Taa-Haa 37Juz 16

Ayah Study

Surah Taa-Haa (سُورَةُ طه), Verse 37

Ayah 2385 of 6236 • Meccan

وَلَقَدْ مَنَنَّا عَلَيْكَ مَرَّةً أُخْرَىٰٓ

Translations

The Noble Quran

English

"And indeed We conferred a favour on you another time (before).

Muhammad Asad

English

And, indeed, We bestowed Our favour upon thee at a time long since past,

Fatah Muhammad Jalandhari

Urdu

اور ہم نے تم پر ایک بار اور بھی احسان کیا تھا

Tafsir (Commentary)

Tafsir al-Sa'di

Salafi Approved
Abdur-Rahman ibn Nasir al-Sa'diArabic

لما ذكر منته على عبده ورسوله، موسى بن عمران، في الدين، والوحي، والرسالة، وإجابة سؤاله، ذكر نعمته عليه، وقت التربية، والتنقلات في أطواره فقال: { وَلَقَدْ مَنَنَّا عَلَيْكَ مَرَّةً أُخْرَى }

Tafsir al-Muyassar

Salafi Approved
Committee of Saudi ScholarsArabic

ولقد أنعمنا عليك - يا موسى - قبل هذه النعمة نعمة أخرى، حين كنت رضيعًا، فأنجيناك مِن بطش فرعون.

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirArabic

هذا إجابة من الله لرسوله موسى عليه السلام فيما سأل من ربه عز وجل وتذكير له بنعمه السالفة عليه فيما كان من أمر أمه حين كانت ترضعه وتحذر عليه من فرعون وملئه أن يقتلوه لأنه كان قد ولد في السنة التي يقتلون فيهاالغلمان فاتخذت له تابوتا فكانت ترضعه ثم تضعه فيه وترسله في البحر وهوالنيل وتمسكه إلى منزلها بحبل فذهبت مرة لتربط الحبل فانفلت منها وذهب به البحر فحصل لها من الغم والهم ما ذكره الله عنها في قوله وأصبح فؤاد أم موسى فارغا إن كانت لتبدى به لولا أن ربطنا على قلبها" فذهب به البحر إلى دار فرعون فالتقطه آل فرعون ليكون لهم عدوا وحزنا" أي قدرا مقدورا من الله حيث كانوا هم يقتلون الغلمان من بني إسرائيل حذرا من وجود موسى فحكم الله وله السلطان العظيم والقدرة التامة أن لا يربى إلا على فراش فرعون ويغذى بطعامه وشرابه مع محبته وزوجته له.

