Al-Hashr 11Juz 28

Ayah Study

Surah Al-Hashr (سُورَةُ الحَشۡرِ), Verse 11

Ayah 5137 of 6236 • Medinan

۞ أَلَمْ تَرَ إِلَى ٱلَّذِينَ نَافَقُوا۟ يَقُولُونَ لِإِخْوَٰنِهِمُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِنْ أَهْلِ ٱلْكِتَٰبِ لَئِنْ أُخْرِجْتُمْ لَنَخْرُجَنَّ مَعَكُمْ وَلَا نُطِيعُ فِيكُمْ أَحَدًا أَبَدًۭا وَإِن قُوتِلْتُمْ لَنَنصُرَنَّكُمْ وَٱللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَٰذِبُونَ

Translations

The Noble Quran

English

Have you (O Muhammad صلى الله عليه وسلم) not observed the hypocrites who say to their friends among the people of the Scripture who disbelieve: "(By Allâh) If you are expelled, we (too) indeed will go out with you, and we shall never obey any one against you; and if you are attacked (in fight), we shall indeed help you." But Allâh is Witness that they verily are liars.

Muhammad Asad

English

And so, they who come after them pray: O our Sustainer! Forgive us our sins, as well as those of our brethren who preceded us in faith, and let not our hearts entertain any unworthy thoughts or feelings against [any of] those who have attained to faith. O our Sustainer! Verily, Thou art compassionate, a dispenser of grace!

Fatah Muhammad Jalandhari

Urdu

کیا تم نے ان منافقوں کو نہیں دیکھا جو اپنے کافر بھائیوں سے جو اہل کتاب ہیں کہا کرتے ہیں کہ اگر تم جلا وطن کئے گئے تو ہم بھی تمہارے ساتھ نکل چلیں گے اور تمہارے بارے میں کبھی کسی کا کہا نہ مانیں گے۔ اور اگر تم سے جنگ ہوئی تو تمہاری مدد کریں گے۔ مگر خدا ظاہر کئے دیتا ہے کہ یہ جھوٹے ہیں

Tafsir (Commentary)

Tafsir al-Sa'di

Salafi Approved
Abdur-Rahman ibn Nasir al-Sa'diArabic

ثم تعجب تعالى من حال المنافقين، الذين طمعوا إخوانهم من أهل الكتاب، في نصرتهم، وموالاتهم على المؤمنين، وأنهم يقولون لهم: { لَئِنْ أُخْرِجْتُمْ لَنَخْرُجَنَّ مَعَكُمْ وَلَا نُطِيعُ فِيكُمْ أَحَدًا أَبَدًا } أي: لا نطيع في عدم نصرتكم أحدا يعذلنا أو يخوفنا، { وَإِنْ قُوتِلْتُمْ لَنَنْصُرَنَّكُمْ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ } في هذا الوعد الذي غروا به إخوانهم.

Tafsir al-Muyassar

Salafi Approved
Committee of Saudi ScholarsArabic

ألم تنظر إلى المنافقين، يقولون لإخوانهم في الكفر من يهود بني النضير: لئن أخرجكم محمد ومَن معه مِن منازلكم لنخرجن معكم، ولا نطيع فيكم أحدًا أبدًا سألَنا خِذْلانكم أو ترك الخروج معكم، ولئن قاتلوكم لنعاوننكم عليهم؟ والله يشهد إن المنافقين لكاذبون فيما وعدوا به يهود بني النضير.

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirArabic

يخبر تعالى عن المنافقين كعبدالله بن أبي وأضرابه حين بعثوا إلى يهود بني النضير يعدونهم النصر من أنفسهم فقال تعالى "ألم تر إلى الذين نافقوا يقولون لإخوانهم الذين كفروا من أهل الكتاب لئن أخرجتم لنخرجن معكم ولا نطيع فيكم أحـدا أبدا وإن قوتلتم لننصرنكم" قال الله تعالى "والله يشهد إنهم لكاذبون" أي لكاذبون فيما وعدوهم به إما لأنهم قالوا لهم قولا من نيتهم أن لا يقول لهم به وإما لأنهم لا يقع منهم الذي قالوه.

