Ayah Study
Surah Ad-Dukhaan (سُورَةُ الدُّخَانِ), Verse 1
Ayah 4415 of 6236 • Meccan
حمٓ
Translations
The Noble Quran
EnglishHâ.-Mîm.
Muhammad Asad
EnglishHā. Mīm.
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduحٰم
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approved{ فَاصْفَحْ عَنْهُمْ وَقُلْ سَلَامٌ } أي: اصفح عنهم ما يأتيك من أذيتهم القولية والفعلية، واعف عنهم، ولا يبدر منك لهم إلا السلام الذي يقابل به أولو الألباب والبصائر الجاهلين، كما قال تعالى عن عباده الصالحين: {وإذا خاطبهم الجاهلون } أي: خطابا بمقتضى جهلهم { قالوا سلاما } فامتثل صلى اللّه عليه وسلم، لأمر ربه، وتلقى ما يصدر إليه من قومه وغيرهم من الأذى، بالعفو والصفح، ولم يقابلهم عليه إلا بالإحسان إليهم والخطاب الجميل.فصلوات اللّه وسلامه على من خصه اللّه بالخلق العظيم، الذي فضل به أهل الأرض والسماء، وارتفع به أعلى من كواكب الجوزاء.وقوله: {فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ} أي: غِبَّ ذنوبهم، وعاقبة جرمهم.تم تفسير سورة الزخرف
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approved(حم) سبق الكلام على الحروف المقطَّعة في أول سورة البقرة.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedسورة الدخان: قال الترمذي حدثنا سفيان بن وكيع حدثنا زيد بن الحباب عن عمرو بن أبي خثعم عن يحيى بن أبى كثير عن أبي سلمة عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "من قرأ حم الدخان في ليلة أصبح يستغفر له سبعون ألف ملك" ثم قال غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه وعمرو بن أبي خثعم يضعف قال البخاري منكر الحديث ثم قال حدثنا نصر بن عبدالرحمن الكوفي حدثنا زيد بن الحباب عن هشام أبي المقدام عن الحسن عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "من قرأ حم الدخان في ليلة الجمعة غفر له" ثم قال غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه وهشام أبو المقدام يضعف والحسن لم يسمع من أبي هريرة رضي الله عنه كذا قال أيوب ويونس بن عبيد وعلي بن زيد رحمة الله عليهم أجمعين: وفي مسند البزار من رواية أبي الطفيل عامر بن واثلة عن زيد بن حارثة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لابن صياد "إني قد خبأت خبأ فما هو" وخبأ له رسول الله صلى الله عليه وسلم سورة الدخان فقال هو الدخ فقال "اخسأ ما شاء الله" ثم انصرف. بسم الله الرحمن الرحيم يقول تعالى مخبرا عن القرآن العظيم.
Tafsir Ibn Kathir
Which was revealed in Makkah In Musnad Al-Bazzar, it is recorded from Abu At-Tufayl `Amir bin Wathilah from Zayd bin Harithah that the Messenger of Allah ﷺ said to Ibn Sayyad: «إِنِّي قَدْ خَبَأْتُ خَبْأً فَمَا هُوَ؟» (I am concealing something, what is it) And the Messenger of Allah ﷺ was concealing Surat Ad-Dukhan from him. He (Ibn Sayyad) said: "It is Ad-Dukh." The Messenger of Allah ﷺ said, «اخْسَأْ مَا شَاءَ اللهُ (كَانَ)» (Be off with you! Whatever Allah wills happens.) بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَـنِ الرَّحِيمِ In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful. The Qur'an was revealed on Laylatul-Qadr Allah tells us that He revealed the Magnificent Qur'an on a blessed night, Laylatul-Qadr (the Night of Decree), as He says elsewhere: إِنَّا أَنزَلْنَـهُ فِى لَيْلَةِ الْقَدْرِ (Verily, We have sent it down in the Night of Al-Qadr) (97:1). This was in the