Ayah Study
Surah Ash-Shura (سُورَةُ الشُّورَىٰ), Verse 2
Ayah 4274 of 6236 • Meccan
عٓسٓقٓ
Translations
The Noble Quran
English‘Aîn-Sîn-Qâf.
Muhammad Asad
English’Ayn. Sīn. Qāf.
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduعٓسٓقٓ
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approved{ أَلَا إِنَّهُمْ فِي مِرْيَةٍ مِنْ لِقَاءِ رَبِّهِمْ } أي: في شك من البعث والقيامة، وليس عندهم دار سوى الدار الدنيا، فلذلك لم يعملوا للآخرة، ولم يلتفتوا لها. { أَلَا إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ مُحِيطٌ } علما وقدرة وعزة.تم تفسير سورة فصلت-بمنه تعالى-
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approved(حم * عسق) سبق الكلام على الحروف المقطَّعة في أول سورة البقرة.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedقد تقدم الكلام على الحروف المقطعة وقد روى ابن جرير ههنا أثرا غريبا عجيبا منكرا فقال أخبرنا أحمد بن زهير حدثنا عبدالوهاب بن نجدة الحوطي حدثنا أبو المغيرة عبدالقدوس بن الحجاج عن أرطاة بن المنذر قال: جاء رجل إلى ابن عباس رضي الله عنهما قال له وعنده حذيفة بن اليمان رضي الله تعالى عنه أخبرني عن تفسير قول الله تعالى "حم عسق" قال فأطرق ثم أعرض عنه ثم كرر مقالته فأعـرض عنه فلم يجبه بشيء وكره مقالته ثم كررها الثالثة فلم يحر إليه شيئا فقال له حذيفة رضي الله عنه أنا أنبئك بها قد عرفت لم كرهها نزلت في رجل من أهل بيته يقال له عبدالإله وعبدالله ينزل على نهر من أنهار المشرق تبنى عليه مدينتان يشق النهر بينهما شقا فإذا أذن الله تبارك وتعالى في زوال ملكهم وانقطاع دولتهم ومدتهم بعث الله عز وجل على إحداهما نارا ليلا فتصبح سوداء مظلمة وقد احترقت كأنها لم تكن مكانها وتصبح صاحبتها متعجبة كيف أفلتت؟ فما هو إلا بياض يومها ذلك حتى يجتمع فيها كل جبار عنيد منهم ثم يخسف الله بها وبهم جميعا فذلك قوله تعالى "حم عسق" يعني عزيمة من الله تعالى وفتنة وقضاء حم عين يعني عدلا منه سين يعني سيكون ق يعني واقع بهاتين المدينتين وأغرب منه ما رواه الحافظ أبو يعلى الموصلي في الجزء الثاني من مسند ابن عباس رضي الله عنه عن أبي ذر رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم في ذلك ولكن إسناده ضعيف جدا ومنقطع فإنه قال حدثنا أبو طالب عبدالجبار بن عاصم حدثنا أبو عبدالله الحسن بن يحيى الخشني الدمشقي عن أبي معاوية قال: صعد عمر بن الخطاب رضي الله عنه المنبر فقال: أيها الناس هل سمع منكـم أحد رسول الله صلى الله عليه وسلم يفسر "حم عسق" فوثب ابن عباس رضي الله عنه فقال أنا قال حم اسم من أسماء الله تعالى قال فعين؟ قال عاين المولون عذاب يوم بدر قال فسين؟ قال سيعلم الذين ظلموا أي منقلب ينقلبون قال فقاف؟ فسكت فقام أبو ذر ففسر كما قال ابن عباس رضي الله عنهما وقال قاف قارعة من السماء تغشى الناس.
