Ayah Study
Surah An-Noor (سُورَةُ النُّورِ), Verse 25
Ayah 2816 of 6236 • Medinan
يَوْمَئِذٍۢ يُوَفِّيهِمُ ٱللَّهُ دِينَهُمُ ٱلْحَقَّ وَيَعْلَمُونَ أَنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلْحَقُّ ٱلْمُبِينُ
Translations
The Noble Quran
EnglishOn that Day Allâh will pay them the recompense of their deeds in full, and they will know that Allâh, He is the Manifest Truth.
Muhammad Asad
EnglishO YOU who have attained to faith! Do not enter houses other than your own unless you have obtained permission and greeted their inmates. This is [enjoined upon you] for your own good, so that you might bear [your mutual rights] in mind.
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduاس دن خدا ان کو (ان کے اعمال کا) پورا پورا (اور) ٹھیک بدلہ دے گا اور ان کو معلوم ہوجائے گا کہ خدا برحق (اور حق کو) ظاہر کرنے والا ہے
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approved{ يَوْمَئِذٍ يُوَفِّيهِمُ اللَّهُ دِينَهُمُ الْحَقَّ } أي: جزاءهم على أعمالهم، الجزاء الحق، الذي بالعدل والقسط، يجدون جزاءها موفرا، لم يفقدوا منها شيئا، { وَيَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هَذَا الْكِتَابِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا } ويعلمون في ذلك الموقف العظيم، أن الله هو الحق المبين، فيعلمون انحصار الحق المبين في الله تعالى. فأوصافه العظيمة حق، وأفعاله هي الحق، وعبادته هي الحق، ولقاؤه حق، ووعده ووعيده، وحكمه الديني والجزائي حق، ورسله حق، فلا ثم حق، إلا في الله وما من الله.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedفي هذا اليوم يوفيهم الله جزاءهم كاملا على أعمالهم بالعدل، ويعلمون في ذلك الموقف العظيم أن الله هو الحق المبين الذي هو حق، ووعده حق، ووعيده حق، وكل شيء منه حق، الذي لا يظلم أحدًا مثقال ذرة.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedقال ابن عباس "دينهم" أي حسابهم وكل ما في القرآن دينهم أي حسابهم وكذا قال غير واحد ثم إن قراءة الجمهور بنصب الحق على أنه صفة لدينهم وقرأ مجاهد بالرفع على أنه نعت الجلالة وقرأها بعض السلف في مصحف أبي بن كعب: يومئذ يوفيهم الله دينهم الحق. وقوله "ويعلمون أن الله هو الحق المبين" أي وعده ووعيده وحسابه هو العدل الذي لا جوز فيه.
Tafsir Ibn Kathir
A Threat to Those who accuse Chaste Women, Who never even think of anything touching their Chastity and are Good Believers This is a warning and threat from Allah to those who accuse chaste women, who never even think of anything effecting their chastity since they are good believers. The Mothers of the believers are more entitled to be included in this category than any other chaste woman, especially the one who was the reason for this Ayah being revealed: `A'ishah bint As-Siddiq, may Allah be pleased with them both. All of the scholars agree that whoever slanders her or makes accusations against after what has been said in this Ayah, is a disbeliever, because of his being obstinate with the Qur'an. The same ruling applies to all of the Mothers of the believers. لُعِنُواْ فِى الدُّنْيَا وَالاٌّخِرَةِ (are cursed in this life and in the Hereafter,) This is like the Ayah: إِنَّ الَّذِينَ يُؤْذُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ (Verily, those who annoy Allah and His Messenger,) 33:57 `Abdur-Rahman bin Zayd bin Aslam said, "This is about `A'ishah, and whoever does anything similar nowadays to Muslim women, the same applies to him, but `A'ishah is the one who is primarily referred to here." Ibn Abi Hatim recorded that Abu Hurayrah said that the Messenger of Allah ﷺ said: «اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ» (Shun the seven destructive sins. ) He was asked, "What are they, O Messenger of Allah" He said: «الشِّرْكُ بِاللهِ، وَالسِّحْرُ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللهُ إِلَّا بِالْحَقِّ، وَأَكْلُ الرِّبَا، وَأَكْلُ مَالِ الْيَتِيمِ، وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ، وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ» (Associating partners with Allah; magic; killing a soul whom Allah has forbidden to be killed, except with just cause; consuming Riba; consuming the property of orphans; desertion at the time of war; and accusing chaste women, who never even think of anything touching their chastity and are good believers.) This was recorded by Al-Bukhari and Muslim in the Two Sahihs. يَوْمَ تَشْهَدُ عَلَيْهِمْ أَلْسِنَتُهُمْ وَأَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ (On the Day when their tongues, their hands, and their legs will bear witness against them as to what they used to do.) Ibn Abi Hatim recorded that Ibn `Abbas said, "This refers to the idolators when they realize that no one will enter Paradise except the people who used to perform Salah. They will say, `Come, let us deny (everything).' So they will deny (everything), then their mouths will be sealed and their hands and feet will testify against them, and they will not be able to hide anything from Allah." Ibn Abi Hatim also recorded that Anas bin Malik said, "We were with the Prophet and he smiled so broadly that his back teeth could be seen, then he said: «أَتَدْرُونَ مِمَّ أَضْحَكُ؟» (Do you know why I am smiling) We said, `Allah and His Messenger know best.' He said, «مِنْ مُجَادَلَةِ الْعَبْدِ لِرَبِّهِ يَقُولُ: يَا رَبِّ أَلَمْ تُجِرْنِي مِنَ الظُّلْمِ؟ فَيَقُولُ: بَلَى، فَيَقُولُ: لَا أُجِيزُ عَلَيَّ شَاهِدًا إِلَّااِمنْ نَفْسِي، فَيَقُولُ: كَفَى بِنَفْسِكَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ شَهِيدًا وَبِالْكِرَامِ عَلَيْكَ شُهُودًا، فَيُخْتَمُ عَلَى فِيهِ وَيُقَالُ لِأَرْكَانِهِ: انْطِقِي فَتَنْطِقَ بِعَمَلِهِ، ثُمَّ يُخَلَّى بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَلَامِ فَيَقُولُ: بُعْدًا لَكُنَّ وَسُحْقًا فَعَنْكُنَّ كُنْتُ أُنَاضِلُ» (Because of the way a person will dispute with his Lord. He will say, "O Lord, did you not protect me from doing wrong" Allah will say, "Of course," The person will say, "I will not accept for anyone to give testimony concerning me except myself." Allah will say, "You are sufficient as a witness against yourself." Then a seal will be put upon his mouth and it will be said to his faculties, "Speak." So they will speak about his deeds. Then he will be