Ayah Study
Surah Al-Maaida (سُورَةُ المَائـِدَةِ), Verse 88
Ayah 757 of 6236 • Medinan
وَكُلُوا۟ مِمَّا رَزَقَكُمُ ٱللَّهُ حَلَٰلًۭا طَيِّبًۭا ۚ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ ٱلَّذِىٓ أَنتُم بِهِۦ مُؤْمِنُونَ
Translations
The Noble Quran
EnglishAnd eat of the things which Allâh has provided for you, lawful and good, and fear Allâh in Whom you believe.
Muhammad Asad
EnglishThe Christ, son of Mary, was but an apostle: all [other] apostles had passed away before him; and his mother was one who never deviated from the truth; and they both ate food [like other mortals].
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduاور جو حلال طیّب روزی خدا نے تم کو دی ہے اسے کھاؤ اور خدا سے جس پر ایمان رکھتے ہو ڈرتے رہو
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approvedثم أمر بضد ما عليه المشركون، الذين يحرمون ما أحل الله فقال: { وَكُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ حَلَالًا طَيِّبًا } أي: كلوا من رزقه الذي ساقه إليكم، بما يسره من الأسباب، إذا كان حلَالًا لا سرقة ولا غصبا ولا غير ذلك من أنواع الأموال التي تؤخذ بغير حق، وكان أيضا طيبا، وهو الذي لا خبث فيه، فخرج بذلك الخبيث من السباع والخبائث. { وَاتَّقُوا اللَّهَ } في امتثال أوامره، واجتناب نواهيه. { الَّذِي أَنْتُمْ بِهِ مُؤْمِنُونَ } فإن إيمانكم بالله يوجب عليكم تقواه ومراعاة حقه، فإنه لا يتم إلا بذلك. ودلت الآية الكريمة على أنه إذا حرم حلالا عليه من طعام وشراب، وسرية وأمة، ونحو ذلك، فإنه لا يكون حراما بتحريمه، لكن لو فعله فعليه كفارة يمين، كما قال تعالى: { يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ } الآية. إلا أن تحريم الزوجة فيه كفارة ظهار، ويدخل في هذه الآية أنه لا ينبغي للإنسان أن يتجنب الطيبات ويحرمها على نفسه، بل يتناولها مستعينا بها على طاعة ربه.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedوتمتعوا -أيها المؤمنون- بالحلال الطيب مما أعطاكم الله ومنحكم إياه، واتقوا الله بامتثال أوامره، واجتناب نواهيه؛ فإن إيمانكم بالله يوجب عليكم تقواه ومراقبته.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedثم قال" وكلوا مما رزقكم الله حلالا طييا" أي في حال كونه حلالا طيبا واتقوا الله أي في جميع أموركم واتبعوا طاعته ورضوانه واتركوا مخالفته وعصيانه واتقوا الله الذي أنتم به مؤمنون.
Tafsir Ibn Kathir
There is No Monasticism in Islam `Ali bin Abi Talhah said that Ibn `Abbas said, "This Ayah 5:87 was revealed about some of the Companions of the Prophet who said, `We should cut off our male organs, abandon the desires of this life and travel in the land, just as the Ruhban (monks) do.' When the Prophet heard of this statement, he summoned them and asked them if they made this statement and they answered `Yes.' The Prophet said, «لكِنِّي أَصُومُ وَأُفْطِرُ، وَأُصَلِّي، وَأَنَامُ، وَأَنْكِحُ النِّسَاءَ، فَمَنْ أَخَذَ بِسُنَّتِي فَهُوَ مِنِّي، وَمَنْ لَمْ يَأْخُذْ بِسُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي» (I fast and break my