Ayah Study
Surah Al-Muminoon (سُورَةُ المُؤۡمِنُونَ), Verse 116
Ayah 2789 of 6236 • Meccan
فَتَعَٰلَى ٱللَّهُ ٱلْمَلِكُ ٱلْحَقُّ ۖ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ رَبُّ ٱلْعَرْشِ ٱلْكَرِيمِ
Translations
The Noble Quran
EnglishSo Exalted be Allâh, the True King: Lâ ilâha illâ Huwa (none has the right to be worshipped but He), the Lord of the Supreme Throne!
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduتو خدا جو سچا بادشاہ ہے (اس کی شان) اس سے اونچی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی عرش بزرگ کا مالک ہے
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approved{ فَتَعَالَى اللَّهُ } أي: تعاظم وانتفع عن هذا الظن الباطل، الذي يرجع إلى القدح في حكمته. { الْمَلِكُ الْحَقُّ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ } فكونه ملكا للخلق كلهم حقا، في صدقه، ووعده، ووعيده، مألوها معبودا، لما له من الكمال { رَبُّ الْعَرْشِ الكريم } فما دونه من باب أولى، يمنع أن يخلقكم عبثا.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedفتعالى الله الملك المتصرف في كل شيء، الذي هو حق، ووعده حق، ووعيده حق، وكل شيء منه حق، وتَقَدَّس عن أن يخلق شيئًا عبثًا أو سفهًا، لا إله غيره ربُّ العرشِ الكريمِ، الذي هو أعظم المخلوقات.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedوقوله " فتعالى الله الملك الحق " أي تقدس أن يخلق شيئا عبثا فإنه الملك الحق المنزه عن ذلك " لا إله إلا هو رب العرش الكريم " فذكر العرش لأنه سقف جميع المخلوقات ووصفه بأنه كريم أي حسن المنظر بهي الشكل كما قال تعالى " وأنبتنا فيها من كل زوج كريم ". قال ابن أبي حاتم حدثنا علي بن الحسين حدثنا علي بن محمد الطنافسي حدثنا إسحاق بن سليمان شيخ من أهل العراق أنبأنا شعيب بن صفوان عن رجل من آل سعيد بن العاص قال: كان آخر خطبة خطبها عمر بن عبد العزيز أن حمد الله وأثنى عليه ثم قال: أما بعد أيها الناس إنكم لم تخلقوا عبثا ولن تتركوا سدى وإن لكم معادا ينزل الله فيه للحكم بينكم والفصل بينكم فخاب وخسر وشقي عبد أخرجه الله من رحمته وحرم جنة عرضها السموات والأرض ألم تعلموا أنه لا يأمن غدا إلا من حذر هذا اليوم وخافه وباع نافدا بباق وقليلا بكثير وخوفا بأمان ألا ترون أنكم من أصلاب الهالكين سيكون من بعدكم الباقين حتى تردون إلى خير الوارثين؟ ثم إنكم في كل يوم تشيعون غاديا ورائحا إلى الله عز وجل قد قضى نحبه وانقضى أجله حتى تغيبوه في صدع من الأرض في بطن صدع غير ممهد ولا موسد قد فارق الأحباب وباشر التراب ووجه الحساب مرتهن بعمله غني عما ترك فقير إلى ما قدم فاتقوا الله قبل انقضاء مواثيقه ونزول الموت بكم ثم جعل طرف ردائه على وجهه فبكى وأبكى من حوله. وقال ابن أبي حاتم حدثنا يحيى بن نصير الخولاني ثنا ابن وهب أخبرني ابن لهيعة عن أبي هبيرة عن حسن بن عبدالله أن رجلا مصابا مر به على عبدالله بن مسعود فقرأ في أذنه هذه الآية " أفحسبتم أنما خلقناكم عبثا وأنكم إلينا لا ترجعون فتعالى الله الملك الحق " حتى ختم السورة فبرأ فذكر لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم " بماذا قرأت في أذنه "؟ فأخبره فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم " والذي نفسي بيده لو أن رجلا موقنا قرأها على جبل لزال "وروى أبو نعيم من طريق خالد بن نزار عن سفيان بن عيينة عن محمد بن المنكدر عن محمد بن إبراهيم بن الحارث عن أبيه قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في سرية وأمرنا أن نقول إذا نحن أمسينا وأصبحنا " أفحسبتم أنما خلقناكم عبثا وأنكم إلينا لا ترجعون " قال فقرأناها فغنمنا وسلمنا. وقال ابن أبي حاتم أيضا حدثنا إسحاق بن وهب العلاف الواسطي حدثنا أبو المسيب سالم بن سلام حدثنا بكر بن حبيش عن نهشل بن سعيد عن الضحاك بن مزاحم عن عبدالله بن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " أمان أمتي من الغرق إذا ركبوا السفينة. بسم الله الملك الحق " وما قدروا الله حق قدره والأرض جميعا قبضته يوم القيامة والسموات مطويات بيمينه سبحانه وتعالى عما يشركون" " بسم الله مجراها ومرساها إن ربي لغفور رحيم ".