Tafsir Ibn Kathir

Ismail ibn KathirEnglish

The False Promise of Support the Hypocrites gave to the Jews Allah states that the hypocrites, `Abdullah bin Ubayy and his like, sent a messenger to Bani An-Nadir promising them help. Allah the Exalted said, أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ نَـفَقُواْ يَقُولُونَ لإِخْوَانِهِمُ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَـبِ لَئِنْ أُخْرِجْتُمْ لَنَخْرُجَنَّ مَعَكُمْ وَلاَ نُطِيعُ فيكُمْ أَحَداً أَبَداً وَإِن قُوتِلْتُمْ لَنَنصُرَنَّكُمْ (Have you not observed the hypocrites who say to their friends among the People of the Scripture who disbelieve: "If you are expelled, we indeed will go out with you, and we shall never obey anyone against you; and if you are attacked, we shall indeed help you.") Allah then said, وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَـذِبُونَ (But Allah is Witness that they verily are liars.) meaning, the hypocrites lied when they issued this promise, because it was just words that they did not intend to fulfill. Also, what they said they would do, would never have been fulfilled by them, and this is why Allah said, وَلَئِن قُوتِلُواْ لاَ يَنصُرُونَهُمْ (and if they are attacked, they will never help them.) meaning, the hypocrites will not fight along with the Jews, وَلَئِن نَّصَرُوهُمْ (And (even) if they do help them, ) and even if the hypocrites did fight along their side, لَيُوَلُّنَّ الاٌّدْبَـرَ ثُمَّ لاَ يُنصَرُونَ (they will turn their backs, and they will not be victorious.) This Ayah contains good news, just as the good news that this following Ayah conveys, لاّنتُمْ أَشَدُّ رَهْبَةً فِى صُدُورِهِمْ مِّنَ اللَّهِ (Verily, you are more fearful in their breasts than Allah.) meaning, the hypocrites fear you more than they fear Allah, as He says; إِذَا فَرِيقٌ مِّنْهُمْ يَخْشَوْنَ النَّاسَ كَخَشْيَةِ اللَّهِ أَوْ أَشَدَّ خَشْيَةً (Behold! a section of them fear men as they fear Allah or even more.)(4:77) This is why Allah said, ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لاَّ يَفْقَهُونَ (That is because they are a people who comprehend not.) Allah then said, لاَ يُقَـتِلُونَكُمْ جَمِيعاً إِلاَّ فِى قُرًى مُّحَصَّنَةٍ أَوْ مِن وَرَآءِ جُدُرٍ (They fight not against you even together, except in fortified townships, or from behind walls.) meaning, they will not fight Muslims except from behind besieged fortified forts, because of their cowardice and fear of Muslims. They only fight when they have to defend themselves (even though they threaten Muslims of reprisals). Allah the Exalted said, بَأْسُهُمْ بَيْنَهُمْ شَدِيدٌ (Their enmity among themselves is very great.) meaning, the enmity they feel against each other is intense, وَيُذِيقَ بَعْضَكُمْ بَأْسَ بَعْضٍ (And make you to taste the violence of one another.)(6:65) Allah said in the Ayah, تَحْسَبُهُمْ جَمِيعاً وَقُلُوبُهُمْ شَتَّى (You would think they were united, but their hearts are divided.) meaning, even though one might see them combining forces and think that these forces are harmonious, yet in reality, they are divided severely. Ibrahim An-Nakha`i said that this Ayah refers to the hypocrites and the People of the Scriptures, ذلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لاَّ يَعْقِلُونَ (That is because they are a people who understand not.) Allah said, كَمَثَلِ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ قَرِيباً ذَاقُواْ وَبَالَ أَمْرِهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ (They are like their immediate predecessors; they tasted the evil result of their conduct, and for them a painful torment.) referring to the Jewish tribe of Bani Qaynuqa`, according to Ibn `Abbas, Qatadah and Muhammad bin Ishaq. The Parable of the Hypocrites and the Jews Allah said, كَمَثَلِ الشَّيْطَـنِ إِذْ قَالَ لِلإِنسَـنِ اكْفُرْ فَلَمَّا كَفَرَ قَالَ إِنِّى بَرِىءٌ مِّنكَ (Like Shaytan, when he says to man: "Disbelieve." But when (man) disbelieves, Shaytan says: "I am free of you...") meaning, the example of the Jews being deceived by the promises of the hypocrites, who said that they will help them if Muslims fight them, is that of the devil. When matters got serious and the Jews were besieged, the hypocrites betrayed them and abandoned them to taste utter defeat. Likewise, the devil lures mankind into disbelief and when they obey him, he disowns them and declares himself free of their actions, saying, إِنِّى أَخَافُ اللَّهَ رَبَّ الْعَـلَمِينَ (I fear Allah, the Lord of all that exists!) Allah said, فَكَانَ عَـقِبَتَهُمَآ أَنَّهُمَا فِى النَّارِ خَـلِدِينَ فِيهَا (So, the end of both will be that they will be in the Fire, abiding therein.) meaning, the end of both he, Shaytan, who commanded that dis- belief be committed, and those who accep- ted his call, was in the fire of Hell forever, وَذَلِكَ جَزَآءُ الظَّـلِمِينَ (Such is the recompense of the wrongdoers. ) means, this is the recompense of every unjust person.

