An-Najm 46Juz 27

Ayah Study

Surah An-Najm (سُورَةُ النَّجۡمِ), Verse 46

Ayah 4830 of 6236 • Meccan

مِن نُّطْفَةٍ إِذَا تُمْنَىٰ

Translations

The Noble Quran

English

From Nutfah (drops of semen - male and female discharges) when it is emitted.

Muhammad Asad

English

and that [therefore] it is within His power to bring about a second life;

Fatah Muhammad Jalandhari

Urdu

(یعنی) نطفے سے جو (رحم میں) ڈالا جاتا ہے

Tafsir (Commentary)

Tafsir al-Sa'di

Salafi Approved
Abdur-Rahman ibn Nasir al-Sa'diArabic

{ مِنْ نُطْفَةٍ إِذَا تُمْنَى } وهذا من أعظم الأدلة على كمال قدرته وانفراده بالعزة العظيمة، حيث أوجد تلك الحيوانات، صغيرها وكبيرها من نطفة ضعيفة من ماء مهين، ثم نماها وكملها، حتى بلغت ما بلغت، ثم صار الآدمي منها إما إلى أرفع المقامات في أعلى عليين، وإما إلى أدنى الحالات في أسفل سافلين.

Tafsir al-Muyassar

Salafi Approved
Committee of Saudi ScholarsArabic

وأنه خلق الزوجين: الذكر والأنثى من الإنسان والحيوان، من نطفة تُصَبُّ في الرحم.

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirArabic

"وأنه خلق الزوجين الذكر والأنثى من نطفة إذا تمنى" كقوله "أيحسب الإنسان أن يترك سدى ألم يك نطفة من مني يمنى ثم كان علقة فخلق فسوى فجعل منه الزوجين الذكر والأنثى أليس ذلك بقادر على أن يحيى الموتى".

