As-Saff 2Juz 28

Ayah Study

Surah As-Saff (سُورَةُ الصَّفِّ), Verse 2

Ayah 5165 of 6236 • Medinan

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ

Translations

The Noble Quran

English

O you who believe! Why do you say that which you do not do?

Muhammad Asad

English

O YOU who have attained to faith! Why do you say one thing and do another?

Fatah Muhammad Jalandhari

Urdu

مومنو! تم ایسی باتیں کیوں کہا کرتے ہو جو کیا نہیں کرتے

Tafsir (Commentary)

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirArabic

وقوله تعالى يا أيها الذين آمنوا لم تقولون ما لا تفعلون إنكار على من يعد وعدا أو يقول قولا لا يفي به ولهذا استدل بهذه الآية الكريمة من ذهب من علماء السلف إلى أنه يجب الوفاء بالوعد مطلقا سواء ترتب عليه عزم الموعود أم لا واحتجوا أيضا من السنة بما ثبت في الصحيحين أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال " آية المنافق ثلاث إذا وعد أخلف وإذا حدث كذب وإذا أؤتمن خان " وفي الحديث الآخر في الصحيح " أربع من كن فيه كان منافقا خالصا ومن كانت فيه واحدة منهن كانت فيه خصلة من نفاق حتى يدعها " فذكر منهن إخلاف الوعد وقد استقصينا الكلام على هذين الحديثين في أول شرح البخاري ولله الحمد والمنة ولهذا أكد الله تعالى هذا الإنكار عليهم.

Tafsir al-Sa'di

Salafi Approved
Abdur-Rahman ibn Nasir al-Sa'diArabic

{ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ } أي: لم تقولون الخير وتحثون عليه، وربما تمدحتم به وأنتم لا تفعلونه، وتنهون عن الشر وربما نزهتم أنفسكم عنه، وأنتم متلوثون به ومتصفون به.

Tafsir al-Muyassar

Salafi Approved
Committee of Saudi ScholarsArabic

يا أيها الذين صدَّقوا الله ورسوله وعملوا بشرعه، لِمَ تَعِدون وعدًا، أو تقولون قولا ولا تفون به؟! وهذا إنكار على مَن يخالف فعلُه قولَه.

