Al-Mumtahana 8Juz 28

Ayah Study

Surah Al-Mumtahana (سُورَةُ المُمۡتَحنَةِ), Verse 8

Ayah 5158 of 6236 • Medinan

لَّا يَنْهَىٰكُمُ ٱللَّهُ عَنِ ٱلَّذِينَ لَمْ يُقَٰتِلُوكُمْ فِى ٱلدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَٰرِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوٓا۟ إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلْمُقْسِطِينَ

Translations

The Noble Quran

English

Allâh does not forbid you to deal justly and kindly with those who fought not against you on account of religion nor drove you out of your homes. Verily, Allâh loves those who deal with equity.

Muhammad Asad

English

In them, indeed, you have a good example for everyone who looks forward [with hope and awe] to God and the Last Day. And if any turns away, [let him know that] God is truly self-sufficient, the One to whom all praise is due.

Fatah Muhammad Jalandhari

Urdu

جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ نہیں کی اور نہ تم کو تمہارے گھروں سے نکالا ان کے ساتھ بھلائی اور انصاف کا سلوک کرنے سے خدا تم کو منع نہیں کرتا۔ خدا تو انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے

Tafsir (Commentary)

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirArabic

وقوله تعالى "لا ينهاكم الله عن الذين لم يقاتلونكم في الدين ولم يخرجوكم من دياركم ولم يظاهروا" أي يعاونوا على إخراجكم أي لا ينهاكم عن الإحسان إلى الكفرة الذين لا يقاتلونكم فى الدين كالنساء والضعفة منهم "أن تبروهم" أي تحسنوا إليهم "وتقسطوا إليهم" أي تعدلوا "إن الله يحب المقسطين". قال الإمام أحمد حدثنا أبو معاوية حدثنا هشام بن عروة عن فاطمة بنت المنذر عن أسماء بنت أبي بكر رضي الله عنهما قالت قدمت أمي وهي مشركة في عهد قريش إذ عاهدوا فأتيت النبي صلى الله عليه وسلم فقلت يا رسول الله إن أمي قدمت وهي راغبة أفأصلها؟ قال "نعم صلي أمك" أخرجاه وقال الإمام أحمد حدثنا عارم حدثنا عبدالله بن المبارك حدثنا مصعب بن ثابت حدثنا عامر بن عبدالله بن الزبير عن أبيه قال قدمت قتيلة على ابنتها أسماء بنت أبي بكر بهدايا ضباب وقرظ وسمن وهي مشركة فأبت أسماء أن تقبل هديتها وأن تدخلها بيتها فسألت عائشة النبي صلى الله عليه وسلم فأنزل الله تعالى "لا ينهاكم الله عن الذين لم يقاتلوكم في الدين" إلى آخر الأية فأمرها أن تقبل هديتها وأن تدخلها بيتها. وهكذا رواه ابن جرير وابن أبي حاتم من حديث مصعب بن ثابت به وفي رواية لأحمد وابن جرير قتيلة بنت عبدالعزى بن سعد من بني مالك بن حسل وزاد ابن أبي حاتم في المدة التي كانت بين قريش ورسول الله صلى الله عليه وسلم وقال أبو بكر أحمد بن عمرو بن عبدالخالق البزار حدثنا عبدالله بن شبيب حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة حدثنا أبو قتادة العدوي عن ابن أخي الزهري عن الزهري عن عروة عن عائشة وأسماء أنهما قالتا قدمت علينا أمنا المدينة وهي مشركة في الهدنة التي كانت بين رسول الله صلى الله عليه وسلم وبين قريش فقلنا يا رسول الله إن أمنا قدمت علينا المدينة وهي راغبة أفنصلها؟ قال "نعم فصلاها" ثم قال وهذا الحديث لا نعلمه يروى عن الزهري عن عروة عن عائشة إلا من هذا الوجه "قلت" وهو منكر بهذا السياق لأن أم عائشة هي أم رومان وكانت مسلمة مهاجرة وأم أسماء غيرها كما هو مصرح باسمها في هذه الأحاديث المتقدمة والله أعلم وقوله تعالى "إن الله يحب المقسطين" قد تقدم تفسير ذلك في سورة الحجرات وأورد الحديث الصحيح "المقسطون على منابر من نور عن يمين العرش الذين يعدلون في حكمهم وأهاليهم وما ولوا".