Tafsir Ibn Kathir
Which was revealed in Makkah بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَـنِ الرَّحِيمِ In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful. The Revelation and Allah's Might We have previously discussed the individual letters. كَذَلِكَ يُوحِى إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكَ اللَّهُ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ (Likewise Allah, the Almighty, the All-Wise sends revelation to you as to those before you.) means, `just as this Qur'an has been revealed to you, so too the Books and Scriptures were revealed to the Prophets who came before you.' اللَّهِ الْعَزِيزِ (Allah, the Almighty) means, in His vengeance الْحَكِيمُ (the All-Wise) means, in all that He says and does. Imam Malik, may Allah have mercy on him, narrated that `A'ishah, may Allah be pleased with her, said, "Al-Harith bin Hisham asked the Messenger of Allah ﷺ , `O Messenger of Allah, how does the revelation come to you' The Messenger of Allah ﷺ said: «أَحْيَانًا يَأْتِينِي مِثْلَ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ، وَهُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ فَيَفْصِمُ عَنِّي وَقَدْ وَعَيْتُ مَا قَالَ، وَأَحْيَانًا يَأْتِينِي الْمَلَكُ رَجُلًا فَيُكَلِّمُنِي فَأَعِي مَا يَقُول» (Sometimes it comes to me like the ringing of a bell, which is the most difficult for me; then it goes away, and I understand what was said. And sometimes the angel comes to me in the image of a man, and he speaks to me and I understand what he says.)" `A'ishah, may Allah be pleased with her, said, "I saw him receiving the revelation on a very cold day, and when it departed from him, there were beads of sweat on his forehead." It was also reported in the Two Sahihs, and the version quoted here is that recorded by Al-Bukhari. لَهُ مَا فِى السَّمَـوَت وَمَا فِى الاٌّرْضِ (To Him belongs all that is in the heavens and all that is on the earth,) means, everything is subject to His dominion and control. وَهُوَ الْعَلِىُّ الْعَظِيمُ (and He is the Most High, the Most Great.) This is like the Ayat: الْكَبِيرُ الْمُتَعَالِ (the Most Great, the Most High) (13:9), and وَهُوَ الْعَلِىُّ الْكَبِيرُ (He is the Most High, the Most Great) (22:62). And there are many similar Ayat. تَكَادُ السَّمَـوَتُ يَتَفَطَّرْنَ مِن فَوْقِهِنَّ (Nearly the heavens might be rent asunder from above them,) Ibn `Abbas, may Allah be pleased with him, Ad-Dahhak, Qatadah, As-Suddi and Ka`b Al-Ahbar said, "Out of fear of His might." وَالْمَلَـئِكَةُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِمَن فِى الاٌّرْضِ (and the angels glorify the praises of their Lord, and ask for forgiveness for those on the earth.) This is like the Ayah: الَّذِينَ يَحْمِلُونَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِلَّذِينَ ءَامَنُواْ رَبَّنَا وَسِعْتَ كُـلَّ شَىْءٍ رَّحْمَةً وَعِلْماً (Those who bear the Throne and those around it glorify the praises of their Lord, and believe in Him, and ask forgiveness for those who believe (saying): "Our Lord! You comprehend all things in mercy and knowledge,") (40:7) أَلاَ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ (Lo! Verily, Allah is the Oft-Forgiving, the Most Merciful.) This is a reminder, to take heed of this fact. وَالَّذِينَ اتَّخَذُواْ مِن دُونِهِ أَوْلِيَآءَ (And as for those who take as protecting friends others besides Him) This refers to the idolators, اللَّهُ حَفِيظٌ عَلَيْهِمْ (Allah is Hafiz over them.) meaning, He is Witness to their deeds, recording and enumerating them precisely, and He will requite them for them in full. وَمَآ أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ (and you are not a trustee over them.) meaning, `you are just a warner, and Allah is the Trustee of all affairs.'