Tafsir Ibn Kathir
Allah tells them how much they wasted in their short lives in this world by failing to obey Allah and worship Him Alone. If they had been patient during their short stay in this world, they would have attained victory just like His pious close friends. قَـلَ كَمْ لَبِثْتُمْ فِى الاٌّرْضِ عَدَدَ سِنِينَ (He will say: "What number of years did you stay on earth") means, how long did you stay in this world قَالُواْ لَبِثْنَا يَوْماً أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ فَاسْأَلِ الْعَآدِّينَ (They will say: "We stayed a day or part of a day. Ask of those who keep account.") meaning, those who keep the records. قَالَ إِن لَّبِثْتُمْ إِلاَّ قَلِيلاً (He will say: "You stayed not but a little...") meaning, it was only a short time, no matter how you look at it. لَّوْ أَنَّكُمْ كُنتُمْ تَعْلَمُونَ (if you had only known!) means, you would not have preferred the transient to the eternal, and treated yourself in this bad way, and earned the wrath of Allah in this short period. If you had patiently obeyed Allah and worshipped Him as the believers did, you would have attained victory just as they did. Allah did not create His Servants in vain أَفَحَسِبْتُمْ أَنَّمَا خَلَقْنَـكُمْ عَبَثاً (Did you think that We had created you in play,) means, `did you think that you were created in vain, with no purpose, with nothing required of you and no wisdom on Our part' Or it was said that "in play" meant to play and amuse yourselves, like the animals were created, who have no reward or punishment. But you were created to worship Allah and carry out His commands. وَأَنَّكُمْ إِلَيْنَا لاَ تُرْجَعُونَ (and that you would not be brought back to Us) means, that you would not be brought back to the Hereafter. This is like the Ayah: أَيَحْسَبُ الإِنسَـنُ أَن يُتْرَكَ سُدًى (Does man think that he will be left neglected) 75:36 فَتَعَـلَى اللَّهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ (So Exalted be Allah, the True King.) means, sanctified be He above the idea that he should create anything in vain, for He is the True King Who is far above doing such a thing. لاَ إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ (None has the right to be worshipped but He, the Lord of Al-`Arsh Al-Karim!) The Throne is mentioned because it is the highest point of all creation, and it is described as Karim, meaning beautiful in appearance and splendid in form, as Allah says elsewhere: أَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ (every good kind We cause to grow therein) 26:7.