month of Ramadan, as Allah tells us: شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِى أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ (The month of Ramadan in which was revealed the Qur'an) (2:185). We have already quoted the relevant Hadiths in (the Tafsir of) Surat Al-Baqarah, and there is no need to repeat them here. إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ (Verily, We are ever warning.) means, telling them what is good for them and what is harmful for them, according to Shari`ah, so that the proof of Allah may be established against His servants. فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ (Therein (that night) is decreed every matter, Hakim.) means, on Laylatul-Qadr, the decrees are transferred from Al-Lawh Al-Mahfuz to the (angelic) scribes who write down the decrees of the (coming) year including life span, provision, and what will happen until the end of the year. This was narrated from Ibn `Umar, Mujahid, Abu Malik, Ad-Dahhak and others among the Salaf. حَكِيمٌ (Hakim) means decided or confirmed, which cannot be changed or altered. Allah says: أَمْراً مِّنْ عِنْدِنَآ (As a command from Us.) meaning, everything that happens and is decreed by Allah and the revelation that He sends down -- it all happens by His command, by His leave and with His knowledge. إِنَّا كُنَّا مُرْسِلِينَ (Verily, We are ever sending,) means, to mankind, sending Messenger who will recite to them the clear signs of Allah. The need for this was urgent. رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ رَّبُّ السَّمَـوَتِ وَالاٌّرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ((As) a mercy from your Lord. Verily, He is the All-Hearer, the All-Knower. The Lord of the heavens and the earth and all that is between them,) means, the One Who sent down the Qur'an is the Lord, Creator and Sovereign of the heavens and the earth and everything in between them. إِن كُنتُمْ مُّوقِنِينَ (if you (but) have a faith with certainty.) Then Allah says: لاَ إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ يُحْىِ وَيُمِيتُ رَبُّكُمْ وَرَبُّ ءَابَآئِكُمُ الاٌّوَّلِينَ (La ilaha illa Huwa. He gives life and causes death -- your Lord and the Lord of your forefathers.) This is like the Ayah: قُلْ يَأَيُّهَا النَّاسُ إِنِّى رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا الَّذِى لَهُ مُلْكُ السَّمَـوَتِ وَالاٌّرْضِ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ يُحْىِ وَيُمِيتُ (Say: "O mankind! Verily, I am sent to you all as the Messenger of Allah -- to Whom belongs the dominion of the heavens and the earth. La ilaha illa Huwa. He gives life and causes death...) (7:158)
