An-Nisaa 108Juz 5

Ayah Study

Surah An-Nisaa (سُورَةُ النِّسَاءِ), Verse 108

Ayah 601 of 6236 • Medinan

يَسْتَخْفُونَ مِنَ ٱلنَّاسِ وَلَا يَسْتَخْفُونَ مِنَ ٱللَّهِ وَهُوَ مَعَهُمْ إِذْ يُبَيِّتُونَ مَا لَا يَرْضَىٰ مِنَ ٱلْقَوْلِ ۚ وَكَانَ ٱللَّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطًا

Translations

The Noble Quran

English

They may hide (their crimes) from men, but they cannot hide (them) from Allâh; for He is with them (by His Knowledge), when they plot by night in words that He does not approve. And Allâh ever encompasses what they do.

Muhammad Asad

English

AND IT IS not conceivable that a believer should slay another believer, unless it be by mistake.

Fatah Muhammad Jalandhari

Urdu

یہ لوگوں سے تو چھپتے ہیں اور خدا سے نہیں چھپتے حالانکہ جب وہ راتوں کو ایسی باتوں کے مشورے کیا کرتے ہیں جن کو وہ پسند نہیں کرتا ان کے ساتھ ہوا کرتا ہے اور خدا ان کے (تمام) کاموں پر احاطہ کئے ہوئے ہے

Tafsir (Commentary)

Tafsir al-Sa'di

Salafi Approved
Abdur-Rahman ibn Nasir al-Sa'diArabic

ثم ذكر عن هؤلاء الخائنين أنهم { يَسْتَخْفُونَ مِنَ النَّاسِ وَلَا يَسْتَخْفُونَ مِنَ اللَّهِ وَهُوَ مَعَهُمْ إِذْ يُبَيِّتُونَ مَا لَا يَرْضَى مِنَ الْقَوْلِ } وهذا من ضعف الإيمان، ونقصان اليقين، أن تكون مخافة الخلق عندهم أعظم من مخافة الله، فيحرصون بالطرق المباحة والمحرمة على عدم الفضيحة عند الناس، وهم مع ذلك قد بارزوا الله بالعظائم، ولم يبالوا بنظره واطلاعه عليهم. وهو معهم بالعلم في جميع أحوالهم، خصوصًا في حال تبييتهم ما لا يرضيه من القول، من تبرئة الجاني، ورمي البريء بالجناية، والسعي في ذلك للرسول صلى الله عليه وسلم ليفعل ما بيتوه. فقد جمعوا بين عدة جنايات، ولم يراقبوا رب الأرض والسماوات، المطلع على سرائرهم وضمائرهم، ولهذا توعدهم تعالى بقوله: { وَكَانَ اللَّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطًا } أي: قد أحاط بذلك علما، ومع هذا لم يعاجلهم بالعقوبة بل استأنى بهم، وعرض عليهم التوبة وحذرهم من الإصرار على ذنبهم الموجب للعقوبة البليغة.

Tafsir al-Muyassar

Salafi Approved
Committee of Saudi ScholarsArabic

يستترون من الناس خوفًا من اطلاعهم على أعمالهم السيئة، ولا يستترون من الله تعالى ولا يستحيون منه، وهو عزَّ شأنه معهم بعلمه، مطلع عليهم حين يدبِّرون -ليلا- ما لا يرضى من القول، وكان الله -تعالى- محيطًا بجميع أقوالهم وأفعالهم، لا يخفى عليه منها شيء.

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirArabic

وقوله تعالى "يستخفون من الناس ولا يستخفون من الله" الآية هذا إنكار على المنافقين في كونهم يستخفون بقبائحهم من الناس لئلا ينكروا عليهم ويجاهرون الله بها لأنه مطلع على سرائرهم وعالم بما في ضمائرهم ولهذا قال "وهو معهم إذ يبيتون ما لا يرضى من القول وكان الله بما يعملون محيطا" تهديد لهم ووعيد.

