Al-Kahf 83Juz 16

Ayah Study

Surah Al-Kahf (سُورَةُ الكَهۡفِ), Verse 83

Ayah 2223 of 6236 • Meccan

وَيَسْـَٔلُونَكَ عَن ذِى ٱلْقَرْنَيْنِ ۖ قُلْ سَأَتْلُوا۟ عَلَيْكُم مِّنْهُ ذِكْرًا

Translations

The Noble Quran

English

And they ask you about Dhul-Qarnain. Say: "I shall recite to you something of his story."

Muhammad Asad

English

And as for that young man, his parents were [true] believers – whereas we had every reason to fear that he would bring bitter grief upon them by [his] overweening wickedness and denial of all truth:

Fatah Muhammad Jalandhari

Urdu

اور تم سے ذوالقرنین کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دو کہ میں اس کا کسی قدر حال تمہیں پڑھ کر سناتا ہوں

Tafsir (Commentary)

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirArabic

يقول تعالى لنبيه صلى الله عليه وسلم " ويسئلونك " يا محمد " عن ذي القرنين " أي عن خبره.وقد قدمنا أنه بعث كفار مكة إلى أهل الكتاب يسألون منهم ما يمتحنون به النبي صلى الله عليه وسلم فقالوا سلوه عن رجل طواف في الأرض وعن فتية ما يدرى ما صنعوا وعن الروح فنزلت سورة الكهف وقد أورد ابن جرير ههنا والأموي في مغازيه حديثًا أسنده وهو ضعيف عن عقبة بن عامر أن نفرا من اليهود جاءوا يسألون النبي صلى الله عليه وسلم عن ذي القرنين فأخبرهم بما جاءوا له ابتداء فكان فيما أخبرهم به أنه كان شابا من الروم وأنه بنى الإسكندرية وأنه علا به ملك إلى السماء وذهب به إلى السد ورأى أقواما وجوههم مثل وجوه الكلاب وفيه طول ونكارة ورَفْعُهُ لا يصح وأكثر ما فيه أنه من أخبار بني إسرائيل والعجب أن أبا زرعة الرازي مع جلالة قدره ساقه بتمامه في كتابه دلائل النبوة وذلك غريب منه وفيه من النكارة أنه من الروم وإنما الذي كان من الروم الإسكندر الثاني وهو ابن فيليس المقدوني الذي تؤرخ به الروم فأما الأول فقد ذكر الأزرقي وغيره أنه طاف بالبيت مع إبراهيم الخليل عليه السلام أول ما بناه وآمن به واتبعه وكان وزيره الخضر عليه السلام وأما الثاني فهو إسكندر بن فيليس المقدوني اليوناني وكان وزيره ارسطاطاليس الفيلسوف المشهور والله أعلم وهو الذي تؤرخ من مملكته ملة الروم وقد كان قبل المسيح عليه السلام بنحو من ثلثمائة سنة فأما الأول المذكور في القرآن فكان في زمن الخليل كما ذكره الأزرفي وغيره وأنه طاف مع الخليل عليه السلام بالبيت العتيق لما بناه إبراهيم عليه السلام وقرب إلى الله قربانا وقد ذكرنا طرفًا صالحًا من أخباره في كتاب البداية والنهاية بما فيه كفاية ولله الحمد.وقال وهب بن منبه: كان ملكًا وإنما سمي ذا القرنين لأن صفحتي رأسه كانتا من نحاس قال: وقال بعض أهل الكتاب لأنه ملك الروم وفارس وقال بعضهم كان في رأسه شبه القرنين وقال سفيان الثوري عن حبيب بن أبي ثابت عن أبي الطفيل قال: سئل علي رضي الله عنه عن ذي القرنين فقال كان عبدًا ناصحًا لله فناصحه دعا قومه إلى الله فضربوه على قرنه فمات فأحياه الله فدعا قومه إلى الله فضربوه على قرنه فمات فسمي ذا القرنين وكذا رواه شعبة عن القاسم بن أبي بزة عن أبي الطفيل سمع عليا يقول ذلك ويقال إنه إنما سمي ذا القرنين لأنه بلغ المشارق والمغارب من حيث يطلع قرن الشمس ويغرب.

