیر بھی ختم ہوگئی۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.