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedجہالت و خباثت کی انتہاء اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک ہے اے نبی آپ اعلان کر دیجئے کہ اگر بالفرض اللہ تعالیٰ کی اولاد ہو تو مجھے سر جھکانے میں کیا تامل ہے ؟ نہ میں اس کے فرمان سے سرتابی کروں نہ اس کے حکم کو ٹالوں اگر ایسا ہوتا تو سب سے پہلے میں اسے مانتا اور اس کا اقرار کرتا لیکن اللہ کی ذات ایسی نہیں جس کا کوئی ہمسر اور جس کا کوئی کفو ہو یاد رہے کہ بطور شرط کے جو کلام وارد کیا جائے اس کا وقوع ضروری نہیں بلکہ امکان بھی ضروری نہیں۔ جیسے فرمان باری ہے آیت (لَوْ اَرَاد اللّٰهُ اَنْ يَّتَّخِذَ وَلَدًا لَّاصْطَفٰى مِمَّا يَخْلُقُ مَا يَشَاۗءُ ۙ سُبْحٰنَهٗ ۭ هُوَ اللّٰهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ) 39۔ الزمر :4) ، یعنی اگر حضرت حق جل و علا اولاد کی خواہش کرتا تو اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتا چن لیتا لیکن وہ اس سے پاک ہے اس کی شان وحدانیت اس کے خلاف ہے اس کا تنہا غلبہ اور قہاریت اس کی صریح منافی ہے بعض مفسریں نے (عابدین) کے معنی انکاری کے بھی کئے ہیں جیسے سفیان ثوری۔ صحیح بخاری شریف میں ہے کہ (عابدین) سے مراد یہاں (اول الجاحدین) ہے یعنی پہلا انکار کرنے والا اور یہ (عبد یعبد) کے باب سے ہے اور جو عبادت کے معنی میں ہوتا ہے۔ وہ (عبد یعبد) سے ہوتا ہے۔ اسی کی شہادت میں یہ واقعہ بھی ہے کہ ایک عورت کے نکاح کے چھ ماہ بعد بچہ ہوا حضرت عثمان نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا لیکن حضرت علی نے اس کی مخالفت کی اور فرمایا اللہ تعالیٰ کی کتاب میں ہے آیت (وَحَمْلُهٗ وَفِصٰلُهٗ ثَلٰثُوْنَ شَهْرًا 15) 46۔ الأحقاف :15) یعنی حمل کی اور دودھ کی چھٹائی کی مدت ڈھائی سال کی ہے۔ اور جگہ اللہ عزوجل نے فرمایا آیت (وفصالہ فی عامین) دو سال کے اندر اندر دودھ چھڑانے کی مدت ہے حضرت عثمان ان کا انکار نہ کرسکے اور فوراً آدمی بھیجا کہ اس عورت کو واپس کرو یہاں بھی لفظ (عبد) ہے یعنی انکار نہ کرسکے۔ ابن وہب کہتے ہیں (عبد) کے معنی نہ ماننا انکار کرنا ہے۔ شاعر کے شعر میں بھی (عبد) انکار کے اور نہ ماننے کے معنی میں ہے۔ لیکن اس قول میں نر ہے اس لئے کہ شرط کے جواب میں یہ کچھ ٹھیک طور پر لگتا نہیں اسے ماننے کے بعد مطلب یہ ہوگا کہ اگر رحمان کی اولاد ہے تو میں پہلا منکر ہوں۔ اور اس میں کلام کی خوبصورتی قائم نہیں رہتی۔ ہاں صرف یہ کہہ سکتے ہیں کہ (ان) شرط کے لئے نہیں ہے۔ بلکہ نفی کے لئے ہے جیسے کہ ابن عباس سے منقول بھی ہے۔ تو اب مضمون کلام یہ ہوگا کہ چونکہ رحمان کی اولاد نہیں پس میں اس کا پہلا گواہ ہوں حضرت قتادہ فرماتے ہیں یہ کلام عرب کے محاورے کے مطابق ہے یعنی نہ رحمان کی اولاد نہ میں اس کا قائل و عابد۔ ابو صخر فرماتے ہیں مطلب یہ ہے کہ میں تو پہلے ہی اس کا عابد ہوں کہ اس کی اولاد ہے ہی نہیں اور میں اس کی توحید کو ماننے میں بھی آگے آگے ہوں مجاہد فرماتے ہیں میں اس کا پہلا عبادت گذار ہوں اور موحد ہوں اور تمہاری تکذیب کرنے والا ہوں۔ امام بخاری فرماتے ہیں میں پہلا انکاری ہوں یہ دونوں لغت میں (عابد) اور (عبد) اور اول ہی زیادہ قریب ہے اس وجہ سے کہ یہ شرط و جزا ہے لیکن یہ ممتنع اور محال محض ناممکن۔ سدی فرماتے ہیں اگر اس کی اولاد ہوتی تو میں اسے پہلے مان لیتا کہ اس کی اولاد ہے لیکن وہ اس سے پاک ہے ابن جریر اسی کو پسند فرماتے ہیں اور جو لوگ (ان) کو نافیہ بتلاتے ہیں ان کے قول کی تردید کرتے ہیں اسی لئے باری تعالیٰ عزوجل فرماتا ہے کہ آسمان و زمین اور تمام چیزوں کا حال اس سے پاک بہت دور اور بالکل منزہ ہے کہ اس کی اولاد ہو وہ فرد احمد صمد ہے اس کی نظیر کفو اولاد کوئی نہیں ارشاد ہوتا ہے کہ نبی انہیں اپنی جہالت میں غوطے کھاتے چھوڑو اور دنیا کے کھیل تماشوں میں مشغول رہنے دو اسی غفلت میں ان پر قیامت ٹوٹ پڑے گی۔ اس وقت اپنا انجام معلوم کرلیں پھر ذات حق کی بزرگی اور عظمت اور جلال کا مزید بیان ہوتا ہے کہ زمین و آسمان کی تمام مخلوقات اس کی عابد ہے اس کے سامنے پست اور عاجز ہے۔ وہ خبیر وعلیم ہے جیسے اور آیت میں ہے کہ زمین و آسمان میں اللہ وہی ہے ہر پوشیدہ اور ظاہر کو اور تمہارے ہر ہر عمل کو جانتا ہے وہ سب کا خالق ومالک سب کو بسانے اور بنانے والا سب پر حکومت اور سلطنت رکھنے والا بڑی برکتوں والا ہے۔ وہ تمام عیبوں سے کل نقصانات سے پاک ہے وہ سب کا مالک ہے بلندیوں اور عظمتوں والا ہے کوئی نہیں جو اس کا حکم ٹال سکے کوئی نہیں جو اس کی مرضی بدل سکے ہر ایک پر قابض وہی ہے ہر ایک کام اس کی قدرت کے ماتحت ہے قیامت آنے کے وقت کو وہی جانتا ہے اس کے سوا کسی کو اس کے آنے کے ٹھیک وقت کا علم نہیں ساری مخلوق اسی کی طرف لوٹائی جائے گی وہ ہر ایک کو اپنے اپنے اعمال کا بدلہ دے گا پھر ارشاد ہوتا ہے کہ ان کافروں کے معبودان باطل جنہیں یہ اپنا سفارشی خیال کئے بیٹھے ہیں ان میں سے کوئی بھی سفارش کے لئے آگے بڑھ نہیں سکتا کسی کی شفاعت انہیں کام نہ آئے گی اسکے بعد استثناء منقطع ہے یعنی لیکن جو شخص حق کا اقراری اور شاہد ہو اور وہ خود بھی بصیرت و بصارت پر یعنی علم و معرفت والا ہو اسے اللہ کے حکم سے نیک لوگوں کی شفاعت کار آمد ہوگی ان سے اگر تو پوچھے کہ ان کا خالق کون ہے ؟ تو یہ اقرار کریں گے کہ اللہ ہی ہے افسوس کہ خالق اسی ایک کو مان کر پھر عبادت دوسروں کی بھی کرتے ہیں جو محض مجبور اور بالکل بےقدرت ہیں اور کبھی اپنی عقل کو کام میں نہیں لاتے کہ جب پیدا اسی ایک نے کیا تو ہم دوسرے کی عبادت کیوں کریں ؟ جہالت و خباثت کند ذہنی اور بےوقوفی اتنی بڑھ گئی ہے کہ ایسی سیدھی سی بات مرتے دم تک سمجھ نہ آئی۔ بلکہ سمجھانے سے بھی نہ سمجھا اسی لئے تعجب سے ارشاد ہوا کہ اتنا مانتے ہوئے پھر کیوں اندھے ہوجاتے ہو ؟ پھر ارشاد ہے کہ محمد ﷺ نے اپنا یہ کہنا کہا یعنی اپنے رب کی طرف شکایت کی اور اپنی قوم کی تکذیب کا بیان کیا کہ یہ ایمان قبول نہیں کرتے جیسے اور آیت میں ہے (وَقَال الرَّسُوْلُ يٰرَبِّ اِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوْا ھٰذَا الْقُرْاٰنَ مَهْجُوْرًا 30) 25۔ الفرقان :30) یعنی رسول ﷺ کی یہ شکایت اللہ کے سامنے ہوگی کہ میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا۔ امام ابن جریر بھی یہی تفسیر بیان کرتے ہیں امام بخاری فرماتے ہیں ابن مسعود کی قرأت لام کے زیر کیساتھ بھی نقل کی ہے اس کی ایک توجیہ تو یہ ہوسکتی ہے کہ آیت (اَمْ يَحْسَبُوْنَ اَنَّا لَا نَسْمَعُ سِرَّهُمْ وَنَجْوٰىهُمْ ۭ بَلٰى وَرُسُلُنَا لَدَيْهِمْ يَكْتُبُوْنَ 80) 43۔ الزخرف :80) پر معطوف ہے دوسرے یہ کہ یہاں فعل مقدر مانا جائے یعنی (قال) کو مقدر مانا جائے۔ دوسری قرأت یعنی لام کے زیر کیساتھ جب ہو تو یہ عجب ہوگا آیت (وَعِنْدَهٗ عِلْمُ السَّاعَةِ ۚ وَاِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ 85 ) 43۔ الزخرف :85) پر تو تقدیر یوں ہوگی۔ کہ قیامت کا علم اور اس قول کا علم اس کے پاس ہے ختم سورة پر ارشاد ہوتا ہے کہ مشرکین سے منہ موڑ لے اور ان کی بدزبانی کا بد کالمی سے جواب نہ دو بلکہ ان کے دل پر چانے کی خاطر قول میں اور فعل میں دونوں میں نرمی برتو کہہ دو کہ سلام ہے۔ انہیں ابھی حقیقت حال معلوم ہوجائے گی۔ اس میں رب قدوس کی طرف سے مشرکین کو بڑی دھمکی ہے اور یہی ہو کر بھی رہا۔ کہ ان پر وہ عذاب آیا جو ان سے ٹل نہ سکا حضرت حق جل و علا نے اپنے دین کو بلند وبالا کیا اپنے کلمہ کو چاروں طرف پھیلا دیا اپنے موحد مومن اور مسلم بندوں کو قوی کردیا اور پھر انہیں جہاد کے اور جلا وطن کرنے کے احکام دے کر اس طرح دنیا میں غالب کردیا اللہ کے دین میں بیشمار آدمی داخل ہوئے اور مشرق و مغرب میں اسلام پھیل گیا فالحمدللہ۔ واللہ اعلم۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.