Tafsir Ibn Kathir

Ismail ibn KathirEnglish

Which was revealed in Madina The Virtues of Surat As-Saff Imam Ahmad recorded that `Abdullah bin Salam said, "We asked, `Who among us should go to the Messenger ﷺ and ask him about the dearest actions to Allah' None among us volunteered. The Messenger ﷺ sent a man to us and that man gathered us and recited this Surah, Surat As-Saff, in its entirety."' بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَـنِ الرَّحِيمِ In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful. Chastising Those Who say what They do not do We mentioned in many a places before the meaning of Allah's statement, سَبَّحَ لِلَّهِ مَا فِى السَّمَـوَتِ وَمَا فِى الاٌّرْضِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ (Whatsoever is in the heavens and whatsoever is on the earth glorifies Allah. And He is the Almighty, the All-Wise.) Therefore, we do not need to repeat its meaning here. Allah's statement, يأَيُّهَا الَّذِينَ ءَامَنُواْ لِمَ تَقُولُونَ مَا لاَ تَفْعَلُونَ (O you who believe! Why do you say that which you do not do) This refutes those who neglect to fulfill their promises. This honorable Ayah supports the view that several scholars of the Salaf held, that it is necessary to fulfill the promise, regardless of whether the promise includes some type of wealth for the person receiving the promise or otherwise. They also argue from the Sunnah, with the Hadith recorded in the Two Sahihs in which Allah's Messenger ﷺ said, «آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ: إِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَان» (There are three signs for a hypocrite: when he promises, he breaks his promise; when speaks, he lies; and when he is entrusted, he betrays.) And in another Hadith in the Sahih, «أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا،وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ نِفَاقٍ حَتْى يَدَعَهَا» (There are four characteristics which if one has all of them, he is the pure hypocrite, and if anyone has any of them, he has a characteristic of hypocrisy, until he abandons it.) So he mentioned breaking the promise among these four characteristics. We mentioned the meaning of these two Hadiths in the beginning of the explanation of Sahih Al-Bukhari, and to Allah is the praise and the thanks. Therefore Allah implied this meaning, when He continued His admonishment by saying, كَبُرَ مَقْتاً عِندَ اللَّهِ أَن تَقُولُواْ مَا لاَ تَفْعَلُونَ (Most hateful it is with Allah that you say that which you do not do.) Imam Ahmad and Abu Dawud recorded that `Abdullah bin `Amir bin Rabi`ah said, "Allah's Messenger ﷺ came to us while I was a young boy, and I went out to play. My mother said, `O `Abdullah! Come, I want to give you something.' Allah's Messenger ﷺ said to her, «وَمَا أَرَدْتِ أَنْ تُعْطِيَهُ؟» (What did you want to give him) She said, `Dates.' He said, «أَمَا إِنَّكِ لَوْ لَمْ تَفْعَلِي كُتِبَتْ عَلَيْكِ كَذْبَة» (If you had not given them to him, it would have been written as a lie in your record.)" Muqatil bin Hayyan said, "The faithful believers said, `If we only knew the dearest good actions to Allah, we would perform them.' Thus, Allah told them about the dearest actions to Him,saying, إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَـتِلُونَ فِى سَبِيلِهِ صَفّاً (Verily, Allah loves those who fight in His cause in rows) Allah stated what He likes, and they were tested on the day of Uhud. However, they retreated and fled, leaving the Prophet behind. It was about their case that Allah revealed this Ayah: يأَيُّهَا الَّذِينَ ءَامَنُواْ لِمَ تَقُولُونَ مَا لاَ تَفْعَلُونَ (O you who believe! Why do you say that which you do not do) Allah says here, `The dearest of you to Me, is he who fights in My cause."' Some said that it was revealed about the gravity of fighting in battle, when one says that he fought and endured the battle, even though he did not do so. Qatadah and Ad-Dahhak said that this Ayah was sent down to admonish some people who used to say that they killed, fought, stabbed, and did such and such during battle, even though they did not do any of it. Sa`id bin Jubayr said about Allah's statement, إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَـتِلُونَ فِى سَبِيلِهِ صَفّاً (Verily, Allah loves those who fight in His cause in rows (ranks)) "Before Allah's Messenger ﷺ began the battle against the enemy, he liked to line up his forces in rows; in this Surah, Allah teaches the believers to do the same." He also said that Allah's statement, كَأَنَّهُم بُنْيَـنٌ مَّرْصُوصٌ (as if they were a solid structure.) means, its parts are firmly connected to each other; in rows for battle. Muqatil bin Hayyan said, "Firmly connected to each other." Ibn `Abbas commented on the meaning of the Ayah, كَأَنَّهُم بُنْيَـنٌ مَّرْصُوصٌ (as if they were a solid structure.) by saying, "They are like a firm structure that does not move, because its parts are cemented to each other."