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedمختصر زندگی طویل گناہ بیان ہو رہا ہے کہ دنیا کی تھوڑی سے عمر میں یہ بدکاریوں میں مشغول ہوگئے اگر نیکوں کار رہتے تو اللہ کے نیک بندوں کے ساتھ ان نیکیوں کا بڑا اجر پاتے آج ان سے سوال ہوگا کہ تم دنیا میں کس قدر رہے جواب دیں گے کہ بہت ہی کم ایک دن یا اس بھی کم حساب داں لوگوں سے دریافت کرلیا جائے جواب ملے گا کہ اتنی مدت ہو یا زیادہ لیکن واقع میں وہ آخرت کی مدت کے مقابلے میں بہت ہی کم ہے اگر تم اسی کو جانتے ہوتے تو اس فانی کو اس جاودانی پر ترجیح نہ دیتے اور برائی کرکے اس تھوڑی سی مدت میں اس قدر اللہ کو ناراض نہ کردیتے وہ ذرا سا وقت اگر صبر وضبط سے اطاعت الہٰی میں بسر کردیتے تو آج راج تھا۔ خوشی ہی خوشی تھی رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جب جنتی دوزخی اپنی اپنی جگہ پہنچ جائیں گے تو جناب باری عزوجل مومنوں سے پوچھے گا کہ تم دنیا میں کتنی مدت رہے ؟ وہ کہیں گے یہی کوئی ایک آدھ دن اللہ فرمائے گا پھر تو بہت ہی اچھے رہے کہ اتنی سی دیر کی نیکیوں کا یہ بدلہ پایا کہ میری رحمت رضامندی اور جنت حاصل کرلی۔ جہاں ہمیشگی ہے پھر جہنمیوں سے یہ سوال ہوگا وہ بھی اتنی ہی مدت بتائیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا تمہاری تجارت بڑی گھاٹے والی ہوئی کہ اتنی سی مدت میں تم نے میری ناراضگی غصہ اور جہنم خرید لیا، جہاں تم ہمیشہ پڑے رہوگے کیا تم لوگ یہ سمجھے ہوئے ہو کہ تم بیکار بےقصد ارادہ پیدا کئے گے ہو ؟ کوئی حکمت تمہاری پیدائش میں نہیں ؟ محض کھیل کے طور پر تمہیں پیدا کردیا گیا ہے ؟ کہ مثل جانوروں کے تم اچھلتے کودتے پھرو ثواب عذاب کے مستحق ہو یہ گمان غلط ہے تم عبادت کے لئے اللہ کے حکموں کی بجا آوری کے لئے پیدا کیے گئے ہو۔ کیا تم یہ خیال کرکے بےفکر ہوگے ہوگئے ہو کہ تمہیں ہماری طرف لوٹنا ہی نہیں ؟ یہ بھی غلط خیال ہے جیسے فرمایا آیت (اَيَحْسَبُ الْاِنْسَانُ اَنْ يُّتْرَكَ سُدًى 36ۭ) 75۔ القیامة :36) کیا لوگ یہ گماں کرتے ہیں کہ وہ مہمل چھوڑ دئیے جائیں گے اللہ کی بات اس سے بلندوبرتر ہے کہ وہ کوئی عبث کام کرے بیکار بنائے بگاڑے وہ سچا بادشاہ اس سے پاک ہے اور اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ عرش عظیم کا مالک ہے جو تمام مخلوق پر مثل چھت کے چھایا ہوا ہے وہ بہت بھلا اور عمدہ ہے خوش شکل اور نیک منظر ہے جیسے فرمان ہے زمین میں ہم نے ہر جوڑا عمدہ پیدا کردیا ہے خلیفۃ المسلمین امیر المومنین حضرت عمربن عبدا العزیر ؒ نے اپنے آخری خطبے میں اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا کے بعد فرمایا کہ لوگو ! تم بیکار اور عبث پیدا نہیں کئے گئے اور تم مہمل چھوڑ نہیں دئے گئے یاد رکھو کہ وعدے کا ایک دن ہے جس میں خود اللہ تعالیٰ فیصلے کرنے اور حکم فرمانے کیلئے نازل ہوگا۔ وہ نقصان میں پڑا اس نے خسارہ اٹھایا وہ بےنصیب اور بدبخت ہوگیا، وہ محروم اور خالی ہاتھ رہا، جو اللہ کی رحمت سے دور ہوگیا اور جنت سے روک دیا گیا، جس کی چوڑائی مثل کل زمینوں اور آسمانوں کے ہے۔ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ کل قیامت کے دن عذاب الٰہی سے وہ بچ جائے گا، جس کے دل میں اس دن کا خوف آج ہے اور جو اس فانی دنیا کو اس باقی آخرت پر قربان کر رہا ہے، اس تھوڑے کو اس بہت کے حاصل کرنے کیلئے بےتکان خرچ کر رہا ہے اور اپنے اس خوف کو امن سے بدلنے کے اسباب مہیا کر رہا ہے۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ تم سے گزشتہ لوگ ہلاک ہوئے، جن کے قائم مقام اب تم ہو۔ اسی طرح تم بھی مٹا دیئے جاؤ گے اور تمہارے بدلے آئندہ آنے والے آئیں گے یہاں تک کہ ایک وقت آئے گا کہ ساری دنیا سمٹ کر اس خیرالوراثین کے دربار میں حاضری دے گی۔ لوگو خیال تو کرو کہ تم دن رات اپنی موت سے قریب ہو رہے ہو اور اپنے قدموں سے اپنی گور کی طرف جا رہے ہو، تمہارے پھل پک رہے ہیں، تمہاری امیدیں ختم ہو رہی ہیں، تمہاریں عمریں پوری ہو رہی ہیں۔ تمہاری اجل نزدیک آگئی ہے، تم زمین کے گڑھوں میں دفن کردیئے جاؤ گے، جہاں نہ کوئی بستر ہوگا، نہ تکیہ، دوست احباب چھوٹ جائیں گے، حساب کتاب شروع ہوجائے گا، اعمال سامنے آجائیں گے، جو چھوڑ آئے وہ دوسروں کا ہوجائے گا۔ جو آگے بھیج چکے، اسے سامنے پاؤ گے، نیکیوں کے محتاج ہوگے، بدیوں کی سزائیں بھگتو گے۔ اے اللہ کے بندو ! اللہ سے ڈرو، اس کی باتیں سامنے آجائیں اس سے پہلے موت تم کو اچک لے جائے۔ اس سے پہلے جواب دہی کیلئے تیار ہوجاؤ، اتنا کہا تھا کہ رونے کے غلبہ نے آواز بلند کردی۔ منہ پر چادر کا کونا ڈال کر رونے لگے اور حاضرین کی بھی آہ وزاری شروع ہوگئی۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ ایک بیمار شخص جسے کوئی جن ستا رہا تھا، حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے پاس آیا تو آپ نے افحسبتم سے سورت کے ختم تک کی آیتیں اس کے کان میں تلاوت فرمائیں وہ اچھا ہوگیا۔ جب نبی ﷺ سے اس کا ذکر آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : " عبد اللہ ؓ تم نے اس کے کان میں کیا پڑھا تھا ؟ " آپ نے بتایا تو حضور ﷺ نے فرمایا : " تم نے یہ آیتیں اس کے کان میں پڑھ کر اسے جلا دیا۔ واللہ ان آیتوں کو اگر کوئی باایمان اور با یقین شخص کسی پہاڑ پر پڑھے تو وہ بھی اپنی جگہ سے ٹل جائے۔ " ابو نعیم نے روایت کی ہے کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر میں بھیجا اور حکم فرمایا کہ ہم صبح شام آیت (اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰكُمْ عَبَثًا وَّاَنَّكُمْ اِلَيْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ01105) 23۔ المؤمنون :115) پڑھتے رہیں ہم نے برابر اس کی تلاوت دونوں وقت جاری رکھی۔ الحمدللہ ہم سلامتی اور غنیمت کے ساتھ واپس لوٹے۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں " میری امت کا ڈوبنے سے بچاؤ کشتیوں میں سوار ہونے کے وقت یہ کہنا ہے۔ دعاو آیت (بسم اللہ الملک الحق و ماقدرو واللہ حق قدرہ والارض جمعیا قبضتہ یوم القیامتہ والسموت مطویات بیمینہ سبحانہ و تعالیٰ عما یشرکون بسم اللہ مجریھا و مرسھا ان ربی لغفور رحیم)۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.