Ayah Study
Surah Al-Qalam (سُورَةُ القَلَمِ), Verse 25
Ayah 5296 of 6236 • Meccan
وَغَدَوْا۟ عَلَىٰ حَرْدٍۢ قَٰدِرِينَ
Translations
The Noble Quran
EnglishAnd they went in the morning with strong intention, thinking that they have power (to prevent the poor taking anything of the fruits therefrom).
Muhammad Asad
Englishand then they turned upon one another with mutual reproaches.
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduاور کوشش کے ساتھ سویرے ہی جا پہنچے (گویا کھیتی پر) قادر ہیں
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approved{ وَغَدَوْا } في هذه الحالة الشنيعة، والقسوة، وعدم الرحمة { عَلَى حَرْدٍ قَادِرِينَ } أي: على إمساك ومنع لحق الله، جازمين بقدرتهم عليها.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedوساروا في أول النهار إلى حديقتهم على قصدهم السيِّئ في منع المساكين من ثمار الحديقة، وهم في غاية القدرة على تنفيذه في زعمهم.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedأي على قصد وقدرة فى أنفسهم ويظنون أنهم تمكنوا من مرادهم. قال معناه ابن عباس وغيره. والحرد القصد. حرد يحرد (بالكسر) حردا قصد. تقول: حردت حردك; أي قصدت قصدك. ومنه قول الراجز: أقبل سيل جاء من عند الله يحرد حرد الجنة المغلة أنشده النحاس: قد جاء سيل جاء من أمر الله يحرد حرد الجنة المغلة قال البرد: المغلة ذات الغلة. وقال غيره: المغلة التي يجري الماء في غللها أي في أصولها. ومنه تغللت بالغالية. ومنه تغليت, أبدل من اللام ياء. ومن قال تغلفت فمعناه عنده جعلتها غلافا. وقال قتادة ومجاهد: "على حرد" أي على جد. الحسن: على حاجة وفاقة. وقال أبو عبيدة والقتيبي: على حرد على منع; من قولهم حاردت الإبل حرادا أي قلت ألبانها. والحرود من النوق القليلة الدر. وحاردت السنة قل مطرها وخيرها. وقال السدي وسفيان: "على حرد" على غضب. والحرد الغضب. قال أبو نصر أحمد بن حاتم صاحب الأصمعي: وهو مخفف; وأنشد شعرا: إذا جياد الخيل جاءت تردي مملوءة من غضب وحرد وقال ابن السكيت: وقد يحرك; تقول منه: حرد (بالكسر) حردا, فهو حارد وحردان. ومنه قيل: أسد حارد, وليوث حوارد. وقيل: "على حرد" على انفراد. يقال: حرد يحرد حرودا; أي تنحى عن قومه ونزل منفردا ولم يخالطهم. وقال أبو زيد: رجل حريد من قوم حرداء. وقد حرد يحرد حرودا; إذا ترك قومه وتحول عنهم. وكوكب حريد; أي معتزل عن الكواكب. قال الأصمعي: رجل حريد; أي فريد وحيد. قال والمنحرد المنفرد في لغة هذيل. وأنشد لأبي ذؤيب: كأنه كوكب في الجو منحرد ورواه أبو عمرو بالجيم, وفسره: منفرد. قال: وهو سهيل. وقال الأزهري: حرد اسم قريتهم. السدي: اسم جنتهم; وفيه لغتان: حرد وحرد. وقرأ العامة بالإسكان. وقرأ أبو العالية وابن السميقع بالفتح; وهما لغتان. ومعنى "قادرين" قد قدروا أموهم وبنوا عليه; قاله الفراء. وقال قتادة: قادرين على جنتهم عند أنفسهم. وقال الشعبي: "قادرين" يعني على المساكين. وقيل: معناه من الوجود; أي منعوا وهم واجدون.