Tafsir Ibn Kathir

Ismail ibn KathirEnglish

The Necessity of Referring to What Allah has Revealed for Judgement Allah says to His Messenger, Muhammad ﷺ, إِنَّآ أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَـبَ بِالْحَقِّ (Surely, We have sent down to you the Book in truth) meaning, it truly came from Allah and its narrations and commandments are true. Allah then said, لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَآ أَرَاكَ اللَّهُ (that you might judge between men by that which Allah has shown you,) In the Two Sahihs, it is recorded that Zaynab bint Umm Salamah said that Umm Salamah said that the Messenger of Allah ﷺ heard the noise of disputing people close to the door of his room, and he went out to them saying, «أَلَا إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، وَإِنَّمَا أَقْضِي بِنَحْوٍ مِمَّا أَسْمَعُ، وَلَعَلَّ أَحَدَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ فَأَقْضِيَ لَهُ، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ، فَإِنَّمَا هِيَ قِطْعَةٌ مِنْ نَارٍ، فَلْيَحْمِلْهَا أَوْ لِيَذَرْهَا» (Verily, I am only human and I judge based on what I hear. Some of you might be more eloquent in presenting his case than others, so that I judge in his favor. If I judge in one's favor concerning the right of another Muslim, then it is a piece of the Fire. So let one take it or leave it.) Imam Ahmad recorded that Umm Salamah said, "Two men from the Ansar came to the Messenger of Allah ﷺ with a dispute regarding some old inheritance, but they did not have evidence. The Messenger of Allah ﷺ said, «إِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَ، وَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَلْحَنُ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ، وَإِنَّما أَقْضِي بَيْنَكُمْ عَلى نَحْوٍ مِمَّا أَسْمَعُ، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ شَيْئًا فَلَا يَأْخُذْهُ، فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ، يَأْتِي بِهَا إِسْطَامًا فِي عُنُقِهِ يَوْمَ الْقِيَامَة» (You bring your disputes to me, but I am only human. Some of you might be more persuasive in their arguments than others. I only judge between you according to what I hear. Therefore, whomever I judge in his favor and give him a part of his brother's right, let him not take it, for it is a part of the Fire that I am giving him and it will be tied around his neck on the Day of Resurrection.) The two men cried and each one of them said, `I forfeit my right to my brother.' The Messenger of Allah ﷺ said, «أَمَا إِذْ قُلْتُمَا فَاذْهَبَا فَاْقَتَسِمَا، ثُمَّ تَوَخَّيَا الْحَقَّ ثُمَّ اسْتَهِمَا، ثُم لِيُحْلِلْ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْكُمَا صَاحِبَه» (Since you said that, then go and divide the inheritance, and try to be just in your division. Then draw lots, and each one of you should forgive his brother thereafter (regardless of who got the best share).)" Allah's statement, يَسْتَخْفُونَ مِنَ النَّاسِ وَلاَ يَسْتَخْفُونَ مِنَ اللَّهِ (They may hide (their crimes) from men, but they cannot hide (them) from Allah;) chastises the hypocrites because they hide their evil works from the people so that they will not criticize them. Yet, the hypocrites disclose this evil with Allah, Who has perfect watch over their secrets and knows what is in their hearts. This is why Allah said, وَهُوَ مَعَهُمْ إِذْ يُبَيِّتُونَ مَا لاَ يَرْضَى مِنَ الْقَوْلِ وَكَانَ اللَّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطاً (for He is with them (by His knowledge), when they plot by night in words that He does not approve. And Allah ever encompasses what they do) threatening and warning them. Allah then said, هَـأَنْتُمْ هَـؤُلاءِ جَـدَلْتُمْ عَنْهُمْ فِى الْحَيَوةِ الدُّنْيَا (Lo! You are those who have argued for them in the life of this world,) meaning, suppose these people gain the verdict from the rulers in their favor in this life, since the rulers judge according to what is apparent to them. However, what will their condition be on the Day of Resurrection before Allah, Who knows the secret and what is even more hidden Who will be his advocate on that Day Verily, none will support them that Day. Hence, Allah's statement, أَمْ مَّن يَكُونُ عَلَيْهِمْ وَكِيلاً (or who will then be their defender)