fast, pray and sleep, and marry women. Whoever follows my Sunnah is of me, and whoever abandons my Sunnah is not of me.)" Ibn Abi Hatim also collected this Hadith. Ibn Marduwyah recorded that Al-`Awfi said that Ibn `Abbas narrated a similar Hadith. It is recorded in the Two Sahihs that `A'ishah said that some of the Companions asked the wives of the Prophet about the acts of worship that he performed in private. One of them said, "I will not eat meat," another said, "I will not marry women," while the third said, "I will not sleep on the bed." When the Prophet heard this statement, he said, «مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَقُولُ أَحَدُهُمْ كَذَا وَكَذَا، لكِنِّي أَصُومُ وَأُفْطِرُ، وَأَنَامُ وَأَقُومُ، وَآكُلُ اللَّحْمَ، وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ، فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي» (What is the matter with some people who said such and such I fast and break the fast, sleep and wake to stand to pray, eat meat, and marry women. He who is not pleased with my Sunnah is not of me.) Allah's statement, وَلاَ تَعْتَدُواْ (and transgress not.) means, do not exaggerate and make it hard for yourselves by prohibiting the permissible things. Do not transgress the limits by excessively indulging in the permissible matters; only use of it what satisfies your need; and do not fall into extravagance. Allah said in other Ayat, وكُلُواْ وَاشْرَبُواْ وَلاَ تُسْرِفُواْ (And eat and drink but waste not by extravagance.)7:31, and, وَالَّذِينَ إِذَآ أَنفَقُواْ لَمْ يُسْرِفُواْ وَلَمْ يَقْتُرُواْ وَكَانَ بَيْنَ ذَلِكَ قَوَاماً (And those, who, when they spend, are neither extravagant nor miserly, but hold a medium (way) between those (extremes).)25:67 So Allah legislated a medium way between those who are extreme and those who fall into shortcomings, and it does not allow excessive application, nor lack of application. This is why Allah said here, لاَ تُحَرِّمُواْ طَيِّبَـتِ مَآ أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ وَلاَ تَعْتَدُواْ إِنَّ اللَّهَ لاَ يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ (Make not unlawful the good things which Allah has made lawful to you, and transgress not. Verily, Allah does not like the transgressors.) then He said, وَكُلُواْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ حَلَـلاً طَيِّباً (And eat of the things which Allah has provided for you, lawful and good,)5:88, eat of those items that are pure and lawful for you, وَاتَّقُواْ اللَّهَ (and have Taqwa of Allah,) in all your affairs, obey Him and seek His pleasure, all the while staying away from defiance and disobedience of Allah, وَاتَّقُواْ اللَّهَ الَّذِى أَنتُم بِهِ مُؤْمِنُونَ (and have Taqwa of Allah in Whom you believe.)
