Ayah Study
Surah Ash-Shura (سُورَةُ الشُّورَىٰ), Verse 29
Ayah 4301 of 6236 • Meccan
وَمِنْ ءَايَٰتِهِۦ خَلْقُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَمَا بَثَّ فِيهِمَا مِن دَآبَّةٍۢ ۚ وَهُوَ عَلَىٰ جَمْعِهِمْ إِذَا يَشَآءُ قَدِيرٌۭ
Translations
The Noble Quran
EnglishAnd among His Ayât (proofs, evidence, lessons, signs, etc.) is the creation of the heavens and the earth, and whatever moving (living) creatures He has dispersed in them both. And He is All-Potent over their assembling (i.e. resurrecting them on the Day of Resurrection after their death, and dispersion of their bodies) whenever He wills.
Muhammad Asad
EnglishDO THEY, perchance, say, [Muhammad] has attributed his own lying inventions to God?
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduاور اسی کی نشانیوں میں سے ہے آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا اور ان جانوروں کا جو اس نے ان میں پھیلا رکھے ہیں اور وہ جب چاہے ان کے جمع کرلینے پر قادر ہے
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approvedأي: ومن أدلة قدرته العظيمة، وأنه سيحيي الموتى بعد موتهم، { خَلْقُ } هذه { السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ } على عظمهما وسعتهما، الدال على قدرته وسعة سلطانه، وما فيهما من الإتقان والإحكام دال على حكمته وما فيهما من المنافع والمصالح دال على رحمته، وذلك يدل على أنه المستحق لأنواع العبادة كلها، وأن إلهية ما سواه باطلة.{ وَمَا بَثَّ فِيهِمَا } أي: نشر في السماوات والأرض من أصناف الدواب التي جعلها اللّه مصالح ومنافع لعباده. { وَهُوَ عَلَى جَمْعِهِمْ } أي: جمع الخلق بعد موتهم لموقف القيامة { إِذَا يَشَاءُ قَدِيرٌ } فقدرته ومشيئته صالحان لذلك، ويتوقف وقوعه على وجود الخبر الصادق، وقد علم أنه قد تواترت أخبار المرسلين وكتبهم بوقوعه.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedومن آياته الدالة على عظمته وقدرته وسلطانه، خَلْقُ السموات والأرض على غير مثال سابق، وما نشر فيهما من أصناف الدواب، وهو على جَمْع الخلق بعد موتهم لموقف القيامة إذا يشاء قدير، لا يتعذر عليه شيء.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedيقول تعالى "ومن آياته" الدالة على عظمته وقدرته العظيمة وسلطانه القاهر "خلق السماوات والأرض وما بث فيهما" أي ذرأ فيهما أي في السماوات والأرض "من دابة" وهذا يشمل الملائكة والإنس والجن وسائر الحيوانات على اختلاف أشكالهم وألوانهم ولغاتهم وطباعهم وأجناسهم وأنواعهم وقد فرقهم في أرجاء أقطار السماوات والأرض "وهو" مع هذا كله "على جمعهم إذا يشاء قدير" أي يوم القيامة يجمع الأولين والآخرين وسائر الخلائق في صعيد واحد يسمعهم الداعي وينفذهم البصر فيحكم فيهم بحكمه العدل الحق.