Tafsir al-Sa'di

Salafi Approved
Abdur-Rahman ibn Nasir al-Sa'diArabic

كان أهل الكتاب أو المشركون، سألوا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن قصة ذي القرنين، فأمره الله أن يقول: { سَأَتْلُو عَلَيْكُمْ مِنْهُ ذِكْرًا ْ} فيه نبأ مفيد، وخطاب عجيب. أي: سأتلوا عليكم من أحواله، ما يتذكر فيه، ويكون عبرة، وأما ما سوى ذلك من أحواله، فلم يتله عليهم.

Tafsir al-Muyassar

Salafi Approved
Committee of Saudi ScholarsArabic

ويسألك -أيها الرسول- هؤلاء المشركون من قومك عن خبر ذي القرنين الملك الصالح، قل لهم: سأقصُّ عليكم منه ذِكْرًا تتذكرونه، وتعتبرون به.

Tafsir Ibn Kathir

Ismail ibn KathirEnglish

The Story of Dhul-Qarnayn Allah says to His Prophet , وَيَسْـَلُونَكَ (And they ask you) O Muhammad , عَن ذِى الْقَرْنَيْنِ (about Dhul-Qarnayn.) i.e., about his story. We have already mentioned how the disbelievers of Makkah sent word to the People of the Book and asked them for some information with which they could test the Prophet . They (the People of the Book) said, `Ask him about a man who traveled extensively throughout the earth, and about some young men who nobody knows what they did, and about the Ruh (the soul),' then Surat Al-Kahf was revealed. Dhul-Qarnayn had great Power إِنَّا مَكَّنَّا لَهُ فِى الاٌّرْضِ (Verily, We established him in the earth,) means, `We have given him great power, so that he had all that kings could have of might, armies, war equipment and siege machinery.' So he had dominion over the east and the west, all countries and their kings submitted to him, and all the nations, Arab and non-Arab, served him. Some of them said he was called Dhul-Qarnayn (the one with two horns) because he reached the two "Horns" of the sun, east and west, where it rises and where it sets. وَآتَيْنَـهُ مِن كُلِّ شَىْءٍ سَبَباً (and We gave him the means of everything.) Ibn `Abbas, Mujahid, Sa`id bin Jubayr, `Ikrimah, As-Suddi, Qatadah, Ad-Dahhak and others said, "This means knowledge." Qatadah also said, وَآتَيْنَـهُ مِن كُلِّ شَىْءٍ سَبَباً (and We gave him the means of everything.) "The different parts and features of the earth." Concerning Bilqis, Allah said, وَأُوتِيَتْ مِن كُلِّ شَىْءٍ (she has been given all things) 27:23, meaning all things that monarchs like her are given. Thus too was Dhul-Qarnayn: Allah gave him the means of all things, meaning the means and power to conquer all areas, regions and countries, to defeat enemies, suppress the kings of the earth and humiliate the people of Shirk. He was given all that a man like him would need. And Allah knows best.

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirUrdu

کفار کے سوالات کے جوابات۔پہلے گزر چکا ہے کہ کفار مکہ نے اہل کتاب سے کہلوایا تھا کہ ہمیں کچھ ایسی باتیں بتلاؤ جو ہم محمد ﷺ سے دریافت کریں اور ان کے جواب آپ سے نہ بن پڑیں۔ تو انہوں نے سکھایا تھا کہ ایک تو ان سے اس شخص کا واقعہ پوچھو جس نے روئے زمین کی سیاحت کی تھی۔ دوسرا سوال ان سے ان نوجوانوں کی بہ نسبت کرو جو بالکل لا پتہ ہوگئے ہیں اور تیسرا سوال ان سے روح کی بابت کرو۔ ان کے ان سوالوں کے جواب میں یہ سورت نازل ہوئی۔ یہ بھی روایت ہے کہ یہودیوں کی ایک جماعت حضور ﷺ سے ذوالقرنین کا قصہ دریافت کرنے کو آئی تھی۔ تو آپ نے انہیں دیکھتے ہی فرمایا کہ تم اس لئے آئے ہو۔ پھر آپ نے وہ واقعہ بیان فرمایا۔ اس میں ہے کہ وہ ایک رومی نوجوان تھا اسی نے اسکندریہ بنایا۔ اسے ایک فرشتہ آسمان تک چڑھالے گیا تھا اور دیوار تک لے گیا تھا اس نے کچھ لوگوں کو دیکھا جن کے منہ کتوں جیسے تھے وغیرہ۔ لیکن اس میں بہت طول ہے اور بیکار ہے اور ضعف ہے اس کا مرفوع ہونا ثابت نہیں۔ دراصل یہ بنی اسرائیل کی روایات ہیں۔ تعجب ہے کہ امام ابو زرعہ رازی جیسے علامہ زماں نے اسے اپنی کتاب دلائل نبوت میں مکمل وارد کیا ہے۔ فی الواقع یہ ان جیسے بزرگ سے تو تعجب خیز چیز ہی ہے۔ اس میں جو ہے کہ یہ رومی تھا یہ بھی ٹھیک نہیں۔ اسکندر ثانی البتہ رومی تھا وہ قیلیس مفذونی کا لڑکا ہے جس سے روم کی تاریخ شروع ہوتی ہے اور سکندر اول تو بقول ازرقی وغیرہ حضرت ابراہیم ؑ کے زمانے میں تھا۔ اس نے آپ کے ساتھ بیت اللہ شریف کی بنا کے بعد طواف بیت اللہ کیا ہے۔ آپ پر ایمان لایا تھا، آپ کا تابعدار بنا تھا۔ انہی کے وزیر حضرت خضر ؑ تھے۔ اور سکندر ثانی کا وزیر ارسطاطالیس مشہور فلسفی تھا واللہ اعلم۔ اسی نے مملکت روم کی تاریخ لکھی یہ حضرت میسح ؑ سے تقریبا تین سو سال پہلے تھا اور سکندر اول جس کا ذکر قرآن کریم میں ہے یہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ ؑ کے زمانے میں تھا جیسے کہ ازرقی وغیرہ نے ذکر کیا ہے۔ جب حضرت ابراہیم ؑ نے بیت اللہ بنایا تو اس نے آپ کے ساتھ طواف کیا تھا اور اللہ کے نام بہت سی قربانیاں کی تھیں۔ ہم نے اللہ کے فضل سے ان کے بہت سے واقعات اپنی کتاب البدایہ والنہایہ میں ذکر کردیے ہیں۔ وہب کہتے ہیں یہ بادشاہ تھے چونکہ ان کے سر کے دونوں طرف تانبا رہتا تھا اس لئے انہیں ذوالقرنین کہا گیا یہ وجہ بھی بتلائی گئی ہے کہ یہ روم کا اور فارس کا دونوں کا بادشاہ تھا۔ بعض کا قول ہے کہ فی الواقع اس کے سر کے دونوں طرف کچھ سنیگ سے تھے۔ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں اس نام کی وجہ یہ ہے کہ یہ اللہ کے نیک بندے تھے اپنی قوم کو اللہ کی طرف بلایا یہ لوگ مخالف ہوگئے اور ان کے سر کے ایک جانب اس قدر مارا کہ یہ شہید ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں دوبارہ زندہ کردیا قوم نے پھر سر کے دوسری طرف اسی قدر مارا جس سے یہ پھر مرگئے اس لئے انہیں ذوالقرنین کہا جاتا ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ چونکہ یہ مشرق سے مغرب کی طرف سیاحت کر آئے تھے اس لیے انہیں ذوالقرنین کہا گیا ہے۔ ہم نے اسے بڑی سلطنت دے رکھی تھی۔ ساتھ ہی قوت لشکر آلات حرب سب کچھ ہی دے رکھا تھا۔ مشرق سے مغرب تک اس کی سلطنت تھی عرب عجم سب اس کے ماتحت تھے۔ ہر چیز کا اسے علم دے رکھا تھا۔ زمین کے ادنی اعلیٰ نشانات بتلا دیے تھے۔ تمام زبانیں جانتے تھے۔ جس قوم سے لڑائی ہوتی اس کی زبان بول لیتے تھے ایک مرتبہ حضرت کعب احبار ؒ سے حضرت امیر معاویہ ؓ نے فرمایا تھا کیا تم کہتے ہو کہ ذوالقرنین نے اپنے گھوڑے ثریا سے باندھے تھے۔ انہوں نے جواب دیا کہ اگر آپ یہ فرماتے ہیں تو سنئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ہم نے اسے ہر چیز کا سامان دیا تھا۔ حقیقت میں اس بات میں حق حضرت معاویہ ؓ کے ساتھ ہے اس لئے بھی کہ حضرت کعب ؒ کو جو کچھ کہیں لکھا ملتا تھا روایت کردیا کرتے تھے گو وہ جھوٹ ہی ہو۔ اسی لئے آپ نے فرمایا ہے کہ کعب کا کذب تو با رہا سامنے آچکا ہے یعنی خود تو جھوٹ نہیں گھڑتے تھے لیکن جو روایت ملتی گو بےسند ہو بیان کرنے سے نہ چوکتے۔ اور یہ ظاہر ہے کہ بنی اسرائیل کی روایات جھوٹ، خرافات، تحریف، تبدیلی سے محفوظ نہ تھیں۔ بات یہ ہے کہ ہمیں ان اسرائیلی روایت کی طرف التفات کرنے کی بھی کیا ضرورت ؟ جب کہ ہمارے ہاتھوں میں اللہ کی کتاب اور اس کے پیغمبر ﷺ کی سچی اور صحیح احادیث موجود ہیں۔ افسوس انہیں بنی اسرائیلی روایات نے بہت سی برائی مسلمانوں میں ڈال دی اور فساد پھیل گیا۔ حضرت کعب ؒ نے اس بنی اسرائیل کی روایت کے ثبوت میں قرآن کی اس آیت کا آخری حصہ جو پیش کیا ہے یہ بھی کچھ ٹھیک نہیں کیونکہ یہ تو بالکل ظاہربات ہے کہ کسی انسان کو اللہ تعالیٰ نے آسمانوں پر اور ثریا پر پہنچنے کی طاقت نہی دی۔ دیکھئے بلقیس کے حق میں بھی قرآن نے یہی الفاظ کہے ہیں (وَاُوْتِيَتْ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ وَّ لَهَا عَرْشٌ عَظِيْمٌ 23۔) 27۔ النمل :23) وہ ہر چیز دی گئی تھی اس سے بھی مراد صرف اسی قدر ہے کہ بادشاہوں کے ہاں عموما جو ہوتا ہے وہ سب اس کے پاس بھی تھا اسی طرح حضرت ذوالقرنین کو اللہ نے تمام راستے اور ذرائع مہیا کردیے تھے کہ وہ اپنی فتوحات کو وسعت دیتے جائیں اور زمین سرکشوں اور کافروں سے خالی کراتے جائیں اور اس کی توحید کے ساتھ موحدین کی بادشاہت دنیا پر پھیلائیں اور اللہ والوں کی حکومت جمائیں ان کاموں میں جن اسباب کی ضرورت پڑتی ہے وہ سب رب عزوجل نے حضرت ذوالقرنین کو دے رکھے تھے واللہ اعلم۔ حضرت علی ؓ سے پوچھا جاتا ہے کہ یہ مشرق ومغرب تک کیسے پہنچ گئے ؟ آپ نے فرمایا سبحان اللہ۔ اللہ تعالیٰ نے بادلوں کو ان کے لئے مسخر کردیا تھا اور تمام اسباب انہیں مہیا کردیے تھے اور پوری قوت وطاقت دے دی تھی۔

Additional Authentic Tafsir Resources

Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free

Tafsir Ibn Kathir

The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic

Complete EnglishMost Authentic

Tafsir As-Sa'di

Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge

Complete 10 VolumesSimple & Clear

Tafsir At-Tabari

Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary

Abridged EnglishComprehensive

Tafsir Al-Baghawi

Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi

Partial EnglishClassical

Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.

Hadith References

Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources

Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources

Quick Links to External Sources:

💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.

Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)

Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute

Classical Tafsir Commentaries:

Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.