Ayah Study
Surah Al-Baqara (سُورَةُ البَقَرَةِ), Verse 68
Ayah 75 of 6236 • Medinan
قَالُوا۟ ٱدْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِىَ ۚ قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌۭ لَّا فَارِضٌۭ وَلَا بِكْرٌ عَوَانٌۢ بَيْنَ ذَٰلِكَ ۖ فَٱفْعَلُوا۟ مَا تُؤْمَرُونَ
Translations
The Noble Quran
EnglishThey said, "Call upon your Lord for us that He may make plain to us what it is!" He said, "He says, ‘Verily, it is a cow neither too old nor too young, but (it is) between the two conditions’, so do what you are commanded."
Muhammad Asad
EnglishVERILY, those who have attained to faith [in this divine writ], as well as those who follow the Jewish faith, and the Christians, and the Sabians – all who believe in God and the Last Day and do righteous deeds – shall have their reward with their Sustainer; and no fear need they have, and neither shall they grieve.
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduانہوں نے کہا کہ اپنے پروردگار سے التجا کیجئے کہ وہ ہمیں یہ بتائے کہ وہ بیل کس طرح کا ہو۔ (موسیٰ نے) کہا کہ پروردگار فرماتا ہے کہ وہ بیل نہ تو بوڑھا ہو اور نہ بچھڑا، بلکہ ان کے درمیان (یعنی جوان) ہو۔ جیسا تم کو حکم دیا گیا ہے، ویسا کرو
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approvedفلما قال لهم موسى ذلك, علموا أن ذلك صدق فقالوا: { ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّنْ لَنَا مَا هِيَ } أي: ما سنها؟ { قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لَا فَارِضٌ } أي: كبيرة { وَلَا بِكْرٌ } أي: صغيرة { عَوَانٌ بَيْنَ ذَلِكَ فَافْعَلُوا مَا تُؤْمَرُونَ } واتركوا التشديد والتعنت.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedقالوا: ادع لنا ربَّك يوضح لنا صفة هذه البقرة، فأجابهم: إن الله يقول لكم: صفتها ألا تكون مسنَّة هَرِمة، ولا صغيرة فَتِيَّة، وإنما هي متوسطة بينهما، فسارِعوا إلى امتثال أمر ربكم.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedأخبر تعالى عن تعنت بني إسرائيل وكثرة سؤالهم لرسولهم وهذا لما ضيقوا على أنفسهم ضيق الله عليهم ولو أنهم ذبحوا أي بقرة كانت لوقعت الموقع عنهم كما قال ابن عباس وعبيدة وغير واحد ولكنهم شددوا فشدد عليهم فقالوا "ادع لنا ربك يبين لنا ما هي" أي ما هذه البقرة وأي شيء صفتها قال ابن جرير: حدثنا أبو كريب حدثنا هشام بن علي عن الأعمش عن المنهال بن عمرو عن سعيد بن جبير عن ابن عباس قال: لو أخذوا أدنى بقرة لاكتفوا بها ولكنهم شددوا فشدد عليهم - إسناده صحيح - وقد رواه غير واحد عن ابن عباس وكذا قال عبيدة والسدي ومجاهد وعكرمة وأبو العالية وغير واحد وقال ابن جريج: قال لي عطاء لو أخذوا أدنى بقرة لكفتهم قال ابن جريج قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "إنما أمروا بأدنى بقرة ولكنهم لما شددوا شدد الله عليهم وايم الله لو أنهم لو يستثنوا لما بينت لهم آخر الأبد" قال "إنه يقول إنها بقرة لا فارض ولا بكر" أي لا كبيرة هرمة ولا صغيرة لم يلحقها الفحل كما قاله أبو العالية والسدي ومجاهد وعكرمة وعطية العوفي وعطاء الخراساني ووهب بن منبه والضحال والحسن وقتادة وقاله ابن عباس أيضا وقال الضحاك عن ابن عباس: عوان بين ذلك يقول نصف بين الكبيرة والصغيرة وهي أقوى ما يكون من الدواب والبقر وأحسن ما تكون وروى عن عكرمة ومجاهد وأبي العالية والربيع بن أنس وعطاء الخراساني والضحاك نحو ذلك وقال السدي العوان النصف الثاني بين ذلك التي قد ولدت وولد ولدها: وقال هشيم عن جويبر عن كثير بن زياد عن الحسن في البقرة كانت بقرة وحشية وقال ابن جريج عن عطاء عن ابن عباس من لبس نعلا صفراء لم يزل في سرور ما دام لابسها.
