Ayah Study
Surah Adh-Dhaariyat (سُورَةُ الذَّارِيَاتِ), Verse 14
Ayah 4689 of 6236 • Meccan
ذُوقُوا۟ فِتْنَتَكُمْ هَٰذَا ٱلَّذِى كُنتُم بِهِۦ تَسْتَعْجِلُونَ
Translations
The Noble Quran
English"Taste you your trial (punishment i.e. burning)! This is what you used to ask to be hastened!"
Muhammad Asad
Englishthey would lie asleep during but a small part of the night,
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduاب اپنی شرارت کا مزہ چکھو۔ یہ وہی ہے جس کے لئے تم جلدی مچایا کرتے تھے
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approvedويقال [لهم ]: { ذُوقُوا فِتْنَتَكُمْ } أي: العذاب والنار، الذي هو أثر ما افتتنوا به، من الابتلاء الذي صيرهم إلى الكفر، والضلال، { هَذَا } العذاب، الذي وصلتم إليه، [هو] { الَّذِي كُنْتُمْ بِهِ تَسْتَعْجِلُونَ } فالآن، تمتعوا بأنواع العقاب والنكال والسلاسل والأغلال، والسخط والوبال.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedيوم الجزاء، يوم يُعذَّبون بالإحراق بالنار، ويقال لهم: ذوقوا عذابكم الذي كنتم به تستعجلون في الدنيا.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approved"ذوقوا فتنتكم" قال مجاهد حريقكم وقال غيره عذابكم "هذا الذي كنتم به تستعجلون" أي يقال لهم ذلك تقريعا وتوبيخا وتحقيرا وتصغيرا والله أعلم.
Tafsir Ibn Kathir
Which was revealed in Makkah بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَـنِ الرَّحِيمِ In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful. Affirming the News of the Resurrection The Commander of the faithful, `Ali bin Abi Talib may Allah be pleased with him, ascended the Minbar in Kufah and declared, "Any Ayah in the Book of Allah the Exalted and any Sunnah from Allah's Messenger ﷺ you ask me about today, I will explain them." Ibn Al-Kawwa stood up and said, "O Leader of the faithful! What is the meaning of Allah's statement, وَالذَرِيَـتِ ذَرْواً (By the scattering Dhariyat)," and `Ali said, "The wind." The man asked, فَالْحَـمِلَـتِ وِقْراً "(And the laden Hamilat)" `Ali said, "The clouds." The man again asked, فَالْجَـرِيَـتِ يُسْراً "(And the steady Jariyat)" `Ali said, "The ships." The man asked, فَالْمُقَسِّمَـتِ أَمْراً "(And the distributors of command)" `Ali said, it refers to "The angels." Some scholars said that Al-Jariyat Yusra refers to the stars that float in their orbits with ease. This would mean that the things mentioned were ascendant in their order, beginning with the lower, then mentioning the higher one after that, etc. The winds bring the clouds, the stars are above them and the angels who distribute by Allah's order are above that, and they descend with Allah's legislative orders and the decrees He determines. These Ayat contain a vow from Allah that Resurrection shall come to pass. Allah's statement, إِنَّمَا تُوعَدُونَ لَصَـدِقٌ (Verily, that which you are promised is surely true.), it is a truthful promise, وَإِنَّ الدِّينَ (And verily, Ad-Din) the Recompense, لَوَاقِعٌ (will occur), it will surely come to pass. Then Allah the Exalted said, وَالسَّمَآءِ ذَاتِ الْحُبُكِ (By the heaven full of Hubuk,) Ibn `Abbas said; "Full of beauty, grace, magnificence and perfection." Mujahid, `Ikrimah, Sa`id bin Jubayr, Abu Malik, Abu Salih, As-Suddi, Qatadah, `Atiyah Al-`Awfi, Ar-Rabi` bin