Tafsir Ibn Kathir

Ismail ibn KathirEnglish

Glad Tidings of the acceptance of Musa's Supplication and the Reminder of the Previous Blessings This is a response from Allah to His Messenger, Musa, for what he requested from His Lord. It also contains a reminder of Allah's previous favors upon him. The first was inspiring his mother when she was breastfeeding him and she feared that Fir`awn and his chiefs would kill him. Musa was born during a year in which they (Fir`awn's people) were killing all of the male children. So she placed him in a case and cast him into the river. The river carried him away and she became grieved and distressed, as Allah mentioned about her when He said, وَأَصْبَحَ فُؤَادُ أُمِّ مُوسَى فَارِغاً إِن كَادَتْ لَتُبْدِى بِهِ لَوْلا أَن رَّبَطْنَا عَلَى قَلْبِهَا (And the heart of the mother of Musa became empty. She was very near to disclose his (case) had We not strengthened her heart.) 28:10 So the river carried him to the home of Fir`awn. فَالْتَقَطَهُ ءَالُ فِرْعَوْنَ لِيَكُونَ لَهُمْ عَدُوّاً وَحَزَناً (Then the people of Fir`awn picked him up, that he might become for them an enemy and a (cause of ) grief.) 28:8 Means that this was a destined matter, decreed by Allah. They were killing the male children of the Israelites for fear of Musa's arrival. Therefore, with Allah having the great authority and the most perfect power, He determined that Musa would not be raised except upon Fir`awn's own bed. He would be sustained by Fir`awn's food and drink, while receiving the love of Fir`awn and his wife. This is why Allah said, يَأْخُذْهُ عَدُوٌّ لِّى وَعَدُوٌّ لَّهُ وَأَلْقَيْتُ عَلَيْكَ مَحَبَّةً مِّنِّى (and there, an enemy of Mine and an enemy of his shall take him. And I endued you with love from Me,) This means that I made your enemy love you. Salamah bin Kuhayl said, وَأَلْقَيْتُ عَلَيْكَ مَحَبَّةً مِّنِّى (And I endued you with love from Me,) "This means, `I made My creatures love you.' " وَلِتُصْنَعَ عَلَى عَيْنِى (in order that you may be brought up under My Eye.) Abu `Imran Al-Jawni said, "This means, `You will be raised under Allah's Eye.' " Concerning Allah's statement, إِذْ تَمْشِى أُخْتُكَ فَتَقُولُ هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى مَن يَكْفُلُهُ فَرَجَعْنَـكَ إِلَى أُمِّكَ كَى تَقَرَّ عَيْنُها (When your sister went and said: `Shall I show you one who will nurse him' So We restored you to your mother, that she might cool her eyes) When he was accepted into the house of Fir`awn, women were brought in attempts to find someone who might be able to nurse him. But he refused to breast feed from any of them. Allah, the Exalted, says, وَحَرَّمْنَا عَلَيْهِ الْمَرَاضِعَ مِن قَبْلُ (And We had already forbidden (other) foster suckling mothers for him) 28:12 Then, his sister came and said, هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى أَهْلِ بَيْتٍ يَكْفُلُونَهُ لَكُمْ وَهُمْ لَهُ نَـصِحُونَ (Shall I direct you to a household who will rear him for you, and look after him in a good manner) 28:12 She meant, "Shall I guide you to someone who can nurse him for you for a fee" So she took him and they went with her to his real mother. When her breast was presented to him, he took it and they (Fir`awn's family) were extremely happy for this. Thus, they hired her to nurse him and she achieved great happiness and comfort because of him, in this life and even more so in the Hereafter. Allah, the Exalted, says here, فَرَجَعْنَـكَ إِلَى أُمِّكَ كَى تَقَرَّ عَيْنُها وَلاَ تَحْزَنَ (So We restored you to your mother, that she might cool her eyes and she should not grieve.) This means that she should not grieve over you. وَقَتَلْتَ نَفْساً (Then you killed man,) This means that he killed a Coptic person (the people of Egypt, Fir`awn's people). فَنَجَّيْنَـكَ مِنَ الْغَمِّ (but We saved you from great distress) This is what he was feeling due to Fir`awn's family intending to kill him. So he fled from them until he came to the water of the people of Madyan. This is when the righteous man said to him, لاَ تَخَفْ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظَّـلِمِينَ (Fear you not. You have escaped from the people who are wrongdoers.) 28:25

