Ayah Study
Surah Fussilat (سُورَةُ فُصِّلَتۡ), Verse 31
Ayah 4249 of 6236 • Meccan
نَحْنُ أَوْلِيَآؤُكُمْ فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا وَفِى ٱلْءَاخِرَةِ ۖ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِىٓ أَنفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ
Translations
The Noble Quran
English"We have been your friends in the life of this world and are (so) in the Hereafter. Therein you shall have (all) that your inner-selves desire, and therein you shall have (all) for which you ask.
Muhammad Asad
EnglishBut We shall most certainly give those who are [thus] bent on denying the truth a taste of suffering severe, and We shall most certainly requite them according to the worst of their deeds!
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduہم دنیا کی زندگی میں بھی تمہارے دوست تھے اور آخرت میں بھی (تمہارے رفیق ہیں)۔ اور وہاں جس (نعمت) کو تمہارا جی چاہے گا تم کو (ملے گی) اور جو چیز طلب کرو گے تمہارے لئے (موجود ہوگی)
Tafsir (Commentary)
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedقوله تبارك وتعالى "نحن أولياؤكم في الحياة الدنيا وفي الآخرة" أي تقول الملائكة للمؤمنين عند الاحتضار نحن كنا أولياءكم أي قرناءكم في الحياة الدنيا نسددكم ونوفقكم ونحفظكم بأمر الله وكذلك نكون معكم في الآخرة نؤنس منكم الوحشة في القبور وعند النفخة في الصور ونؤمنكم يوم البعث والنشور ونجاوز بكم الصراط المستقيم ونوصلكم إلى جنات النعيم "ولكم فيها ما تشتهي أنفسكم" أي في الجنة من جميع ما تختارون مما تشتهيه النفوس وتقر به العيون "ولكم فيها ما تدعون" أي مهما طلبتم وجدتم وحضر بين أيديكم كما اخترتم.
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approvedويقولون لهم أيضا - مثبتين لهم، ومبشرين: { نَحْنُ أَوْلِيَاؤُكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ } يحثونهم في الدنيا على الخير، ويزينونه لهم، ويرهبونهم عن الشر، ويقبحونه في قلوبهم، ويدعون الله لهم، ويثبتونهم عند المصائب والمخاوف، وخصوصًا عند الموت وشدته، والقبر وظلمته، وفي القيامة وأهوالها، وعلى الصراط، وفي الجنة يهنئونهم بكرامة ربهم، ويدخلون عليهم من كل باب { سَلَامٌ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ } ويقولون لهم أيضا: { وَلَكُمْ فِيهَا } أي: في الجنة { مَا تَشْتَهِي أَنْفُسُكُمْ } قد أعد وهيئ. { وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ } أي: تطلبون من كل ما تتعلق به إرادتكم وتطلبونه من أنواع اللذات والمشتهيات، مما لا عين رأت، ولا أذن سمعت، ولا خطر على قلب بشر.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedوتقول لهم الملائكة: نحن أنصاركم في الحياة الدنيا، نسددكم ونحفظكم بأمر الله، وكذلك نكون معكم في الآخرة، ولكم في الجنة كل ما تشتهيه أنفسكم مما تختارونه، وتَقَرُّ به أعينكم، ومهما طلبتم من شيء وجدتموه بين أيديكم ضيافة وإنعامًا لكم مِن غفور لذنوبكم، رحيم بكم.