Tafsir Ibn Kathir
قَالُواْ سُبْحَـنَ رَبّنَآ إِنَّا كُنَّا ظَـلِمِينَ- فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ يَتَلَـوَمُونَ- قَالُواْ يوَيْلَنَآ إِنَّا كُنَّا طَـغِينَ- عَسَى رَبُّنَآ أَن يُبْدِلَنَا خَيْراً مّنْهَآ إِنَّآ إِلَى رَبّنَا رغِبُونَ- كَذَلِكَ الْعَذَابُ وَلَعَذَابُ الاْخِرَةِ أَكْبَرُ لَوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ-
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedسیاہ رات اور کٹی ہوئی کھیتی یہاں ان کافروں کی جو حضور ﷺ کی نبوت کو جھٹلا رہے تھے مثال بیان ہو رہی ہے کہ جس طرح یہ باغ والے تھے کہ اللہ کی نعمت کی ناشکری کی اور اللہ کے عذابوں میں اپنے آپ کو ڈل دیا، یہی حالت ان کافروں کی ہے کہ اللہ کی نعمت یعنی حضور ﷺ کی پیغمبر کی ناشکری یعنی انکار نے انہیں بھی اللہ کی ناراضگی کا مستحق کردیا ہے، تو فرماتا ہے کہ ہم نے انہیں بھی آزما لیا جس طرح ہم نے باغ والوں کو آزمایا تھا جس باغ میں طرح طرح کے پھل میوے وغیرہ تھے، ان لوگوں نے آپس میں قسمیں کھائیں کہ صبح سے پہلے ہی پہلے رات کے وقت پھل اتار لیں گے تاکہ فقیروں مسکینوں اور سائلوں کو پتہ نہ چلے جو وہ آ کھڑے ہوں اور ہمیں ان کو بھی دینا پڑے بلکہ کل پھل اور میوے خود ہی لے آئیں گے، اپنی اس تدبیر کی کامیابی پر انہیں غرور تھا اور اس خوشی میں پھولے ہوئے تھے یہاں تک کہ اللہ کو بھی بھول گئے انشاء اللہ تک کسی کی زبان سے نہ نکلا اس لئے ان کی یہ قسم پوری نہ ہوئی، رات ہی رات میں ان کے پہنچنے سے پہلے آسمانی آفت نے سارے باغ کو جلا کر خاکستر کردیا ایسا ہوگیا جیسے سیاہ رات اور کٹی ہوئی کھیتی، اسی لئے حضور ﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ لوگو گناہوں سے بچو گناہوں کی شامت کی وجہ سے انسان اس روزی سے بھی محروم کردیا جاتا ہے جو اس کے لئے تیار کردی گئی ہے پھر حضور ﷺ نے ان دو آیتوں کی تلاوت کی کہ یہ لوگ بہ سبب اپنے گناہ کے اپنے باغ کے پھل اور اس کی پیداوار سے بےنصیب ہوگئے (ابن ابی حاتم) صبح کے وقت یہ آپس میں ایک دوسرے کو آوازیں دینے لگے کہ اگر پھل اتارنے کا ارادہ ہے تو اب دیر نہ لگاؤ سویرے ہی چل پڑو، حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں یہ باغ انگور کا تھا، اب یہ چپکے چپکے باتیں کرتے ہوئے چلے تاکہ کوئی سن نہ لے اور غریب غرباء کو پتہ نہ لگ جائے، چونکہ ان کی سرگوشیاں اس اللہ سے تو پوشیدہ نہیں رہ سکتی تھیں جو دلی ارادوں سے بھی پوری طرح واقف رہتا ہے وہ بیان فرماتا ہے کہ ان کی وہ خفیہ باتیں یہ تھیں کہ دیکھو ہوشیار رہو کوئی مسکین بھنک پا کر کہیں آج آ نہ جائے ہرگز کسی فقیر کو باغ میں گھسنے ہی نہ دینا اب قوت و شدت کے ساتھ پختہ ارادے اور غریبوں پر غصے کے ساتھ اپنے باغ کو چلے، سدی فرماتے ہیں حرد ان کی بستی کا نام تھا لیکن یہ کچھ زیادہ ٹھیک نہیں معلوم ہوتا۔ یہ جانتے تھے کہا اب ہم پھلوں پر قابض ہیں ابھی اتار کر سب لے آئیں گے، لیکن جب وہاں پہنچے تو ہکا بکا رہ گئے۔ کہ لہلہاتا ہوا ہرا بھرا باغ میوؤں سے لدے ہوئے درخت اور پکے ہوئے پھل سب غارت اور برباد ہوچکے ہیں سارے باغ میں آندھی پھر گئی ہے اور کل باغ میوؤں سمیت جل کر کوئلہ ہوگیا ہے، کوئی پھل نصف دام کا بھی نہیں رہا، ساری تروتازگی پژمردگی سے بدل گئی ہے، باغ سارا کا سارا جل کر راکھ ہوگیا ہے درختوں کے کالے کالے ڈراؤنے ٹنڈ کھڑے ہوئے ہیں، پہلے تو سمجھے کہ ہم راہ بھول گئے کسی اور باغ میں چلے آئے اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ ہمارا طریقہ کار غلط تھا جس کا یہ نتیجہ ہے پھر بغور دیکھنے سے جب یقین ہوگیا کہ باغ تو یہ ہمارا ہی ہے تب سمجھ گئے اور کہنے لگے ہے تو یہی لیکن ہم بدقسمت ہیں، ہمارے نصیب میں ہی اس کا پھل اور فائدہ نہیں، ان سب میں جو عدل و انصاف والا اور بھلائی اور بہتری والا تھا وہ بول پڑا کہ دیکھو میں تو پہلے ہی تم سے کہتا تھا کہ تم انشاء اللہ کیوں نہیں کہتے، سدی فرماتے ہیں ان کے زمانہ میں سبحان اللہ کہنا بھی انشاء اللہ کہنے کے قائم مقام تھا، امام ابن جریر فرماتے ہیں اس کے معنی ہی انشاء اللہ کہنے کے ہیں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کے بہتر شخص نے ان سے کہا کہ دیکھو میں نے تو تمہیں پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ تم کیوں اللہ کی پاکیزگی اور اس کی حمد وثناء نہیں کرتے ؟ یہ سن کر اب وہ کہنے لگ ہمارا رب پاک ہے بیشک ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اب اطاعت بجا لائے جبکہ عذاب پہنچ چکا اب اپنی تقصیر کو مانا جب سزا دے دی گئی، اب تو ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے کہ ہم نے بہت ہی برا کیا کہ مسکینوں کا حق مارنا چاہا اور اللہ کی فرمانبرداری سے رک گئے، پھر سب نے کہا کہ کوئی شک نہیں ہماری سرکشی حد سے بڑھ گئی اسی وجہ سے اللہ کا عذاب آیا، پھر کہتے ہیں شاید ہمارا رب ہمیں اس سے بہتر بدلہ دے یعنی دنیا میں اور یہ بھی ممکن ہے کہ آخرت کے خیال سے انہوں نے یہ کہا ہو واللہ اعلم، بعض سلف کا قول ہے کہ یہ واقعہ اہل یمن کا ہے، حضرت سعید بن جیبر فرماتے ہیں یہ لوگ فروان کے رہنے والے تھے جو صنعاء سے چھ میل کے فاصلہ پر ایک بستی ہے اور مفسرین کہتے ہیں کہ یہ اہل حبشہ تھے۔ مذہباً اہل کتاب تھے یہ باغ انہیں ان کے باپ کے ورثے میں ملا تھا اس کا یہ دستور تھا کہ باغ کی پیداوار میں سے باغ کا خرچ نکال کر اپنے اور اپنے بال بچوں کے لئے سال بھر کا خرچ رکھ کر باقی نفع اللہ کے نام صدقہ کردیتا تھا اس کے انتقال کے بعد ان بچوں نے آپس میں مشورہ کیا اور کہا کہ ہمارا باپ تو بیوقوف تھا جو اتنی بڑی رقم ہر سال ادھر ادھر دے دیتا تھا ہم ان فقیروں کو اگر نہ دیں اور اپنا مال باقاعدہ سنبھالیں تو بہت جلد دولت مند بن جائیں یہ ارادہ انہوں نے پختہ کرلیا تو ان پر وہ عذاب آیا جس نے اصل مال بھی تباہ کردیا اور بالکل خالی ہاتھ رہ گئے، پھر فرماتا ہے جو شخص بھی اللہ کے حکموں کے خلاف کرے اور اللہ کی نعمتوں میں بخل کرے اور مسکینوں محتاجوں کا حق ادا نہ کرے اور اللہ کی نعمت کی ناشکری کرے اس پر اسی طرح کے عذاب نازل ہوتے ہیں اور یہ تو دنیوی عذاب ہیں آخرت کے عذاب تو ابھی باقی ہیں جو سخت تر اور بدتر ہیں، بیہقی کی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ نے رات کے وقت کھیتی کاٹنے اور باغ کے پھل اتارنے سے منع فرما دیا ہے۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.