Tafsir al-Sa'di

Salafi Approved
Abdur-Rahman ibn Nasir al-Sa'diArabic

ولما نزلت هذه الآيات الكريمات، المهيجة على عداوة الكافرين، وقعت من المؤمنين كل موقع، وقاموا بها أتم القيام، وتأثموا من صلة بعض أقاربهم المشركين، وظنوا أن ذلك داخل فيما نهى الله عنه.فأخبرهم الله أن ذلك لا يدخل في المحرم فقال: { لَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ أَنْ تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ } أي: لا ينهاكم الله عن البر والصلة، والمكافأة بالمعروف، والقسط للمشركين، من أقاربكم وغيرهم، حيث كانوا بحال لم ينتصبوا لقتالكم في الدين والإخراج من دياركم، فليس عليكم جناح أن تصلوهم، فإن صلتهم في هذه الحالة، لا محذور فيها ولا مفسدة كما قال تعالى عن الأبوين المشركين إذا كان ولدهما مسلما: { وَإِنْ جَاهَدَاكَ عَلى أَنْ تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا }

Tafsir al-Muyassar

Salafi Approved
Committee of Saudi ScholarsArabic

لا ينهاكم الله -أيها المؤمنون- عن الذين550 لم يقاتلوكم من الكفار بسبب الدين، ولم يخرجوكم من دياركم أن تكرموهم بالخير، وتعدلوا فيهم بإحسانكم إليهم وبرِّكم بهم. إن الله يحب الذين يعدلون في أقوالهم وأفعالهم.

Tafsir Ibn Kathir

Ismail ibn KathirEnglish

إِنَّمَا يَنْهَـكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ قَـتَلُوكُمْ فِى الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُم مِّن دِيَـرِكُمْ وَظَـهَرُواْ عَلَى إِخْرَجِكُمْ أَن تَوَلَّوْهُمْ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الظَّـلِمُونَ