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirUrdu

جس سال قتل موقوف تھا اس سال تو حضرت ہارون ؑ پیدا ہوئے اور جس سال قتل عام بچوں کا جاری تھا اس برس حضرت موسیٰ ؑ تولد ہوئے۔ آپ کی والدہ کی اس وقت کی گھبراہٹ اور پریشانی کا کیا پوچھنا ؟ بےاندازہ تھی۔ ایک فتنہ تو یہ تھا۔ چناچہ یہ خطرہ اس وقت دفع ہوگیا جب کہ اللہ کی وحی ان کے پاس آئی کہ ڈر خوف نہ کر ہم اسے تیری طرف پھر لوٹائیں گے اور اسے اپنا رسول بنائیں گے۔ چناچہ بحکم الٰہی آپ نے اپنے بچے کو صندوق میں بند کر کے دریا میں بہا دیا جب صندوق نظروں سے اوجھل ہوگیا تو شیطان نے دل میں وسوسے ڈالنے شروع کئے کہ افسوس اس سے تو یہی بہتر تھا کہ میرے سامنے ہی اسے ذبح کردیا جاتا تو میں اسے خود ہی کفناتی دفناتی تو سہی لیکن اب تو میں نے خود اسے مچھلیوں کا شکار بنایا۔ یہ صندوق یونہی بہتا ہوا خاص فرعونی گھاٹ سے جا لگا وہاں اس وقت محل کی لونڈیاں موجود تھیں انہوں نے اس صندوق کو اٹھا لیا اور ارادہ کیا کہ کھول کر دیکھیں لیکن پھر ڈر گئیں کہ ایسا نہ ہو کہ چوری کا الزام لگے یونہی مقفل صندوق ملکہ فرعون کے پاس پہنچا دیا۔ یہ بادشاہ بیگم کے سامنے کھولا گیا تو اس میں سے چاند جیسی صورت کا ایک چھوٹا سا معصوم بچہ نکلا جسے دیکھتے ہی فرعون کی بیوی صاحبہ کا دل محبت کے جوش سے اچھلنے لگا۔ ادھر ام موسیٰ کی حالت غیر ہوگئی سوائے اپنے اس پیارے بچے کے خیال کے دل میں اور کوئی تصور ہی نہ تھا۔ ادھر ان قصائیوں کو جو حکومت کی طرف سے بچوں کے قتل کے محکمے کے ملازم تھے معلوم ہوا تو وہ اپنی چھریاں تیز کئے ہوئے بڑھے اور ملکہ سے تقاضا کیا کہ بچہ انہیں سونپ دیں تاکہ وہ اسے ذبح کر ڈالیں۔ یہ دوسرا فتنہ تھا آخر ملکہ نے جواب دیا کہ ٹھہرو میں خود بادشاہ سے ملتی ہوں اور اس بچے کو طلب کرتی ہوں اگر وہ مجھے دے دیں تو خیر ورنہ تمہیں اختیار ہے۔ چناچہ آپ آئیں اور بادشاہ سے کہا کہ یہ بچہ تو میری اور آپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ثابت ہوگا اس خبیث نے کہا بس تم ہی اس سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی رکھو میری ٹھنڈک وہ کیوں ہونے لگا ؟ مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں۔ اللہ تعالیٰ کی تدابیر اعلیٰ اور محروم ہدایت فرعون۔ رسول اللہ ﷺ بہ حلف بیان فرماتے ہیں کہ اگر وہ بھی کہہ دیتا کہ ہاں بیشک وہ میری آنکھوں کی بھی ٹھنڈک ہے تو اللہ تعالیٰ اسے بھی ضرور راہ راست دکھا دیتا جیسا کہ اس کی بیوی صاحبہ مشرف بہ ہدایت ہوئی لیکن اس نے خود اس سے محروم رہنا چاہا اللہ نے بھی اسے محروم کردیا۔ الغرض فرعون کو جوں توں راضی رضامند کر کے اس بچے کے پالنے کی اجازت لے کر آپ آئیں اب محل کی جتنی دایہ تھیں سب کو جمع کیا ایک ایک کی گود میں بچہ دیا گیا لیکن اللہ تعالیٰ نے سب کا دودھ آپ پر حرام کردیا آپ نے کسی کا دودھ منہ میں لیا ہی نہیں۔ اس سے ملکہ گھبرائیں کہ یہ تو بہت ہی برا ہوا۔ یہ پیارا بچہ یونہی ہلاک ہوجائے گا۔ آخر سوچ کر حکم دیا کہ انہیں باہر لے جاؤ ادھر ادھر تلاش کرو اور اگر کسی کا دودھ یہ معصوم قبول کرے تو اسے بہ منت سونپ دو۔ باہر بازاروں میں میلہ سا لگ گیا ہر شخص اس سعادت سے مالا مال ہونا چاہتا تھا لیکن حضرت موسیٰ ؑ نے کسی کا دودھ نہ پیا۔ آپ کی والدہ نے اپنی بڑی صاحبزادی آپ کی بہن کو باہر بھیج رکھا تھا کہ وہ دیکھیں کیا ہوتا ہے ؟ وہ اس مجمع میں موجود تھیں اور تمام واقعات دیکھ سن رہی تھیں جب یہ لوگ عاجز آگئے تو آپ نے فرمایا اگر تم کہو تو میں ایک گھرانہ ایسا بتلاؤں جو اس کی نگہبانی کرے اور ہو بھی اس کا خیر خواہ یہ کہنا تھا کہ لوگوں کو شک ہوا کہ ضرور یہ لڑکی اس بچے کو جانتی ہے اور اس کے گھر کو بھی پہچانتی ہے۔ اے ابن جبیر یہ تھا تیسرا فتنہ۔ لیکن اللہ نے لڑکی کو سمجھ دے دی اور اس نے جھٹ سے کہا کہ بھلا تم اتنا نہیں سمجھے کون بدنصیب ایسا ہوگا جو اس بچے کی خیر خواہی یا پرورش میں کمی کرے جو بچہ ہماری ملکہ کا پیارا ہے۔ کون نہ چاہے گا کہ یہ ہمارے ہاں پلے تاکہ انعام و اکرام سے اس کا گھر بھر جائے۔ یہ سن کر سب کی سمجھ میں آگیا اسے چھوڑ دیا اور کہا بتا تو کون سی دایہ اس کے لئے تجویز کرتی ہے ؟ اس نے کہا میں ابھی لائی دوڑی ہوئی گئیں اور والدہ کو یہ خوش خبری سنائی والدہ صاحب شوق وامید سے آئیں اپنے پیارے بچے کو گود میں لیا اپنا دودھ منہ میں دیا بچے نے پیٹ بھر کر پیا اسی وقت شاہی محلات میں یہ خوشخبری پہنچائی گئی ملکہ کا حکم ہوا کہ فوراً اس دایہ کو اور بچے کو میرے پاس لاؤ جب ماں بیٹا پہنچے تو اپنے سامنے دودھ پلوایا اور یہ دیکھ کر کہ بچہ اچھی طرح دودھ پیتا ہے بہت ہی خوش ہوئیں اور فرمانے لگیں کہ دائی اماں مجھے اس بچے سے وہ محبت ہے جو دنیا کی کسی اور چیز سے نہیں تم یہیں محل میں رہو اور اس بچے کی پرورش کرو۔ لیکن حضرت موسیٰ ؑ کی والدہ صاحبہ کے سامنے اللہ کا وعدہ تھا انہیں یقین کامل تھا اس لئے آپ ذرا رکیں اور فرمایا کہ یہ تو ناممکن ہے کہ میں اپنے گھر کو اور اپنے بچوں کو چھوڑ کر یہاں رہوں۔ اگر آپ چاہتی ہیں تو یہ بچہ میرے سپرد کردیں میں اسے اپنے گھر لے جاتی ہوں ان کی پرورش میں کوئی کوتاہی نہ کروں گی ملکہ صاحبہ نے مجبوراً اس بات کو بھی مان لیا اور آپ اسی دن خوشی خوشی اپنے بچے کو لئے ہوئے گھر آگئیں۔ اس بچے کی وجہ سے اس محلے کے بنو اسرائیل بھی فرعونی مظالم سے رہائی پا گئے۔ جب کچھ زمانہ گزر گیا تو بادشاہ بیگم نے حکم بھیجا کہ کسی دن میرے بچے کو میرے پاس لاؤ ایک دن مقرر ہوگیا تمام ارکان سلطنت اور درباریوں کو حکم ہوا کہ آج میرا بچہ میرے پاس آئے گا تم سب قدم قدم پر اس کا استقبال کرو اور دھوم دھام سے نذریں دیتے ہوئے اسے میرے محل سرائے تک لاؤ۔ چناچہ جب سواری روانہ ہوئی وہاں سے لے کر محل سرائے سلطانی تک برابر تحفے تحائف نذریں اور ہدیے پیشکش ہوتے رہے اور بڑی ہی عزت و اکرام کے ساتھ آپ یہاں پہنچے تو خود بیگم نے بھی خوشی خوشی بہت بڑی رقم پیش کی اور بڑی خوشی منائی گئی۔ پھر کہنے لگی کہ میں تو اسے بادشاہ کے پاس لے جاؤں گی وہ بھی اسے انعام و اکرام دیں گے، لے گئیں اور بادشاہ کی گود میں لٹا دیا۔ حضرت موسیٰ ؑ نے اس کی داڑھی پکڑ کر زور سے گھسیٹی۔ فرعون کھٹک گیا اور اس کے درباریوں نے کہنا شروع کیا کہ کیا عجب یہی وہ لڑکا ہو آپ اسے فوراً قتل کرا دیجئے۔ اے ابن جبیر یہ تھا چوتھا فتنہ ملکہ بیتاب ہو کر بول اٹھیں اے بادشاہ کیا ارادہ کر رہے ہو ؟ آپ اسے مجھے دے چکے ہیں میں اسے اپنا بیٹا بنا چکی ہوں۔ بادشاہ نے کہا یہ سب ٹھیک ہے لیکن دیکھو تو اس نے تو آتے ہی داڑھی پکڑ کر مجھے نیچا کردیا گویا یہی میرا گرانے والا اور مجھے تاخت و تاراج کرنے والا ہے۔ بیگم صاحبہ نے فرمایا بادشاہ بچوں کو ان چیزوں کی کیا تمیز سنو میں ایک فیصلہ کن بات بتاؤں اس کے سامنے دو انگارے آگ کے سرخ رکھ دو اور دو موتی آبدار چمکتے ہوئے رکھ دو پھر دیکھو یہ کیا اٹھاتا ہے اگر موتی اٹھا لے تو سمجھنا کہ اس میں عقل ہے اور اگر آگ کے انگارے تھام لے تو سمجھ لینا کہ عقل نہیں جب عقل وتمیز نہیں تو اس کی داڑھی پکڑ لینے پر اتنے لمبے خیالات کر کے اس کی جان کا دشمن بن جانا کون سی دانائی کی بات ہے چناچہ یہی کیا گیا دونوں چیزیں آپ کے سامنے رکھی گئیں آپ نے دہکتے ہوئے انگارے اٹھا لئے اسی وقت وہ چھین لئے کہ ایسا نہ ہو ہاتھ جل جائیں اب فرعون کا غصہ ٹھنڈا ہوا اور اس کا بدلہ ہوا رخ ٹھیک ہوگیا۔ حق تو یہ ہے کہ اللہ کو جو کام کرنا مقصود ہوتا ہے اس کے قدرتی اسباب مہیا ہو ہی جاتے ہیں۔ حضرت موسیٰ ؑ کے دربار فرعون میں فرعون کے خاص محل میں فرعون کی بیوی کی گود میں ہی پرورش ہوتی رہی۔ یہاں تک کہ آپ اچھی عمر کو پہنچ گئے اور بالغ ہوگئے۔ اب تو فرعونیوں کے جو مظالم اسرائیلیوں پر ہو رہے تھے ان میں بھی کمی ہوگئی تھی سب امن وامان سے تھے۔ ایک دن حضرت موسیٰ ؑ کہیں جا رہے تھے کہ راستے میں ایک فرعونی اور ایک اسرائیلی کی لڑائی ہو رہی تھی اسرائیلی نے حضرت موسیٰ ؑ سے فریاد کی آپ کو سخت غصہ آیا اسلئے کہ اس وقت وہ فرعونی اس بنی اسرائیل کو دبوچے ہوئے تھا آپ نے اسے ایک مکا مارا اللہ کی شان مکا لگتے ہی وہ مرگیا یہ تو لوگوں کو عموماً معلوم تھا کہ حضرت موسیٰ ؑ بنی اسرائیلیوں کی طرف داری کرتے ہیں لیکن لوگ اس کی وجہ اب تک یہی سمجھتے تھے کہ چونکہ آپ نے انہی میں دودھ پیا ہے اس لئے ان کے طرفدار ہیں اصلی راز کا علم تو صرف آپ کی والدہ کو تھا اور ممکن ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے کلیم کو بھی معلوم کرا دیا ہو۔ اسے مردہ دیکھتے ہی موسیٰ ؑ کانپ اٹھے کہ یہ تو شیطانی حرکت ہے وہ بہکانے والا اور کھلا دشمن ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگنے لگے کہ باری تعالیٰ میں نے اپنی جان پر ظلم کیا تو معاف فرما پروردگار نے بھی آپ کی اس خطا سے درگزر فرما لیا وہ تو غفور و رحیم ہے ہی۔ چونکہ قتل کا معاملہ تھا آپ پھر بھی خوفزدہ ہی رہے تاک جھانک میں رہے کہ کہیں معاملہ کھل تو نہیں گیا۔

Additional Authentic Tafsir Resources

Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free

Tafsir Ibn Kathir

The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic

Complete EnglishMost Authentic

Tafsir As-Sa'di

Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge

Complete 10 VolumesSimple & Clear

Tafsir At-Tabari

Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary

Abridged EnglishComprehensive

Tafsir Al-Baghawi

Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi

Partial EnglishClassical

Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.

Hadith References

Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources

Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources

Quick Links to External Sources:

💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.

Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)

Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute

Classical Tafsir Commentaries:

Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.