Al-An'aam 113Juz 8

Ayah Study

Surah Al-An'aam (سُورَةُ الأَنۡعَامِ), Verse 113

Ayah 902 of 6236 • Meccan

وَلِتَصْغَىٰٓ إِلَيْهِ أَفْـِٔدَةُ ٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِٱلْءَاخِرَةِ وَلِيَرْضَوْهُ وَلِيَقْتَرِفُوا۟ مَا هُم مُّقْتَرِفُونَ

Translations

The Noble Quran

English

(And this is in order) that the hearts of those who disbelieve in the Hereafter may incline to such (deceit), and that they may remain pleased with it, and that they may commit what they are committing (all kinds of sins and evil deeds).

Muhammad Asad

English

And He it is who has brought you [all] into being out of one living entity, and [has appointed for each of you] a time-limit [on earth] and a resting-place [after death]: clearly, indeed, have We spelled out these messages unto people who can grasp the truth!

Fatah Muhammad Jalandhari

Urdu

اور (وہ ایسے کام) اس لیے بھی (کرتے تھے) کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل ان کی باتوں پر مائل ہوں اور وہ انہیں پسند کریں اور جو کام وہ کرتے تھے وہ ہی کرنے لگیں

Tafsir (Commentary)

Tafsir al-Sa'di

Salafi Approved
Abdur-Rahman ibn Nasir al-Sa'diArabic

{ وَلِتَصْغَى إِلَيْهِ } أي: ولتميل إلى ذلك الكلام المزخرف { أَفْئِدَةُ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ } لأن عدم إيمانهم باليوم الآخر وعدم عقولهم النافعة، يحملهم على ذلك، { وَلِيَرْضَوْهُ } بعد أن يصغوا إليه، فيصغون إليه أولا، فإذا مالوا إليه ورأوا تلك العبارات المستحسنة، رضوه، وزين في قلوبهم، وصار عقيدة راسخة، وصفة لازمة، ثم ينتج من ذلك، أن يقترفوا من الأعمال والأقوال ما هم مقترفون، أي: يأتون من الكذب بالقول والفعل، ما هو من لوازم تلك العقائد القبيحة، فهذه حال المغترين بشياطين الإنس والجن، المستجيبين لدعوتهم، وأما أهل الإيمان بالآخرة، وأولو العقول الوافية والألباب الرزينة، فإنهم لا يغترون بتلك العبارات، ولا تخلبهم تلك التمويهات، بل همتهم مصروفة إلى معرفة الحقائق، فينظرون إلى المعاني التي يدعو إليها الدعاة، فإن كانت حقا قبلوها، وانقادوا لها، ولو كسيت عبارات ردية، وألفاظا غير وافية، وإن كانت باطلا ردوها على من قالها، كائنا من كان، ولو ألبست من العبارات المستحسنة، ما هو أرق من الحرير. ومن حكمة الله تعالى، في جعله للأنبياء أعداء، وللباطل أنصارا قائمين بالدعوة إليه، أن يحصل لعباده الابتلاء والامتحان، ليتميز الصادق من الكاذب، والعاقل من الجاهل، والبصير من الأعمى. ومن حكمته أن في ذلك بيانا للحق، وتوضيحا له، فإن الحق يستنير ويتضح إذا قام الباطل يصارعه ويقاومه. فإنه -حينئذ- يتبين من أدلة الحق، وشواهده الدالة على صدقه وحقيقته، ومن فساد الباطل وبطلانه، ما هو من أكبر المطالب، التي يتنافس فيها المتنافسون.

Tafsir al-Muyassar

Salafi Approved
Committee of Saudi ScholarsArabic

ولِتميل إليه قلوب الكفار الذين لا يصدقون بالحياة الآخرة ولا يعملون لها، ولتحبَّه أنفسهم، وليكتسبوا من الأعمال السيئة ما هم مكتسبون. وفي هذا تهديد عظيم لهم.