Tafsir Ibn Kathir
Among the Signs of Allah is the Creation of the Heavens and the Earth وَمِنْ ءَايَـتِهِ (And among His Ayat) the signs which point to His great might and power, خَلْقُ السَّمَـوَتِ وَالاٌّرْضِ وَمَا بَثَّ فِيهِمَا (is the creation of the heavens and the earth, and whatever moving creatures He has dispersed in them both.) means, whatever He has created in them, i.e., in the heavens and the earth. مِن دَآبَّةٍ (and whatever moving creatures) this includes the angels, men, Jinn and all the animals with their different shapes, colors, languages, natures, kinds and types. He has distributed them throughout the various regions of the heavens and earth. وَهُوَ (And He) means, yet despite all that, عَلَى جَمْعِهِمْ إِذَا يَشَآءُ قَدِيرٌ (is Able to assemble them whenever He wills.) means, on the Day of Resurrection, He will gather the first and the last of them, and bring all His creatures together in one place where they will all hear the voice of the caller and all of them will be seen clearly; then He will judge between them with justice and truth. The Cause of Misfortune is Sin وَمَآ أَصَـبَكُمْ مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ (And whatever of misfortune befalls you, it is because of what your hands have earned.) means, `whatever disasters happen to you, O mankind, are because of sins that you have committed in the past.' وَيَعْفُواْ عَن كَثِيرٍ (And He pardons much.) means, of sins; `He does not punish you for them, rather He forgives you.' وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللَّهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُواْ مَا تَرَكَ عَلَى ظَهْرِهَا مِن دَآبَّةٍ (And if Allah were to punish men for that which they earned, He would not leave a moving creature on the surface of the earth) (35:45). According to a Sahih Hadith: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا يُصِيبُ الْمُؤْمِنَ مِنْ نَصَبٍ وَلَا وَصَبٍ وَلَا هَمَ وَلَا حَزَنٍ إِلَّا كَفَّرَ اللهُ عَنْهُ بِهَا مِنْ خَطَايَاهُ، حَتْى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا» (By the One in Whose Hand is my soul, no believer is stricken with fatigue, exhaustion, worry or grief, but Allah will forgive him for some of his sins thereby -- even a thorn which pricks him.) Imam Ahmad recorded that Mu`awiyah bin Abi Sufyan, may Allah be pleased with him, said, "I heard the Messenger of Allah ﷺ say: «مَا مِنْ شَيْءٍ يُصِيبُ الْمُؤْمِنَ فِي جَسَدِهِ يُؤْذِيهِ إِلَّا كَفَّرَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ بِهِ مِنْ سَيِّئَاتِه» (No physical harm befalls a believer, but Allah will expiate for some of his sins because of it.)" Imam Ahmad also recorded that `A'ishah, may Allah be pleased with her, said, "The Messenger of Allah ﷺ said: «إِذَا كَثُرَتْ ذُنُوبُ الْعَبْدِ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَا يُكَفِّرُهَا، ابْتَلَاهُ اللهُ تَعَالَى بِالْحَزَنِ لِيُكَفِّرَهَا» (If a person commits many sins and has nothing that will expiate for them, Allah will test him with some grief that will expiate for them.)"
