Ayah Study
Surah Al-A'raaf (سُورَةُ الأَعۡرَافِ), Verse 206
Ayah 1160 of 6236 • Meccan
إِنَّ ٱلَّذِينَ عِندَ رَبِّكَ لَا يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِۦ وَيُسَبِّحُونَهُۥ وَلَهُۥ يَسْجُدُونَ ۩
Translations
The Noble Quran
EnglishSurely, those who are with your Lord (angels) are never too proud to perform acts of worship to Him, but they glorify His Praise and prostrate themselves before Him.
Muhammad Asad
EnglishSay: Verily, knowledge thereof rests with my Sustainer alone. None but He will reveal it in its time. Heavily will it weigh on the heavens and the earth; [and] it will not fall upon you otherwise than of a sudden.
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduجو لوگ تمہارے پروردگار کے پاس ہیں وہ اس کی عبادت سے گردن کشی نہیں کرتے اور اس پاک ذات کو یاد کرتے اور اس کے آگے سجدے کرتے رہتے ہیں
Tafsir (Commentary)
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedقال "إن الذين عند ربك لا يستكبرون عن عبادته"الآية وإنما ذكرهم بهذا ليقتدى بهم في كثرة طاعتهم وعبادتهم ولهذا شرع لنا السجود ههنا لما ذكر سجودهم لله عز وجل كما جاء في الحديث "ألا تصفون كما تصف الملائكة عند ربها يتمون الصفوف الأول فالأول ويتراصون في الصف" وهذه أول سجدة في القرآن مما يشرع لتاليها ومستمعها السجود بالإجماع وقد ورد في حديث رواه ابن ماجه عن أبي الدرداء عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه عدها في سجدات القرآن آخر تفسير سورة الأعراف ولله الحمد والمنة.
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approvedثم ذكر تعالى أن له عبادا مستديمين لعبادته، ملازمين لخدمته وهم الملائكة، فلتعلموا أن اللّه لا يريد أن يتكثر بعبادتكم من قلة، ولا ليتعزز بها من ذلة، وإنما يريد نفع أنفسكم، وأن تربحوا عليه أضعاف أضعاف ما عملتم، فقال: إِنَّ الَّذِينَ عِنْدَ رَبِّكَ لا يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِ وَيُسَبِّحُونَهُ وَلَهُ يَسْجُدُونَ إِنَّ الَّذِينَ عِنْدَ رَبِّكَ من الملائكة المقربين، وحملة العرش والكروبيين. لا يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِ بل يذعنون لها وينقادون لأوامر ربهم وَيُسَبِّحُونَهُ الليل والنهار لا يفترون. وَلَهُ وحده لا شريك له يَسْجُدُونَ فليقتد العباد بهؤلاء الملائكة الكرام، وليداوموا [على] عبادة الملك العلام. تم تفسير سورة الأعراف وللّه الحمد والشكر والثناء. وصلى اللّه على محمد وآله وصحبه وسلم.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedإن الذين عند ربك من الملائكة لا يستكبرون عن عبادة الله، بل ينقادون لأوامره، ويسبحونه بالليل والنهار، وينزهونه عما لا يليق به، وله وحده لا شريك له يسجدون.
