Ash-Shu'araa 61Juz 19

Ayah Study

Surah Ash-Shu'araa (سُورَةُ الشُّعَرَاءِ), Verse 61

Ayah 2993 of 6236 • Meccan

فَلَمَّا تَرَٰٓءَا ٱلْجَمْعَانِ قَالَ أَصْحَٰبُ مُوسَىٰٓ إِنَّا لَمُدْرَكُونَ

Translations

The Noble Quran

English

And when the two hosts saw each other, the companions of Mûsâ (Moses) said: "We are sure to be overtaken."

Muhammad Asad

English

or benefit you or do you harm?

Fatah Muhammad Jalandhari

Urdu

جب دونوں جماعتیں آمنے سامنے ہوئیں تو موسیٰ کے ساتھی کہنے لگے کہ ہم تو پکڑ لئے گئے

Tafsir (Commentary)

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirArabic

"فلما تراءى الجمعان" أي رأى كل من الفريقين صاحبه فعند ذلك "قال أصحاب موسى إنا لمدركون" وذلك أنهم انتهى بهم السير إلى سيف البحر وهو بحر القلزم فصار أمامهم البحر وقد أدركهم فرعون بجنوده.

Tafsir al-Sa'di

Salafi Approved
Abdur-Rahman ibn Nasir al-Sa'diArabic

فَلَمَّا تَرَاءَى الْجَمْعَانِ أي رأى كل منهما صاحبه، قَالَ أَصْحَابُ مُوسَى شاكين لموسى وحزنين إِنَّا لَمُدْرَكُونَ

Tafsir al-Muyassar

Salafi Approved
Committee of Saudi ScholarsArabic

فلما رأى كل واحد من الفريقين الآخر قال أصحاب موسى: إنَّ جَمْعَ فرعون مُدْرِكنا ومهلكنا.