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirUrdu

حقیقت چھپ نہیں سکتی اللہ تعالیٰ نبی اکرم ﷺ سے فرماتا ہے کہ یہ قرآن کریم جو آپ پر اللہ نے اتارا ہے وہ مکمل طور پر اور ابتداء تا انتہا حق ہے، اس کی خبریں بھی حق اس کے فرمان بھی برحق۔ پھر فرماتا ہے تاکہ تم لوگوں کے درمیان وہ انصاف کرو جو اللہ تعالیٰ تمہیں سمجھائے، بعض علمائے اصول نے اس سے استدلال کیا ہے کہ نبی ﷺ کو اجتہاد سے حکم کرنے کا اختیار دیا گیا تھا، اس کی دلیل بخاری مسلم کی حدیث بھی ہے کہ حضور ﷺ نے اپنے دروازے پر دو جھگڑنے والوں کی آواز سنی تو آپ باہر آئے اور فرمانے لگے میں ایک انسان ہوں جو سنتا ہوں اس کے مطابق فیصلہ کرتا ہوں بہت ممکن ہے کہ یہ ایک شخص زیادہ حجت باز اور چرب زبان ہو اور میں اس کی باتوں کو صحیح جان کر اس کے حق میں فیصلہ دے دوں اور جس کے حق میں فیصلہ کر دوں فی الواقع وہ حقدار نہ ہو تو وہ سمجھ لے کہ وہ اس کے لئے جہنم کا ٹکڑا ہے اب اسے اختیار ہے کہ لے لے یا چھوڑ دے۔ مسند احمد میں ہے کہ دو انصاری ایک ورثے کے بارے میں حضور ﷺ کے پاس اپنا قضیہ لائے واقعہ کو زمانہ گذر چکا تھا دونوں کے پاس گواہ کوئی نہ تھا تو اس وقت آپ نے وہی حدیث بیان فرمائی اور فرمایا کہ میرے فیصلے کی بنا پر اپنے بھائی کا حق نہ لے لے اگر ایسا کرے گا تو قیامت کے دن اپنی گردن میں جہنم کی آگ لٹکا کر آئے گا اب تو وہ دونوں بزرگ رونے لگے اور ہر ایک کہنے لگا میں اپنا حق بھی اپنے بھائی کو دے رہا ہوں، حضور ﷺ نے فرمایا اب تم جاؤ اپنے طور پر جہاں تک تم سے ہوسکے ٹھیک ٹھیک حصے تقسیم کرو پھر قرعہ ڈال کر حصہ لے لو اور ہر ایک دوسرے کو اپنا رہا سہا غلطی کا حق معاف کردو۔ ابو داؤد میں بھی یہ حدیث ہے اور اس میں یہ الفاظ ہیں کہ میں تمہارے درمیان اپنی سمجھ سے ان امور میں فیصلہ کرتا ہوں جن میں کوئی وحی مجھ پر نازل شدہ نہیں ہوتی، ابن مردویہ میں ہے کہ انصار کا ایک گروہ ایک جہاد میں حضور ﷺ کے ساتھ تھا وہاں ایک شخض کی ایک چادر کسی نے چرالی اور اس چوری کا گمان طعمہ بن ابیرق کی طرف تھا حضور ﷺ کی خدمت میں یہ قصہ پیش ہوا چور نے اس چادر کو ایک شخص کے گھر میں اس کی بیخبر ی میں ڈال دیا اور اپنے کنبہ قبیلے والوں سے کہا میں نے چادر فلاں کے گھر میں ڈال دی ہے تم رات کو حضور ﷺ کے پاس جاؤ اور آپ سے ذکر کرو کہ ہمارا ساتھی تو چور نہیں چور فلاں ہے اور ہم نے پتہ لگا لیا ہے کہ چادر بھی اس کے گھر میں موجود ہے اس طرح آپ ہمارے ساتھی کی تمام لوگوں کی روبرو بریت کر دیجئے اور اس کی حمایت کیجئے ورنہ ڈر ہے کہ کہیں وہ ہلاک نہ ہوجائے آپ نے ایسا ہی کیا اس پر یہ آیتیں اتری اور جو لوگ اپنے جھوٹ کو پوشیدہ کرکے حضور ﷺ کے پاس آئے تھے ان کے بارے میں (آیت یستخفون) سے دو آیتیں نازل ہوئیں، پھر اللہ عزوجل نے فرمایا جو برائی اور بدی کا کام کرے اس سے مراد بھی یہی لوگ ہیں اور چور کے اور اس کے حمایتوں کے بارے میں اترا کہ جو گناہ اور خطا کرے اور ناکردہ گناہ کے ذمہ الزام لگائے وہ بہتان باز اور کھلا گنہگار ہے، لیکن یہ سیاق غریب ہے بعض بزرگوں سے مروی ہے کہ یہ آیت بنوابیرق کے چور کے بارے میں نازل ہوئی ہے، یہ قصہ مطلول ترمذی کتاب التفسیر میں بزبانی حضرت قتادہ اس طرح مروی ہے کہ ہمارے گھرانے کے بنوابیرق قبیلے کا ایک گھر تھا جس میں بشر، بشیر اور مبشر تھے، بشیر ایک منافق شخص