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirUrdu

کفر بز دلی کی گود ہے تلبیس ابلیس کا ایک انداز :۔ عبداللہ بن ابی اور اسی جیسے منافقین کی چالبازی اور عیاری کا ذکر ہو رہا ہے کہ انہوں نے یہودیان بنو نضیر کو سبز باغ دکھا کر جھوٹا دلاسا دلا کر غلط وعدہ کر کے مسلمانوں سے لڑوا دیا، ان سے وعدہ کیا کہ ہم تمہارے ساتھی ہیں لڑنے میں تمہاری مدد کریں گے اور اگر تم ہار گئے اور مدینہ سے دیس نکالا ملا تو ہم بھی تمہارے ساتھ اس شہر کو چھوڑ دیں گے، لیکن بوقت وعدہ ہی ایفا کرنے کی نیت نہ تھی اور یہ بھی کہ ان میں اتنا حوصلہ بھی نہیں کہ ایسا کرسکیں نہ لڑائی میں ان کی مدد کرسکیں نہ برے وقت ان کا ساتھ دیں، اگر بدنامی کے خیال سے میدان میں آ بھی جائیں تو یہاں آتے ہی تیز و تلوار کی صورت دیکھتے رونگٹے کھڑے ہوجائیں اور نامردی کے ساتھ بھاگتے ہی بن پڑے، پھر مستقل طور پر پیش گوئی فرماتا ہے کہ ان کی تمہارے مقابلہ میں امداد نہ کی جائے گی، یہ اللہ سے بھی اتنا نہیں ڈرتے جتنا تم سے خوف کھاتے ہیں، جیسے اور جگہ بھی ہے۔ (اِذَا فَرِيْقٌ مِّنْھُمْ يَخْشَوْنَ النَّاسَ كَخَشْيَةِ اللّٰهِ اَوْ اَشَدَّ خَشْـيَةً 77؀) 4۔ النسآء :77) یعنی ان کا ایک فریق لوگوں سے اتنا ڈرتا ہے جتنا اللہ سے بلکہ اس سے بھی بہت زیادہ بات یہ ہے کہ یہ بےسمجھ لوگ ہیں، ان کی نامردی اور بزدلی کی یہ حالت ہے کہ یہ میدان کی لڑائی کبھی لڑ نہیں سکتے ہاں اگر مضبوط اور محفوظ قلعوں میں بیٹھے ہوئے ہوں یا مورچوں کی آڑ میں چھپ کر کچھ کاروائی کرنے کا موقعہ ہو تو خیر بہ سبب ضرورت کر گذریں گے لیکن میدان میں آ کر بہادری کے جوہر دکھانا یہ ان سے کوسوں دور ہے، یہ آپس ہی میں ایک دوسرے کے دشمن ہیں، جیسے اور جگہ ہے (وَّيُذِيْقَ بَعْضَكُمْ بَاْسَ بَعْضٍ 65؀) 6۔ الانعام :65) بعض کو بعض سے لڑائی کا مزہ چکھاتا ہے، تم انہیں مجتمع اور متفق و متحد سمجھ رہے ہو لیکن دراصل یہ متفرق و مختلف ہیں ایک کا دل دوسرے سے نہیں ملتا، منافق اپنی جگہ اور اہل کتاب اپنی جگہ ایک دوسرے کے دشمن ہیں، وجہ یہ ہے کہ بےعقل لوگ ہیں، پھر فرمایا ان کی مثال ان سے کچھ ہی پہلے کے کافروں جیسی ہے جنہوں نے یہاں بھی اپنے کئے کا بدلہ بھگتا اور وہاں کا بھگتنا ابھی باقی ہے، اس سے مراد یا تو کفار قریش ہیں کہ بدر والے دن ان کی کمر کبڑی ہوگئی اور سخت نقصان اٹھا کر کشتوں کے پشتے چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے، یا بنو قینقاع کے یہود ہیں کہ وہ بھی شرارت پر اتر آئے اللہ نے ان پر اپنے نبی ﷺ کو غالب کیا اور آپ نے انہیں مدینہ سے خارج البلد کرا دیا یہ دونوں واقعے ابھی ابھی کے ہیں اور تمہاری عبرت کا صحیح سبق ہیں لیکن اس وقت کہ کوئی عبرت حاصل کرنے والا انجام کو سوچنے والا ہو بھی، زیادہ مناسب مقام بنو قینقاع کے یہود کا واقعہ ہی ہے واللہ اعلم، منافقین کے وعدوں پر ان یہودیوں کا شرارت پر آمادہ ہونا اور ان کے بھرے میں آ کر معاہدہ توڑ ڈالنا پھر ان منافقین کا انہیں موقعہ پر کام نہ آنا نہ لڑائی کے وقت مدد پہنچانا نہ جلا وطنی میں ساتھ دینا، ایک مثال سے سمجھایا جاتا ہے کہ دیکھو شیطان بھی اسی