Tafsir Ibn Kathir

Ismail ibn KathirEnglish

Fir`awn's Pursuit and Expulsion of the Children of Israel, and how He and His People were drowned More than one of the scholars of Tafsir said that Fir`awn set out with a huge group, a group containing the leaders and entire government of Egypt at that time, i.e., the decision-makers and influential figures, princes, ministers, nobles, leaders and soldiers. فَأَتْبَعُوهُم مُّشْرِقِينَ (So, they pursued them at sunrise.) means, they caught up with the Children of Israel at sunrise. فَلَمَّا تَرَآءَا الْجَمْعَانِ (And when the two hosts saw each other,) means, each group saw the other. At that point, قَالَ أَصْحَـبُ مُوسَى إِنَّا لَمُدْرَكُونَ (the companions of Musa said: "We are sure to be overtaken.") This was because Fir`awn and his people caught up with them on the shores of the Red Sea, so the sea was ahead of them and Fir`awn and his troops were behind them. Hence they said: فَلَمَّا تَرَآءَا الْجَمْعَانِ قَالَ أَصْحَـبُ مُوسَى إِنَّا لَمُدْرَكُونَ - قَالَ كَلاَّ إِنَّ مَعِىَ رَبِّى سَيَهْدِينِ ("We are sure to be overtaken." (Musa) said: "Nay, verily with me is my Lord. He will guide me.") meaning, `nothing of what you fear will happen to you, for Allah is the One Who commanded me to bring you here, and He does not go back on His promise.' Harun, peace be upon him, was in the front, with Yusha` bin Nun and a believer from the family of Fir`awn, and Musa, peace be upon him, was in the rear. More than one of the scholars of Tafsir said that they stood there not knowing what to do, and Yusha` bin Nun or the believer from the family of Fir`awn said to Musa, peace be upon him, "O Prophet of Allah, is it here that your Lord commanded you to bring us" He said: "Yes." Then Fir`awn and his troops drew near and were very close indeed. At that point Allah commanded his Prophet Musa, peace be upon him, to strike the sea with his staff, so he struck it, and it parted, by the will of Allah. Allah says: فَانفَلَقَ فَكَانَ كُلُّ فِرْقٍ كَالطَّوْدِ الْعَظِيمِ (And it parted, and each separate part became like huge mountain.) meaning, like mighty mountains. This was the view of Ibn Mas`ud, Ibn `Abbas, Muhammad bin Ka`b, Ad-Dahhak, Qatadah and others. `Ata' Al-Khurasani said, "It refers to a pass between two mountains." Ibn `Abbas said, "The sea divided into twelve paths, one for each of the tribes." As-Suddi added, "And in it there were windows through which they could see one another, and the water was erected like walls." Allah sent the wind to the sea bed to make it solid like the land. Allah says: فَاضْرِبْ لَهُمْ طَرِيقاً فِى الْبَحْرِ يَبَساً لاَّ تَخَافُ دَرَكاً وَلاَ تَخْشَى (and strike a dry path for them in the sea, fearing neither to be overtaken nor being afraid) (20:77). And here He says: وَأَزْلَفْنَا ثَمَّ الاٌّخَرِينَ (Then We brought near the others to that place.) Ibn `Abbas, `Ata' Al-Khurasani, Qatadah and As-Suddi said: وَأَزْلَفْنَا (Then We brought near) means, "We brought Fir`awn and his troops near to the sea." وَأَنجَيْنَا مُوسَى وَمَن مَّعَهُ أَجْمَعِينَ - ثُمَّ أَغْرَقْنَا الاٌّخَرِينَ (And We saved Musa and all those with him. Then We drowned the others.) meaning: `We saved Musa and the Children of Israel and whoever followed their religion, and none of them were destroyed, but Fir`awn and his troops were drowned and not one of them remained alive, but was destroyed.' Then Allah says: إِنَّ فِى ذَلِكَ لآيَةً (Verily, in this is indeed a sign,) meaning, this story with its wonders and tales of aid to the believing servants of Allah is definitive proof and evidence of Allah's wisdom. إِنَّ فِي ذَلِكَ لأَيَةً وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِينَ - وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ (yet most of them are not believers. And verily your Lord, He is truly the All-Mighty, the Most Merciful. ) The explanation of this phrase has already been discussed above.