Tafsir Ibn Kathir

Ismail ibn KathirEnglish

Some Attributes of the Lord, that He returns Man as He originated Him, and some of what He does with His Servants Allah the Exalted said, وَأَنَّ إِلَى رَبِّكَ الْمُنتَهَى (And that to your Lord is the End.) meaning, the return of everything on the Day of Resurrection. Ibn Abi Hatim recorded that `Amr bin Maymun Al-Awdi said, "Once, Mu`adh bin Jabal stood up among us and said, `O Children of Awd! I am the emissary of Allah's Messenger ﷺ to you; know that the Return is to Allah, either to Paradise or the Fire."' Allah's statement, وَأَنَّهُ هُوَ أَضْحَكَ وَأَبْكَى (And that it is He Who makes you laugh, and makes you weep.) means that He created in His creatures the ability to laugh or weep and the causes for each of these opposites, وَأَنَّهُ هُوَ أَمَاتَ وَأَحْيَا (And that it is He Who causes death and gives life.) In a similar statement, Allah said, الَّذِى خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَوةَ (Who has created death and life.)(67:2) Allah said, وَأَنَّهُ خَلَقَ الزَّوْجَيْنِ الذَّكَرَ وَالاٍّنثَى - مِن نُّطْفَةٍ إِذَا تُمْنَى (And that He creates the pairs, male and female. From Nutfah when it is emitted.) as He said: أَيَحْسَبُ الإِنسَـنُ أَن يُتْرَكَ سُدًى - أَلَمْ يَكُ نُطْفَةً مِّن مَّنِىٍّ يُمْنَى - ثُمَّ كَانَ عَلَقَةً فَخَلَقَ فَسَوَّى - فَجَعَلَ مِنْهُ الزَّوْجَيْنِ الذَّكَرَ وَالاٍّنثَى - أَلَيْسَ ذَلِكَ بِقَـدِرٍ عَلَى أَن يُحْيِىَ الْمَوْتَى (Does man think that he will be left neglected Was he not a Nutfah Then he became an `Alaqah (something that clings); then (Allah) shaped and fashioned (him) in due proportion. And made of him two sexes, male and female. Is not He (Allah) able to give life to the dead)(75:36-40) Allah the Exalted said, وَأَنَّ عَلَيْهِ النَّشْأَةَ الاٍّخْرَى (And that upon Him is another bringing forth.) meaning, just as He first originated creation, He is able to bring it back to life, resurrecting it for the Day of Judgement, وَأَنَّهُ هُوَ أَغْنَى وَأَقْنَى (And that it is He Who Aghna (gives much) and Aqna (a little).) It is Allah Who gives wealth to His servants and this wealth remains with them. This means they are able to use it to their benefit, is this out of the completeness of His favor. Most of the statements of the scholars of Tafsir revolve around this meaning, such as those from Abu Salih, Ibn Jarir and others. Mujahid said that, أَغْنَى (Aghna) meaning: He gives wealth. وَأَقْنَى (Aqna) meaning: He gives servants. Similar was said by Qatadah. Ibn `Abbas and Mujahid said; أَغْنَى (Aghna) means: He granted; while, وَأَقْنَى (Aqna) means: He gave contentment. وَأَنَّهُ هُوَ رَبُّ الشِّعْرَى (And that He is the Lord of Ash-Shi`ra.) Ibn `Abbas, Mujahid, Qatadah and Ibn Zayd said about Ash-Shi`ra that it is the bright star, named Mirzam Al-Jawza' (Sirius), which a group of Arabs used to worship. وَأَنَّهُ أَهْلَكَ عَاداً الاٍّولَى (And that it is He Who destroyed the former `Ad) the people of Hud. They are the descendants of `Ad, son of Iram, son of Sam, son of Nuh. As Allah the Exalted said, أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِعَادٍ - إِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ - الَّتِى لَمْ يُخْلَقْ مِثْلُهَا فِى الْبِلَـدِ (Saw you not how your Lord dealt with `Ad. Of Iram, with the lofty pillars, the like of which were not created in the land)(89:6-8) The people of `Ad were among the strongest, fiercest people and the most rebellious against Allah the Exalted and His Messenger. Allah destroyed them, بِرِيحٍ صَرْصَرٍ عَاتِيَةٍسَخَّرَهَا عَلَيْهِمْ سَبْعَ لَيَالٍ وَثَمَـنِيَةَ أَيَّامٍ حُسُوماً (By a furious violent wind! Which Allah imposed in them for seven nights and eight days in succession.)(69:6-7) Allah's statement, وَثَمُودَ فَمَآ أَبْقَى (And Thamud. He spared none), declares that He destroyed them all and spared none of them, وَقَوْمَ نُوحٍ مِّن قَبْلُ (And the people of Nuh aforetime.) before `Ad and Thamud, إِنَّهُمْ كَانُواْ هُمْ أَظْلَمَ وَأَطْغَى (Verily, they were more unjust and more rebellious and transgressing.) more unjust in disobeying Allah than those who came after them, وَالْمُؤْتَفِكَةَ أَهْوَى (And He destroyed the overthrown cities.) meaning, the cities (of Sodom and Gomorrah) to which Prophet Lut was sent. Allah turned their cities upside down over them and sent on them stones of Sijjil. Allah's statement that whatever has covered it, has covered it, is like the case with the stones of Sijjil that He sent on them, وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِم مَّطَراً فَسَآءَ مَطَرُ الْمُنذَرِينَ (And We rained on them a rain (of torment). And how evil was the rain of those who had been warned!)(26:173) Allah said, فَبِأَىِّ آلاءِ رَبِّكَ تَتَمَارَى (Then which of the graces of your Lord will you doubt) meaning, `which of Allah's favors for you, O man, do you doubt,' according to Qatadah. Ibn Jurayj said that the Ayah, فَبِأَىِّ آلاءِ رَبِّكَ تَتَمَارَى (Then which of the graces of your Lord will you doubt), is directed towards the Prophet saying: "O Muhammad!" However, the first ex- planation is better, and it is the meaning that Ibn Jarir preferred.