Tafsir Ibn Kathir
Glad Tidings to Those Who believe in Allah Alone and stand firm إِنَّ الَّذِينَ قَالُواْ رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَـمُواْ (Verily, those who say: "Our Lord is Allah," and then they stand firm,) means, they do good deeds sincerely for the sake of Allah, and they obey Allah, doing what Allah has prescribed for them. Ibn Jarir recorded that Sa`id bin `Imran said, "I read this Ayah to Abu Bakr As-Siddiq, may Allah be pleased with him: إِنَّ الَّذِينَ قَالُواْ رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَـمُواْ (Verily, those who say: "Our Lord is Allah," and then they stand firm,) He said, `Those are the ones who do not associate anything with Allah."' Then he reported a narration of Al-Aswad bin Hilal, who said, "Abu Bakr As-Siddiq, may Allah be pleased with him, said, `What do you say about this Ayah: إِنَّ الَّذِينَ قَالُواْ رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَـمُواْ (Verily, those who say: "Our Lord is Allah," and then they stand firm,)' They said: رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَـمُواْ ("Our Lord is Allah," and then they stand firm,) `They shun sin.' He said, `You have not interpreted it improperly.' They say: `Our Lord is Allah, then they stand firm and do not turn to any other god besides Him. "' This was also the view of Mujahid, `Ikrimah, As-Suddi and others. Ahmad recorded that Sufyan bin `Abdullah Ath-Thaqafi said, "I said, `O Messenger of Allah, tell me something that I can adhere to.' He said: «قُلْ: رَبِّيَ اللهُ، ثُمَّ اسْتَقِم» (Say, my Lord is Allah, then stand firm.) I said, `O Messenger of Allah, what do you fear most for me' The Messenger of Allah ﷺ took hold of the edge of his tongue and said, «هذَا» (This is.)" This was also recorded by At-Tirmidhi and Ibn Majah; At-Tirmidhi said, "Hasan Sahih." Muslim also recorded it in his Sahih, and An-Nasa'i recorded that Sufyan bin `Abdullah Ath-Thaqafi said, "I said, `O Messenger of Allah, tell me something about Islam that I will not have to ask anyone about it after you.' He said: «قُلْ: آمَنْتُ بِاللهِ ثُمَّ اسْتَقِم» (Say: I believe in Allah, then stand firm.)" -- then he mentioned the rest of the Hadith. تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَـئِكَةُ (on them the angels will descend). Mujahid, As-Suddi, Zayd bin Aslam and his Zayd's son said, "This means, at the time of death, and they will say, أَلاَّ تَخَافُواْ (Fear not). " Mujahid, `Ikrimah and Zayd bin Aslam said, "This means not to fear "that which you will face in the Hereafter." وَلاَ تَحْزَنُواْ (nor grieve!) `for what you have left behind of worldly things, children, family, wealth and debt, for we will take care of it for you.' وَأَبْشِرُواْ بِالْجَنَّةِ الَّتِى كُنتُمْ تُوعَدُونَ (But receive the glad tidings of Paradise which you have been promised!) So they give glad tidings of the end of bad things and the arrival of good things. This is like what is said in the Hadith narrated by Al-Bara', may Allah be pleased with him: «إِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَقُولُ لِرُوحِ الْمُؤْمِنِ: اخْرُجِي أَيَّتُهَا الرُّوحُ الطَّيِّـبَةُ فِي الْجَسَدِ الطَّيِّبِ كُنْتِ تَعْمُرِينَهُ، اخْرُجِي إِلى رَوْحٍ وَرَيْحَانٍ وَرَبَ غَيْرِ غَضْبَان» (The angels say to the soul of the believer, "Come out, O good soul from the good body in which you used to dwell, come out to rest, and provision and a Lord Who is not angry.") It was said that the angels will come down to them on the Day when they are brought out of their graves. Zayd bin Aslam said, "They will give him glad tidings when he dies, in his grave, and when he is resurrected." This was recorded by Ibn Abi Hatim, and this view reconciles all the opinions; it is a good view and it is true. نَحْنُ أَوْلِيَآؤُكُمْ فِى الْحَيَوةِ الدُّنْيَا وَفِى الاٌّخِرَةِ (We have been your friends in the life of this world and are (so) in the Hereafter. ) means, the angels will say to the believers when death approaches: "We have been your friends, i.e., your close companions, in this world, protecting you and helping you by the command of Allah, and we will be with you in the Hereafter, keeping you from feeling lonely in your graves and when the Trumpet is blown; we will reassure you on the Day of Resurrection and will take you across the Sirat and bring you to the Gardens of delight." وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِى أَنفُسُكُمْ (Therein you shall have (all) that your souls desire,) means, `in Paradise you will have all that you wish for and that will delight you.' وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ (and therein you shall have (all) for which you ask.) means, `whatever you ask for, it will appear before you as you wish it to be.' نُزُلاً مِّنْ غَفُورٍ رَّحِيمٍ (An entertainment from the Oft-Forgiving, Most Merciful.) means, `a welcoming gift and a blessing from the One Who has forgiven your sins and Who is Merciful and Kind towards you, Who has forgiven you, concealed your faults and been Kind and Merciful.'
