Ayah Study
Surah Al-A'raaf (سُورَةُ الأَعۡرَافِ), Verse 55
Ayah 1009 of 6236 • Meccan
ٱدْعُوا۟ رَبَّكُمْ تَضَرُّعًۭا وَخُفْيَةً ۚ إِنَّهُۥ لَا يُحِبُّ ٱلْمُعْتَدِينَ
Translations
The Noble Quran
EnglishInvoke your Lord with humility and in secret. He likes not the aggressors.
Muhammad Asad
EnglishAnd the inmates of the fire will call out unto the inmates of paradise: Pour some water upon us, or some of the sustenance [of paradise] which God has provided for you!
Fatah Muhammad Jalandhari
Urdu(لوگو) اپنے پروردگار سے عاجزی سے اور چپکے چپکے دعائیں مانگا کرو۔ وہ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا
Tafsir (Commentary)
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedرشد تبارك وتعالى عباده إلى دعائه الذي هو صلاحهم في دنياهم وأخراهم فقال "ادعوا ربكم تضرعا وخفية" قيل معناه تذللا واستكانة كقوله "واذكر ربك في نفسك" الآية. وفي الصحيحين عن أبي موسى الأشعري قال: رفع الناس أصواتهم بالدعاء فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم "أيها الناس اربعوا على أنفسكم فإنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إن لذي تدعون سميع قريب "الحديث وقال ابن جريج عن عطاء الخراساني عن ابن عباس في قوله "تضرعا وخفية" قال السر وقال ابن جرير تضرعا تذللا واستكانة لطاعته وخفية يقول بخشوع قلوبكم وصحة اليقين وحدانيته وربوبيته فيما بينكم وبينه لا جهارا مراءاة وقال عبد الله بن المبارك عن مبارك بن فضالة عن الحسن قال إن كان الرجل لقد جمع القرآن وما يشعر به الناس وإن كان الرجل لقد فقه الفقه الكثير وما يشعر به الناس وإن كان الرجل ليصلي الصلاة الطويلة في بيته وعنده الزوار وما يشعرون به ولقد أدركنا أقواما ما كان على الأرض من عمل يقدرون أن يعملوه في السر فيكون علانية أبدا لقد كان المسلمون يجتهدون في الدعاء وما يسمع لهم صوت إن كان إلا همسا بينهم وبين ربهم وذلك أن الله تعالى يقول "ادعوا ربكم تضرعا وخفية" وذلك أن الله ذكر عبدا صالحا رضي فعله فقال "إذ نادى ربه نداء خفيا" وقال ابن جريج يكره رفع الصوت والنداء والصياح في الدعاء ويؤمر بالتضرع والإستكانة ثم روي عن عطاء الخراساني عن ابن عباس في قوله "إنه لا يحب المعتدين" في الدعاء ولا في غيره وقال أبو مجلز "إنه لا يحب المعتدين" لا يسأل منازل الأنبياء وقال أحمد حدثنا عبد الرحمن بن مهدي حدثنا شعبة عن زياد بن مخراق سمعت أبا نعامة عن مولى لسعد أن سعدا سمع ابنا له يدعو وهو يقول اللهم إني أسألك الجنة ونعيمها وإستبرقها ونحوا من هذا وأعوذ بك من النار وسلاسلها وأغلالها فقال لقد سألت الله خيرا كثيرا وتعوذت به من شر كثير وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول "إنه سيكون قوم يعتدون في الدعاء" - وفي لفظ - "يعتدون في الطهور والدعاء "- وقرأ هذه الآية "ادعوا ربكم تضرعا" الآية - وإن بحسبك أن تقول اللهم إني أسألك الجنة وما قرب إليها من قول أو عمل وأعوذ بك من النار وما قرب إليها من قول أو عمل" ورواه أبو داود من حديث شعبة عن زياد بن مخراق عن أبي نعامة عن مولى لسعد عن سعد فذكره والله أعلم وقال الإمام أحمد حدثنا عفان حدثنا حماد بن سلمة أخبرنا الحريري عن أبي نعامة أن عبد الله بن مغفل سمع ابنه يقول اللهم إني أسألك القصر الأبيض عن يمين الجنة إذا دخلتها فقال يا بني سل الله الجنة وعذبه من النار فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول "يكون قوم يعتدون في الدعاء والطهور". وهكذا رواه ابن ماجه عن أبي بكر بن أبي شيبة عن عفان به وأخرجه أبو داود عن موسى بن إسماعيل عن حماد بن سلمة عن سعيد بن إياس الحريري عن أبي نعامة واسمه قيس بن عباية الحنفي البصري وهو إسناد حسن لا بأس به والله أعلم.