تھا اشعار کو کسی اور کی طرف منسوب کرکے خوب مزے لے لے کر پڑھا کرتا تھا، اصحاب رسول ﷺ جاتنے تھے کہ یہی خبیث ان اشعار کا کہنے والا ہے، یہ لوگ جاہلیت کے زمانے سے ہی فاقہ مست چلے آ تھے مدینے کے لوگوں کا اکثر کھانا جو اور کھجوریں تھیں، ہاں تونگر لوگ شام کے آئے ہوئے قافلے والوں سے میدہ خرید لیتے جسے وہ خود اپنے لئے مخصوص کرلیتے، باقی گھر والے عموماً جو اور کھجوریں ہی کھاتے، میرے چچا رفاعہ یزید نے بھی شام کے آئے ہوئے قافلے سے ایک بورا میدہ کا خریدا اور اپنے بالا خانے میں اسے محفوظ کردیا جہاں ہتھیار زرہیں تلواریں وغیرہ بھی رکھی ہوئی تھیں رات کو چوروں نے نیچے سے نقب لگا کر اناج بھی نکال لیا اور ہتھیار بھی چرالے گئے، صبح میرے پاس آئے اور سارا واقعہ بیان کیا، اب ہم تجسس کرنے لگے تو پتہ چلا کہ آج رات کو بنو ابیرق کے گھر میں آگ جل رہی تھی اور کچھ کھا پکار رہے تھے غالباً وہ تمہارے ہاں سے چوری کر گئے ہیں، اس سے پہلے جب اپنے گھرانے والوں سے پوچھ گچھ کر رہے تھے تو اس قبیلے کے لوگوں نے ہم سے کہا تھا کہ تمہارا چور لبید بن سہل ہے، ہم جانتے تھے کہ لبید کا یہ کام نہیں وہ ایک دیانتدار سچا مسلمان شخص تھا۔ حضرت لبید کو جب یہ خبر ملی تو وہ آپے سے باہر ہوگئے تلوار تانے بنوابیرق کے پاس آئے اور کہنے لگے یا تو تم میری چوری ثابت کر ورنہ میں تمہیں قتل کر دونگا ان لوگوں نے ان کی برات کی اور معافی چاہ لی وہ چلے گئے، ہم سب کے سب پوری تحقیقات کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے کہ چوری بنوابیرق نے کی ہے، میرے چچا نے مجھے کہا کہ تم جا کر رسول ﷺ کو خبر تو دو ، میں نے جاکر حضور ﷺ سے سارا واقعہ بیان کیا اور یہ بھی کہا کہ آپ ہمیں ہمارے ہتھیار دلوا دیجئے غلہ کی واپسی کی ضرورت نہیں، حضور ﷺ نے مجھے اطمینان دلایا کہ اچھا میں اس کی تحقیق کروں گا، یہ خبر جب بنوابیرق کو ہوئی تو انہوں نے اپنا ایک آدمی آپ کے پاس بھیجا جن کا نام اسید بن عروہ تھا انہوں نے آکر کہا کہ یا رسول اللہ ﷺ یہ تو ظلم ہو رہا ہے، بنوابیرق تو صلاحیت اور اسلام والے لوگ ہیں انہیں قتادہ بن نعمان اور ان کے چچا چور کہتے ہیں اور بغیر کسی ثوب اور دلیل کے چور کا بدنما الزام ان پر رکھتے ہیں وغیرہ، پھر جب میں خدمت نبوی میں پہنچا تو آپ نے مجھ سے فرمایا یہ تو تم بہت برا کرتے ہو کہ دیندار اور بھلے لوگوں کے ذمے چوری چپکاتے ہو جب کہ تمہارے پاس اس کا کوئی ثبوت نہیں، میں چپ چاپ واپس چلا آیا اور دل میں سخت پشیمان اور پریشان تھا خیال آتا تھا کہ کاش کہ میں اس مال سے چپ چاپ دست بردار ہوجاتا اور آپ سے اس کا ذکر ہی نہ کرتا تو اچھا تھا، اتنے میں میرے چچا آئے اور مجھ سے پوچھا تم نے کیا کیا ؟ میں نے سارا واقعہ ان سے بیان کیا جسے سن کر انہوں نے کہا اللہ المستعان اللہ ہی سے ہم مدد چاہتے ہیں، ان کا جانا تھا جو حضور ﷺ پر وحی میں یہ آیتیں اتریں پس خائنین سے مراد بنو ابیرق ہیں، آپ کو استغفار کا حکم ہوا یہ یہی آپ نے حضرت قتادہ کو فرمایا تھا، پھر ساتھ ہی فرما دیا گیا کہ اگر یہ لوگ استفغار کریں تو اللہ انہیں بخش دے گا، پھر فرمایا ناکردہ گناہ کے ذمہ گناہ تھوپنا بدترین جرم ہے، اجرا عظیما تک یعنی انہوں نے جو حضرت لبید کی نسبت کہا کہ چور یہ ہیں جب یہ آیتیں اتریں تو حضور ﷺ نے بنوابیرق سے ہمارے ہتھیار دلوائے میں انہیں لے کر اپنے چچا کے