Tafsir Ibn Kathir
The Stubbornness of the Jews regarding the Cow; Allah made the Matter difficult for Them Allah mentioned the stubbornness of the Children of Israel and the many unnecessary questions they asked their Messengers. This is why when they were stubborn, Allah made the decisions difficult for them. Had they slaughtered a cow, any cow, it would have been sufficient for them, as Ibn `Abbas and `Ubaydah have said. Instead, they made the matter difficult, and this is why Allah made it even more difficult for them. They said, ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّنَ لَّنَا مَا هِىَ (Call upon your Lord for us that He may make plain to us what it is!), meaning, "What is this cow and what is its description" Musa said, إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لاَّ فَارِضٌ وَلاَ بِكْرٌ (He says, `Verily, it is a cow neither too old nor too young'), meaning, that it is neither old nor below the age of breeding. This is the opinion of Abu Al-`Aliyah, As-Suddi, Mujahid, `Ikrimah, `Atiyah Al-`Awfi, `Ata', Al-Khurasani, Wahb bin Munabbih, Ad-Dahhak, Al-Hasan, Qatadah and Ibn `Abbas. Ad-Dahhak reported that Ibn `Abbas said that, عَوَانٌ بَيْنَ ذلِكَ (But (it is) between the two conditions) means, "Neither old nor young. Rather, she was at the age when the cow is strongest and fittest." In his Tafsir Al-`Awfi reported from Ibn `Abbas that, فَاقِـعٌ لَّوْنُهَا (bright in its colour) "A deep yellowish white." As-Suddi said, تَسُرُّ النَّـظِرِينَ (pleasing the beholder) meaning, that it pleases those who see it. This is also the opinion of Abu Al-`Aliyah, Qatadah and Ar-Rabi` bin Anas. Furthermore, Wahb bin Munabbih said, "If you look at the cow's skin, you will think that the sun's rays radiate through its skin." The modern version of the Tawrah mentions that the cow in the Ayah was red, but this is an error. Or, it might be that the cow was so yellow that it appeared blackish or reddish in color. Allah's knows best. إِنَّ البَقَرَ تَشَـبَهَ عَلَيْنَا (Verily, to us all cows are alike) this means, that since cows are plentiful, then describe this cow for us further, وَإِنَّآ إِن شَآءَ اللَّهُ (And surely, if Allah wills) and if you further describe it to us, لَمُهْتَدُونَ (we will be guided.) قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لاَّ ذَلُولٌ تُثِيرُ الاٌّرْضَ وَلاَ تَسْقِى الْحَرْثَ (He says, `It is a cow neither trained to till the soil nor water the fields') meaning, it is not used in farming, or for watering purposes. Rather, it is honorable and fair looking. `Abdur-Razzaq said that Ma`mar said that Qatadah said that, مُّسَلَّمَةٌ (sound) means, "The cow does not suffer from any defects." This is also the opinion of Abu Al-`Aliyah and Ar-Rabi`. Mujahid also said that the Ayah means the cow is free from defects. Further, `Ata' Al-Khurasani said that the Ayah means that its legs and body are free of physical defects. Also, Ad-Dahhak said that Ibn `Abbas said that the Ayah, فَذَبَحُوهَا وَمَا كَادُواْ يَفْعَلُونَ (So they slaughtered it though they were near to not doing it) means, "They did not want to slaughter it." This means that even after all the questions and answers about the cow's description, the Jews were still reluctant to slaughter the cow. This part of the Qur'an criticized the Jews for their behavior, because their only goal was to be stubborn, and this is why they nearly did not slaughter the cow. Also, `Ubaydah, Mujahid, Wahb bin Munabbih, Abu Al-`Aliyah and `Abdur-Rahman bin Zayd bin Aslam said, "The Jews bought the cow with a large amount of money." There is a difference of opinion over this.