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirUrdu

ایفائے عہد ایمان کی علامت ہے اور صف اتحاد کی علامت پہلی آیت کی تفسیر کئی بار گذر چکی ہے اب پھر اس کا اعادہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ پھر ان لوگوں کا ذکر ہوتا ہے جو کہیں اور نہ کریں، وعدہ کریں اور وفا نہ کریں، بعض علمائ، سلف نے اس آیت سے استدلال کیا ہے کہ وعدہ کا پورا کرنا مطلقاً واجب ہے جس سے وعدہ کیا ہے خواہ وہ تاکید کرے یا نہ کرے، ان کی دلیل بخاری و مسلم کی یہ حدیث بھی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا منافق کی تین عادتیں ہوتی ہیں (1) جب وعدہ کرے خلاف کرے (2) جب بات کرے جھوٹ بولے (3) جب امانت دیا جائے خیانت کے، دوسری صحیح حدیث میں ہے چار باتیں جس میں ہوں وہ خالص منافق ہے اور جس میں ان چار میں سے ایک ہو اس میں ایک خصلت نفاق کی ہے جب تک اسے نہ چھوڑے۔ ان میں ایک عادت وعدہ خلافی کی ہے، شرح صحیح بخاری کی ابتدا میں ہم نے ان دونوں احادیث کی پوری شرح کردی ہے۔ فالحمد اللہ۔ اسی لئے یہاں بھی اس کی تاکید میں فرمایا گیا اللہ تعلیٰ کو یہ بات سخت ناپسند ہے کہ تم وہ کہو جو خود نہ کرو، مسند احمد اور ابو داؤد میں حضرت عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سے روایت ہے کہ ہمارے پاس رسول اللہ ﷺ آئے میں اس وقت چھوٹا بچہ تھا کھیل کود کے لئے جانے لگا تو میری والدہ نے مجھے آواز دے کر کہا ادھر آ کچھ دوں آنحضرت ﷺ نے فرمایا کچھ دینا بھی چاہتی ہو ؟ میری والدہ نے کہا ہاں حضور ﷺ کھجوریں دوں گی آپ نے فرمایا پھر تو خیر ورنہ یاد رکھو کچھ نہ دینے کا ارادہ ہوتا اور یوں کہتیں تو تم پر ایک جھوٹ لکھا جاتا، حضرت امام مالک ؒ فرماتے ہیں کہ جب وعدے کے ساتھ وعدہ پورا کرنے کی تاکید کا تعلق ہو تو اس وعدے کو فوا کرنا واجب ہوجاتا ہے، مثلاً کسی شخص نے کسی سے کہہ دیا کہ تو نکاح کرلے اور اتنا اتنا ہر روز میں تجھے دیتا رہوں گا اس نے نکاح کرلیا تو جب نکاح باقی ہے اس شخص پر واجب ہے کہ اسے اپنے وعدے کے مطابق دیتا رہے اس لئے کہ اس میں آدمی کے حق کا تعلق ثابت ہوگیا جس پر اس سے باز پرس سختی کے ساتھ ہوسکتی ہے۔ جمہور کا مذہب یہ ہے کہ ایفاء عہد مطلق واجب ہی نہیں، اس آیت کا جواب وہ یہ دیتے ہیں کہ جب لوگوں نے جہاد کی فرضیت کی خواہش کی اور فرض ہوگیا تو اب بعض لوگ دیکھنے لگے جس پر یہ آیت اتری، جیسے اور جگہ ہے۔ الخ یعنی کیا تو نے انہیں نہ دیکھا جن سے کہا گیا تم اپنے ہاتھ روکے رکھو اور نماز و زکوٰۃ کا خیال رکھو، پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا تو ان میں ایسے لوگ بھی نکل آئے جو لوگوں سے اس طرح ڈرنے لگے جیسے اللہ سے ڈرتے ہیں بلکہ اس سے بھی بہت زیادہ کہنے لگے پروردگار تو نے ہم پر جہاد کیوں فرض کردیا ؟ کیوں ہمیں ایک وقت مقرر تک اس حکم کو موخر نہ کیا جو قریب ہی تو ہے۔ تو کہہ دے کہ اسباب دنیا تو بہت ہی کم ہیں ہاں پرہیزگاروں کے لئے آخرت بہترین چیز ہے۔ تم پر کچھ بھی ظلم نہ کیا جائے گا تم کہیں بھی ہو تمہیں موت ڈھونڈ نکالے گی گو تم مضبوط محلوں میں ہو، اور جگہ ہے الخ، یعنی مسلمان کہتے ہیں کیوں کوئی سورت نہیں اتاری جاتی ؟ پھر جب کوئی محکمہ سورت اتاری جاتی ہے اور اس میں لڑائی کا ذکر ہوتا ہے تو دیکھے گا کہ بیمار دل والے تیری طرف اس طرح دیکھیں گے جیسے وہ دیکھتا ہے جس پر موت کی بیہوشی ہو، اسی طرح کی یہ آیت بھی ہے، حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ بعض مومنوں نے جہاد کی فرضیت سے پہلے کا کہ کیا ہی اچھا ہوتا اللہ تعالیٰ ہمیں وہ عمل بتاتا جو اسے سب سے زیادہ پسند ہوتا تاکہ ہم اس پر عامل ہوتے پس اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کو خبر کی کہ سب سے زیادہ پسندیدہ عمل میرے نزدیک ایمان ہے جو شک شبہ سے پاک ہو اور بےایمانوں سے جہاد کرنا ہے تو بعض مسلمانوں پر یہ گراں گزرا جس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ وہ باتیں زبان سے کیوں نکالتے ہو جنہیں کرتے نہیں، امام ابن جریر اسی کو پسند فرماتے ہیں، حضرت مقاتل بن حیان فرماتے ہیں کہ مسلمانوں نے کہا اگر ہمیں معلوم ہوجاتا کہ کس عمل کو اللہ تعالیٰ بہت پسند فرماتا ہے تو ہم ضرور وہ عمل بجا لاتے اس پر اللہ عزوجل نے وہ عمل بتایا کہ میری راہ میں صفیں باندھ کر مضبوطی کے ساتھ جم کر جہاد کرنے والوں کو میں بہت پسند فرماتا ہوں پھر احد والے دن ان کی آزمائش ہوگئی اور لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوئے جس پر یہ فرمان الیشان اترا کہ کیوں وہ کہتے ہو جو کہ نہیں دکھاتے ؟ بعض حضرات فرماتے ہیں یہ ان کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو کہیں ہم نے جہاد کیا اور حالانکہ جہاد نہ کیا ہو منہ سے کہیں کہ ہم زخمی ہوئے اور زخمی نہ ہوئے ہوں کہیں کہ ہم پر مار پڑی اور مار نہ پڑی ہو منہ سے کہیں کہ ہم قید کئے گئے اور قید نہ کئے گئے ہوں، ابن زید فرماتے ہیں اس سے مراد منافق ہیں کہ مسلمانوں کی مدد کا وعدہ کرتے لیکن وقت پر پورا نہ کرتے، زید بن اسلم جہاد مراد لیتے ہیں، حضرت مجاہد فرماتے ہیں ان کہنے والوں میں حضرت عبداللہ بن رواحہ انصاری ؓ بھی تھے جب آیت اتری اور معلوم ہوا کہ جہاد سب سے زیادہ عمدہ عمل ہے تو آپ نے عہد کرلیا کہ میں تو اب سے لے کر مرتے دم تک اللہ کی راہ میں اپنے آپ کو وقف کرچکا چناچہ اسی پر قائم بھی رہے یہاں تک کہ فی سبیل اللہ شہید ہوگئے، حضرت ابو موسیٰ ؓ نے بصرہ کے قاریوں کو ایک مرتبہ بلوایا تو تین سو قاری ان کے پاس آئے جن میں سے ہر ایک قاری قرآن تھا۔ پھر فرمایا تم اہل بصرہ کے قاری اور ان میں سے بہترین لوگ ہو سنو ہم ایک سورت پڑھتے تھے جو مسبحات کی سورتوں کے مشابہ تھی پھر ہم اسے بھلا دیئے گئے ہاں مجھے اس میں سے اتنا یاد رہ گیا۔ (آیت) یعنی اے ایمان والو وہ کیوں کہو جو نہ کرو پھر وہ لکھا جائے اور تمہاری گردونوں میں بطور گواہ کے لٹکا دیا جائے پھر قیامت کے دن اس کی بابت باز پرس ہو۔ پھر فرمایا اللہ تعالیٰ کے محبوب وہ لوگ ہیں جو صفیں باندھ کر دشمنان اللہ کے مقابلے میں ڈٹ جاتے ہیں تاکہ اللہ کا بول بالا ہو اسلام کی حفاظت ہو اور دین کا غلبہ ہو، مسند میں ہے تین قسم کے لوگوں کی تین حالتیں ہیں جنہیں دیکھ کر اللہ تبارک و تعالیٰ خوش ہوتا ہے اور ہنس دیتا ہے رات کو اٹھ کر تہجد پڑھنے والے نماز کے لئے صفیں باندھنے والے، میدان جنگ میں صف بندی کرنے والے، ابن ابی حاتم میں ہے حضرت مطرف فرماتے ہیں مجھے یہ روایت حضرت ابوذر ؓ ایک حدیث پہنچی تھی میرے جی میں تھا کہ خود حضرت ابوذر سے مل کر یہ حدیث آمنے سامنے سن لوں چناچہ ایک مرتبہ جا کر آپ سے ملاقات کی اور واقعہ بیان کیا آپ نے خوشنودی کا اظہار فرما کر کہا وہ حدیث کیا ہے ؟ میں نے کہا یہ کہ اللہ تعالیٰ تین شخصوں کو دشمن جانتا ہے اور تین کو دوست رکھتا ہے فرمایا ہاں میں نے اپنے خلیل حضرت محمد ﷺ پر جھوٹ نہیں بول سکتا فی الواقع آپ نے ہم سے یہ حدیث بیان فرمائی ہے، میں نے پوچھا وہ تین کون ہیں ؟ جنہیں اللہ تعالیٰ محبوب جانتا ہے فرمایا ایک تو وہ جو اللہ کی راہ میں جہاد کرے خالص خوشنودی اللہ کی نیت سے نکلے دشمن سے جب مقابلہ ہو تو دلیرانہ جہاد کرے تم اس کی تصدیق خود کتاب اللہ میں بھی دیکھ سکتے ہو پھر آپ نے یہی آیت تلاوت فرمائی اور پھر پوری حدیث بیان کی، ابن ابی حاتم میں یہ حدیث اسی طرح ان ہی الفاظ میں اتنی ہی آئی ہے ہاں ترمذی اور نسائی میں پوری حدیث ہے اور ہم نے بھی اسے دوسری جگہ مکمل وارد کیا ہے، فالحمد اللہ۔ حضرت کعب احبار سے ابن ابی حاتم میں منقول ہے اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ سے فرماتا ہے آپ میرے بندے متوکل اور پسندیدہ ہیں بدخلق بد زبان بازاروں میں شور و غل کرنے والے نہیں برائی کا بدلہ برائی سے نہیں لیتے بلکہ درگذر کر کے معاف کردیتے ہیں۔ آپ کی جائے پیدائش مکہ ہے، جائے ہجرت طابہ ہے، ملک آپ کا شام ہے، امت آپ کی بکثرت حمد اللہ کرنے والی ہے، ہر حال میں اور ہر منزل میں اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء بیان کرتے رہتے ہیں۔ صبح کے وقت ذکر اللہ میں ان کی پست آوازیں برابر سنائی دیتی ہیں جیسے شہد کی مکھیوں کی بھن بھناہٹ اپنے ناخن اور مچھیں کترتے ہیں اور اپنے تہمد اپنی آدھی پنڈلیوں تک باندھتے ہیں ان کی صفیں میدان جہاد میں ایسی ہوتی ہیں جیسی نماز میں، پھر حضرت کعب نے اسی آیت کی تلاوت کی پھر فرمایا سورج کی نگہبانی کرنے والے جہاں وقت نماز آجائے نماز ادا کرلینے والے گو سواری پر ہوں، حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں جب تک حضور ﷺ نہ بنوا لیتے دشمن سے لڑائی شروع نہیں کرتے تھے، پس صف بندی کی تعلیم مسلمانوں کو اللہ کی دی ہوئی ہے ایک دوسرے سے ملے کھڑے رہیں، ثابت قدم رہیں اور ٹلیں نہیں تم نہیں دیکھتے کہ عمارت کا بنانے والا نہیں چاہتا کہ اس کی عمارت میں کہیں اونچ نیچ ہو ٹیڑھی ترچھی ہو یا سوراخ رہ جائیں اسی طرح اللہ تعالیٰ نہیں چاہتا کہ اس کے امر میں اختلاف ہو میدان جنگ میں اور بوقت نماز مسلمانوں کی صف بندی خود اس نے کی ہے پس تم اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کرو جو احکام بجا لائے گا یہ اس کے لئے عصمت اور بچاؤ ثابت ہے۔ ابو بحریہ فرماتے ہیں مسلمان گھوڑوں پر سوار ہو کر لڑنا پسند نہیں کرتے تھے انہیں تو یہ اچھا معلوم ہوتا تھا کہ زمین پر پیدل صفیں بنا کر آمنے سامنے کا مقابلہ کریں، آپ فرماتے ہیں جب تم مجھے دیکھو کہ میں نے صف میں سے ادھر ادھر توجہ کی تو تم جو چاہو ملامت کرنا اور برا بھلا کہنا۔

Additional Authentic Tafsir Resources

Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free

Tafsir Ibn Kathir

The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic

Complete EnglishMost Authentic

Tafsir As-Sa'di

Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge

Complete 10 VolumesSimple & Clear

Tafsir At-Tabari

Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary

Abridged EnglishComprehensive

Tafsir Al-Baghawi

Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi

Partial EnglishClassical

Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.

Hadith References

Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources

Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources

Quick Links to External Sources:

💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.

Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)

Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute

Classical Tafsir Commentaries:

Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.