Tafsir Ibn Kathir
Remembering Allah in the Mornings and Afternoons Allah ordains that He be remembered more often in the mornings and the afternoons. Just as He ordered that He be worshipped during these two times when He said, وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ (And glorify the praises of your Lord, before the rising of the sun and before (its) setting.) 50:39 Before the night of Isra', when the five daily prayers were ordained, this Ayah was revealed in Makkah ordering that Allah be worshipped at these times, Allah said next, تَضَرُّعًا وَخِيفَةً (humbly and with fear) meaning, remember your Lord in secret, not loudly, with eagerness and fear. This is why Allah said next, وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ (and without loudness in words). Therefore, it is recommended that remembering Allah in Dhikr is not performed in a loud voice. When the Companions asked the Messenger of Allah ﷺ, "Is our Lord close, so that we call Him in secret, or far, so that we raise our voices" Allah sent down the verse, وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ (And when My servants ask you concerning Me, then (answer them), I am indeed near (to them by My knowledge). I respond to the invocations of the supplicant when he calls on Me (without any mediator or intercessor).) 2:186 In the Two Sahihs, it is recorded that Abu Musa Al-Ash`ari said, "The people raised their voices with Du`a' (invoking Allah) while travelling. The Prophet said to them, «يَا أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ، فَإِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا إِنَّ الَّذِي تَدْعُونَهُ سَمِيعٌ قَرِيبٌ أَقْرَبُ إِلَى أَحَدِكُمْ مِنْ عُنُقِ رَاحِلِته» (O people! Take it easy on yourselves, for He Whom you are calling is not deaf or absent. Verily, He Whom you are calling is the All-Hearer, close (by His knowledge), closer to one of you than the neck of his animal.)" These texts encourage the servants to invoke Allah in Dhikr often, especially in the mornings and afternoons, so that they are not among those who neglect remembering Him. This is why Allah praised the angels who praise Him night and day without tiring, إِنَّ الَّذِينَ عِندَ رَبِّكَ لاَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِ (Surely, those who are with your Lord (i.e., angels) are never too proud to perform acts of worship to Him) Allah reminded the servants of this fact so that they imitate the angels in their tireless worship and obedience of Allah. Prostration, here, upon the mention that the angels prostrate to Allah is legitimate. A Hadith reads; «أَلَا تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا يُتِمُّونَ الصُّفُوفَ الْأُوَلَ فَالْأُوَلَ وَيَتَرَاصُّونَ فِي الصَّف» (Why not you stand in line (for the prayer) like the angels stand in line before their Lord They continue the first then the next lines and they stand close to each other in line. ) This is the first place in the Qur'an where it has been legitimized -- according to the agreement of the scholars -- for the readers of the Qur'an, and those listening to its recitation, to perform prostration.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedاللہ کی یاد بکثرت کرو مگر خاموشی سے اللہ تعالیٰ حکم فرماتا ہے کہ صبح شام اس کی بکثرت یاد کر۔ یہاں بھی یہ فرمایا اور جگہ بھی ہے آیت (فسبح بحمد ربک قبل طلوع الشمس وقبل الغروب) یعنی اپنے رب کی تسبیح اور حمد بیان کیا کرو سورج طلوع اور سورج غروب ہونے سے پہلے۔ یہ آیت مکیہ ہے اور یہ حکم معراج سے پہلے کا ہے غدو کہتے ہیں دن کے ابتدائی حصے کو اصال جمع ہے اصیل کی۔ جیسے کہ ایمان جمع ہے یمین کی۔ حکم دیا کہ رغبت، لالچ اور ڈر خوف کے ساتھ اللہ کی یاد اپنے دل میں اپنی زبان سے کرتے رہو چیخنے چلانے کی ضرورت نہیں۔ اسی لئے مستحب یہی ہے کہ پکار کے ساتھ اللہ کی یاد اپنے دل میں اپنی زبان سے کرتے رہو چیخنے چلانے کی ضرورت نہیں۔ اسی لئے مستحب یہی ہے کہ پکار کے ساتھ اور چلا چلا کر اللہ کا ذکر نہ کیا جائے۔ صحابہ نے جب حضور سے سوال کیا کہ کیا ہمارا رب قریب ہے کہ ہم اس سے سرگوشی چپکے چپکے کرلیا کریں یا دور ہے کہ ہم پکار پکار کر آوازیں دیں ؟ تو اللہ تعالیٰ جل و علا نے یہ آیت اتاری (واذا سألک عبادی عنی الخ) ، جب میرے بندے تجھ سے میری بابت سوال کریں تو جواب دے کہ میں بہت ہی نزدیک ہوں۔ دعا کرنے والے کی دعا کو جب بھی وہ مجھ سے دعا کرے قبول فرمالیا کرتا ہوں۔ بخاری و مسلم میں ہے کہ لوگوں نے ایک سفر میں باآواز بلند دعائیں کرنی شروع کیں تو آپ نے فرمایا لوگو اپنی جانوں پر ترس کھاؤ تم کسی بہرے کو یا کسی غائب کو نہیں پکار رہے جسے تم پکارتے ہو وہ تو بہت ہی پست آواز سننے والا اور بہت ہی قریب ہے تمہاری سواری کی گردن جتنی تم سے قریب ہے اس سے بھی زیادہ وہ تم سے نزدیک ہے، ہوسکتا ہے کہ مراد اس آیت سے بھی وہی ہو جو آیت (ولا تجھر بصلاتک الخ) ، سے ہے۔ مشرکین قرآن سن کر قرآن کو جبرائل کو، رسول اللہ ﷺ کو اور خود اللہ تعالیٰ کو گالیاں دینے لگتے تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا کہ نہ تو آپ اس قدر بلند آواز سے پڑھیں کہ مشرکین چڑ کر بکنے جھکنے لگیں نہ اس قدر پست آواز سے پڑھیں کہ آپ کے صحابہ بھی نہ سن سکیں بلکہ اس کے درمیان کا راستہ ڈھونڈ نکالیں یعنی نہ بہت بلند نہ بہت آہستہ۔ یہاں بھی فرمایا کہ بہت بلند آواز سے نہ ہو اور غافل نہ بننا۔ امام ابن جریر اور ان سے پہلے حضرت عبدالرحمن بن زید بن اسلم نے فرمایا ہے کہ مراد اس سے یہ ہے کہ اوپر کی آیت میں قرآن کے سننے والے کو جو خاموشی کا حکم تھا اسی کو دہرایا جا رہا ہے کہ اللہ کا ذکر اپنی زبان سے اپنے دل میں کیا کرو۔ لیکن یہ بعید ہے اور انصاف کے منافی ہے جس کا حکم فرمایا گیا ہے اور یہ کہ مراد اس سے یا تو نماز میں ہے یا نماز اور خطبے میں اور یہ ظاہر ہے کہ اس وقت خاموشی بہ نسبت ذکر ربانی کے افضل ہے۔ خواہ وہ پوشیدہ ہو خواہ ظاہر پس ان دونوں کی متابعت نہیں کی گئی۔ پس مراد اس سے بندوں کو صبح شام ذکر کی کثرت کی رغبت دلانا ہے تاکہ وہ غافلوں میں سے نہ ہوجائیں۔ (ان دونوں بزرگوں کے علاوہ حضرت عبداللہ بن عباس وغیرہ کا بھی یہی فرمان ہے۔ تفسیر بیضاوی وغیرہ میں بھی یہی ہے دونوں آیتوں کے ظاہری ربط کا تقاضا بھی یہی ہے واللہ اعلم) اسی لئے فرشتوں کی تعریف بیان ہوئی کہ وہ رات دن اللہ کی تسبیح میں لگے رہتے ہیں بالکل تھکتے نہیں۔ پس فرماتا ہے کہ جو تیرے رب کے پاس ہیں وہ اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے۔ ان کا ذکر اس لئے کیا کہ اس کثرت عبادت و اطاعت میں ان کی اقتدا کی جائے، اسی لئے ہمارے لئے بھی شریعت نے سجدہ مقرر کیا فرشتے بھی سجدہ کرتے رہتے ہیں۔ حدیث شریف میں ہے تم اسی طرح صفیں کیوں نہیں باندھتے جیسے کہ فرشتے اپنے رب کے پاس صفیں باندھتے ہیں کہ وہ پہلے اول صف کو پورا کرتے ہیں اور صفوں میں ذرا سی بھی گنجائش اور جگہ باقی نہیں چھوڑتے۔ اس آیت پر اجماع کے ساتھ سجدہ واجب ہے پڑھنے والے پر بھی اور سننے والے پر بھی۔ قرآن میں تلاوت کا پہلا سجدہ یہی ہے۔ ابن ماجہ میں حدیث ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس آیت کو سجدے کی آیتوں میں سے گنا۔ الحمد اللہ سورة اعراف کی تفسیر ختم ہوئی۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.