Saba 39Juz 22

Ayah Study

Surah Saba (سُورَةُ سَبَإٍ), Verse 39

Ayah 3645 of 6236 • Meccan

قُلْ إِنَّ رَبِّى يَبْسُطُ ٱلرِّزْقَ لِمَن يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦ وَيَقْدِرُ لَهُۥ ۚ وَمَآ أَنفَقْتُم مِّن شَىْءٍۢ فَهُوَ يُخْلِفُهُۥ ۖ وَهُوَ خَيْرُ ٱلرَّٰزِقِينَ

Translations

The Noble Quran

English

Say: "Truly, my Lord enlarges the provision for whom He wills of His slaves, and (also) restricts (it) for him, and whatsoever you spend of anything (in Allâh’s Cause), He will replace it. And He is the Best of providers."

Muhammad Asad

English

Say: There has been appointed for you a Day which you can neither delay nor advance by a single moment.

Fatah Muhammad Jalandhari

Urdu

کہہ دو کہ میرا پروردگار اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے روزی فراخ کردیتا ہے اور (جس کے لئے چاہتا ہے) تنگ کردیتا ہے اور تم جو چیز خرچ کرو گے وہ اس کا (تمہیں) عوض دے گا۔ اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے

Tafsir (Commentary)

Tafsir al-Sa'di

Salafi Approved
Abdur-Rahman ibn Nasir al-Sa'diArabic

ثم أعاد تعالى أنه { يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَيَقْدِرُ لَهُ } ليرتب عليه قوله: { وَمَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ شَيْءٍ } نفقة واجبة, أو مستحبة, على قريب, أو جار, أو مسكين, أو يتيم, أو غير ذلك، { فَهُوَ } تعالى { يُخْلِفُهُ } فلا تتوهموا أن الإنفاق مما ينقص الرزق, بل وعد بالخلف للمنفق, الذي يبسط الرزق لمن يشاء ويقدر { وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ } فاطلبوا الرزق منه, واسعوا في الأسباب التي أمركم بها.

Tafsir al-Muyassar

Salafi Approved
Committee of Saudi ScholarsArabic

قل -أيها الرسول- لهؤلاء المغترين بالأموال والأولاد: إن ربي يوسِّع الرزق على مَن يشاء من عباده، ويضيِّقه على مَن يشاء؛ لحكمة يعلمها، ومهما أَعْطَيتم من شيء فيما أمركم به فهو يعوضه لكم في الدنيا بالبدل، وفي الآخرة بالثواب، وهو -سبحانه- خير الرازقين، فاطلبوا الرزق منه وحده، واسعَوا في الأسباب التي أمركم بها.

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirArabic

وقوله تعالى: " قل إن ربي يبسط الرزق لمن يشاء من عباده ويقدر له " أي بحسب ماله في ذلك من الحكمة يبسط على هذا من المال كثيرا ويضيق على هذا ويقتر على هذا رزقه جدا وله في ذلك من الحكمة ما لا يدركها غيره كما قال تعالى: " انظر كيف فضلنا بعضهم على بعض وللآخرة أكبر درجات وأكبر تفضيلا " أي كما هم متفاوتون في الدنيا هذا فقير مدقع وهذا غنى موسع عليه فكذلك هم في الآخرة هذا في الغرفات في أعلى الدرجات وهذا في الغمرات في أسفل الدرجات وأطيب الناس في الدنيا كما قال صلى الله عليه وسلم " قد أفلح من أسلم ورزق كفافا وقنعه الله بما آتاه " رواه مسلم من حديث ابن عمر رضي الله عنهما.وقوله تعالى: " وما أنفقتم من شيء فهو يخلفه " أي مهما أنفقتم من شيء فيما أمركم به وأباحه لكم فهو يخلفه عليكم في الدنيا بالبدل وفي الآخرة بالجزاء والثواب كما ثبت في الحديث " يقول الله تعالى أنفق أنفق عليك " وفي الحديث أن ملكين يصبحان كل يوم يقول أحدهما اللهم أعط ممسكا تلفا ويقول الآخر: اللهم أعط منفقا خلفا وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم " أنفق بلالا ولا تخش من ذي العرش إقلالا " وقال ابن أبي حاتم حدثنا أبي عن يزيد بن عبد العزيز الفلاس حدثنا هشيم عن الكوثر بن حكيم عن مكحول قال بلغني عن حذيفة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " ألا إن بعد زمانكم هذا زمان عضوض يعض الموسر على ما فى يده حذار الإنفاق " ثم تلا هذه الآية " وما أنفقتم من شيء فهو يخلفه وهو خير الرازقين " وقال الحافظ أبو يعلى الموصلي حدثنا روح بن حاتم حدثنا هشيم عن الكوثر بن حكيم عن مكحول قال بلغني عن حذيفة رضي الله عنه أنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " ألا إن بعد زمانكم هذا زمان عضوض يعض الموسر على ما في يده حذار الإنفاق " قال الله تعالى: " وما أنفقتم من شيء فهو يخلفه وهو خير الرازقين " وفى الحديث " شرار الناس يبايعون كل مضطر ألا إن بيع المضطرين حرام ألا إن بيع المضطرين حرام المسلم أخو المسلم لا يظلمه ولا يخذله إن كان عندك معروف فعد به على أخيك وإلا فلا تزده هلاكا إلى هلاكه " هذا حديث غريب من هذا الوجه وفى إسناده ضعف وقال سفيان الثوري عن أبي يونس الحسن بن يزيد قال: قال مجاهد لا يتأولن أحدكم هذه الآية " وما أنفقتم من شيء فهو يخلفه " إذا كان عند أحدكم ما يقيمه فليقصد فيه فإن الرزق مقسوم.