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirArabic

وقوله تعالى "ولتصغى إليه" ولتميل إليه قاله ابن عباس "أفئدة الذين لا يؤمنون بالآخرة" أي قلوبهم وعقولهم وأسماعهم وقال السدي: قلوب الكافرين "وليرضوه" أي يحبوه ويريدوه وإنما يستجيب لذلك من لا يؤمن بالآخرة كما قال تعالى "فإنكم وما تعبدون ما أنتم عليه بفاتنين إلا من هو صال الجحيم" وقال تعالى "إنكم لفي قول مختلف يؤفك عنه من أفك" وقوله "وليقترفوا ما هم مقترفون" قال علي بن أبي طلحة عن ابن عباس وليكتسبوا ما هم مكتسبون وقال السدي وابن زيد وليعملوا ما هم عاملون.

Tafsir Ibn Kathir

Ismail ibn KathirEnglish

Every Prophet Has Enemies Allah says, just as We made enemies for you, O Muhammad, who will oppose and rebel against you and become your adversaries, We also made enemies for every Prophet who came before you. Therefore, do not be saddened by this fact. Allah said in other Ayat: وَلَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّن قَبْلِكَ فَصَبَرُواْ عَلَى مَا كُذِّبُواْ وَأُوذُواْ (Verily, Messengers were denied before you, but with patience they bore the denial, and they were hurt...) 6:34, and, مَّا يُقَالُ لَكَ إِلاَّ مَا قَدْ قِيلَ لِلرُّسُلِ مِن قَبْلِكَ إِنَّ رَبَّكَ لَذُو مَغْفِرَةَ وَذُو عِقَابٍ أَلِيمٍ (Nothing is said to you except what was said to the Messengers before you. Verily, your Lord is the Possessor of forgiveness, and (also) the Possessor of painful punishment.) 41:43 and, وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِىٍّ عَدُوّاً مِّنَ الْمُجْرِمِينَ (Thus have We made for every Prophet an enemy among the criminals.) 25:31. Waraqah bin Nawfal said to Allah's Messenger ﷺ, "None came with what you came with but he was the subject of enmity." Allah's statement, شَيَـطِينَ الإِنْسِ (Shayatin among mankind...) refers to, عَدُوًّا (enemies. ..) meaning, the Prophets have enemies among the devils of mankind and the devils of the Jinns. The word, Shaytan, describes one who is dissimilar to his kind due to his or her wickedness. Indeed, only the Shayatin, may Allah humiliate and curse them, from among mankind and the Jinns oppose the Messengers. `Abdur-Razzaq said that Ma`mar narrated that Qatadah commented on Allah's statement, شَيَـطِينَ الإِنْسِ وَالْجِنِّ (Shayatin (devils) among mankind and Jinn...) "There are devils among the Jinns and devils among mankind who inspire each other." Allah's statement, يُوحِى بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُوراً (inspiring one another with adorned speech as a delusion.) means, they inspire each other with beautified, adorned speech that deceives the ignorant who hear it, وَلَوْ شَآءَ رَبُّكَ مَا فَعَلُوهُ (If your Lord had so willed, they would not have done it;) for all this occurs by Allah's decree, will and decision, that every Prophet had enemies from these devils, فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ (so leave them alone with their fabrications.) and lies. This Ayah orders patience in the face of the harm of the wicked and to trust in Allah against their enmity, for, "Allah shall suffice for you (O Muhammad) and aid you against them." Allah's statement, وَلِتَصْغَى إِلَيْهِ (And Tasgha to it.) means, according to Ibn `Abbas, "incline to it." أَفْئِدَةُ الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالاٌّخِرَةِ (the hearts of those who do not believe in the Hereafter...) their hearts, mind and hearing. As-Suddi said that this Ayah refers to the hearts of the disbelievers. وَلِيَرْضَوْهُ (And that they may remain pleased with it.) they like and adore it. Only those who disbelieve in the Hereafter accept this evil speech, being enemies of the Prophets, etc., just as Allah said in other Ayat, فَإِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ - مَآ أَنتُمْ عَلَيْهِ بِفَـتِنِينَ - إِلاَّ مَنْ هُوَ صَالِ الْجَحِيمِ (So, verily, you (pagans) and those whom you worship (idols). Cannot lead astray. Except those who are predestined to burn in Hell!) 37:161-163 and, إِنَّكُمْ لَفِى قَوْلٍ مُّخْتَلِفٍ - يُؤْفَكُ عَنْهُ مَنْ أُفِكَ (Certainly, you have different ideas. Turned aside therefrom is he who is turned aside.) 51:8-9 Allah said; وَلِيَقْتَرِفُواْ مَا هُم مُّقْتَرِفُونَ (And that they may commit what they are committing. ) meaning, "let them earn whatever they will earn", according to `Ali bin Abi Talhah who reported this from Ibn `Abbas. As-Suddi and Ibn Zayd also commented, "Let them do whatever they will do."