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedحجت بازی کا انجام بنی اسرائیل کی سرکشی سرتابی اور حکم اللہ امر الٰہی وضاحت کے ساتھ کا یہاں بیان ہو رہا ہے کہ حکم پاتے ہیں اس پر عمل نہ کر ڈالا بلکہ شقیں نکالنے اور بار بار سوال کرنے لگے ابن جریج فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ حکم ملتے ہی وہ اگر کسی گائے کو بھی ذبح کر ڈالتے تو کافی تھا لیکن انہوں نے پے درپے سوالات شروع کئے اور کام میں سختی بڑھتی گئی یہاں تک کہ آخر میں وہ انشاء اللہ نہ کہتے تو کبھی بھی سختی نہ ٹلتی اور مطلوبہ گائے ملنا اور مشکل ہوجاتی پہلے سوال کے جواب میں کہا گیا کہ نہ تو وہ بڑھیا ہے نہ بالکل کم عمر ہے۔ بلکہ درمیانی عمر کی ہے پھر دوسرے سوال کے جواب میں اس کا رنگ بیان کیا گیا کہ وہ زرد اور چمکدار رنگ کی ہے جو دیکھنے والوں کے دل کو بہت پسند آئے حضرت ابن عباس کا قول ہے کہ جو زرد جوتی پہنے وہ ہر قیمت خوش و خرم رہے گا اور اس جملہ سے استدلال کیا ہے تسر الناظرین بعض نے کہا ہے کہ مراد سخت سیاہ رنگ ہے لیکن اول قول ہی صحیح ہے ہاں یہ اور بات ہے کہ ہم یوں کہیں کہ اسی کی شوخی اور چمکیلے پن سے وہ مثل کالے رنگ کے لگتا تھا وہب بن منبہ کہتے ہیں اس کا رنگ اس قدر شوخ اور گہرا تھا کہ یہ معلوم ہوتا تھا گویا سورج کی شعائیں اس سے اٹھ رہی ہیں توراۃ میں اس کا رنگ سرخ بیان کیا گیا ہے لیکن شاید عربی کرنے والوں کی غلطی ہے واللہ اعلم چونکہ اس رنگ اور اس عمر کی گائیں بھی انہیں بکثرت نظر آئیں تو انہوں نے پھر کہا اے اللہ کے نبی کوئی اور نشانی بھی پوچھئے تاکہ شبہ مٹ جائے انشاء اللہ اب ہمیں رستہ مل جائے گا اگر یہ انشاء اللہ نہ کہتے تو انہیں قیامت تک پتہ نہ چلتا اور اگر یہ سوالات ہی نہ کرتے تو اتنی سختی ان پر عائد نہ ہوتی بلکہ جس گائے کو ذبح کردیتے کفایت ہوجاتی یہ مضمون ایک مرفوع حدیث میں بھی ہے لیکن اس کی سند غریب ہے صحیح بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ یہ حضرت ابوہریرہ کا اپنا کلام ہے واللہ اعلم اب کی مرتبہ اس کے اوصاف بیان کئے گئے کہ وہ ہل میں نہیں جتی، پانی نہیں سینچا، اس کے چمڑے پر کوئی داغ دھبہ نہیں، یکرنگی ہے، سارے بدن میں کہیں دوسرا رنگ نہیں۔ اس کے ہاتھ پاؤں اور کل اعضاء بالکل درست اور توانا ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ وہ گائے کام کرنے والی نہیں ہاں کھیتی کا کام کرتی ہے لیکن پانی نہیں پلاتی مگر یہ قول غلط ہے اس لئے کہ ذلول کی تفسیر یہ ہے کہ وہ ہل نہیں جو تتی اور نہ پانی پلاتی ہے اس میں نہ کوئی داغ دھبہ ہے اب اتنی بڑی کدوکاوش کے بعد بادل ناخواستہ وہ اس کی قربانی کی طرف متوجہ ہوئے اسی لئے فرمایا کہ یہ ذبح کرنا نہیں چاہتے تھے اور ذبح نہ کرنے کے بہانے تلاش کرتے تھے کسی نے کہا ہے اس لئے کہ انہیں اپنی رسوائی کا خیال تھا کہ نہ جانیں کون قاتل ہو بعض کہتے ہیں اس کی قیمت سن کر گھبرا گئے تھے لیکن بعض روایتوں میں آیا ہے کہ کل تین دینار اس کی قیمت لگی تھی لیکن یہ تین دینار والی گائے کے وزن کے برابر سونے والی دونوں روایتیں بنی اسرائیل روایتیں ہیں۔ ٹھیک بات یہی ہے کہ ان کا ارادہ حکم کی بجا آوری کا تھا ہی نہیں لیکن اب اس قدر وضاحت کے بعد اور قتل کا مقدمہ ہونے کی وجہ سے انہیں یہ حکم ماننا ہی پڑا۔ واللہ اعلم۔ اس آیت سے اس مسئلہ پر بھی استدلال ہوسکتا ہے کہ جانوروں کو دیکھے بغیر ادھار دینا جائز ہے اس لئے کہ صفات کا حصر کردیا گیا اور اوصاف پورے بیان کردیئے گئے، جیسے کہ حضرت امام مالک امام اوزاعی امام لیث امام شافعی امام احمد صفات کا حضر کردیا گیا اور اوصاف پورے بیان کردیئے گئے، جیسے کہ حضرت امام مالک امام اوزاعی امام لیت امام شافعی امام احمد اور جمہور علماء کا مذہب ہے اسلاف اور متاخرین کا بھی اور اس کی دلیل بخاری و مسلم کی یہ حدیث بھی ہے کہ کوئی عورت کسی اور عورت کے اوصاف اس طرح اپنے خاوند کے سامنے بیان نہ کرے کہ گویا وہ اسے دیکھ رہا ہے ایک حدیث میں نبی ﷺ نے دیت کے اونٹوں کے اوصاف بھی بیان فرمائے ہیں قتل خطا اور وہ قتل جو مشابہ " عمد " کے ہے ہاں امام ابوحنیفہ اور دوسرے کوفی اور امام ثوری وغیرہ بیع مسلم کے قائل نہیں وہ کہتے ہیں کہ جانوروں کے اوصاف و احوال پوری طرح ضبط نہیں ہوسکتے اسی طرح کی حکایت ابن مسعود حذیفہ بن یمان اور عبدالرحمٰن بن سمرہ وغیرہ سے بھی کی جاتی ہے۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.