Anas and others said similarly. Ad-Dahhak, Al-Minhal bin `Amr and others said, "The meandering of the water, sand and plants when the wind passes over them; carving paths out of them, that is the Hubuk." All of these sayings return to the same meaning, that of beauty and complexity. The sky is high above us, clear yet thick, firmly structured, spacious and graceful, beautified with stars such as the sun and orbiting planets such as the moon and the planets of the solar system. The Differing Claims of the Idolators Allah the Exalted said, إِنَّكُمْ لَفِى قَوْلٍ مُّخْتَلِفٍ (Certainly, you have different ideas.) Allah says, `you disbelievers who deny the Messengers have different and confused opinions that do not connect or conform to each other.' Qatadah commented on the Ayah, "You have different ideas about the Qur'an. Some of you agree that it is true while some others deny this fact." Allah said, يُؤْفَكُ عَنْهُ مَنْ أُفِكَ (Turned aside therefrom is he who is turned aside.) Allah says, these confused and different opinions only fool those who are inwardly misguided. Surely, such falsehood is accepted, embraced and it becomes the source of confusion only for those who are misguided and originally liars, the fools who have no sound comprehension, as Allah said, فَإِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ - مَآ أَنتُمْ عَلَيْهِ بِفَـتِنِينَ - إِلاَّ مَنْ هُوَ صَالِ الْجَحِيمِ (So, verily you and those whom you worship cannot lead astray, except those who are predetermined to burn in Hell!)(37:161-163) Ibn `Abbas, may Allah be pleased with him, and As-Suddi said: يُؤْفَكُ عَنْهُ مَنْ أُفِكَ (Turned aside therefrom is he who is turned aside.) "He who is misguided is led astray from it. " Allah said; قُتِلَ الْخَرَصُونَ (Cursed be Al-Kharrasun), Mujahid said; "The liars. This is similar to what is mentioned in (Surah) `Abasa: قُتِلَ الإِنسَـنُ مَآ أَكْفَرَهُ (Be cursed man! How ungrateful he is!)(80:17) Al-Kharrasun are those who claim that they will never be brought back to life, doubting the coming of Resurrection." `Ali bin Abi Talhah reported from Ibn `Abbas; قُتِلَ الْخَرَصُونَ (Cursed be Al-Kharrasun), "Cursed be the doubters." Mu`adh said similarly, may Allah be pleased with him. During one of his speeches he said, "Destroyed be the doubters." Qatadah said, "Al-Kharrasun are the people of doubt and suspicion." Allah said; الَّذِينَ هُمْ فِى غَمْرَةٍ سَـهُونَ (Who are under a cover of Sahun,) Ibn `Abbas, may Allah be pleased with him, and others said; "In disbelief and doubt, they are heedless and playful." Allah said, يَسْـَلُونَ أَيَّانَ يَوْمُ الدِّينِ (They ask: "When will be the Day of Ad-Din") They utter this statement in denial, stubbornness, doubt and suspicion. Allah the Exalted replied, يَوْمَ هُمْ عَلَى النَّارِ يُفْتَنُونَ ((It will be) a Day when they will be Yuftanun in the Fire!) Ibn `Abbas, Mujahid, Al-Hasan and several others said that Yuftanun means punished. Mujahid said: "Just as gold is forged in the fire." A group of others also including Mujahid, `Ikrimah, Ibrahim An-Nakha`i, Zayd bin Aslam, and Sufyan Ath-Thawri said, "They will be burnt." ذُوقُواْ فِتْنَتَكُمْ (Taste you your trial!), Mujahid said, "Your burning" while others said, "Your punishment." هَـذَا الَّذِى كُنتُمْ بِهِ تَسْتَعْجِلُونَ (This is what you used to ask to be hastened!) This will be said admonishing, chastising, humiliating and belittling them. Allah knows best. إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِى جَنَّـتٍ وَعُيُونٍ ءَاخِذِينَ مَآ ءَاتَـهُمْ رَبُّهُمْ إِنَّهُمْ كَانُواْ قَبْلَ ذَلِكَ مُحْسِنِينَ كَانُواْ قَلِيلاً مِّن الَّيْلِ مَا يَهْجَعُونَ وَبِالاٌّسْحَـرِ هُمْ يَسْتَغْفِرُونَ
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedخلیفۃ المسلمین حضرت علی کرم اللہ وجہہ کوفے کے منبر پر چڑھ کر ایک مرتبہ فرمانے لگے کہ قرآن کریم کی جس آیت کی بابت اور جس سنت رسول ﷺ کی بابت تم کوئی سوال کرنا چاہتے ہو کرلو۔ اس پر ابن الکواء نے کھڑے ہو کر پوچھا کہ (ذاریات) سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا ہوا، پوچھا (حاملات) سے ؟ فرمایا ابر۔ کہا (جاریات) سے ؟ فرمایا کشتیاں، کہا (مقسمات) سے ؟ فرمایا فرشتے اس بارے میں ایک مرفوع حدیث بھی آئی ہے۔ بزار میں ہے (صبیغ) تمیمی امیر المومنین حضرت عمر کے پاس آیا اور کہا بتاؤ (ذاریات) سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا ہوا۔ اور اسے اگر میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہوا نہ ہوتا تو میں کبھی یہ مطلب نہ کہتا۔ پوچھا (مقسمات) سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا فرشتے اور اسے بھی میں نے حضور ﷺ سے سن رکھا ہے۔ پوچھا (جاریات) سے کیا مطلب ہے ؟ فرمایا کشتیاں۔ یہ بھی میں نے اگر رسول اللہ ﷺ سے نہ سنا ہوتا تو تجھ سے نہ کہتا۔ پھر حکم دیا کہ اسے سو کوڑے لگائے جائیں چناچہ اسے درے مارے گئے اور ایک مکان میں رکھا گیا جب زخم اچھے ہوگئے تو بلوا کر پھر کوڑے پٹوائے، اور سوار کرا کر حضرت ابو موسیٰ کو لکھ بھیجا کہ یہ کسی مجلس میں نہ بیٹھنے پائے کچھ دنوں بعد یہ حضرت موسیٰ کے پاس آئے اور بڑی سخت تاکیدی قسمیں کھا کر انہیں یقین دلایا کہ اب میرے خیالات کی پوری اصلاح ہوچکی اب میرے دل میں بد عقیدگی نہیں رہی جو پہلے تھی۔ چناچہ حضرت ابو موسیٰ نے جناب امیر المومنین کی خدمت میں اس کی اطلاع دی اور ساتھ ہی یہ بھی لکھا کہ میرا خیال ہے کہ اب وہ واقعی ٹھیک ہوگیا ہے۔ اس کے جواب میں دربار خلافت سے فرمان پہنچا کہ پھر انہیں مجلس میں بیٹھنے کی اجازت دے دی جائے۔ امام ابوبکر بزار فرماتے ہیں اس کے دو راویوں میں کلام ہے پس یہ حدیث ضعیف ہے۔ ٹھیک بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ یہ حدیث بھی موقوف ہے یعنی حضرت عمر کا اپنا فرمان ہے مرفوع حدیث نہیں۔ امیر المومنین نے اسے جو پٹوایا تھا اس کی وجہ یہ تھی کہ اس کی بد عقیدگی آپ پر ظاہر ہوچکی تھی اور اس کے یہ سوالات ازروئے انکار اور مخالفت کے تھے واللہ اعلم۔ صبیغ کے باپ کا نام عسل تھا اور اس کا یہ قصہ مشہور ہے جسے پورا پورا حافظ ابن عساکر لائے ہیں۔ یہی تفسیر حضرت ابن عباس حضرت ابن عمر حضرت مجاہد حضرت صعید بن جبیر حضرت حسن حضرت قتادہ حضرت سدی وغیرہ سے مروی ہے۔ امام ابن جریر اور امام ابن ابی حاتم نے ان آیتوں کی تفسیر میں اور کوئی قول وارد ہی نہیں کیا حاملات سے مراد ابر ہونے کا محاورہ اس شعر میں بھی پایا جاتا ہے۔ واسلمت نفسی لمن اسلمت لہ المزن تحمل عذباز لالا یعنی میں اپنے آپ کو اس اللہ کا تابع فرمان کرتا ہوں جس کے تابع فرمان وہ بادل ہیں جو صاف شفاف میٹھے اور ہلکے پانی کو اٹھا کرلے جاتے ہیں جاریات سے مراد بعض نے ستارے لئے ہیں جو آسمان پر چلتے پھرتے رہتے ہیں یہ معنی لینے میں یعنی ادنیٰ سے اعلیٰ کی طرف ہوگی۔ اولًا ہوا پھر بادل پھر ستارے پھر فرشتے۔ جو کبھی اللہ کا حکم لے کر اترتے ہیں کبھی کوئی سپرد کردہ کام بجا لانے کے لئے تشریف لاتے ہیں۔ چونکہ یہ سب قسمیں اس بات پر ہیں کہ قیامت ضرور آنی ہے اور لوگ دوبارہ زندہ کئے جائیں گے اس لئے ان کے بعد ہی فرمایا کہ تمہیں جو وعدہ دیا جاتا ہے وہ سچا ہے اور حساب کتاب جزا سزا ضرور واقع ہونے والی ہے۔ پھر آسمان کی قسم کھائی جو خوبصورتی رونق حسن اور برابری والا ہے بہت سے سلف نے یہی معنی (حبک) کے بیان کئے ہیں حضرت ضحاک وغیرہ فرماتے ہیں کہ پانی کی موجیں، ریت کے ذرے، کھیتیوں کے پتے ہوا کے زور سے جب لہراتے ہیں اور پر شکن لہرائے دار ہوجاتے ہیں اور گویا ان میں راستے پڑجاتے ہیں اسی کو حبک کہتے ہیں، ابن جریر کی ایک حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں تمہارے پیچھے کذاب بہکانے والا ہے اس کے سر کے بال پیچھے کی طرف سے حبک حبک ہیں یعنی گھونگر والے۔ ابو صالح فرماتے ہیں حبک سے مراد شدت والا خصیف کہتے ہیں مراد خوش منظر ہے۔ حسن بصری فرماتے ہیں اس کی خوبصورتی اس کے ستارے ہیں حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں اس سے مراد ساتواں آسمان ہے ممکن ہے آپ کا مطلب یہ ہو کہ قائم رہنے والے ستارے اس آسمان میں ہیں اکثر علماء ہیئت کا بیان ہے کہ یہ آٹھویں آسمان میں ہیں جو ساتویں کے اوپر ہے واللہ اعلم ان تمام اقوال کا ماحصل ایک ہی ہے یعنی حسن و رونق والا آسمان۔ اس کی بلندی، صفائی، پاکیزگی، بناوٹ کی عمدگی، اس کی مضبوطی، اس کی چوڑائی اور کشادگی، اس کا ستاروں کا جگمگانا، جن میں سے بعض چلتے پھرتے رہتے ہیں اور بعض ٹھہرے ہوئے ہیں اس کا سورج اور چاند جیسے سیاروں سے مزین ہونا یہ سب اس کی خوبصورتی اور عمدگی کی چیزیں ہیں پھر فرماتا ہے اے مشرکو تم اپنے ہی اقوال میں مختلف اور مضطرب ہو تم کسی صحیح نتیجے پر اب تک خود اپنے طور پر بھی نہیں پہنچے ہو۔ کسی رائے پر تمہارا اجتماع نہیں، حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ ان میں سے بعض تو قرآن کو سچا جانتے تھے بعض اس کی تکذیب کرتے تھے۔ پھر فرماتا ہے یہ حالت اسی کی ہوتی ہے جو خود گمراہ ہو۔ وہ اپنے ایسے باطل اقوال کی وجہ سے بہک اور بھٹک جاتا ہے صحیح سمجھ اور سچا علم اس سے فوت ہوجاتا ہے جیسے اور آیت میں ہے آیت (اِلَّا مَنْ هُوَ صَالِ الْجَحِيْمِ01603) 37۔ الصافات :163) یعنی تم لوگ مع اپنے معبودان باطل کے سوائے جہنمی لوگوں کے کسی کو بہکا نہیں سکتے حضرت ابن عباس اور سدی فرماتے ہیں اس سے گمراہ وہی ہوتا ہے جو خود بہکا ہوا ہو۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں اس سے دور وہی ہوتا ہے جو بھلائیوں سے دور ڈال دیا گیا ہے حضرت امام حسن بصری فرماتے ہیں قرآن سے وہی ہٹتا ہے جو اسے پہلے ہی سے جھٹلانے پر کم کس لئے ہو پھر فرماتا ہے کہ بےسند باتیں کہنے والے ہلاک ہوں یعنی جھوٹی باتیں بنانے والے جنہیں یقین نہ تھا جو کہتے تھے کہ ہم اٹھائے نہیں جائیں گے حضرت ابن عباس فرماتے ہیں یعنی شک کرنے والے ملعون ہیں۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں یعنی شک کرنے والے ملعون ہیں حضرت معاذ بھی اپنے خطبے میں یہی فرماتے تھے، یہ دھوکے والے اور بدگمان لوگ ہیں پھر فرمایا جو لوگ اپنے کفر و شک میں غافل اور بےپرواہ ہیں۔ یہ لوگ ازروئے انکار پوچھتے ہیں کہ جزا کا دن کب آئے گا ؟ اللہ فرماتا ہے اس دن تو یہ آگ میں تپائے جائیں گے جس طرح سونا تپایا جاتا ہے یہ اس میں جلیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ جلنے کا مزہ چکھو۔ اپنے کرتوت کے بدلے برداشت کرو۔ پھر ان کی اور زیادہ حقارت کے لئے ان سے بطور ڈانٹ ڈپٹ کے کہا جائے گا یہی ہے جس کی جلدی مچا رہے تھے کہ کب آئے گا کب آئے گا، واللہ اعلم۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.