Ayah Study
Surah Yaseen (سُورَةُ يسٓ), Verse 70
Ayah 3775 of 6236 • Meccan
لِّيُنذِرَ مَن كَانَ حَيًّۭا وَيَحِقَّ ٱلْقَوْلُ عَلَى ٱلْكَٰفِرِينَ
Translations
The Noble Quran
EnglishThat he or it (Muhammad صلى الله عليه وسلم or the Qur’ân) may give warning to him who is living (a healthy minded - the believer), and that Word (charge) may be justified against the disbelievers (dead, as they reject the warnings).
Muhammad Asad
Englishthey are unable to succour their devotees, even though to them they may [appear to] be hosts drawn up [for succour].
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduتاکہ اس شخص کو جو زندہ ہو ہدایت کا رستہ دکھائے اور کافروں پر بات پوری ہوجائے
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approved{ لِيُنْذِرَ مَنْ كَانَ حَيًّا } أي: حي القلب واعيه، فهو الذي يزكو على هذا القرآن، وهو الذي يزداد من العلم منه والعمل، ويكون القرآن لقلبه بمنزلة المطر للأرض الطيبة الزاكية. { وَيَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَى الْكَافِرِينَ } لأنهم قامت عليهم به حجة اللّه، وانقطع احتجاجهم، فلم يبق لهم أدنى عذر وشبهة يُدْلُونَ بها.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedوما علَّمنا رسولنا محمدًا الشعر، وما ينبغي له أن يكون شاعرًا، ما هذا الذي جاء به إلا ذكر يتذكر به أولو الألباب، وقرآن بيِّن الدلالة على الحق والباطل، واضحة أحكامه وحِكَمه ومواعظه؛ لينذر مَن كان حيَّ القلب مستنير البصيرة، ويحق العذاب على الكافرين بالله؛ لأنهم قامت عليهم بالقرآن حجة الله البالغة.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedولهذا قال تعالى: "لينذر من كان حيا" أي لينذر هذا القرآن المبين كل حي على وجه الأرض كقوله "لأنذركم به ومن بلغ" وقال جل وعلا "ومن يكفر به من الأحزاب فالنار موعده" وإنما ينتفع بنذارته من هو حي القلب مستنير البصيرة كما قال قتادة حي القلب حي البصر وقال الضحاك يعني عاقلا "ويحق القول على الكافرين" أي هو رحمة للمؤمنين وحجة على الكافرين.
Tafsir Ibn Kathir
Allah tells us that the longer the son of Adam lives, the more he becomes weak after being strong, and incapable after being able and active This is like the Ayah: اللَّهُ الَّذِى خَلَقَكُمْ مِّن ضَعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّةٍ ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ قُوَّةٍ ضَعْفاً وَشَيْبَةً يَخْلُقُ مَا يَشَآءُ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْقَدِيرُ (Allah is He Who created you in (a state of) weakness, then gave you strength after weakness, then after strength gave weakness and gray hair. He creates what He wills. And it is He Who is the All-Knowing, the All-Powerful.) (30:54). And Allah says: وَمِنكُمْ مَّن يُرَدُّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَيْلاَ يَعْلَمَ مِن بَعْدِ عِلْمٍ شَيْئاً (And among you there is he who is brought back to the miserable old age, so that he knows nothing after having known) (22:5). The meaning here -- and Allah knows best -- is that Allah is telling us that this world is transient and will come to an end, it is not eternal and lasting. Allah says: أَفَلاَ يَعْقِلُونَ (Will they not then understand) meaning, will they not think about how they were created, then they become gray-haired, then they become old and senile, so that they may know that they were created for another world