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approvedالدعاء يدخل فيه دعاء المسألة، ودعاء العبادة، فأمر بدعائه { تَضَرُّعًا } أي: إلحاحا في المسألة، ودُءُوبا في العبادة، { وَخُفْيَةً } أي: لا جهرا وعلانية، يخاف منه الرياء، بل خفية وإخلاصا للّه تعالى. { إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ } أي: المتجاوزين للحد في كل الأمور، ومن الاعتداء كون العبد يسأل اللّه مسائل لا تصلح له، أو يتنطع في السؤال، أو يبالغ في رفع صوته بالدعاء، فكل هذا داخل في الاعتداء المنهي عنه.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedادعوا -أيها المؤمنون- ربكم متذللين له خفية وسرًّا، وليكن الدعاء بخشوع وبُعْدٍ عن الرياء. إن الله تعالى لا يحب المتجاوزين حدود شرعه، وأعظم التجاوز الشرك بالله، كدعاء غير الله من الأموات والأوثان، ونحو ذلك.
Tafsir Ibn Kathir
Encouraging supplicating to Allah Allah commands His servants to supplicate to Him, for this will ensure their welfare in this life and the Hereafter. Allah said, ادْعُواْ رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً (Invoke your Lord Tadarru`an and Khufyah) meaning, in humbleness and humility. Allah said in a similar Ayah, وَاذْكُر رَّبَّكَ فِي نَفْسِكَ (And remember your Lord within yourself) 7:205 It is recorded in the Two Sahihs that Abu Musa Al-Ash`ari said, "The people raised their voices with supplications but the Messenger of Allah ﷺ said, «أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ فَإِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا إِنَّ الَّذِي تَدْعُونَ سَمِيعٌ قَرِيب» (O people! Take it easy on yourselves. Verily, you are not calling one who is deaf or absent, rather, the One you are calling is All-Hearer, Near (to His servants by His knowledge).) Ibn Jarir said that, تَضَرُّعًا (Tadarru`an), means obeying Him in humility and humbleness, وَخُفْيَةً (and Khufyah), with the humbleness in your hearts and certainty of His Oneness and Lordship not supplicating loudly to show off. Forbidding Aggression in Supplications It was reported that `Ata' Al-Khurasani narrated from Ibn `Abbas, who said about Allah's statement, إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ (He likes not the aggressors) "In the Du`a' and otherwise." Abu Mijlaz commented on, إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ (He likes not the aggressors), "Such (aggression) as asking to reach the grade of the Prophets." Imam Ahmad narrated that Abu Ni`amah said that `Abdullah bin Mughaffal heard his son supplicating, "O Allah! I ask you for the white castle on the right side of Paradise, if I enter it." So `Abdullah said, "O my son! Ask Allah for Paradise and seek refuge with Him from the Fire, for I heard the Messenger of Allah ﷺ saying, «يَكُونُ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الدُّعَاءِ وَالطَّهُور» (There will come some people who transgress in supplication and purification)" Ibn Majah and Abu Dawud recorded this Hadith with a good chain that there is no harm in, and Allah knows best. The Prohibition of causing Mischief in the Land Allah said next, وَلاَ تُفْسِدُواْ فِى الاٌّرْضِ بَعْدَ إِصْلَـحِهَا (And do not do mischief on the earth, after it has been set in order) 5:56. Allah prohibits causing mischief on the earth, especially after it has been set in order. When the affairs are in order and then mischief occurs, it will cause maximum harm to the people; thus Allah forbids causing mischief and ordained worshipping Him, supplicating to Him, begging Him and being humble to Him. Allah said, وَادْعُوهُ خَوْفًا وَطَمَعًا (and invoke Him with fear and hope) fearing what He has of severe torment and hoping in what He has of tremendous reward. Allah then said, إِنَّ رَحْمَتَ اللَّهِ قَرِيبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِينَ (Surely, Allah's mercy is (ever) near unto the good-doers) meaning, His mercy is for the good-doers who obey His commands and avoid what He prohibited. Allah said in another Ayah, وَرَحْمَتِى وَسِعَتْ كُلَّ شَىْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ (And My mercy envelopes all things. That (mercy) I shall ordain for those who who have Taqwa.) 