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedاسقامت اور اس کا انجام۔جن لوگوں نے زبانی اللہ تعالیٰ کے رب ہونے کا یعنی اس کی توحید کا اقرار کیا۔ پھر اس پر جمے رہے یعنی فرمان الٰہی کے ماتحت اپنی زندگی گزاری۔ چناچہ حضور ﷺ نے اس آیت کی تلاوت فرما کر وضاحت کی کہ بہت لوگوں نے اللہ کے رب ہونے کا اقرار کرکے پھر کفر کرلیا۔ جو مرتے دم تک اس بات پر جما رہا وہ ہے جس نے اس پر استقامت کی۔ (نسائی وغیرہ) حضرت ابوبکر صدیق کے سامنے جب اس آیت کی تلاوت ہوئی تو آپ نے فرمایا " اس سے مراد کلمہ پڑھ کر پھر کبھی بھی شرک نہ کرنے والے ہیں۔ " ایک روایت میں ہے کہ خلیفتہ المسلمین نے ایک مرتبہ لوگوں سے اس آیت کی تفسیر پوچھی تو انہوں نے کہا کہ استقامت سے مراد گناہ نہ کرنا ہے آپ نے فرمایا تم نے اسے غلط سمجھایا۔ اس سے مراد اللہ کی الوہیت کا اقرار کرکے پھر دوسرے کی طرف کبھی بھی التفات نہ کرنا ہے۔ حضرت ابن عباس سے سوال ہوتا ہے کہ قرآن میں حکم اور جزا کے لحاظ سے سب سے زیادہ آسان آیت کونسی ہے ؟ آپ نے اس آیت کی تلاوت کی کہ توحید اللہ پر تاعمر قائم رہنا۔ حضرت فاروق اعظم نے منبر پر اس آیت کی تلاوت کرکے فرمایا واللہ وہ لوگ ہیں جو اللہ کی اطاعت پر جم جاتے ہیں اور لومڑی کی چال نہیں چلتے کہ کبھی ادھر کبھی ادھر۔ ابن عباس فرماتے ہیں فرائض اللہ کی ادائیگی کرتے ہیں۔ حضرت قتادہ یہ دعا مانگا کرتے تھے۔۔ اے اللہ تو ہمارا رب ہے ہمیں استقامت اور پختگی عطا فرما۔ استقامت سے مراد دین اور عمل کا خلوص حضرت ابو العالیہ نے کہا ہے ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا کہ مجھے اسلام کا کوئی ایسا امر بتلایئے کہ پھر کسی سے دریافت کرنے کی ضرورت نہ رہے۔ آپ نے فرمایا زبان سے اقرار کر کہ میں اللہ پر ایمان لایا اور پھر اس پر جم جا۔ اس نے پھر پوچھا اچھا یہ تو عمل ہوا اب بچوں کس چیز سے ؟ تو آپ نے زبان کی طرف اشارہ فرمایا۔ (مسلم وغیرہ) امام ترمذی اسے حسن صحیح بتلاتے ہیں، ان کے پاس ان کی موت کے وقت فرشتے آتے ہیں اور انہیں بشارتیں سناتے ہیں کہ تم اب آخرت کی منزل کی طرف جا رہے ہو بےخوف رہو تم پر وہاں کوئی کھٹکا نہیں۔ تم اپنے پیچھے جو دنیا چھوڑے جا رہے ہو اس پر بھی کوئی غم و رنج نہ کرو۔ تمہارے اہل و عیال، مال و متاع کی دین و دیانت کی حفاظت ہمارے ذمے ہے۔ ہم تمہارے خلیفہ ہیں۔ تمہیں ہم خوش خبری سناتے ہیں کہ تم جنتی ہو تمہیں سچا اور صحیح وعدہ دیا گیا تھا وہ پورا ہو کر رہے گا۔ پس وہ اپنے انتقال کے وقت خوش خوش جاتے ہیں کہ تمام برائیوں سے بچے اور تمام بھلائیاں حاصل ہوئیں۔ حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں۔ مومن کی روح سے فرشتے کہتے ہیں اے پاک روح جو پاک جسم میں تھی چل اللہ کی بخشش انعام اور اس کی نعمت کی طرف۔ چل اس اللہ کے پاس جو تجھ پر ناراض نہیں۔ یہ بھی مروی ہے کہ جب مسلمان اپنی قبروں سے اٹھیں گے اسی وقت فرشتے ان کے پاس آئیں گے اور انہیں بشارتیں سنائیں گے۔ حضرت ثابت جب اس سورت کو پڑھتے ہوئے اس آیت تک پہنچے تو ٹھہر گئے اور فرمایا ہمیں یہ خبر ملی ہے کہ مومن بندہ جب قبر سے اٹھے گا تو وہ دو فرشتے جو دنیا میں اس کے ساتھ تھے اس کے پاس آتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں ڈر نہیں گھبرا نہیں غمگین نہ ہو تو جنتی ہے خوش ہوجا تجھ سے اللہ کے جو وعدے تھے پورے ہوں گے۔ غرض خوف امن سے بدل جائے گا آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی دل مطمئن ہوجائے گا۔ قیامت کا تمام خوف دہشت اور وحشت دور ہوجائے گی۔ اعمال صالحہ کا بدلہ اپنی آنکھوں دیکھے گا اور خوش ہوگا۔ الحاصل موت کے وقت قبر میں اور قبر سے اٹھتے ہوئے ہر وقت ملائیکہ رحمت اس کے ساتھ رہیں گے اور ہر وقت بشارتیں سناتے رہیں گے، ان سے فرشتے یہ بھی کہیں گے کہ زندگانی دنیا میں بھی ہم تمہارے رفیق و ولی تھے تمہیں نیکی کی راہ سمجھاتے تھے خیر کی رہنمائی کرتے تھے۔ تمہاری حفاظت کرتے رہتے تھے، ٹھیک اسی طرح آخرت میں بھی ہم تمہارے ساتھ رہیں گے تمہاری وحشت و دہشت دور کرتے رہیں گے قبر میں، حشر میں، میدان قیامت میں، پل صراط پر، غرض ہر جگہ ہم تمہارے رفیق اور دوست اور ساتھی ہیں۔ نعمتوں والی جنتوں میں پہنچا دینے تک تم سے الگ نہ ہوں گے وہاں جو تم چاہو گے ملے گا۔ جو خواہش ہوگی پوری ہوگی، یہ مہمانی یہ عطا یہ انعام یہ ضیافت اس اللہ کی طرف سے ہے جو بخشنے والا اور مہربانی کرنے والا ہے۔ اس کا لطف و رحم اس کی بخشش اور کرم بہت وسیع ہے۔ حضرت سعید بن مسیب اور حضرت ابوہریرہ کی ملاقات ہوتی ہے تو حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ ہم دونوں کو جنت کے بازار میں ملائے۔ اس پر حضرت سعید نے پوچھا کیا جنت میں بھی بازار ہوں گے ؟ فرمایا ہاں مجھے رسول اللہ ﷺ نے خبر دی ہے کہ جنتی جب جنت میں جائیں گے اور اپنے اپنے مراتب کے مطابق درجے پائیں گے تو دنیا کے اندازے سے جمعہ والے دن انہیں ایک جگہ جمع ہونے کی اجازت ملے گی۔ جب سب جمع ہوجائیں گے تو اللہ تعالیٰ ان پر تجلی فرمائے گا اس کا عرش ظاہر ہوگا۔ وہ سب جنت کے باغیچے میں نور لولو یاقوت زبرجد اور سونے چاندی کے منبروں پر بیٹھیں گے، جو نیکیوں کے اعتبار سے کم درجے کے ہیں لیکن جنتی ہونے کے اعتبار سے کوئی کسی سے کمتر نہیں وہ مشک اور کافور کے ٹیلوں پر ہوں گے لیکن اپنی جگہ اتنے خوش ہوں گے کہ کرسی والوں کو اپنے سے افضل مجلس میں نہیں جانتے ہوں گے۔ حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں میں نے حضور ﷺ سے سوال کیا کہ کیا ہم اپنے رب کو دیکھیں گے ؟ آپ نے فرمایا ہاں ہاں دیکھو گے۔ آدھے دن کے سورج اور چودہویں رات کے چاند کو جس طرح صاف دیکھتے ہو اسی طرح اللہ تعالیٰ کو دیکھو گے۔ اس مجلس میں ایک ایک سے اللہ تبارک و تعالیٰ بات چیت کرے گا یہاں تک کہ کسی سے فرمائے گا۔ یاد ہے فلاں دن تم نے فلاں کا خلاف کیا تھا ؟ وہ کہے گا کیوں جناب باری تو تو وہ خطا معاف فرما چکا تھا پھر اس کا کیا ذکر ؟ کہے گا ہاں ٹھیک ہے اسی میری مغفرت کی وسعت کی وجہ سے ہی تو اس درجے پر پہنچا۔ یہ اسی حالت میں ہوں گے کہ انہیں ایک ابر ڈھانپ لے گا اور اس سے ایسی خوشبو برسے گی کہ کبھی کسی نے نہیں سونگھی تھی۔ پھر رب العالمین عزوجل فرمائے گا کہ اٹھو اور میں نے جو انعام و اکرام تمہارے لئے تیار کر رکھے ہیں انہیں لو۔ پھر یہ سب ایک بازار میں پہنچیں گے جسے چاروں طرف سے فرشتے گھیرے ہوئے ہوں گے وہاں وہ چیزیں دیکھیں گے جو نہ کبھی دیکھی تھیں نہ سنی تھیں نہ کبھی خیال میں گزری تھیں۔ جو شخص جو چیز چاہے گا لے لے گا خرید فروخت وہاں نہ ہوگی۔ بلکہ انعام ہوگا۔ وہاں تمام اہل جنت ایک دوسرے سے ملاقات کریں گے ایک کم درجے کا جنتی اعلیٰ درجے کے جنتی سے ملاقات کرے گا تو اس کے لباس وغیرہ کو دیکھ کر جی میں خیال کرے گا وہیں اپنے جسم کی طرف دیکھے گا کہ اس سے بھی اچھے کپڑے اس کے ہیں۔ کیونکہ وہاں کسی کو کوئی رنج و غم نہ ہوگا۔ اب ہم سب لوٹ کر اپنی اپنی منزلوں میں جائیں گے وہاں ہماری بیویاں ہمیں مرحبا کہیں گے اور کہیں گی کہ جس وقت آپ یہاں سے گئے تب یہ ترو تازگی اور یہ نورانیت آپ میں نہ تھی لیکن اس وقت تو جمال و خوبی اور خوشبو اور تازگی بہت ہی بڑھی ہوئی ہے۔ یہ جواب دیں گے کہ ہاں ٹھیک ہے ہم آج اللہ تعالیٰ کی مجلس میں تھے اور یقینا ہم بہت ہی بڑھ چڑھ گئے۔ (ترمذی وغیرہ) مسند احمد میں ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں جو اللہ کی ملاقات کو پسند کرے اللہ بھی اس سے ملنے کو چاہتا ہے اور جو اللہ کی ملاقات کو برا جانے اللہ بھی اس کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے صحابہ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ ہم تو موت کو مکروہ جانتے ہیں آپ نے فرمایا اس سے مراد موت کی کراہیت نہیں بلکہ مومن کی سکرات کے وقت اس کے پاس اللہ کی طرف سے خوشخبری آتی ہے جسے سن کر اس کے نزدیک اللہ کی ملاقات سے زیاہ محبوب چیز کوئی نہیں رہتی۔ پس اللہ بھی اس کی ملاقات پسند فرماتا ہے اور فاجر یا کافر کی سکرات کے وقت جب اسے اس برائی کی خبر دی جاتی ہے جو اسے اب پہنچنے والی ہے تو وہ اللہ کی ملاقات کو مکروہ رکھتا ہے۔ پس اللہ بھی اس کی ملاقات کو مکروہ رکھتا ہے یہ حدیث بالکل صحیح ہے اور اس کی بہت سی اسنادیں ہیں۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.