that is not transient and will not pass away, and from which there is no way out, which is the Hereafter. Allah does not teach His Messenger Poetry وَمَا عَلَّمْنَـهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنبَغِى لَهُ (And We have not taught him poetry, nor is it suitable for him.) Allah tells us that He has not taught His Prophet Muhammad ﷺ poetry. وَمَا يَنبَغِى لَهُ (nor is it suitable for him.) means, he did not know how to compose it, he did not like it and he had no natural inclination towards it. It was narrated that he never memorized a stanza of poetry with the correct meter or rhyme -- he would transpose words or memorize it incompletely. In Ad-Dala'il, Al-Bayhaqi recorded that the Messenger of Allah ﷺ said to Al-`Abbas bin Mirdas As-Sulami, may Allah be pleased with him: «أَنْتَ الْقَائِلُ: أَتَجْعَلُ نَهْبِي وَنَهْبَ الْعُبَيدِ بَيْنَ الْأَقْرَعِ وَعُيَيْنَة» (You are the one who said: "Do you distribute my booty and the booty of the servants between Al-Aqra` and `Uyainah.") He said, "It is `Uyainah and Al-Aqra`." He said: «الْكُلُّ سَوَاء» (It is all the same.) i.e., it means the same thing. And Allah knows best. This is because Allah taught him the Qur'an, which لاَّ يَأْتِيهِ الْبَـطِلُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَلاَ مِنْ خَلْفِهِ تَنزِيلٌ مِّنْ حَكِيمٍ حَمِيدٍ (Falsehood cannot come to it from before it or behind it; sent down by the All-Wise, Worthy of all praise.) (41:42). This is not poetry, as some of the ignorant disbelievers of the Quraysh claimed; neither is it sorcery, a fabrication or a magic spell, as the misguided and ignorant people variously suggested. The Prophet was naturally disinclined to compose verse, and was forbidden to do so by Divine Law. إِنْ هُوَ إِلاَّ ذِكْرٌ وَقُرْءَانٌ مُّبِينٌ (This is only a Reminder and a plain Qur'an.) means, it is clear and self-explanatory to the one who ponders and comprehends its meanings, Allah says: لِّيُنذِرَ مَن كَانَ حَيّاً (That he or it may give warning to him who is living,) meaning, so that this plain Qur'an might warn every living person on the face of the earth. This is like the Ayat: لاٌّنذِرَكُمْ بِهِ وَمَن بَلَغَ (that I may therewith warn you and whomsoever it may reach) (6:19). وَمَن يَكْفُرْ بِهِ مِنَ الاٌّحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُهُ (but those of the sects that reject it, the Fire will be their promised meeting place) (11:17). Those who will benefit from his warning will be those whose hearts are alive and who have enlightened insight, as Qatadah said, "Alive of heart and alive of insight." Ad-Dahhak said, "This means wise." وَيَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَى الْكَـفِرِينَ (and that Word may be justified against the disbelievers.) means, it is a mercy to the believers and evidence against the disbelievers.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedشاعری پیغمبرانہ شان کے منافی۔ انسان کی جوانی جوں جوں ڈھلتی ہے پیری ضعیفی کمزوری اور ناتوانی آتی جاتی ہے، جیسے سورة روم کی آیت میں ہے۔ (اَللّٰهُ الَّذِيْ خَلَقَكُمْ مِّنْ ﮨـعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْۢ بَعْدِ ﮨـعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِنْۢ بَعْدِ قُوَّةٍ ﮨـعْفًا وَّشَيْبَةً ۭ يَخْلُقُ مَا يَشَاۗءُ ۚ وَهُوَ الْعَلِيْمُ الْقَدِيْرُ 54) 30۔ الروم :54) اللہ وہ ہے جس نے تمہیں ناتوانی کی حالت میں پیدا کیا۔ پھر ناتوانی کے بعد طاقت عطا فرمائی پھر طاقت و قوت کے بعد ضعف اور بڑھاپا کردیا، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور وہ خوب جاننے والا پوری قدرت رکھنے والا ہے۔ اور آیت میں ہم تم میں سے بعض بہت بڑی عمر کی طرف لوٹائے جاتے ہیں تاکہ علم کے بعد وہ بےعلم ہوجائیں۔ پس مطلب آیت سے یہ ہے کہ دنیا زوال اور انتقال کی جگہ ہے یہ پائیدار اور قرار گاہ نہیں، پھر بھی کیا یہ لوگ عقل نہیں رکھتے کہ اپنے بچپن، پھر جوانی، پھر بڑھاپے پر غوکریں اور اس سے نتیجہ نکال لیں کہ اس دنیا کے بعد آخرت آنے والی ہے اور اس زندگی کے بعد میں دوبارہ پیدا ہونا ہے۔ پھر فرمایا نہ تو میں نے اپنے پیغمبر کو شاعری سکھائی نہ شاعری اس کے شایان شان نہ اسے شعر گوئی سے محبت نہ شعر اشعار کی طرف اس کی طبیعت کا میلان۔ اسی کا ثبوت آپ کی زندگی میں نمایاں طور پر ملتا ہے کہ کسی کا شعر پڑھتے تھے تو صحیح طور پر ادا نہیں ہوتا تھا یا پورا یاد نہیں نکلتا تھا۔ حضرت شعبی فرماتے ہیں اولاد عبدالمطلب کا ہر مرد عورت شعر کہنا جانتا تھا مگر رسول اللہ ﷺ اس سے کوسوں دور تھے (ابن ابی حاتم) دلائل بیہقی میں ہے کہ آپ نے ایک مرتبہ عباس بن مرداس سلمی ؓ سے فرمایا تم نے بھی تو یہ شعر کہا ہے ؟ تجعل نھبی و نھب العبید، بین الاقرع و عینیتہ انہوں نے کہا حضور دراصل یوں ہے بین عینیتہ والا قرع آپ نے فرمایا چلو سب برابر ہے مطلب تو فوت نہیں ہوتا ؟ صلوات اللہ وسلامہ علیہ۔ سہیلی نے روض الانف میں اس تقدیم تاخیر کی ایک عجیب توجیہ کی ہے وہ کہتے ہیں حضور ﷺ نے اقرع کو پہلے اور عینیہ کو بعد میں اس لیے ذکر کیا کہ عینیہ خلافت صدیقی میں مرتد ہوگیا تھا بخلاف اقرع کے کہ وہ ثابت قدم رہا تھا۔ واللہ اعلم۔ مغازی میں ہے کہ بدر کے مقتول کافروں کے درمیان گشت لگاتے ہوئے حضور ﷺ کی زبان سے نکلا نفلق ھاما (آگے کچھ نہ فرماسکے۔ اس پر جناب ابوبکر نے پورا شعر پڑھ دیا)۔ من رجال اعزۃ علینا وھم کانوا اعق واظلما یہ کسی عرب شاعر کا شعر ہے جو حماسہ میں موجود ہے۔ مسند احمد میں ہے کبھی کبھی رسول اللہ ﷺ طرفہ کا یہ شعر بہت پڑھتے تھے ویاتیک بالا خبار من لم تزود اس کا پہلا مصرعہ یہ ہے ستبدی لک الا یام ما کنت جاہلا یعنی زمانہ تجھ پر وہ امور ظاہر کردے گا جن سے تو بیخبر ہے اور تیرے پاس ایسا شخص خبریں لائے گا جسے تو نے توشہ نہیں دیا، حضرت عائشہ سے سوال ہوا کہ کیا حضور ﷺ شعر پڑھتے تھے، آپ نے جواب دیا کہ سب سے زیادہ بغض آپ کو شعروں سے تھا ہاں کبھی کبھی بنو قیس والے کا کوئی شعر پڑھتے لیکن اس میں بھی غلطی کرتے تقدیم تاخیر کردیا کرتے۔ حضرت ابوبکر فرماتے حضور ﷺ یوں نہیں ہے تو آپ فرماتے نہ شاعر ہوں نہ شعر گوئی میرے شایان شان (ابن ابی حاتم) دوسری روایت میں شعر اور آگے پیچھے کا ذکر بھی ہے یعنی ویاتیک بالا خبار مالم تذود کو آپ نے من لم تزود الاخبار پڑھا تھا، بہیقی کی ایک روایت میں ہے کہ پورا شعر کبھی آپ نے نہیں پڑھازیادہ سے زیادہ ایک مصرعہ پڑھ لیتے تھے۔ صحیح حدیث میں ہے کہ حضور ﷺ نے خندق کھودتے ہوئے حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ کے اشعار پڑھے۔ سو یاد رہے کہ آپ کا یہ پڑھنا صحابہ کے ساتھ تھا۔ وہ اشعاریہ ہیں۔ لاھم لو لاانت ما اھتدینا ولا تصدقناولا صلینا فانذلن سکینتہ علینا وثبت الاقدام ان لا قینا ان الاولی قد بغوا علینا اذا ارادوا فتنتہ ابینا حضور لفظ ابینا کو کھینچ کر پڑھتے اور سارے ہی بلند آواز سے پڑھتے، ترجمہ ان اشعار کا یہ ہے کوئی غم نہیں اگر تو نہ ہوتا تو ہم ہدایت یافتہ نہ ہوتے نہ صدقے دیتے اور نہ نمازیں پڑھتے۔ اب تو ہم پر تسکین نازل فرما۔ جب دشمنوں سے لڑائی چھڑ جائے تو ہمیں ثابت قدمی عطا فرما، یہی لوگ ہم پر سرکشی کرتے ہیں ہاں جب کبھی فتنے کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم انکار کرتے ہیں اسی طرح ثابت ہے کہ حنین والے دن آپ نے اپنے خچر کو دشمنوں کی طرف بڑھاتے ہوئے فرمایا۔ انا النبی لا کذب انا ابن عبدالمطلب اس کی بابت یہ یاد رہے کہ اتفاقیہ ایک کلام آپ کی زبان سے نکل گیا جو وزن شعر پر اترا۔ نہ کہ قصداً آپ نے شعر کہا، حضرت جندب بن عبداللہ فرماتے ہیں ہم حضور ﷺ کے ساتھ ایک غار میں تھے آپ کی انگلی زخمی ہوگئی تھی تو آپ نے فرمایا۔ ھل انت الا اصبح دمیت وفی سبیل اللہ ما لقیت یعنی تو ایک انگلی ہی تو ہے۔ اور تو راہ اللہ میں خون آلود ہوئی ہے۔ یہ بھی اتفاقیہ ہے قصداً نہیں۔ اسی طرح ایک حدیث الا المم کی تفسیر میں آئے گی کہ آپ نے فرمایا۔ ان تغفر اللھم تغفر جما وای عبدلک ما الما یعنی اے اللہ تو جب بخشے تو ہمارے سبھی کے سب گناہ بخش دے، ورنہ یوں تو تیرا کوئی بندہ نہیں جو چھوٹی چھوٹی لغزشوں سے بھی پاک ہو پس یہ سب کے سب اس آیت کے منافی نہیں کیونکہ اللہ کی تعلیم آپ کو شعر گوئی کی نہ تھی۔ بلکہ رب العالمین نے تو آپ کو قرآن عظیم کی تعلیم دی تھی جس کے پاس بھی باطل پھٹک نہیں سکتا۔ قرآن حکیم کی یہ پاک نظم شاعری سے منزلوں دور تھی۔ اسی طرح کہانت سے اور گھڑ لینے سے اور جادو کے کلمات سے جیسے کہ کفار کے مختلف گروہ مختلف بولیاں بولتے تھے۔ آپ کی تو طبیعت ان لسانی صنعتوں سے معصوم تھی۔ ﷺ۔ ابو داؤد میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا میرے نزدیک یہ تینوں باتیں برابر ہیں، تریاق کا پینا، گنڈے کا لٹکانا اور شعر بنانا۔ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں شعر گوئی سے آپ کو طبعاً نفرت تھی۔ دعا میں آپ کو جامع کلمات پسند آتے تھے اور اس کے سوا چھوڑ دیتے تھے (احمد) ابو اداؤد میں ہے کسی کا پیٹ پیپ سے بھر جانا اس کے لیے شعروں سے بھر لینے سے بہتر ہے۔ (ابوداؤد) مسند احمد کی ایک غریب حدیث میں ہے جس نے عشاء کی نماز کے بعد کسی شعر کا ایک مصرع بھی باندھا اس کی اس رات کی نماز نامقبول ہے۔ یہ یادر ہے کہ شعر گوئی کی قسمیں ہیں، مشرکوں کی ہجو میں شعر کہنے مشروع ہیں۔ حسان بن ثابت ؓ، حضرت کعب بن مالک ؓ ، حضرت کعب بن مالک ؓ ، حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ وغیرہ جیسے اکابرین صحابہ نے کفار کی ہجو میں اشعار کے کلام میں ایسے اشعار پائے جاتے ہیں۔ چناچہ امیہ بن صلت کے اشعار کی بابت فرمان رسول ﷺ ہے کہ اس کے شعر تو ایمان لاچکے ہیں لیکن اس کا دل کافر ہی رہا۔ ایک صحابی نے آپ کو امیہ کے ایک سو بیت سنائے ہر بیت کے بعد آپ فرماتے تھے اور کہو۔ ابو داؤد میں حضور کا ارشاد ہے کہ بعض بیان مثل جادو کے ہیں اور بعض شعر سراسر حکمت والے ہیں۔ پس فرمان ہے کہ جو کچھ ہم نے انہیں سکھایا ہے وہ سراسر ذکر و نصیحت اور واضح صاف اور روشن قرآن ہے، جو شخص ذرا سا بھی غور کرے اس پر یہ کھل جاتا ہے۔ تاکہ روئے زمین پر جتنے لوگ موجود ہیں یہ ان سب کو آگاہ کردے اور ڈرا دے جیسے فرمایا (لِاُنْذِرَكُمْ بِهٖ وَمَنْۢ بَلَغَ 19ۘ) 6۔ الانعام :19) تاکہ میں تمہیں اس کے ساتھ ڈرادوں اور جسے بھی یہ پہنچ جائے۔ اور آیت میں ہے (وَمَنْ يَّكْفُرْ بِهٖ مِنَ الْاَحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُهٗ 17) 11۔ ھود :17) یعنی جماعتوں میں سے جو بھی اسے نہ مانے وہ سزاوار دوزخی ہے۔ ہاں اس قرآن سے اور نبی ﷺ کے فرمان سے اثر وہی لیتا ہے۔ جو زندہ دل اور اندرونی نور والا ہو۔ عقل و بصیرت رکھتا ہو اور عذاب کا قول تو کافروں پر ثابت ہے ہی۔ پس قرآن مومنوں کے لیے رحمت اور کافروں پر اتمام حجت ہے۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.