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirUrdu

منافق و کافر کا نفسیاتی تجزیہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی مذمت کر رہا ہے جو اللہ کی فرمانبرداری سے منہ موڑ لیں سچ نہ کہیں نہ نماز ادا کریں بلکہ جھٹلائیں اعراض کریں راہ اللہ بہت ہی کم خرچ کریں دل کو نصیحت قبول کرنے والا نہ بنائیں کبھی کچھ کہنا مان لیا پھر رسیاں کاٹ کر الگ ہوگئے عرب " اکدیٰ " اس وقت کہتے ہیں مثلًا کچھ لوگ کنواں کھود رہے ہوں درمیان میں کوئی سخت چٹان آجائے اور وہ دستبردار ہوجائیں فرماتا ہے کیا اس کے پاس علم غیب ہے جس سے اس نے جان لیا کہ اگر میں راہ للہ اپنا زر و مال دوں گا تو خالی ہاتھ رہ جاؤں گا ؟ یعنی دراصل یوں نہیں بلکہ یہ صدقے نیکی اور بھلائی سے ازروئے بخل، طمع، خود غرضی، نامردی و بےدلی کے رک رہا ہے، حدیث میں ہے اے بلال خرچ کر اور عرش والے سے فقیر بنا دینے کا ڈر نہ رکھ خود قرآن میں ہے آیت (وَمَآ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهٗ ۚ وَهُوَ خَيْرُ الرّٰزِقِيْنَ 39؀) 34۔ سبأ :39) تم جو کچھ خرچ کرو گے اللہ تعالیٰ تمہیں اس کا بدلہ دے گا اور وہی بہترین رازق ہے۔ وفی کے معنی ایک تو یہ کئے گئے ہیں کہ انہیں حکم کیا گیا تھا وہ سب انہوں نے پہنچا دیا دوسرے معنی یہ کئے گئے ہیں کہ جو حکم ملا اسے بجا لائے۔ ٹھیک یہ ہے کہ یہ دونوں ہی معنی درست ہیں جیسے اور آیت میں ہے (وَاِذِ ابْتَلٰٓى اِبْرٰهٖمَ رَبُّهٗ بِكَلِمٰتٍ فَاَتَـمَّهُنَّ01204) 2۔ البقرة :124) ، ابراہیم کو جب کبھی جس کسی آزمائش کے ساتھ اس کے رب نے آزمایا آپ نے کامیابی کے ساتھ اس میں نمبر ملا لئے یعنی ہر حکم کو بجا لائے ہر منع سے رکے رہے رب کی رسالت پوری طرح پہنچا دی پس اللہ نے انہیں امام بنا کر دوسروں کا ان کا تابعدار بنادیا جیسے ارشاد ہوا ہے آیت (ثم اوحینا الیک ان اتبع ملۃ ابراہیم حنیفا وما کان من المشرکین) پھر ہم نے تیری طرف وحی کی کہ ملت ابراہیم حنیف کی پیروی کر جو مشرک نہ تھا ابن جریر کی ایک مرفوع حدیث میں ہے کہ حضور ﷺ نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا کہ ہر روز وہ دن نکلتے ہی چار رکعت ادا کیا کرتے تھے یہی ان کی وفا داری تھی ترمذی میں ایک حدیث قدسی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا حضرت ابراہیم کے لئے لفظ وفی اس لئے فرمایا کہ وہ ہر صبح شام ان کلمات کو پڑھا کرتے تھے آیت (فَسُـبْحٰنَ اللّٰهِ حِيْنَ تُمْسُوْنَ وَحِيْنَ تُصْبِحُوْنَ 17؀) 30۔ الروم :17) یہاں تک کہ حضور ﷺ نے آیت ختم کی۔ پھر صغیرہ یا کبیرہ کیا تو اس کا وبال خود اس پر ہے اس کا یہ بوجھ کوئی اور نہ اٹھائے گا۔ جیسے قرآن کریم میں ہے آیت (وَاِنْ تَدْعُ مُثْقَلَةٌ اِلٰى حِمْلِهَا لَا يُحْمَلْ مِنْهُ شَيْءٌ وَّلَوْ كَانَ ذَا قُرْبٰى ۭ اِنَّمَا تُنْذِرُ الَّذِيْنَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ بالْغَيْبِ وَاَقَامُوا الصَّلٰوةَ ۭ وَمَنْ تَزَكّٰى فَاِنَّمَا يَتَزَكّٰى لِنَفْسِهٖ ۭ وَاِلَى اللّٰهِ الْمَصِيْرُ 18؀) 35۔ فاطر :18) ، اگر کوئی بوجھل اپنے بوجھ کی طرف کسی کو بلائے گا تو اس میں سے کچھ نہ اٹھایا جائے گا اگرچہ وہ قرابتدار ہو ان صحیفوں میں یہ بھی تھا کہ انسان کے لئے صرف وہی ہے جو اس نے حاصل کیا یعنی جس طرح اس پر دوسرے کا بوجھ نہیں لادا جائے گا دوسروں کی بداعمالیوں میں یہ بھی نہیں پکڑا جائے گا اور اسی طرح دوسرے کی نیکی بھی اسے کچھ فائدہ نہ دے گی۔ حضرت امام شافعی اور ان کے متعبین نے اس آیت سے استدلال کیا ہے کہ قرآن خوانی کا ثواب مردوں کا پہنچایا جائے تو نہیں پہنچتا اس لئے کہ نہ تو یہ ان کا عمل ہے نہ کسب یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نہ اس کا جواز بیان کیا نہ اپنی امت کو اس پر رغبت دلائی نہ انہیں اس پر آمادہ کیا نہ تو کسی صریح فرمان کے ذریعہ سے نہ کسی اشارے کنائیے سے ٹھیک اسی طرح صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے کسی ایک سے یہ ثابت نہیں کہ انہوں نے قرآن پڑھ کر اس کے ثواب کا ہدیہ میت کے لئے بھیجا ہو اگر یہ نیکی ہوتی اور مطابق شرع عمل ہوتا تو ہم سے بہت زیادہ سبقت نیکیوں کی طرف کرنے والے صحابہ کرام تھے ؓ اجمعین۔ ساتھ ہی یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ نیکیوں کے کام قرآن حدیث کے صاف فرمان صحیح ثابت ہوتے ہیں کسی قسم کے رائے اور قیاس کا ان میں کوئی دخل نہیں ہاں دعا اور صدقہ کا ثواب میت کو پہنچتا ہے اس پر اجماع ہے اور شارع ؑ کے الفاظ سے ثابت ہے جو حدیث صحیح مسلم شریف میں حضرت ابوہریرہ کی روایت سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا انسان کے مرنے پر اس کے اعمال منقطع ہوجاتے ہیں لیکن تین چیزیں نیک اولاد جو اس کے لئے دعا کرتی رہے یا وہ صدقہ جو اس کے انتقال کے بعد بھی جاری رہے یا وہ علم جس سے نفع اٹھایا جاتا رہے، اس کا یہ مطلب ہے کہ درحقیقت یہ تینوں چیزیں بھی خود میت کی سعی اس کی کوشش اور اس کا عمل ہیں، یعنی کسی اور کے عمل کا اجر اسے نہیں پہنچ رہا، صحیح حدیث میں ہے کہ سب سے بہتر انسان کا کھانا وہ ہے جو اس نے اپنے ہاتھوں سے حاصل کیا ہو اس کی اپنی کمائی ہو اور انسان کی اولاد بھی اسی کی کمائی اور اسی کی حاصل کردہ چیز ہے پس ثابت ہوا کہ نیک اولاد جو اس کے مرنے کے بعد اس کے لئے دعا کرتی ہے وہ دراصل اسی کا عمل ہے اسی طرح صدقہ جاریہ مثلاً وقف وغیرہ کہ وہ بھی اسی کے عمل کا اثر ہے اور اسی کا کیا ہوا وقف ہے۔ خود قرآن فرماتا ہے آیت (اِنَّا نَحْنُ نُـحْيِ الْمَوْتٰى وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوْا وَاٰثَارَهُمْ ڳ وَكُلَّ شَيْءٍ اَحْصَيْنٰهُ فِيْٓ اِمَامٍ مُّبِيْنٍ 12ۧ) 36۔ يس :12) ، یعنی ہم مردوں کا زندہ کرتے ہیں اور لکھتے ہیں جو آگے بھیج چکے اور جو نشان ان کے پیچھے رہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کے اپنے پیچھے چھوڑے ہوئے نشانات نیک کا ثواب انہیں پہنچتا رہتا ہے، رہا وہ علم جسے اس نے لوگوں میں پھیلایا اور اس کے انتقال کے بعد بھی لوگ اس پر عامل اور کاربند رہے وہ بھی اصل اسی کی سعی اور اسی کا عمل ہے جو اس کے تابعداری کریں ان سب کے برابر اجر کے اسے اجر ملتا ہے درآنحالیکہ ان کے اجر گھٹتے نہیں پھر فرماتا ہے اس کی کوشش قیامت کے دن جانچی جائے گی اس دن اس کا عمل دیکھا جائے گا جیسے فرمایا (وَقُلِ اعْمَلُوْا فَسَيَرَى اللّٰهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُوْلُهٗ وَالْمُؤْمِنُوْنَ ۭ وَسَتُرَدُّوْنَ اِلٰى عٰلِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ01005ۚ) 9۔ التوبہ :105) ، یعنی کہہ دے کہ تم عمل کئے جاؤ گے پھر وہ تمہیں تمہارے اعمال سے خبردار کرے گا یعنی ہر نیکی کی جزا اور ہر بدی کی سزا دے گا یہاں بھی فرمایا پھر اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔

Additional Authentic Tafsir Resources

Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free

Tafsir Ibn Kathir

The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic

Complete EnglishMost Authentic

Tafsir As-Sa'di

Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge

Complete 10 VolumesSimple & Clear

Tafsir At-Tabari

Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary

Abridged EnglishComprehensive

Tafsir Al-Baghawi

Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi

Partial EnglishClassical

Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.

Hadith References

Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources

Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources

Quick Links to External Sources:

💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.

Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)

Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute

Classical Tafsir Commentaries:

Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.