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedآفات اور تکالیف سے خطاؤں کی معافی ہوتی ہے اللہ تعالیٰ کی عظمت قدرت اور سلطنت کا بیان ہو رہا ہے کہ آسمان و زمین اسی کا پیدا کیا ہوا ہے اور ان میں کئی ساری مخلوق بھی اسی کی پیدا کی ہوئی ہے فرشتے انسان جنات اور مختلف قسموں کے حیوانات جو کونے کونے میں پھیلے ہوئے ہیں قیامت کے دن وہ ان سب کو ایک ہی میدان میں جمع کرے گا۔ جبکہ ان کے حواس گم ہوچکے ہوں گے اور ان میں عدل و انصاف کیا جائے گا پھر فرماتا ہے لوگو تمہیں جو کچھ مصیبتیں پہنچتی ہیں وہ سب دراصل تمہارے اپنے کئے گناہوں کا بدلہ ہیں اور ابھی تو وہ غفور و رحیم اللہ تمہاری بہت سی حکم عدولیوں سے چشم پوشی فرماتا ہے اور انہیں معاف فرما دیتا ہے اگر ہر اک گناہ پر پکڑے تو تو تم زمین پر چل پھر بھی نہ سکو۔ صحیح حدیث میں ہے کہ مومن کو جو تکلیف سختی غم اور پریشانی ہوتی ہے اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کی خطائیں معاف فرماتا ہے یہاں تک کہ ایک کانٹا لگنے کے عوض بھی جب آیت (فَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَّرَهٗ ۭ) 99۔ الزلزلة :7) ، اتری اس وقت حضرت صدیق اکبر کھانا کھا رہے تھے آپ نے اسے سن کر کھانے سا ہاتھ ہٹا لیا اور کہا یارسول اللہ ﷺ کیا ہر برائی بھلائی کا بدلہ دیا جائے گا ؟ آپ نے فرمایا سنو طبیعت کے خلاف جو چیزیں ہوتی ہیں یہ سب برائیوں کے بدلے ہیں اور ساری نیکیاں اللہ کے پاس جمع شدہ ہیں حضرت ابو ادریس فرماتے ہیں یہی مضمون اس آیت میں بیان ہوا امیرالمومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں آؤ میں تمہیں کتاب اللہ شریف کی افضل ترین آیت سناؤں اور ساتھ ہی حدیث بھی۔ حضور ﷺ نے ہمارے سامنے یہ آیت تلاوت کی اور میرا نام لے کر فرمایا سن میں اس کی تفسیر بھی تجھے بتادوں تجھے جو بیماریاں سختیاں اور بلائیں آفتیں دنیا میں پہنچتی ہیں وہ سب بدلہ ہے تمہارے اپنے اعمال کا اللہ تعالیٰ کا حکم اس سے بہت زیادہ ہے کہ پھر انہی پر آخرت میں بھی سزا کرے اور اکثر برائیاں معاف فرما دیتا ہے تو اس کے کرم سے یہ بالکل ناممکن ہے کہ دنیا میں معاف کی ہوئی خطاؤں پر آخرت میں پکڑے (مسند احمد) ابن ابی حاتم میں یہی روایت حضرت علی ہی کے قول سے مروی ہے اس میں ہے کہ ابو حجیفہ جب حضرت علی کے پاس گئے تو آپ نے فرمایا میں تمہیں ایک ایسی حدیث سناتا ہوں جسے یاد رکھنا ہر مومن کا فرض ہے پھر یہ تفسیر آیت کی اپنی طرف سے کر کے سنائی مسند میں ہے کہ مسلمان کے جسم میں جو تکلیف ہوتی ہے اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کے گناہ معاف فرماتا ہے۔ مسند ہی کی اور حدیث میں ہے جب ایمان دار بندے کے گناہ بڑھ جاتے ہیں اور اس کے کفارے کی کوئی چیز اس کے پاس نہیں ہوتی تو اللہ اسے کسی رنج و غم میں مبتلا کردیتا ہے اور وہی اس کے ان گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے ابن ابی حاتم میں حضرت حسن بصری سے مروی ہے کہ اس آیت کے اترنے پر حضور ﷺ نے فرمایا اس اللہ کی قسم جس کے قبضے میں محمد ﷺ کی جان ہے کہ لکڑی کی ذرا سی خراش ہڈی کی ذرا سی تکلیف یہاں تک کہ قدم کا پھسلنا بھی کسی نہ کسی گناہ پر ہے اور ابھی اللہ کے عفو کئے ہوئے بہت سے گناہ تو یونہی مٹ جاتے ہیں ابن ابی حاتم ہی میں ہے کہ جب حضرت عمران بن حصین کے جسم میں تکلیف ہوئی اور لوگ ان کی عیادت کو گئے تو حضرت حسن نے کہا آپ کی یہ حالت تو دیکھی نہیں جاتی ہمیں بڑا صدمہ ہو رہا ہے آپ نے فرمایا ایسا نہ کہو جو تم دیکھ رہے ہو یہ سب گناہوں کا کفارہ ہے اور بھی بہت سے گناہ تو اللہ معاف فرما چکا ہے پھر اسی آیت کی تلاوت فرمائی ہے۔ ابو البلاد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علاء بن بدر سے کہا کہ قرآن میں تو یہ آیت ہے اور میں ابھی نابالغ بچہ ہوں اور اندھا ہوگیا ہوں آپ نے فرمایا یہ تیرے ماں باپ کے گناہوں کا بدلہ ہے حضرت ضحاک فرماتے ہیں کہ قرآن پڑھ کر بھول جانے والا یقینا اپنے کسی گناہ میں پکڑا گیا ہے۔ اس کی اور کوئی وجہ نہیں پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت کر کے فرمایا بتاؤ تو اس سے بڑی مصیبت اور کیا ہوگی کہ انسان یاد کر کے کلام اللہ بھول جائے۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.