پاس آیا یہ بیچارے بوڑھے تھے آنکھوں سے بھی کم نظر آتا تھا مجھ سے فرمانے لگے بیٹا جاؤ یہ سب ہتھیار اللہ کے نام خیرات کردو، میں آج تک اپنے چچا کی نسبت قدرے بدگمان تھا کہ یہ دل سے اسلام میں پورے طور پر داخل نہیں ہوئے لیکن اس واقعہ نے بدگمانی میرے دل سے دور کردی اور میں ان کے سچے اسلام کا قائل ہوگیا، بشیر یہ سن کر مشرکین میں جا ملا اور سلافہ بنت سعد بن سمیہ کے ہاں جاکر اپنا قیام کیا، اس کے بارے میں اس کے بعد کی (وَمَنْ يُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدٰى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيْلِ الْمُؤْمِنِيْنَ نُوَلِّهٖ مَا تَوَلّٰى وَنُصْلِهٖ جَهَنَّمَ ۭ وَسَاۗءَتْ مَصِيْرًا01105ۧ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ اَنْ يُّشْرَكَ بِهٖ وَيَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَّشَاۗءُ ۭوَمَنْ يُّشْرِكْ باللّٰهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًۢا بَعِيْدًا01106) 4۔ النسآء :115116) تک نازل ہوئیں اور حضرت حسان نے اس کے اس فعل کی مذمت اور اس کی ہجو اپنے شعروں میں کی، ان اشعار کو سن کر اسکی عورت کو بڑی غیرت آئی اور بشیر کا سب اسباب اپنے سر پر رکھ کر ابطح میدان میں پھینک آئی اور کہا تو کوئی بھلائی لے کر میرے پاس نہیں آیا بلکہ حسان کی ہجو کے اشعار لے کر آیا ہے میں تجھے اپنے ہاں نہیں ٹھہراؤں گی، یہ روایت بہت سی کتابوں میں بہت سی سندوں سے مطول اور مختصر مروی ہے۔ ان منافقوں کی کم عقلی کا بیان ہو رہا ہے کہ وہ جو اپنی سیاہ کاریوں کو لوگوں سے چھپاتے ہیں بھلا ان سے کیا نتیجہ ؟ اللہ تعالیٰ سے تو پوشیدہ نہیں رکھ سکتے، پھر انہیں خبردار کیا جا رہا ہے کہ تمہارے پوشیدہ راز بھی اللہ سے چھپ نہیں سکتے، پھر فرماتا ہے مانا کہ دنیوی حاکموں کے ہاں جو ظاہر داری پر فیصلے کرتے ہیں تم نے غلبہ حاصل کرلیا، لیکن قیامت کے دن اللہ کے سامنے جو ظاہر وباطن کا عالم ہے تم کیا کرسکو گے ؟ وہاں کسے وکیل بنا کر پیش کرو گے جو تمہارے جھوٹے دعوے کی تائید کرے، مطلب یہ ہے کہ اس دن تمہاری کچھ نہیں چلے گی۔

Additional Authentic Tafsir Resources

Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free

Tafsir Ibn Kathir

The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic

Complete EnglishMost Authentic

Tafsir As-Sa'di

Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge

Complete 10 VolumesSimple & Clear

Tafsir At-Tabari

Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary

Abridged EnglishComprehensive

Tafsir Al-Baghawi

Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi

Partial EnglishClassical

Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.

Hadith References

Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources

Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources

Quick Links to External Sources:

💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.

Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)

Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute

Classical Tafsir Commentaries:

Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.