permitted to speak, and he will say, "Away with you! I was only speaking in your defence!") This was recorded by Muslim and An-Nasa'i. يَوْمَئِذٍ يُوَفِّيهِمُ اللَّهُ دِينَهُمُ الْحَقَّ (On that Day Allah will pay Dinahum,) Ibn `Abbas said, دِينَهُمُ (Dinahum) "Meaning `their account.' Every time Dinahum appears in the Qur'an it means `their account."' This was also the view of other scholars. وَيَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ الْمُبِينُ (and they will know that Allah, He is the Manifest Truth.) means, His promise, His threat and His reckoning are all just and there is no unfairness in them.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedام المومنین عائشہ صدیقہ کے گستاخ پر اللہ کی لعنت جب کہ عام مسلمان عورتوں پر طوفان اٹھانے والوں کی سزا یہ ہے تو انبیاء کی بیویوں پر جو مسلمانوں کی مائیں ہیں، بہتان باندھنے والوں کی سزا کیا ہوگی ؟ اور خصوصا اس بیوی پر جو صدیق اکبر ؓ کی صاحبزادی تھیں ؓ۔ علماء کرام کا اس پر اجماع ہے کہ ان آیتوں کے نزول کے بعد بھی جو شخص ام المومنین کو اس الزام سے یاد کرے، وہ کافر ہے کیونکہ اس نے قرآن پاک کے خلاف کیا۔ آپ کی اور ازواج مطہرات کے بارے میں صحیح قول یہی ہے کہ وہ بھی مثل صدیقہ کے ہیں۔ واللہ اعلم۔ فرماتا ہے کہ ایسے موذی بہتان پرداز دنیا اور آخرت میں لعنت اللہ کے مستحق ہیں۔ جیسے اور آیت میں ہے (اِنَّ الَّذِيْنَ يُؤْذُوْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ وَاَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُّهِيْنًا 57) 33۔ الأحزاب :57) ، یعنی جو لوگ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو ایذاء دیتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں اللہ کی پھٹکار ہے اور ان کے لئے رسوا کرنے والے عذاب تیار ہیں۔ بعض لوگوں کا قول ہے کہ یہ ام المومنین حضرت عائشہ ؓ کے ساتھ مخصوص ہے۔ ابن عباس ؓ یہی فرماتے ہیں۔ سعید بن جبیر، مقاتل بن حیان کا بھی یہی قول ہے۔ ابن جریر ؓ نے بھی حضرت عائشہ سے یہ نقل کیا ہے لیکن پھر جو تفصیل وار روایت لائے ہیں اس میں آپ پر تہمت لگنے، حضور ﷺ پر وحی آنے اور اس آیت کے نازل ہونے کا ذکر ہے لیکن آپ کے ساتھ اس حکم کے مخصوص ہونے کا ذکر نہیں۔ پس سبب نزول گو خاص ہو لیکن حکم عام رہتا ہے۔ ممکن ہے ابن عباس ؓ وغیرہ کے قول کا بھی یہی مطلب ہو۔ واللہ اعلم۔ بعض بزرگ فرماتے ہیں کہ کل ازواج مطہرات کا تو یہ حکم ہے لیکن اور مومنہ عورتوں کا یہ حکم نہیں۔ ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ اس آیت سے تو مراد حضور ﷺ کی بیویاں ہیں کہ اہل نفاق جو اس تہمت میں تھے، سب راندہ درگاہ ہوئے۔ لعنتی ٹھہرے اور غضب اللہ کے مستحق بن گئے۔ اس کے بعد عام مومنہ عورتوں پر بدکاری کا بہتان باندھنے والوں کے حکم میں آیت (وَالَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ ثُمَّ لَمْ يَاْتُوْا بِاَرْبَعَةِ شُهَدَاۗءَ فَاجْلِدُوْهُمْ ثَمٰنِيْنَ جَلْدَةً وَّلَا تَــقْبَلُوْا لَهُمْ شَهَادَةً اَبَدًا ۚ وَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ ۙ) 24۔ النور :4) ، اتری پس انہیں کوڑے لگیں گے۔ اگر انہوں نے توبہ کی توبہ تو قبول ہے لیکن گواہی ان کی ہمیشہ تک غیر معبتر رہے گی۔ حضرت ابن عباس ؓ نے ایک مرتبہ سورة نور کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ آیت تو حضور ﷺ کی بیویوں کے بارے میں اتری ہے۔ ان بہتان بازوں کی توبہ بھی قبول نہیں۔ اس آیت میں ابہام ہے۔ اور چار گواہ نہ لاسکنے کی آیت عام ایماندار عورتوں پر تہمت لگانے والوں کے حق میں ہے، ان کی توبہ مقبول ہے، یہ سن کر اکثر لوگوں کا ارادہ ہوا کہ آپ کی پیشانی چوم لیں۔ کیونکہ آپ نے نہایت ہی عمدہ تفسیر کی تھی۔ ابہام سے مراد یہ ہے کہ ہر پاک دامن عورت کی شان میں حرمت تہمت عام ہے۔ اور ایسے سب لوگ ملعون ہیں۔ حضرت عبد الرحمن ؒ فرماتے ہیں ہر ایک بہتان باز اس حکم میں شامل ہے لیکن حضرت عائشہ بطور اولی ہیں۔ امام ابن جریر ؒ بھی عموم ہی کو پسند فرماتے ہیں اور یہی صحیح بھی ہے اور عموم کی تائید میں یہ حدیث بھی ہے کہ حضور ﷺ فرماتے ہیں سات گناہوں سے بچو جو مہلک ہیں۔ پوچھا گیا وہ کیا ہیں ؟ فرمایا اللہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کسی کو بلا وجہ مار ڈالنا، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، جہاد سے بھاگنا، پاک دامن بھولی مومنہ پر تہمت لگانا۔ (بخاری مسلم) اور حدیث میں ہے پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگانے والے کی سو سال کی نیکیاں غارت ہیں۔ اعضاء کی گواہی ابن عباس ؓ کا فرمان ہے کہ جب مشرکین دیکھیں گے کہ جنت میں سوائے نمازوں کے اور کوئی نہیں بھیجا جاتا تو وہ کہیں گے آؤ ہم بھی انکار کردیں چناچہ اپنے شرک کا یہ انکار کردیں گے۔ اسی وقت انکے منہ پر مہر لگ جائے گی اور ہاتھ پاؤں گواہی دینے لگیں گے اور اللہ سے کوئی بات چھپا نہ سکیں گے۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں کافروں کے سامنے جب ان کی بداعمالیاں پیش کی جائیں گی تو وہ انکار کر جائیں گے اور اپنی بےگناہی بیان کرنے لگیں گے تو کہا جائے گا یہ ہیں تمہارے پڑوسی یہ تمہارے خلاف شہادت دے رہے ہیں۔ یہ کہیں گے یہ سب جھوٹے ہیں تو کہا جائے گا کہ اچھا خود تمہارے کنبے کے قبیلے کے لوگ موجود ہیں۔ یہ کہہ دیں گے یہ بھی جھوٹے ہیں تو کہا جائے گا۔ اچھا تم قسمیں کھاؤ، یہ قسمیں کھا لیں گے پھر اللہ انہیں گونگا کر دے گا اور خود ان کے ہاتھ پاؤں ان کی بداعمالیوں کی گواہی دیں گے۔ پھر انہیں جہنم میں بھیج دیا جائے گا۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں ہم حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپ ہنس دئے اور فرمانے لگے۔ جانتے ہو میں کیوں ہنسا ؟ ہم نے کہا اللہ ہی جانتا ہے آپ نے فرمایا بندہ قیامت کے دن اپنے رب سے جو حجت بازی کرے گا اس پر یہ کہے گا کہ اللہ کیا تو نے مجھے ظلم سے نہیں روکا تھا ؟ اللہ فرمائے گا ہاں۔ تو یہ کہے گا، بس آج جو گواہ میں سچا مانوں، اسی کی شہادت میرے بارے میں معتبر مانی جائے۔ اور وہ گواہ سوا میرے اور کوئی نہیں۔ اللہ فرمائے گا، اچھا یونہی سہی تو ہی اپنا گواہ رہ۔ اب منہ پر مہر لگ جائے گی اور اعضاء سے سوال ہوگا تو وہ سارے عقدے کھول دیں گے۔ اس وقت بندہ کہے گا، تم غارت ہوجاؤ، تمہیں بربادی آئے تمہاری طرف سے ہی تو میں لڑ جھگڑ رہا تھا (مسلم) قتادہ رحمۃ اللہ فرماتے تھے اے ابن آدم تو خود اپنی بد اعمالیوں کا گواہ ہے، تیرے کل جسم کے اعضاء تیرے خلاف بولیں گے، ان کا خیال رکھ اللہ سے پوشیدگی اور ظاہری میں ڈرتا رہ۔ اس کے سامنے کوئی چیز پوشیدہ نہیں، اندھیرا اس کے سامنے روشنی کی مانند ہے۔ چھپا ہوا اس کے سامنے کھلا ہوا ہے۔ اللہ کے ساتھ نیک گمانی کی حالت میں مرو۔ اللہ ہی کے ساتھ ہماری قوتیں ہیں۔ یہاں دین سے مراد حساب ہے۔ جمہور کی قرأت میں حق کا زبر ہے کیونکہ وہ دین کی صفت ہے۔ مجاہد ؒ نے حق پڑھا ہے اس بنا پر کہ یہ لغت جان لیں گے کہ اللہ کے وعدے وعید حق ہیں۔ اس کا حساب عدل والا ہے ظلم سے دور ہے۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.