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedراہبانیت (خانقاہ نشینی) اسلام میں ممنوع ہے ابن ابی حاتم میں ہے کہ چند صحابہ نے آپس میں کہا کہ ہم خصی ہوجائیں، دنیوی لذتوں کو ترک کردیں، بستی چھوڑ کر جنگلوں میں جا کر تارک دنیا لوگوں کی طرح زندگی یاد الٰہی میں بسر کریں۔ آنحضرت ﷺ کو ان کی یہ باتیں معلوم ہوگئیں، آپ نے انہیں یاد فرمایا اور ان سے پوچھا، انہوں نے اقرار کیا، اس پر آپ نے فرمایا تم دیکھ نہیں رہے ؟ کہ میں نفلی روزے رکھتا ہوں اور نہیں بھی رکھتا۔ رات کو نفلی نماز پڑھتا بھی ہوں اور سوتا بھی ہوں۔ میں نے نکاح بھی کر رکھے ہیں۔ سنو جو میرے طریقے پر ہو وہ تو میرا ہے اور جو میری سنتوں کو نہ لے وہ میرا نہیں۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ہے کہ " لوگوں نے امہات المومنین سے حضور کے اعمال کی نسبت سوال کیا پھر بعض نے کہا کہ ہم گوشت نہیں کھائیں گے بعض نے کہا ہم نکاح نہیں کریں گے بعض نے کہا ہم بستر پر سوئیں گے ہی نہیں، جب یہ واقعہ حضور کے گوش گزار ہوا تو آپ نے فرمایا ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ ان میں سے بعض یوں کہتے ہیں حالانکہ میں روزہ رکھتا ہوں اور نہیں بھی رکھتا، سوتا بھی ہوں اور تہجد بھی پڑھتا ہوں، گوشت بھی کھاتا ہوں اور نکاح بھی کئے ہوئے ہوں جو میری سنت سے منہ موڑے وہ میرا نہیں۔ ترمذی وغیرہ میں ہے کہ کسی شخص نے حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا کہ گوشت کھانے سے میری قوت باہ بڑھ جاتی ہے اس لئے میں نے اپنے اوپر گوشت کو حرام کرلیا ہے اس پر یہ آیت اتری۔ امام ترمذی اسے حسن غریب بتاتے ہیں اور سند سے بھی یہ روایت مرسلاً مروی ہے اور موقوفا بھی واللہ اعلم۔ بخاری و مسلم میں ہے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں ہم آنحضرت ﷺ کی ماتحتی میں جہاد کرتے تھے اور ہمارے ساتھ ہماری بیویاں نہیں ہوتی تھیں تو ہم نے کہا اچھا ہوگا اگر ہم خصی ہوجائیں لیکن اللہ کے رسول ﷺ نے ہمیں اس سے روکا اور مدت معینہ تک کیلئے کپڑے کے بدلے پر نکاح کرنے کی رخصت ہمیں عطا فرمائی پھر حضرت عبداللہ نے یہی آیت پڑھی۔ یہ یاد رہے کہ یہ نکاح کا واقعہ متعہ کی حرمت سے پہلے کا ہے واللہ اعلم۔۔ معقل بن مقرن نے حضرت عبداللہ بن مسعود کو کہا کہ میں نے تو اپنا بستر اپنے اوپر حرام کرلیا ہے تو آپ نے یہی آیت تلاوت فرمائی۔ حضرت ابن مسعود کے سامنے کھانا لایا جاتا ہے تو ایک شخص اس مجمع سے الگ ہوجاتا ہے آپ اسے بلاتے ہیں کہ آؤ ہمارے ساتھ کھالو وہ کہتا ہے میں نے تو اس چیز کا کھانا اپنے اوپر حرام کر رکھا ہے۔ آپ فرماتے ہیں آؤ کھالو اپنی قسم کا کفارہ دے دینا، پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت فرمائی (مستدرک حاکم) ابن ابی حاتم میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ کے گھر کوئی مہمان آئے آپ حضور ﷺ کے پاس سے رات کو جب واپس گھر پہنچے تو معلوم ہوا کہ گھر والوں نے آپ کے انتظار میں اب تک مہمان کو بھی کھانا نہیں کھلایا۔ آپ کو بہت غصہ آیا اور فرمایا تم نے میری وجہ سے مہمان کو بھوکا رکھا، یہ کھانا مجھ پر حرام ہے۔ بیوی صاحبہ بھی ناراض ہو کر یہی کہہ بیٹھیں مہمان نے دیکھ کر اپنے اوپر بھی حرام کرلیا اب تو حضرت عبداللہ بہت گھبرائے کھانے کی طرف ہاتھ بڑھایا اور سب سے کہا چلو بسم اللہ کرو کھا پی لیا پھر جب حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے سارا واقعہ کہہ سنایا پس یہ آیت اتری، لیکن اثر منقطع ہے، صحیح بخاری شریف میں اس جیسا ایک قصہ حضرت ابوبکر صدیق کا اپنے مہمانوں کے ساتھ کا ہے اس سے امام شافعی وغیرہ علماء کا وہ قوم ثابت ہوتا ہے کہ جو شخص علاوہ عورتوں کے کسی اور کھانے پینے کی چیز کو اپنے اوپر حرام کرلے تو وہ اس پر حرام نہیں ہوجاتی اور نہ اس پر اس میں کوئی کفارہ ہے، دلیل یہ آیت اور دوسری وہ حدیث ہے جو اوپر گزر چکی کہ جس شخص نے اپنے اوپر گوشت حرام کرلیا تھا اسے حضور نے کسی کفارے کا حکم نہیں فرمایا۔ لیکن امام احمد اور ان کے ہم خیال جماعت علماء کا خیال ہے کہ جو شخص کھانے پہننے وغیرہ کی کسی چیز کو اپنے اوپر حرام کرلے تو اس پر قسم کا کفارہ ہے۔ جیسے اس شخص پر جو کسی چیز کے ترک پر قسم کھالے۔ حضرت ابن عباس کا فتویٰ یہی ہے اور اس کی دلیل یہ آیت (يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَآ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكَ ۚ تَبْتَغِيْ مَرْضَاتَ اَزْوَاجِكَ ۭ وَاللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ) 66۔ التحریم :1) بھی ہے اور اس آیت کے بعد ہی کفارہ قسم کا ذکر بھی اسی امر کا مقتضی ہے کہ یہ حرمت قائم مقام قسم کے ہے واللہ اعلم۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں بعض حضرات نے ترک دنیا کا، خصی ہوجانے کا اور ٹاٹ پہننے کا عزم مصمم کرلیا اس پر یہ آیتیں اتریں۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت عثمان بن مظعون، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت عبداللہ بن مسعود، حضرت مقداد بن اسود، حضرت سالم مولی، حضرت ابی حذیفہ وغیرہ ترک دنیا کا ارادہ کر کے گھروں میں بیٹھ رہے باہر آنا جانا ترک کردیا عورتوں سے علیحدگی اختیار کرلی ٹاٹ پہننے لگے اچھا کھانا اور اچھا پہننا حرام کرلیا اور نبی اسرائیل کے عابدوں کی وضع کرلی بلکہ ارادہ کرلیا کہ خصی ہوجائیں تاکہ یہ طاقت ہی سلب ہوجائے اور یہ بھی نیت کرلی کہ تمام راتیں عبادت میں اور تمام دن روزے میں گزاریں گے اس پر یہ آیت اتری یعنی یہ خلاف سنت ہے۔ پس حضور ﷺ نے انہیں بلا کر فرمایا کہ تمہاری جانوں کا تم پر حق ہے، تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے۔ نفل روزے رکھو اور کبھی کبھی چھوڑ بھی دو۔ نفل نماز رات کو پڑھو اور کچھ دیر سو بھی جاؤ جو ہماری سنت کو چھوڑ دے وہ ہم میں سے نہیں اس پر ان بزرگوں نے فرمایا یا اللہ ہم نے سنا اور جو فرمان ہوا اس پر ہماری گردنیں خم ہیں۔ یہ واقعہ بہت سے تابعین سے مرسل سندوں سے مروی ہے۔ اس کی شاہد وہ مرفوع حدیث بھی ہے جو اوپر بیان ہوچکی۔ فالحمد اللہ۔ ابن جریر میں ہے کہ ایک دن رسول ﷺ نے صحابہ کے سامنے وعظ کیا اور اس میں خوف اور ڈر کا ہی بیان تھا اسے سن کر دس صحابیوں نے جن میں حضرت علی، حضرت عثمان بن مظعون وغیرہ تھے آپس میں کہا کہ ہمیں تو کوئی بڑے بڑے طریقے عبادت کے اختیار کرنا چاہئیں نصرانیوں کو دیکھو کہ انہوں نے اپنے نفس پر بہت سی چیزیں حرام کر رکھی ہیں اس پر کسی نے گوشت اور چربی وغیرہ کھانا اپنے اوپر حرام کیا، کسی نے دن کو کھانا بھی حرام کرلیا، کسی نے رات کی نیند اپنے اوپر حرام کرلی، کسی نے عورتوں سے مباشرت حرام کرلی۔ حضرت عثمان بن مظعون نے اپنی بیوی سے میل جول اسی بنا پر ترک کردیا۔ میاں بیوی اپنے صحیح تعلقات سے الگ رہنے لگے ایک دن یہ بیوی صاحبہ حضرت خولہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ کے پاس آئیں وہاں حضور کی ازواج مطہرات بھی تھیں انہیں پراگندہ حالت میں دیکھ کر سب نے پوچھا کہ تم نے اپنا یہ حلیہ کیا بنا رکھا ہے ؟ نہ کنگھی نہ چوٹی کی خبر ہے نہ لباس ٹھیک ٹھاک ہے نہ صفائی اور خوبصورتی کا خیال ہے ؟ کیا بات ہے ؟ حضرت خولہ ؓ نے فرمایا مجھے اب اس بناؤ سنگار کی ضرورت ہی کیا رہی ؟ اتنی مدت ہوئی جو میرے میاں مجھ سے ملے ہی نہیں نہ کبھی انہوں نے میرا کپڑا ہٹایا، یہ سن کر اور بیویاں ہنسنے لگیں اتنے میں حضور ﷺ تشریف لائے اور دریاف فرمایا کہ یہ ہنسی کیسی ہے ؟ حضرت عائشہ نے سارا واقعہ بیان فرمایا آپ نے اسی وقت آدمی بھیج کر حضرت عثمان کو بلوایا اور فرمایا یہ کیا قصہ ہے ؟ حضرت عثمان نے کل واقعہ بیان کر کے کہا کہ میں نے اسے اس لئے چھوڑ رکھا ہے کہ اللہ کی عبادت دلچسپی اور فارغ البالی سے کرسکوں بلکہ میرا ارادہ ہے کہ میں خصی ہوجاؤں تاکہ عورتوں کے قابل ہی نہ رہوں۔ آپ نے فرمایا میں تجھے قسم دیتا ہوں جا اپنی بیوی سے میل کرلے اور اس سے بات چیت کر۔ جواب دیا کہ رسول اللہ ﷺ اس وقت تو میں روزے سے ہوں فرمایا جاؤ روزہ توڑ ڈالو چناچہ انہوں نے حکم برداری کی، روزہ توڑ دیا اور بیوی سے بھی ملے۔ اب پھر جو حضرت خولاء آئیں تو وہ اچھی ہئیت میں تھیں۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ نے ہنس کر پوچھا کہو اب کیا حال ہے جواب دیا کہ اب حضرت عثمان نے اپنا عہد توڑ دیا ہے اور کل وہ مجھ سے ملے بھی۔ حضور ﷺ نے لوگوں میں فرمایا لوگو یہ تمہارا کیا حال ہے کہ کوئی بیویاں حرام کر رہا ہے، کوئی کھانا، کوئی سونا۔ تم نہیں دیکھتے کہ میں سوتا بھی ہوں اور قیام بھی کرتا ہوں، افطار بھی کرتا ہوں اور روزے سے بھی رہتا ہوں۔ عورتوں سے ملتا بھی ہوں نکاح بھی کر رکھے ہیں۔ سنو جو مجھ سے بے [ ا۔ ی ] غبتی کرے وہ مجھ سے نہیں ہے، اس پر یہ آیت اتری۔ حد سے نہ گزرو سے مطلب یہ ہے کہ عثمان کو خصی نہیں ہونا چاہیے۔ یہ حد سے گزر جانا ہے اور ان بزرگوں کو اپنی قسموں کا کفارہ ادا کرنے کا حکم ہوا اور فرمایا آیت (لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ باللَّغْوِ فِيْٓ اَيْمَانِكُمْ وَلٰكِنْ يُّؤَاخِذُكُمْ بِمَا كَسَبَتْ قُلُوْبُكُمْ ۭ وَاللّٰهُ غَفُوْرٌ حَلِيْمٌ) 2۔ البقرۃ :225) پس لا تعتدوا سے مراد یا تو یہ ہے کہ اللہ نے جن چیزوں کو تمہارے لئے مباح کیا ہے تم انہیں اپنے اوپر حرام کر کے تنگی نہ کرو اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ حلال بقدر کفایت لے لو اور اس حد سے آگے نہ نکل جاؤ۔ جیسے فرمایا کھاؤ پیو لیکن حد سے نہ بڑھو۔ ایک اور آیت میں ہے ایمانداروں کا ایک وصف یہ بھی ہے کہ وہ خرچ کرنے میں اسراف اور بخیلی کے درمیان درمیان رہتے ہیں۔ پس افراط وتفریط اللہ کے نزدیک بری بات ہے اور درمیانی روش رب کو پسند ہے۔ اسی لئے یہاں بھی فرمایا حد سے گزر جانے والوں کو اللہ ناپسند فرماتا ہے۔ پھر فرمایا اللہ تعالیٰ جو حلال و طیب چیزیں تمہیں دے رکھی ہیں انہیں کھاؤ پیو اور اپنے تمام امور میں اللہ سے ڈرتے رہو اس کی اطاعت اور طلب رضا مندی میں رہا کرو۔ اس کی نافرمانی اور اس کی حرام کردہ چیزوں سے الگ رہو۔ اسی اللہ پر تم یقین رکھتے ہو، اسی پر تمہارا ایمان ہے پس ہر امر میں اس کا لحاظ رکھو۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.