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirUrdu

ہر نبی کو ایذاء دی گئی ارشاد ہوتا ہے کہ اے نبی ﷺ آپ تنگ دل اور مغموم نہ ہوں جس طرح آپ کے زمانے کے یہ کفار آپ کی دشمنی کرتے ہیں اسی طرح ہر نبی کے زمانے کے کفار اپنے اپنے نبیوں کے ساتھ دشمنی کرتے رہے ہیں جیسے اور آیت میں تسلی دیتے ہوئے فرمایا آیت (وَلَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِكَ فَصَبَرُوْا عَلٰي مَا كُذِّبُوْا وَاُوْذُوْا حَتّٰى اَتٰىهُمْ نَصْرُنَا ۚ وَلَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِ اللّٰهِ ۚ وَلَقَدْ جَاۗءَكَ مِنْ نَّبَاِى الْمُرْسَلِيْنَ) 6۔ الانعام :34) تجھ سے پہلے کے پیغمبروں کو بھی جھٹلایا گیا انہیں بھی ایذائیں پہنچائی گئیں جس پر انہوں نے صبر کی اور آیت میں کہا گیا ہے کہ تجھ سے بھی وہی کہا جاتا ہے جو تجھ سے پہلے کے نبیوں کو کہا گیا تھا تیرا رب بڑی مغفرت والا ہے اور سات ہی المناک عذاب کرنے والا بھی ہے اور آیت میں ہے (وَكَذٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا مِّنَ الْمُجْرِمِيْنَ ۭ وَكَفٰى بِرَبِّكَ هَادِيًا وَّنَصِيْرًا) 25۔ الفرقان :31) ہم نے گنہگاروں کو ہر نبی کا دشمن بنادیا ہے یہی بات ورقہ بن نوفل نے آنحضرت ﷺ سے کہی تھی کہ آپ جیسی چیز جو رسول بھی لے کر آیا اس سے عداوت کی گئی نبیوں کے دشمن شریر انسان بھی ہوتے ہیں اور جنات بھی عدوا سے بدل شیاطین الانس والجن ہے، انسانوں میں بھی شیطان ہیں اور جنوں میں بھی، حضرت ابا ذر ؓ ایک دن نماز پڑھ رہے تھے تو آنحضرت ﷺ نے ان سے فرمایا کیا تم نے شیاطین انس و جن سے اللہ کی پناہ بھی مانگ لی ؟ صحابی نے پوچھا کیا انسانوں میں بھی شیطان ہیں ؟ آپ نے فرمایا ہاں، یہ حدیث منقطع ہے، ایک اور روایت میں ہے کہ میں حضور کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس مجلس میں آپ دیر تک تشریف فرما رہے، مجھ سے فرمانے لگے ابوذر تم نے نماز پڑھ لی ؟ صحابی نے پوچھا کیا انسانوں میں بھی شیطان ہیں ؟ آپ نے فرمایا ہاں، یہ حدیث منقطع ہے، ایک اور روایت میں ہے کہ میں حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس مجلس میں آپ دیر تک تشریف فرما رہے، مجھ سے فرمانے لگے ابوذر تم نے نماز پڑھ لی ؟ میں نے کہا یا رسول اللہ نہیں پڑھی آپ نے فرمایا اٹھو اور دو رکعت ادا کرلو، جب میں فارغ ہو کر آیا تو فرمانے لگے کیا تم نے انسان و جنات شیاطین سے اللہ کی پناہ مانگی تھی ؟ میں نے کہا نہیں، کیا انسانوں میں بھی شیطان ہیں ؟ آپ نے فرمایا ہاں اور وہ جنوں کے شیطانوں سے بھی زیادہ شریر ہیں اس میں بھی انقطاع ہے، ایک متصل روایت مسند احمد میں مطول ہے اس میں یہ بھی ہے کہ یہ واقعہ مسجد کا ہے اور روایت میں حضور ﷺ کا اس فرمان کے بعد یہ پڑھنا بھی مروی ہے کہ آیت (وَكَذٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا شَـيٰطِيْنَ الْاِنْسِ وَالْجِنِّ يُوْحِيْ بَعْضُهُمْ اِلٰى بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُوْرًا) 6۔ الانعام :112) الغرض یہ حدیث بہت سی سندوں سے مروی ہے جس سے قوت صحت کا فائدہ ہوجاتا ہے واللہ اعلم، عکرمہ سے مروی ہے کہ انسانوں میں شیطان نہیں جنات کے شیاطین ایک دوسرے سے کانا پھوسی کرتے ہیں، آپ سے یہ بھی مروی ہے کہ انسانوں میں شیطان نہیں جنات کے شیاطن ایک دوسرے سے کانا پھوسی کرتے ہیں آپ سے یہ بھی مروی ہے کہ انسانوں کے شیطان جو انسانوں کو گمراہ کرتے ہیں اور جنوں کے شیطان جو جنون کو گمراہ کرتے ہیں جب آپس میں ملتے ہیں تو ایک دوسرے سے اپنی کار گذاری بیان کرتے ہیں کہ میں نے فلاں کو اس طرح بہکا یا تو فلاں کو اس طرح بہکایا ایک دوسرے کو گمراہی کے طریقے بتاتے ہیں اس سے امام ابن جریر تو یہ سمجھے ہیں کہ شیطان تو جنوں میں سے ہی ہوتے ہیں لیکن بعض انسانوں پر لگے ہوئے ہوتے ہیں بعض جنات پر تو یہ مطلب عکرمہ کے قول سے تو ظاہر ہے ہاں سدی کے قول میں متحمل ہے ایک قول میں عکرمہ اور سدی دونوں سے یہ مروی ہے، ابن عباس فرماتے ہیں جنات کے شیاطین ہیں جو انہیں بہکاتے ہیں جیسے انسانوں کے شیطان جو انہیں بہکاتے ہیں اور ایک دوسرے سے مل کر مشورہ دیتے ہیں کہ اسے اس طرح بہکا۔ صحیح وہی ہے جو حضرت ابوذر والی حدیث میں اوپر گذرا۔ عربی میں ہر سرکش شریر کو شیطان کہتے ہیں صحیح مسلم میں ہے کہ حضور نے سیاہ رنگ کے کتے کو شیطان فرمایا ہے تو اس کے معنی یہ ہوئے کہ وہ کتوں میں شیطان ہے واللہ اعلم۔ مجاہد فرماتے ہیں کفار جن کفار انسانوں کے کانوں میں صور پھونکتے رہتے ہیں۔ عکرمہ فرماتے ہیں میں مختار ابن ابی عبید کے پاس گیا اس نے میری بڑی تعظیم تکریم کی اپنے ہاں مہمان بنا کر ٹھہرایا رات کو بھی شاید اپنے ہاں سلاتا لیکن مجھ سے اس نے کہا کہ جاؤ لوگوں کو کجھ سناؤ میں جا کر بیٹھا ہی تھا کہ ایک شخص نے مجھ سے پوچھا آپ وحی کے بارے میں کیا فرماتے ہیں ؟ میں نے کہا وحی کی دو قسمیں ہیں ایک اللہ کی طرف سے جیسے فرمان ہے آیت (بِمَآ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ ھٰذَا الْقُرْاٰنَ ڰ وَاِنْ كُنْتَ مِنْ قَبْلِهٖ لَمِنَ الْغٰفِلِيْنَ) 12۔ یوسف :3) اور دوسری وحی شیطانی جیسے فرمان ہے (وَكَذٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا شَـيٰطِيْنَ الْاِنْسِ وَالْجِنِّ يُوْحِيْ بَعْضُهُمْ اِلٰى بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُوْرًا) 6۔ الانعام :112) اتنا سنتے ہی لوگ میرے اوپر پل پڑے قریب تھا کہ پکڑ کر مارپیٹ شروع کردیں میں نے کہا ارے بھائیو ! یہ تم میرے ساتھ کیا کرنے لگے ؟ میں نے تو تمہارے سوال کا جواب دیا اور میں تو تمہارا مہمان ہوں چناچہ انہوں نے مجھے چھوڑ دیا۔ مختار ملعون لوگوں سے کہتا تھا کہ میرے پاس وحی آتی ہے اس کی بہن حضرت صفیہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے گھر میں تھیں اور بڑی دیندار تھیں جب حضرت عبداللہ کو مختار کا یہ قول معلوم ہوا تو آپ نے فرمایا وہ ٹھیک کہتا ہے قرآن میں ہے (وَاِنَّ الشَّيٰطِيْنَ لَيُوْحُوْنَ اِلٰٓي اَوْلِيٰۗـــِٕــهِمْ لِيُجَادِلُوْكُمْ ۚ وَاِنْ اَطَعْتُمُوْهُمْ اِنَّكُمْ لَمُشْرِكُوْنَ) 6۔ الانعام :121) یعنی شیطان بھی اپنے دوستوں کی طرف وحی لے جاتے ہیں، الغرض ایسے متکبر سرکش جنات و انس آپ میں ایک دوسرے کو دھوکے بازی کی باتین سکھاتے ہیں یہ بھی اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر اور چاہت و مشیت ہے وہ ان کی وجہ سے اپنے نبیوں کی اولوالعزمی اپنے بندوں کو دکھا دیتا ہے، تو ان کی عداوت کا خیال بھی نہ کر، ان کا جھوٹ تجھے کچھ بھی نقصان نہ پہنچا سکے گا تو اللہ پر بھروسہ رکھ اسی پر توکل کر اور اپنے کام اسے سونپ کر بےفکر ہوجا، وہ تجھے کافی ہے اور وہی تیرا مددگار ہے، یہ لوگ جو اس طرح کی خرافات کرتے ہیں یہ محض اسلئے کہ بےایمانوں کے دل ان کی نگاہیں اور ان کے کان ان کی طرف جھک جائیں وہ ایسی باتوں کو پسند کریں اس سے خوش ہوجائیں پس ان کی باتیں وہی قبول کرتے ہیں جنہیں آخرت پر ایمان نہیں ہوتا، ایسے واصل جہنم ہونے والے بہکے ہوئے لوگ ہی ان کی فضول اور چکنی چپڑی باتوں میں پھنس جاتے ہیں پھر وہ کرتے ہیں جو ان کے قابل ہے۔

Additional Authentic Tafsir Resources

Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free

Tafsir Ibn Kathir

The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic

Complete EnglishMost Authentic

Tafsir As-Sa'di

Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge

Complete 10 VolumesSimple & Clear

Tafsir At-Tabari

Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary

Abridged EnglishComprehensive

Tafsir Al-Baghawi

Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi

Partial EnglishClassical

Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.

Hadith References

Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources

Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources

Quick Links to External Sources:

💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.

Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)

Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute

Classical Tafsir Commentaries:

Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.