7:156. Matar Al-Warraq said, "Earn Allah's promise by obeying Him, for He ordained that His mercy is near to the good-doers. " Ibn Abi Hatim collected this statement.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedانسان دعا مانگے قبول ہوگی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو دعا کی ہدایت کرتا ہے جس میں ان کی دنیا اور آخرت کی بھلائی ہے۔ فرماتا ہے کہ اپنے پروردگار کو عاجزی، مسکینی اور آہستگی سے پکارو جیسے فرمان ہے آیت (واذکر ربک فی نفسک) الخ، اپنے رب کو اپنے نفس میں یاد کر۔ بخاری و مسلم میں حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ لوگوں نے دعا میں اپنی آوازیں بہت بلند کردیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لوگو اپنی جانوں پر رحم کرو تم کسی بہرے کو یا غائب کو نہیں پکار رہے جسے تم پکار رہے ہو وہ بہت سننے والا اور بہت نزدیک ہے۔ ابن عباس سے مروی ہے کہ پوشیدگی مراد ہے، امام ابن جریر فرماتے ہیں (تضرعا) کے معنی ذلت مسکینی اور اطاعت گذاری کے ہیں اور (خفیتہ) کے معنی دلوں کے خشوع خضوع سے، یقین کی صحت سے، اس کی وحدانیت اور ربوبیت کا اس کے اور اپنے درمیان یقین رکھتے ہوئے پکارو نہ کہ ریا کاری کے ساتھ بہت بلند آواز سے۔ حضرت حسن ؒ سے مروی ہے کہ لوگ حافظ قرآن ہوتے تھے اور کسی کو معلوم بھی نہیں ہوتا تھا، لوگ بہت بڑے فقیہہ ہوجاتے تھے اور کوئی جانتا بھی نہ تھا لوگ لمبی لمبی نمازیں اپنے گھروں میں پڑھتے تھے اور مہمانوں کو بھی پتہ نہ چلتا تھا۔ یہ وہ لوگ تھے کہ جہاں تک ان کے بس میں ہوتا تھا اپنی کسی نیکی کو لوگوں پر ظاہر نہیں ہونے دیتے تھے۔ پوری کوشش سے دعائیں کرتے تھے لیکن اس طرح جیسے کوئی سرگوشی کر رہا ہو یہ نہیں کہ چیخیں چلائیں۔ یہی فرمان رب ہے کہ اپنے رب کو عاجزی اور آہستگی سے پکارو۔ دیکھو اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک نیک بندے کا ذکر کیا جس سے وہ خوش تھا کہ اس نے اپنے رب کو خفیہ طور پر پکارا۔ امام ابن جریج فرماتے ہیں دعا میں بلند آواز، ندا اور چیخنے کو مکروہ سمجھا جاتا تھا بلکہ گریہ وزاری اور آہستگی کا حکم دیا جاتا تھا۔ ابن عباس فرماتے ہیں دعا وغیرہ میں حد سے گذر جانے والون کو اللہ دوست نہیں رکھتا۔ ابو مجاز کہتے ہیں مثلاً اپنے لئے نبی بن جانے کی دعا کرنا وغیرہ۔ حضرت سعد نے سنا کہ ان کا لڑکا اپنی دعا میں کہہ رہا ہے کہ اے اللہ میں تجھ سے جنت اور اس کی نعمتیں اور اس کے ریشم و حریر وغیرہ وغیرہ طلب کرتا ہوں اور جہنم، اس کی زنجیروں اور اس کے طوق وغیرہ سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ تو آپ نے فرمایا تو نے اللہ سے بہت سی بھلائیاں طلب کیں اور بہت سی برائیوں سے پناہ چاہی، میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ فرماتے تھے کہ عنقریب کچھ لوگ ہوں گے جو دعا میں حد سے گذر جایا کریں گے۔ ایک سند سے مروی ہے کہ وہ دعا مانگنے میں اور وضو کرنے میں حد سے نکل جائیں گے پھر آپ نے یہی آیت تلاوت فرمائی اور فرمایا تجھے اپنی دعا میں یہی کہنا کافی ہے کہ اے اللہ میں تجھ سے جنت اور جنت سے قریب کرنے والے قول و فعل کی توفیق طلب کرتا ہوں اور جہنم اور اس سے نزدیک کرنے والے قول و فعل سے تیری پناہ چاہتا ہوں (ابو داؤد) ابن ماجہ وغیرہ میں ہے ان کے صاحبزادے اپنی دعا میں یہ کہہ رہے تھے کہ یا اللہ جنت میں داخل ہونے کے بعد جنت کی دائیں جانب کا سفید رنگ کا عالیشان محل میں تجھ سے طلب کرتا ہوں۔ پھر زمین پر امن وامان کے بعد فساد کرنے کو منع فرما رہا ہے کیونکہ اس وقت کا فساد خصوصیت سے زیادہ برائیاں پیدا کرتا ہے۔ پس اللہ اسے حرام قرار دیتا ہے اور اپنی عبادت کرنے کا، دعا کرنے کا، مسکینی اور عاجزی کرنے کا حکم دیتا ہے کہ اللہ کو اس کے عذابوں سے ڈر کر اور اس کی نعمتوں کے امیدوار بن کر پکارو۔ اللہ کی رحمت نیکو کاروں کے سروں پر منڈلا رہی ہے۔ جو اس کے احکام بجا لاتے ہیں اس کے منع کردہ کاموں سے باز رہتے ہیں جیسے فرمایا آیت (وَرَحْمَتِيْ وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ ۭ فَسَاَكْتُبُهَا لِلَّذِيْنَ يَتَّقُوْنَ وَيُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَالَّذِيْنَ هُمْ بِاٰيٰتِنَا يُؤْمِنُوْنَ01506ۚ) 7۔ الاعراف :156) یوں تو میری رحمت تمام چیزوں کو گھیرے ہوئے ہے لیکن میں اسے مخصوص کر دونگا پرہیزگار لوگوں کے لئے۔ چونکہ رحمت ثواب کی ضامن ہوتی ہے اس لئے قریب کہا قریبتہ نہ کہا یا اس لئے کہ وہ اللہ کی طرف مضاف ہے۔ انہوں نے اللہ کے وعدوں کا سہارا لیا۔ اللہ نے اپنا فیصلہ کردیا کہ اس کی رحمت بالکل قریب ہے۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.