Tafsir Ibn Kathir

Ismail ibn KathirEnglish

انظُرْ كَيْفَ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ وَلَلاٌّخِرَةُ أَكْبَرُ دَرَجَـتٍ وَأَكْبَرُ تَفْضِيلاً (See how We favor one above another, and verily, the Hereafter will be greater in degrees and greater in favor.) (17:21). This means that just as there are differences between them in this world -- where one may be poor and in straitened circumstances while another is rich and enjoys a life of plenty -- so they will be in the Hereafter. There one will reside in apartments in the highest levels of Paradise, whilst another will be in the lowest levels of Hell. As the Prophet said, describing the best of people in this world: «قَدْ أَفْلَحَ مَنْ أَسْلَمَ وَرُزِقَ كَفَافًا وَقَنَّعَهُ اللهُ بِمَا آتَاه» (He truly succeeds who becomes Muslim and is given just enough provision and Allah makes him content with what He has given.)" It was recorded by Muslim. وَمَآ أَنفَقْتُمْ مِّن شَىْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ (39 cont. - and whatsoever you spend of anything, He will replace it.) means, `whatever you spend in the ways that He has commanded you and permitted you, He will compensate you for it in this world by giving you something else instead, and in the Hereafter by giving you reward.' It was reported that the Prophet said: «يَقُولُ اللهُ تَعَالَى: أَنْفِقْ، أُنْفِقْ عَلَيْك» (Allah says: "Spend, I will spend on you.") In another Hadith it is reported that every morning, two angels come, and one says, "O Allah, bring destruction upon the one who withholds (does not spend)." The other one says, "O Allah, give compensation to the one who spends." And the Messenger of Allah ﷺ said: «أَنْفِقْ بِلَالُ، وَلَا تَخْشَ مِنْ ذِي الْعَرْشِ إِقْلَالًا» (Spend, O Bilal, and do not fear that the One Who is on the Throne will withhold from you. )