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirUrdu

فرعون اور اس کا لشکر غرق دریا ہوگیا فرعون اپنے تمام لاؤ لشکر اور تمام رعایا کو مصر اور بیرون کے لوگوں کو اپنے والوں کو اور اپنی قوم کے لوگوں کو لے کر بڑ طمطراق اور ٹھاٹھ سے بنی اسرائیل کو تہس نہس کرنے کے ارادے سے چلا بعض کہتے ہیں ان کی تعداد لاکھوں سے تجاوز کرگئی تھی۔ ان میں سے ایک لاکھ تو صرف سیاہ رنگ کے گھوڑوں پر سوار تھے لیکن یہ خبر اہل کتاب کی ہے جو تامل طلب ہے۔ کعب سے تو مروی ہے کہ آٹھ لاکھ تو ایسے گھوڑوں پر سوار تھے۔ ہمارا تو خیال ہے کہ یہ سب بنی اسرائیل کی مبالغہ آمیز روایتیں ہیں۔ اتنا تو قرآن سے ثابت ہے کہ فرعون اپنی کل جماعت کو لے کر چلا مگر قرآن نے ان کی تعداد بیان نہیں فرمائی نہ اس کو علم ہمیں کچھ نفع دینے والا ہے طلوع آفتاب کے وقت یہ ان کے پاس پہنچ گیا۔ کافروں نے مومنوں اور مومنوں نے کافروں کو دیکھ لیا۔ حضرت موسیٰ ؑ کے ساتھیوں کے منہ سے بےساختہ نکل گیا کہ موسیٰ اب بتاؤ کیا کریں۔ پکڑ لیے گئے آگے بحر قلزم ہے پیچھے فرعون کا ٹڈی دل لشکر ہے۔ نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن۔ ظاہر ہے کہ نبی اور غیر نبی کا ایمان یکساں نہیں ہوتا حضرت موسیٰ ؑ نہایت ٹھنڈے دل سے جواب دیتے ہیں کہ گھبراؤ نہیں تمہیں کوئی ایذاء نہیں پہنچا سکتی میں اپنی رائے سے تمہیں لے کر نہیں نکلا بلکہ احکم الحکمین کے حکم سے تمہیں لے کر چلا ہوں۔ وہ وعدہ خلاف نہیں ہے ان کے اگلے حصے پر حضرت ہارون ؑ تھے انہی کے ساتھ حضرت یوشع بن نون تھے یہ آل فرعون کا مومن شخص تھا۔ اور حضرت موسیٰ ؑ لشکر کے اگلے حصے میں تھے۔ گھبراہٹ کے مارے اور راہ نہ ملنے کی وجہ سے سارے بنو اسرئیل ہکا بکا ہو کر ٹھہر گئے اور اضطراب کے ساتھ جناب کلیم اللہ سے دریافت فرمانے لگے کہ اسی راہ پر چلنے کا اللہ کا حکم تھا ؟ آپ نے فرمایا ہاں۔ اتنی دیر میں تو فرعون کا لشکر سر پر آپہنچا۔ اسی وقت پروردگار کی وحی آئی کہ اے نبی ! اس دریا پر اپنی لکڑی مارو۔ اور پھر میری قدرت کا کرشمہ دیکھو، آپ نے لکڑی ماری جس کے لگتے ہی بحکم اللہ پانی پھٹ گیا اس پریشانی کے وقت حضرت موسیٰ ؑ نے جو دعامانگی تھی۔ وہ ابن ابی حاتم میں ان الفاظ سے مروی ہے۔ دعا (یا من کان قبل کل شئی المکون لکل شئی والکائن بعد کل شئی اجعل لنا مخرجا) یہ دعا حضرت موسیٰ ؑ کے منہ سے نکلی ہی تھی کہ اللہ کی وحی آئی کہ دریا پر اپنی لکڑی مارو۔ حضرت قتادہ ؓ فرماتے ہیں اس رات اللہ تعالیٰ نے دریا کی طرف پہلے ہی سے وحی بھیج دی تھی کہ جب میرے پیغمبر حضرت موسیٰ ؑ آئیں اور تجھے لکڑی ماریں تو تو ان کی بات سننا اور ماننا پس سمندر میں رات بھر تلاطم رہا اس کی موجیں ادھر ادھر سر ٹکراتی پھیریں کہ نہ معلوم حضرت ؑ کب اور کدھر سے آجائیں اور مجھے لکڑی ماردیں ایسانہ ہو کہ مجھے خبر نہ لگے اور میں ان کے حکم کی بجا آوری نہ کرسکوں جب بالکل کنارے پہنچ گئے تو آپ کے ساتھی حضرت یوشع بن نون رحمۃ اللہ نے فرمایا اے اللہ کے نبی ! اللہ کا آپ کو کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا ــ یہی کہ میں سمندر میں لکڑی ماروں۔ انہوں نے کہا پھر دیر کیا ہے ؟ چناچہ آپ نے لکڑی مار کر فرمایا اللہ کے حکم سے تو پھٹ اور مجھے چلنے کا راستہ دے دے۔ اسی وقت وہ پھٹ گیا راستے بیچ میں صاف نظر آنے لگے اور اس کے آس پاس پانی بطور پہاڑ کے کھڑا ہوگیا۔ اس میں بارہ راستے نکل آئے بنو اسرائیل کے قبیلے بھی بارہ ہی تھے۔ پھر قدرت الٰہی سے ہر دو فریق کے درمیان جو پہاڑ حائل تھا اسمیں طاق سے بن گئے تاکہ ہر ایک دوسرے کو سلامت روی سے آتا ہوا دیکھے۔ پانی مثل دیواروں کے ہوگیا۔ اور ہوا کو حکم ہوا کہ اس نے درمیان سے پانی کو اور زمین کو خشک کرکے راستے صاف کردیئے پس اس خشک راستے سے آپ مع اپنی قوم کے بےکھٹکے جانے لگے۔ پھر فرعونیوں کو اللہ تعالیٰ نے دریا سے قریب کردیا پھر موسیٰ اور بنواسرائیل اور سب کو تو نجات مل گئی۔ اور باقی سب کافروں کو ہم نے ڈبودیا نہ ان میں سے کوئی بچا۔ نہ ان میں سے کوئی ڈوبا۔ حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں۔ فرعون کو جب بنو اسرائیل کے بھاگ جانے کی خبر ملی تو اس نے ایک بکری ذبح کی اور کہا اس کی کھال اترنے سے پہلے چھ لاکھ کا لشکرجمع ہوجانا چاہئے۔ ادھر موسیٰ ؑ بھاگم بھاگ دریا کے کنارے جب پہنچ گئے تو دریا سے فرمانے لگے تو پھٹ جا کہیں ہٹ جا اور ہمیں جگہ دے دے اس نے کہا یہ کیا تکبر کی باتیں کررہے ہو ؟ کیا میں اس سے پہلے بھی کبھی پھٹا ہوں ؟ اور ہٹ کر کسی انسان کو جگہ دی ہے جو تجھے دوں گا ؟ آپ کے ساتھ جو بزرگ شخص تھے انہوں نے کہا اے نبی کیا یہی راستہ اور یہی جگہ اللہ کی بتلائی ہوئی ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں یہی انہوں نے کہا پھر نہ تو آپ جھوٹے ہیں نہ آپ سے غلط فرمایا گیا ہے۔ آپ نے دوبارہ یہی کہا لیکن پھر بھی کچھ نہ ہوا۔ اس بزرگ شخص نے دوبارہ یہی سوال کیا اسی وقت وحی اتری کہ سمندر پر اپنی لکڑی مار۔ اب آپ کو خیال آیا اور لکڑی ماری لکڑی لگتے ہی سمندر نے راستہ دے دیا۔ بارہ راہیں ظاہر ہوگئیں ہر فرقہ اپنے راستے کو پہچان گیا اور اپنی راہ پر چل دیا اور ایک دوسرے کو دیکھتے ہوئے بہ اطمینان تمام چل دئیے۔ حضرت موسیٰ ؑ تو بنی اسرائیل کو لے کر پار نکل گئے اور فرعونی ان کے تعاقب میں سمندر میں آگئے کہ اللہ کے حکم سے سمندر کا پانی جیسا تھا ویسا ہوگیا اور سب کو ڈبودیا۔ جب سب سے آخری بنی اسرائیلی نکلا اور سب سے آخری قبطی سمندر میں آگیا اسی وقت جناب باری تعالیٰ کے حکم سے سمندر کا پانی ایک ہوگیا اور سارے کے سارے قبطی ایک ایک کرکے ڈبودیئے گئے۔ اس میں بڑی عبرتناک نشانی ہے کہ کس طرح گنہگار برباد ہوتے ہیں اور نیک کردار شاد ہوتے ہیں لیکن پھر بھی اکثر لوگ ایمان جیسی دولت سے محروم ہیں۔ بیشک تیرا رب عزیز ورحیم ہے۔

Additional Authentic Tafsir Resources

Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free

Tafsir Ibn Kathir

The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic

Complete EnglishMost Authentic

Tafsir As-Sa'di

Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge

Complete 10 VolumesSimple & Clear

Tafsir At-Tabari

Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary

Abridged EnglishComprehensive

Tafsir Al-Baghawi

Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi

Partial EnglishClassical

Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.

Hadith References

Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources

Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources

Quick Links to External Sources:

💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.

Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)

Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute

Classical Tafsir Commentaries:

Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.