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedحم عسق کی تفسیر :حروف مقطعات کی بحث پہلے گزر چکی ہے۔ ابن جریر ؒ نے یہاں پر ایک عجیب و غریب اثر وارد کیا ہے جو منکر ہے اس میں ہے کہ ایک شخص حضرت ابن عباس کے پاس آیا اس وقت آپ کے پاس حضرت حذیفہ بن یمان بھی تھے۔ اس نے ان حروف کی تفسیر آپ سے پوچھی آپ نے ذرا سی دیر سر نیچا کرلیا پھر منہ پھیرلیا اس شخص نے دوبارہ یہی سوال کیا تو آپ نے پھر بھی منہ پھیرلیا اور اس کے سوال کو برا جانا اس نے پھر تیسری مرتبہ پوچھا۔ آپ نے پھر بھی کوئی جواب نہ دیا اس پر حضرت حذیفہ نے کہا میں تجھے بتاتا ہوں اور مجھے یہ معلوم ہے کہ حضرت ابن عباس اسے کیوں ناپسند کر رہے ہیں۔ ان کے اہل بیت میں سے ایک شخص کے بارے میں یہ نازل ہوئی ہے جسے (عبد الا لہ) اور عبداللہ کہا جاتا ہوگا وہ مشرق کی نہروں میں سے ایک نہر کے پاس اترے گا۔ اور وہاں دو شہر بسائے گا نہر کو کاٹ کر دونوں شہروں میں لے جائے گا جب اللہ تعالیٰ ان کے ملک کے زوال اور ان کی دولت کا استیصال کا ارادہ کرے گا۔ اور ان کا وقت ختم ہونے کا ہوگا تو ان دونوں شہروں میں سے ایک پر رات کے وقت آگ آئے گی جو اسے جلا کر بھسم کر دے گی وہاں کے لوگ صبح کو اسے دیکھ کر تعجب کریں گے ایسا معلوم ہوگا کہ گویا یہاں کچھ تھا ہی نہیں صبح ہی صبح وہاں تمام بڑے بڑے سرکش متکبر مخالف حق لوگ جمع ہوں گے اسی وقت اللہ تعالیٰ ان سب کو اس شہر سمیت غارت کر دے گا۔ یہی معنی ہیں (حم عسق) کے یعنی اللہ کی طرف سے یہ عزیمت یعنی ضروری ہے یہ فتنہ قضا کیا ہوا یعنی فیصل شدہ ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے عین سے مراد عدل سین سے مراد سیکون یعنی یہ عنقریب ہو کر رہے گا (ق) سے مراد واقع ہونے والا ان دونوں شہروں میں۔ اس سے بھی زیادہ غربت والی ایک اور روایت میں مسند حافظ ابو یعلی کی دوسری جلد میں مسند ابن عباس میں ہے جو مرفوع بھی ہے لیکن اس کی سند بالکل ضعف ہے اور منقطع بھی ہے اس میں ہے کہ کسی نے ان حروف کی تفسیر آنحضرت ﷺ سے سنی ہے حضرت ابن عباس جلدی سے اکھٹے ہوئے اور فرمایا ہاں میں نے سنی ہے (حم) اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہے عین سے مراد (عاین المولون عذاب یوم بدر) ہے۔ سین سے مراد (اِلَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَذَكَرُوا اللّٰهَ كَثِيْرًا وَّانْتَــصَرُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا ظُلِمُوْا ۭ وَسَـيَعْلَمُ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْٓا اَيَّ مُنْقَلَبٍ يَّنْقَلِبُوْنَ02207) 26۔ الشعراء :227) (ق) سے کیا مراد ہے اسے آپ نہ بتاسکے تو حضرت ابوذر کھڑے ہوئے اور حضرت ابن عباس کی تفسیر کے مطابق تفسیر کی اور فرمایا (ق) سے مراد (قارعہ) آسمانی ہے جو تمام لوگوں کو ڈھانپ لے گا ترجمہ یہ ہوا کہ بدر کے دن پیٹھ موڑ کر بھاگنے والے کفار نے عذاب کا مزہ چکھ لیا۔ ان ظالموں کو عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ ان کا کتنا برا انجام ہوا ؟ ان پر آسمانی عذاب آئے گا جو انہیں تباہ و برباد کر دے گا پھر فرماتا ہے کہ اے نبی جس طرح تم پر اس قرآن کی وحی نازل ہوئی ہے اسی طرح تم سے پہلے کے پیغمبروں پر کتابیں اور صحیفے نازل ہوچکے ہیں یہ سب اس اللہ کی طرف سے اترے ہیں جو اپنا انتقام لینے میں غالب اور زبردست ہے جو اپنے اقوال و افعال میں حکمت والا ہے حضرت حارث بن ہشام نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا کہ آپ پر وحی کس طرح نازل ہوتی ہے ؟ آپ نے فرمایا کبھی تو گھنٹی کی مسلسل آواز کی طرح جو مجھ پر بہت بھاری پڑتی ہے جب وہ ختم ہوتی ہے تو مجھے جو کچھ کہا گیا وہ سب یاد ہوتا ہے اور کبھی فرشتہ انسانی صورت میں میرے پاس آتا ہے مجھ سے باتیں کرجاتا ہے جو وہ کہتا ہے میں اسے یاد رکھ لیتا ہوں حضرت صدیقہ فرماتی ہیں سخت جاڑوں کے ایام میں بھی جب آپ پر وحی اترتی تھی تو شدت وحی سے آپ پانی پانی ہوجاتے تھے یہاں تک کہ پیشانی سے پسینہ کی بوندیں ٹپکنے لگتی تھیں۔ (بخاری مسلم) مسند احمد کی حدیث میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر نے حضور ﷺ سے وحی کی کیفیت پوچھی تو آپ نے فرمایا میں ایک زنجیر کی سی گھڑگھڑاہٹ سنتا ہوں پھر کان لگا لیتا ہوں ایسی وحی میں مجھ پر اتنی شدت سی ہوتی ہے کہ ہر مرتبہ مجھے اپنی روح نکل جانے کا گمان ہوتا ہے۔ شرح صحیح بخاری کے شروع میں ہم کیفیت وحی پر مفصل کلام کرچکے ہیں فالحمد للہ، پھر فرماتا ہے کہ زمین و آسمان کی تمام مخلوق اس کی غلام ہے اس کی ملکیت ہے اس کے دباؤ تلے اور اس کے سامنے عاجز و مجبور ہے وہ بلندیوں والا اور بڑائیوں والا ہے وہ بہت بڑا اور بہت بلند ہے وہ اونچائی والا اور کبریائی والا ہے اس کی عظمت اور جلالت کا یہ حال ہے کہ قریب ہے آسمان پھٹ پڑیں۔ فرشتے اس کی عظمت سے کپکپاتے ہوئے اس کی پاکی اور تعریف بیان کرتے رہتے ہیں اور زمین والوں کے لئے مغفرت طلب کرتے رہتے ہیں جیسے اور جگہ ارشاد ہے آیت (اَلَّذِيْنَ يَحْمِلُوْنَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهٗ يُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيُؤْمِنُوْنَ بِهٖ وَيَسْتَغْفِرُوْنَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ۚ رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَّحْمَةً وَّعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِيْنَ تَابُوْا وَاتَّبَعُوْا سَبِيْلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَــحِيْمِ) 40۔ غافر :7) یعنی حاملان عرش اور اس کے قرب و جوار کے فرشتے اپنے رب کی تسبیح اور حمد بیان کرتے رہتے ہیں اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمان والوں کے لئے استغفار کرتے رہتے ہیں کہ اے ہمارے رب تو نے اپنی رحمت و علم سے ہر چیز کو گھیر رکھا ہے پس تو انہیں بخش دے جنہوں نے توبہ کی ہے اور تیرے راستے کے تابع ہیں انہیں عذاب جہنم سے بچا لے۔ پھر فرمایا جان لو کہ اللہ غفور و رحیم ہے، پھر فرماتا ہے کہ مشرکوں کے اعمال کی دیکھ بھال میں آپ کر رہا ہوں انہیں خود ہی پورا پورا بدلہ دوں گا۔ تیرا کام صرف انہیں آگاہ کردینا ہے تو کچھ ان پر داروغہ نہیں۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.