طرح انسان کو کفر پر آمادہ کرتا ہے اور جب یہ کفر کر چکتا ہے تو خود بھی اسے ملامت کرنے لگتا ہے اور اپنا اللہ والا ہونا ظاہر کرنے لگتا ہے، اسی مثال کا ایک واقعہ بھی سن لیجئے، بنی اسرائیل میں ایک عابد تھا ساٹھ سال اسے عبادت الٰہی میں گذر چکے تھے شیطان نے اسے ورغلانا چاہا لیکن وہ قابو میں نہ آیا اس نے ایک عورت پر اپنا اثر ڈالا اور یہ ظاہر کیا کہ گویا اسے جنات ستا رہے ہیں ادھر اس عورت کے بھائیوں کو یہ وسوسہ ڈالا کہ اس کا علاج اسی عابد سے ہوسکتا ہے یہ اس عورت کو اس عابد کے پاس لائے اس نے علاج معالجہ یعنی دم کرنا شروع کیا اور یہ عورت یہیں رہنے لگی، ایک دن عابد اس کے پاس ہی تھا جو شیطان نے اس کے خیالات خراب کرنے شروع کئے یہاں تک کہ وہ زنا کر بیٹھا اور وہ عورت حاملہ ہوگئی۔ اب رسوائی کے خوف سے شیطان نے چھٹکارے کی یہ صورت بتائی کہ اس عورت کو مار ڈال ورنہ راز کھل جائے گا۔ چناچہ اس نے اسے قتل کر ڈالا، ادھر اس نے جا کر عورت کے بھائیوں کو شک دلوایا وہ دوڑے آئے، شیطان راہب کے پاس آیا اور کہا وہ لوگ آ رہے ہیں اب عزت بھی جائے گی اور جان بھی جائے گی۔ اگر مجھے خوش کرلے اور میرا کہا مان لے تو عزت اور جان دونوں بچ سکتی ہیں۔ شیطان نے کہا مجھے سجدہ کر، عابد نے اسے سجدہ کرلیا، یہ کہنے لگا تف ہے تجھ پر کم بخت میں تو اب تجھ سے بیزار ہوں میں تو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں، جو رب العالمین ہے (ابن جریر) ایک اور روایت میں اس طرح ہے کہ ایک عورت بکریاں چرایا کرتی تھی اور ایک راہب کی خانقاہ تلے رات گذارا کرتی تھی اس کے چار بھائی تھے ایک دن شیطان نے راہب کو گدگدایا اور اس سے زنا کر بیٹھا اسے حمل رہ گیا شیطان نے راہب کے دل میں ڈالا کہ اب بڑی رسوائی ہوگی اس سے بہتر یہ ہے کہ اسے مار ڈال اور کہیں دفن کر دے تیرے تقدس کو دیکھتے ہوئے تیری طرف تو کسی کا خیال بھی نہ جائے گا اور اگر بالفرض پھر بھی کچھ پوچھ گچھ ہو تو جھوٹ موٹ کہ دینا، بھلا کون ہے جو تیری بات کو غلط جانے ؟ اس کی سمجھ میں بھی یہ بات آگئی، ایک روز رات کے وقت موقعہ پا کر اس عورت کو جان سے مار ڈالا اور کسی اجاڑ جگہ زمین میں دبا دیا۔ اب شیطان اس کے چاروں بھائیوں کے پاس پہنچا اور ہر ایک کے خواب میں اسے سارا واقعہ کہہ سنایا اور اس کے دفن کی جگہ بھی بتادی، صبح جب یہ جاگے تو ایک نے کہا آج کی رات تو میں نے ایک عجیب خواب دیکھا ہے ہمت نہیں پڑتی کہ آپ سے بیان کروں دوسروں نے کہا نہیں کہو تو سہی چناچہ اس نے اپنا پورا خواب بیان کیا کہ اس طرح فلاں عابد نے اس سے بدکاری کی پھر جب حمل ٹھہر گیا تو اسے قتل کردیا اور فلاں جگہ اس کی لاش دبا آیا ہے، ان تینوں میں سے ہر ایک نے کہا مجھے بھی یہی خواب آیا ہے اب تو انہیں یقین ہوگیا کہ سچا خواب ہے، چناچہ انہوں نے جا کر اطلاع دی اور بادشاہ کے حکم سے اس راہب کو اس خانقاہ سے ساتھ لیا اور اس جگہ پہنچ کر زمین کھود کر اس کی لاش برآمد کی، کامل ثبوت کے بعد اب اسے شاہی دربار میں لے چلے اس وقت شیطان اس کے سامنے ظاہر ہوتا ہے اور کہتا ہے یہ سب میرے کرتوت ہیں اب بھی اگر تو مجھے راضی کرلے تو جان بچا دوں گا اس نے کہا جو تو کہے کروں گا، کہا مجھے سجدہ کرلے اس نے یہ بھی کردیا، پس پورا بےایمان بنا کر شیطان کہتا ہے میں تو تجھ سے بری ہوں میں تو اللہ تعالیٰ سے جو تمام جہانوں کا رب ہے ڈرتا ہوں، چناچہ بادشاہ نے حکم دیا اور پادری صاحب کو قتل کردیا گیا، مشہور ہے کہ اس پادری کا نام برصیصا تھا۔ حضرت علی حضرت عبداللہ بن مسعود، طاؤس، مقاتل بن حیان وغیرہ سے یہ قصہ مختلف الفاظ سے کمی بیشی کے ساتھ مروی ہے، واللہ اعلم، اس کے بالکل برعکس جریج عابد کا قصہ ہے کہ ایک بدکار عورت نے اس پر تہمت لگا دی کہ اس نے میرے ساتھ زنا کیا ہے اور یہ بچہ جو مجھے ہوا ہے وہ اسی کا ہے چناچہ لوگوں نے حضرت جریج کے عبادت خانے کو گھیر لیا اور انہیں نہایت بےادبی سے زد و کو ب کرتے ہوئے گالیاں دیتے ہوئے باہر لے آئے اور عبادت خانے کو ڈھا دیا یہ بیچارے گھبرائے ہوئے ہرچند پوچھتے ہیں کہ آخر واقعہ کیا ہے ؟ لیکن مجمع آپے سے باہر ہے آخر کسی نے کہا کہ اللہ کے دشمن اولیاء اللہ کے لباس میں یہ شیطانی حرکت ؟ اس عورت سے تو نے بدکاری کی۔ حضرت جریج نے فرمایا اچھا ٹھہرو صبر کرو اس بچے کو لاؤ چناچہ وہ دودھ پیتا چھوٹا سا بچہ لایا گیا حضرت جریج نے اپنی عزت کی بقا کی اللہ سے دعا کی پھر اس بچے سے پوچھا اے بچے بتا تیرا باپ کون ہے ؟ اس بچے کو اللہ نے اپنے ولی کی عزت بچانے کے لئے اپنی قدرت سے گویائی کی قوت عطا فرما دی اور اس نے اس صاف فصیح زبان میں اونچی آواز سے کہا میرا باپ ایک چرواہا ہے۔ یہ سنتے ہی بنی اسرائیل کے ہوش جاتے رہے یہ اس بزرگ کے سامنے عذر معذرت کرنے لگے معافی مانگنے لگے انہوں نے کہا بس اب مجھے چھوڑ دو لوگوں نے کہا ہم آپ کی عابدت گاہ سونے کی بنا دیتے ہیں آپ نے فرمایا بس اسے جیسی وہ تھی ویسے ہی رہنے دو۔ پھر فرماتا ہے کہ آخر انجام کفر کے کرنے اور حکم دینے والے کا یہی ہوا کہ دونوں ہمیشہ کے لئے جہنم واصل ہوئے، ہر ظالم کئے کی سزا پا ہی لیتا ہے۔

Additional Authentic Tafsir Resources

Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free

Tafsir Ibn Kathir

The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic

Complete EnglishMost Authentic

Tafsir As-Sa'di

Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge

Complete 10 VolumesSimple & Clear

Tafsir At-Tabari

Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary

Abridged EnglishComprehensive

Tafsir Al-Baghawi

Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi

Partial EnglishClassical

Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.

Hadith References

Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources

Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources

Quick Links to External Sources:

💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.

Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)

Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute

Classical Tafsir Commentaries:

Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.