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirUrdu

کفار سے محبت کی ممانعت کی دوبارہ تاکید کافروں سے محبت رکھنے کی ممانعت اور ان کی بغض و و عداوت کے بیان کے بعد اب ارشاد ہوتا ہے کہ بسا اوقات ممکن ہے کہ ابھی ابھی اللہ تم میں اور ان میں میل ملاپ کرا دے، بغض نفرت اور فرقت کے بعد محبت مودت اور الفت پیدا کر دے، کونسی چیز ہے جس پر اللہ قادر نہ ہو ؟ وہ متبائن اور مختلف چیزوں کو جمع کرسکتا ہے، عداوت و قساوت کے بعد دلوں میں الفت و محبت پیدا کردینا اس کے ہاتھ ہے، جیسے اور جگہ انصار پر اپنی نعمت بیان فرماتے ہوئے ارشاد ہوا ہے (ترجمہ) الخ تم پر جو اللہ کی نعمت ہے اسے یاد کرو کہ تمہاری دلی عداوت کو اس نے الفت قلبی سے بدل دیا اور تم ایسے ہوگئے جیسے ماں جائے بھائی ہوں تم آگ کے کنارے پہنچ چکے تھے لیکن اس نے تمہیں وہاں سے بچا لیا، آنحضرت ﷺ نے انصاریوں سے فرمایا کیا میں نے تمہیں گمراہی کی حالت میں نہیں پایا تھا ؟ پھر اللہ تعالیٰ نے میری وجہ سے تمہیں ہدایت دی اور تم متفرق تھے میری وجہ سے اللہ تعالیٰ نے تمہیں جمع کردیا، قرآن کریم میں ہے (ترجمہ) الخ اللہ تعالیٰ نے اپنی مدد سے مومنوں کو ساتھ کر کے اے نبی تیری مدد کی اور ایمان داروں میں آپس میں وہ محبت اور یکجہتی پیدا کردی کہ اگر روئے زمین کی دولت خرچ کرتے اور یگانگت پیدا کرنا چاہتے تو وہ نہ کرسکتے یہ الفت منجانب اللہ تھی جو عزیز و حکیم ہے، ایک حدیث میں ہے دوستوں کی دوستی کے وقت بھی اس بات کو پیش نظر رکھو کہ کیا عجب اس سے کسی وقت دشمنی ہوجائے اور دشمنوں کی دشمنی میں بھی حد سے تجاوز نہ کرو کیا خبر کب دوستی ہوجائے، عرب شاعر کہتا ہے۔ یعنی ایس دو دشمنوں میں بھی جو ایک سے ایک جدا ہوں اور اس طرح کہ دل میں گرہ دے لی ہو کہ ابد الا آباد تک اب کبھی نہ ملیں گے اللہ تعالیٰ اتفاق و اتحاد پیدا کردیتا ہے اور اس طرح ایک ہوجاتے ہیں کہ گویا کبھی دو نہ تھے، اللہ تعالیٰ غفور و رحیم ہے کافر جب توبہ کریں تو اللہ قبول فرما لے گا جب وہ اس کی طرف جھکیں وہ انہیں اپنے سائے میں لے لے گا، کوئی سا گناہ ہو اور کوئی سا گنہگار ہو ادھر وہ مالک کی طرف جھکا ادھر اس کی رحمت کی آغوش کھلی، حضرت مقاتل بن حیان ؒ فرماتے ہیں یہ آیت ابو سفیان صخر بن حرب کے بارے میں نازل ہوئی ہے ان کی صاحبزادی صاحبہ سے رسول اللہ ﷺ نے نکاح کرلیا تھا اور یہی مناکحت حجت کا سبب بن گئی، لیکن یہ قول کچھ جی کو نہیں لگتا اس لئے کہ رسول اللہ ﷺ کا یہ نکاح فتح مکہ سے بہت پہلے ہوا تھا اور حضرت ابو سفیان کا اسلام بالاتفاق فتح مکہ کی رات کا ہے، بلکہ اس سے بہت اچھی توجیہ تو وہ ہے جو ابن ابی حاتم میں مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابو سفیان صخر بن حرب کو کسی باغ کے پھلوں کا عامل بنا رکھا تھا حضور ﷺ کے انتقال کے بعد یہ آ رہے تھے کہ راستے میں ذوالحمار مرتد مل گیا آپ نے اس سے جنگ کی اور باقعادہ لڑے پس مرتدین سے پہلے پہل لڑائی لڑنے والے مجاہد فی الدین آپ ہیں، حضرت ابن شہاب کا قول ہے کہ انہی کے بارے میں یہ آیت عسی اللہ الخ، اتری ہے، صحیح مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ حضرت ابو سفیان نے اسلام قبول کرنے کے بعد حضور ﷺ سے کہا کہ یا رسول اللہ ﷺ میری تین درخواستیں ہیں اگر اجازت ہو تو عرض کروں آپ نے فرمایا کہو اس نے کہا اول تو یہ کہ مجھے اجازت دیجئے کہ جس طرح میں کفر کے زمانے میں مسلمانوں سے مسلسل جنگ کرتا رہا اب اسلام کے زمانہ میں کافروں سے برابر لڑائی جاری رکھوں آپ نے اسے منظور فرمایا، پھر کہا میرے لڑکے معاویہ کو اپنا منشی بنا لیجئے آپ نے اسے بھی منظور فرمایا (اس پر جو کلام ہے وہ پہلے گذر چکا ہے) اور میری بہترین عرب بچی ام حبیبہ کو آپ اپنی زوجیت میں قبول فرمائیں، آپ نے یہ بھی منظور فرما لیا، (اس پر بھی کلام پہلے گذر چکا ہے) پھر ارشاد ہوتا ہے کہ جن کفار نے تم سے مذہبی لڑائی نہیں کی نہ تمہیں جلا وطن کیا جیسے عورتیں اور کمزور لوگ وغیرہ ان کے ساتھ سلوک و احسان اور عدل و انصاف کرنے سے اللہ تبارک و تعالیٰ تمہیں نہیں روکتا بلکہ وہ تو ایسے با انصاف لوگوں سے محبت رکھتا ہے، بخاری مسلم میں ہے کہ حضرت اسماء بنت ابوبکر ؓ کے پاس ان کی مشرک ماں آئیں یہ اس زمانہ کا ذکر ہے جس میں آنحضرت ﷺ اور مشرکین مکہ کے درمیان صلح نامہ ہوچکا تھا حضرت اسماء خدمت نبوی میں حاضر ہو کر مسئلہ پوچھتی ہیں کہ میری ماں آئی ہوئی ہیں اور اب تک وہ اس دین سے الگ ہیں کیا مجھے جائز ہے کہ میں ان کے ساتھ سلوک کروں ؟ آپ نے فرمایا ہاں جاؤ ان سے صلہ رحمی کرو، مسند کی اس روایت میں ہے کہ ان کا نام قتیلہ تھا، یہ مکہ سے گوہ اور پنیر اور گھی بطور تحفہ لے کر آئی تھیں لیکن حضرت اسماء نے اپنی مشرکہ ماں کو نہ تو اپنے گھر میں آنے دیا نہ یہ تحفہ ہدیہ قبول کیا پھر حضور ﷺ سے دریافت کیا اور آپ کی اجازت پر ہدیہ بھی لیا اور اپنے ہاں ٹھہرایا بھی، بزار کی حدیث میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کا نام بھی ہے لیکن یہ ٹھیک نہیں اس لئے کہ حضرت عائشہ کی والدہ کا نام ام رومان تھا اور وہ اسلام لا چکی تھیں اور ہجرت کر کے مدینہ میں تشریف لائی تھیں، ہاں حضرت اسماء کی والدہ ام رومان نہ تھیں، چناچہ ان کا نام قتیلہ اوپر کی حدیث میں مذکور ہے۔ واللہ اعلم مقسطین کی تفسیر سورة حجرات میں گذر چکی ہے جنہیں اللہ تعالیٰ پسند فرماتا ہے، حدیث میں ہے مقسطین وہ لوگ ہیں جو عدل کے ساتھ حکم کرتے ہیں گواہل و عیال کا معاملہ ہو یا زیردستوں کا یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے عرش کے دائیں جانب نور کے منبروں پر ہوں گے۔ پھر فرماتا ہے کہ اللہ کی ممانعت تو ان لوگوں کی دوستی سے ہے جو تمہاری عداوت سے تمہارے مقابل نکل کھڑے ہوئے تم سے صرف تمہارے مذہب کی وجہ سے لڑے جھگڑے تمہیں تمہارے شہروں سے نکال دیا تمہارے دشمنوں کی مدد کی۔ پھر مشرکین سے اتحاد و اتفاق دوستی دیکھتی رکھنے والے کو دھمکاتا ہے اور اس کا گناہ بتاتا ہے کہ ایسا کرنے والے ظالم گناہ گار ہیں اور جگہ فرمایا یہودیوں نصرانیوں سے دوستی کرنے والا ہمارے نزدیک انہی جیسا ہے۔

Additional Authentic Tafsir Resources

Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free

Tafsir Ibn Kathir

The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic

Complete EnglishMost Authentic

Tafsir As-Sa'di

Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge

Complete 10 VolumesSimple & Clear

Tafsir At-Tabari

Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary

Abridged EnglishComprehensive

Tafsir Al-Baghawi

Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi

Partial EnglishClassical

Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.

Hadith References

Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources

Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources

Quick Links to External Sources:

💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.

Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)

Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute

Classical Tafsir Commentaries:

Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.