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirUrdu

نبی اکرم کے لئے تسلیاں۔ اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ کو تسلی دیتا ہے اور اگلے پیغمبروں کی سی سیرت رکھنے کو فرماتا ہے۔ فرماتا ہے کہ جس بستی میں جو رسول گیا اس کا مقابلہ ہوا۔ بڑے لوگوں نے کفر کیا، ہاں غربا نے تابعداری کی جیسے کہ قوم نوح نے اپنی نبی سے کہا تھا (قَالُـوْٓا اَنُؤْمِنُ لَكَ وَاتَّبَعَكَ الْاَرْذَلُوْنَ01101ۭ) 26۔ الشعراء :111) ہم تجھ پر کیسے ایمان لائیں تیرے ماننے والے تو سب نیچے درجے کے لوگ ہیں۔ یہی مضمون دوسری آیت (وَمَا نَرٰىكَ اتَّبَعَكَ اِلَّا الَّذِيْنَ هُمْ اَرَاذِلُـنَا بَادِيَ الرَّاْيِ 27 ؀) 11۔ ھود :27) ، میں ہے۔ قوم صالح کے متکبر لوگ ضعیفوں سے کہتے ہیں (اَتَعْلَمُوْنَ اَنَّ صٰلِحًا مُّرْسَلٌ مِّنْ رَّبِّهٖ ۭقَالُوْٓا اِنَّا بِمَآ اُرْسِلَ بِهٖ مُؤْمِنُوْنَ 75؀) 7۔ الاعراف :75) کیا تمہیں حضرت صالح کے نبی ہونے کا یقین ہے ؟ انہوں نے کہا ہاں ہم تو مومن ہیں۔ تو متکبرین نے صاف کہا کہ ہم نہیں مانتے۔ اور آیت میں ہے (وَكَذٰلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لِّيَقُوْلُوْٓا اَهٰٓؤُلَاۗءِ مَنَّ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ مِّنْۢ بَيْنِنَا ۭ اَلَيْسَ اللّٰهُ بِاَعْلَمَ بالشّٰكِرِيْنَ 53؀) 6۔ الانعام :53) ، یعنی اسی طرح ہم نے ایک کو دو سرے سے فتنے میں ڈالا تاکہ وہ کہیں کیا یہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے ہم سب میں سے احسان کیا۔ کیا اللہ شکر گذاروں کو جاننے والا نہیں ؟ اور فرمایا ہر بستی میں وہاں کے بڑے لوگ مجرم اور مکار ہوتے ہیں اور فرمان ہے (وَاِذَآ اَرَدْنَآ اَنْ نُّهْلِكَ قَرْيَةً اَمَرْنَا مُتْرَفِيْهَا فَفَسَقُوْا فِيْهَا فَحَقَّ عَلَيْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنٰهَا تَدْمِيْرًا 16؀) 17۔ الإسراء :16) جب کسی بستی کی ہلاکت کا ہم ارادہ کرتے ہیں تو اس کے سرکش لوگوں کو کچھ احکام دیتے ہیں وہ نہیں مانتے پھر ہم انہیں ہلاک کردیتے ہیں۔ پس یہاں بھی فرماتا ہے کہ ہم نے جس بستی میں کوئی نبی اور رسول بھیجا وہاں کے جاہ و حشمت شان و شوکت والے رئیسوں، امیروں، سرداروں اور بڑے لوگوں نے جھٹ اپنے کفر کا اعلان کردیا۔ ابن ابی حاتم میں ہے ابو رزین فرماتے ہیں کہ دو شخص آپس میں شریک تھے ایک تو سمندر پار چلا گیا، ایک وہیں رہا جب آنحضرت ﷺ مبعوث ہوئے تو اس نے اپنے ساتھی سے لکھ کر دریافت کیا کہ حضور ﷺ کا کیا حال ہے ؟ اس نے جواب میں لکھا کہ گرے پڑے لوگوں نے اس کی بات مانی ہے۔ شریف قریشیوں نے اس کی اطاعت نہیں کی۔ اس خط کو پڑھ کر وہ اپنی تجارت چھوڑ چھاڑ کر سفر کر کے اپنے شریک کے پاس پہنچا۔ یہ پڑھا لکھا آدمی تھا، کتابوں کا علم اسے حاصل تھا۔ اس سے پوچھا کہ بتاؤ حضور ﷺ کہاں ہیں ؟ معلوم کر کے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ سے پوچھا کہ آپ لوگوں کو کس چیز کی طرف بلاتے ہیں ؟ آپ نے اسلام کے ارکان اس کے سامنے بیان فرمائے۔ وہ اسے سنتے ہی ایمان لے آیا۔ آپ نے فرمایا تمہیں اس کی تصدیق کیونکر ہوگئی ؟ اس نے کہا اس بات سے کہ تمام انبیاء کے ابتدائی ماننے والے ہمیشہ ضعیف مسکین لوگ ہی ہوتے ہیں۔ اس پر یہ آیتیں اتریں اور حضور ﷺ نے آدمی بھیج کر ان سے کہلوایا کہ تمہاری بات کی سچائی اللہ تعالیٰ نے نازل فرمائی۔ اسی طرح ہرقل نے کہا تھا جب کہ اس نے ابو سفیان سے ان کی جاہلیت کی حالت میں آنحضرت ﷺ کی نسبت دریافت کیا تھا کہ کیا شریف لوگوں نے ان کی تابعداری کی ہے یا ضعیفوں نے ؟ تو ابو سفیان نے جواب دیا کہ ضعیفوں نے۔ اس پر ہرقل نے کہا تھا کہ ہر رسول کی اولاً تابعداری کرنے والے یہی ضعیف لوگ ہوتے ہیں، پھر فرمایا یہ خوش حال لوگ ومال و اولاد کی کثرت پر ہی فخر کرتے ہیں اور اسے اس بات کی دلیل بناتے ہیں کہ وہ پسندیدہ ہیں اللہ کے۔ اگر اللہ کی خاص عنایت و مہربانی ان پر نہ ہوتی تو انہیں یہ نعمتیں نہ دیتا اور جب یہاں رب مہربان ہے تو آخرت میں بھی وہ مہربان ہی رہے گا۔ قرآن نے ہر جگہ اس کا رد کیا ہے ایک جگہ فرمایا (اَيَحْسَبُوْنَ اَنَّمَا نُمِدُّهُمْ بِهٖ مِنْ مَّالٍ وَّبَنِيْنَ 55؀ۙ) 23۔ المؤمنون :55) کیا ان کا خیال ہے کہ مال و اولادا کی اکثریت ان کے لئے بہتر ہے ؟ نہیں بلکہ برائی ہے لیکن یہ بےشعور ہیں۔ ایک اور آیت میں ہے (وَلَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُهُمْ وَاَوْلَادُهُمْ ۭ اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ اَنْ يُّعَذِّبَهُمْ بِهَا فِي الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ اَنْفُسُهُمْ وَهُمْ كٰفِرُوْنَ 85؀) 9۔ التوبہ :85) ان کی مال و اولاد تجھے دھوکے میں نہ ڈالے اس سے انہیں دنیا میں بھی سزا ہوگی اور مرتے دم تک یہ کفر پر ہی رہیں گے اور آیات میں ہے (ذَرْنِيْ وَمَنْ خَلَقْتُ وَحِيْدًا 11 ۙ) 74۔ المدثر :11) یعنی مجھے اور اس شخص کو چھوڑ دے جسے بہت سے فرزند دے رکھے ہیں اور ہر طرح کا عیش اس کے لئے مہیا کردیا ہے۔ تاہم اسے طمع ہے کہ میں اور زیادہ دوں۔ ایسا نہیں یہ ہماری آیتوں کا مخالف ہے۔ زمانہ جانتا ہے کہ اسے میں دوزخ کے پہاڑوں پر چڑھاؤں گا۔ اس شخص کا واقعہ بھی مذکور ہوا ہے جس کے دو باغ تھے، مال والا پھلوں والا اولاد والا تھا۔ لیکن کسی چیز نے کوئی فائدہ نہ دیا عذاب الٰہی سے سب چیزیں دنیا میں ہی تباہ اور خاک سیاہ ہوگئیں۔ اللہ جس کی روزی کشادہ کرنا چاہے، کشادہ کردیتا ہے اور جس کی روزی تنگ کرنا چاہے، تنگ کردیتا ہے۔ دنیا میں تو وہ اپنے دوستوں دشمنوں سب کو دیتا ہے۔ غنی یا فقیر ہونا اس کی رضامندی اور ناراضگی کی دلیل نہیں۔ بلکہ اس میں اور حکمتیں ہوتی ہیں۔ جنہیں اکثر لوگ جان نہیں سکتے، مال و اولاد کو ہماری عنایت کی دلیل بنانا غلطی ہے۔ یہ کوئی ہمارے پاس مرتبہ بڑھانے والی چیز نہیں۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور مالوں کو نہیں دیکھتا بلکہ دلوں اور عملوں کو دیکھتا ہے۔ (مسلم) ہاں اس کے پاس درجات دلانے والی چیز ایمان اور نیک اعمال ہیں۔ ان کی نیکیوں کے بدلے انہیں بہت بڑھا چڑھا کردیئے جائیں گے۔ ایک ایک نیکی دس دس گنا بلکہ سات سات سو گنا کر کے دی جائے گی۔ جنت کی بلند ترین منزلوں میں ہر ڈر خوف سے، غم سے پر امن ہوں گے۔ کوئی دکھ درد نہ ہوگا۔ ایذاء اور صدمہ نہ ہوگا رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جنت میں ایسے بالا خانے ہیں جن کا ظاہر باطن سے اور باطن ظاہر سے نظر آتا ہے۔ ایک اعرابی نے کہا یہ بالا خانے کس کے لئے ہیں ؟ آپ نے فرمایا جو نرم کلامی کرے، کھانا کھلائے، بکثرت روزے رکھے اور لوگوں کی نیند کے وقت تہجد پڑھے۔ (ابن ابی حاتم) جو لوگ اللہ کی راہ سے اوروں کو روکتے ہیں، رسولوں کی تابعداری سے لوگوں کو باز رکھتے ہیں، اللہ کی آیتوں کی تصدیق نہیں کرتے، وہ جہنم کی سزا میں حاضر کئے جائیں گے اور برا بدلہ پائیں گے۔ پھر فرماتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی حکمت کاملہ کے مطابق جسے چاہے بہت ساری دنیا دیتا ہے اور جسے چاہے بہت کم دیتا ہے کوئی سکھ چین میں ہے کوئی دکھ درد میں مبتلا ہے۔ رب کی حکمتوں کو کوئی نہیں جان سکتا اس کی مصلحتیں وہی خوب جانتا ہے۔ جیسے فرمایا (اُنْظُرْ كَيْفَ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰي بَعْضٍ ۭ وَلَلْاٰخِرَةُ اَكْبَرُ دَرَجٰتٍ وَّاَكْبَرُ تَفْضِيْلًا 21؀) 17۔ الإسراء :21) تو دیکھ لے کہ ہم نے کس طرح ایک کو دوسرے پر فضیلت دے رکھی ہے اور البتہ آخرت درجوں اور فضیلتوں میں بہت بڑی ہے۔ یعنی جس طرح فقر و غنا کے ساتھ درجوں کی اونچ نیچ یہاں ہے۔ اسی طرح آخرت میں بھی اعمال کے مطابق درجات و درکات ہوں گے۔ نیک لوگ تو جنتوں کے بلند وبالا خانوں میں اور بد لوگ جہنم کے نیچے کے طبقے کے جیل خانوں میں دنیا میں سب سے بہتر شخص رسول ﷺ کے فرمان کے مطابق وہ ہے جو سچا مسلمان ہو اور بقدر کفایت روزی پاتا ہو اور اللہ کی طرف سے قناعت بھی دیا گیا ہو۔ (مسلم) اللہ کے حکم یا اس کی اباحت کے ماتحت تم جو کچھ خرچ کرو گے اس کا بدلہ وہ تمہیں دونوں جہان میں دے گا۔ صحیح حدیث میں ہے کہ ہر صبح ایک فرشتہ دعا کرتا ہے کہ اللہ بخیل کے مال کو تلف اور برباد کر دوسرا دعا کرتا ہے اللہ خرچ کرنے والے کو نیک بدلہ دے۔ حضرت بلال ؓ سے ایک مرتبہ حضور ﷺ نے فرمایا بلال خرچ کر اور عرش والے کی طرف سے تنگی کا خیال بھی نہ کر۔ ابن ابی حاتم میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں تمہارے اس زمانے کے بعد ایسا زمانہ آ رہا ہے جو کاٹ کھانے الا ہوگا۔ مال ہوگا لیکن مالدار نے گویا اپنے مال پر دانت گاڑے ہوئے ہوں گے کہ کہیں خرچ نہ ہوجائے۔ پھر حضور ﷺ نے اسی آیت میں (وَمَآ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ نَّفَقَةٍ اَوْ نَذَرْتُمْ مِّنْ نَّذْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُهٗ ۭ وَمَا للظّٰلِمِيْنَ مِنْ اَنْصَارٍ02700) 2۔ البقرة :270) کی تلاوت فرمائی اور حدیث میں ہے بدترین لوگ وہ ہیں جو بےبس اور مضطر لوگوں کی چیزیں کم داموں خریدتے پھریں۔ یاد رکھو ایسی بیع حرام ہے، مضطر کی بیع حرام ہے۔ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ اس پر ظلم کرے نہ اسے رسوا کرے۔ اگر تجھ سے ہو سکے تو دوسرے کے ساتھ اچھا سلوک اور بھلائی کر ورنہ اس کی ہلاکت کو تو نہ بڑھا (ابو یعلی موصلی) یہ حدیث اس سند سے غریب ہے اور ضعیف بھی ہے۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہیں اس آیت کا غلط مطلب نہ لے لینا۔ اپنے مال کو خرچ کرنے میں میانہ روی کرنا۔ روزیاں بٹ چکی ہیں، رزق مقسوم ہے۔

Additional Authentic Tafsir Resources

Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free

Tafsir Ibn Kathir

The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic

Complete EnglishMost Authentic

Tafsir As-Sa'di

Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge

Complete 10 VolumesSimple & Clear

Tafsir At-Tabari

Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary

Abridged EnglishComprehensive

Tafsir Al-Baghawi

Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi

Partial EnglishClassical

Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.

Hadith References

Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources

Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources

Quick Links to External Sources:

💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.

Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)

Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute

Classical Tafsir Commentaries:

Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.