Ayah Study
Surah Ghafir (سُورَةُ غَافِرٍ), Verse 32
Ayah 4165 of 6236 • Meccan
وَيَٰقَوْمِ إِنِّىٓ أَخَافُ عَلَيْكُمْ يَوْمَ ٱلتَّنَادِ
Translations
The Noble Quran
English"And, O my people! Verily, I fear for you the Day when there will be mutual calling (between the people of Hell and of Paradise)."
Muhammad Asad
Englishthe like of what happened to Noah’s people, and to [the tribes of] ’ād and Thamūd and those who came after them! And, withal. God does not will any wrong for His creatures.
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduاور اے قوم مجھے تمہاری نسبت پکار کے دن (یعنی قیامت) کا خوف ہے
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approvedولما خوفهم العقوبات الدنيوية، خوفهم العقوبات الأخروية، فقال: { وَيَا قَوْمِ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ يَوْمِ التَّنَادِ } أي: يوم القيامة، حين ينادي أهل الجنة أهل النار: { أَنْ قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا } إلى آخر الآيات.{ وَنَادَى أَصْحَابُ النَّارِ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَنْ أَفِيضُوا عَلَيْنَا مِنَ الْمَاءِ أَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَهُمَا عَلَى الْكَافِرِينَ } وحين ينادي أهل النار مالكًا { ليقض علينا ربك } فيقول: { إِنَّكُمْ مَاكِثُونَ } وحين ينادون ربهم: { رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْهَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ } فيجيبهم: { اخْسؤُوا فِيهَا وَلَا تُكَلِّمُونِ } وحين يقال للمشركين: { ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُمْ }
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedويا قوم إني أخاف عليكم عقاب يوم القيامة، يوم ينادي فيه بعض الناس بعضًا؛ من هول الموقف ذلك اليوم.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedيعني يوم القيامة وسمي بذلك قال بعضهم لما جاء في حديث الصور إن الأرض إذا زلزلت وانشقت من قطر إلى قطر وماجت وارتجت فنظر الناس إلى ذلك ذهبوا هاربين ينادي بعضهم بعضا وقال آخرون منهم الضحاك بل ذلك إذا جيء بجهنم ذهب الناس هرابا منها فتتلقاهم الملائكة فتردهم إلى مقام المحشر وهو قوله تعالى "والملك على أرجائها" وقوله "يا معشر الجن والإنس إن استطعتم أن تنفذوا من أقطار السموات والأرض فانفذوا لا تنفذون إلا بسلطان". وقد روي عن ابن عباس رضي الله عنه والحسن والضحاك أنهم قرءوا يوم التناد بتشديد الدال من ند البعير إذا تردى وذهب وقيل لأن الميزان عنده ملك إذا وزن عمل العبد فرجح نادى بأعلى صوته ألا قد سعد فلان بن فلان سعادة لا يشقى بعدها أبدا وإن خف عمله نادى ألا قد شقي فلان بن فلان وقال قتادة ينادي كل قوم بأعمالهم: ينادي أهل الجنة أهل الجنة وأهل النار أهل النار وقيل سمي بذلك لمناداة أهل الجنة أهل النار "أن قد وجدنا ما وعدنا ربنا حقا فهل وجدتم ما وعد ربكم حقا قالوا نعم" ومناداة أهل النار أهل الجنة "أن أفيضوا علينا من الماء أو مما رزقكم الله قالوا إن الله حرمهما على الكافرين" ولمناداة أصحاب الأعراف أهل الجنة وأهل النار كما هو مذكور في سورة الأعراف واختار البغوي وغيره أنه سمى بذلك لمجموع ذلك وهو قول حسن جيد والله أعلم.
Tafsir Ibn Kathir
يقَوْمِ إِنِّى أَخَافُ عَلَيْكُمْ مِّثْلَ يَوْمِ الاٌّحْزَابِ (O my people! Verily, I fear for you an end like that day (of disaster) of the groups (of old)!) meaning, those of the earlier nations who disbelieved the Messengers of Allah, such as the people of Nuh, `Ad, Thamud and the disbelieving nations who came after them, how the punishment of Allah came upon them and they had no one to protect them or ward off that punishment. وَمَا اللَّهُ يُرِيدُ ظُلْماً لِّلْعِبَادِ (And Allah wills no injustice for (His) servants.) means, Allah destroyed them for their sins and for their disbelief in and rejection of His Messengers; this was His command and His decree concerning them that was fulfilled. Then he said: وَيقَوْمِ إِنِّى أَخَافُ عَلَيْكُمْ يَوْمَ التَّنَادِ (And, O my people! Verily, I fear for you the Day when there will be mutual calling.) meaning, the Day of Resurrection. يَوْمَ تُوَلُّونَ مُدْبِرِينَ (A Day when you will turn your backs and flee) means, running away. كَلاَّ لاَ وَزَرَ - إِلَى رَبِّكَ يَوْمَئِذٍ الْمُسْتَقَرُّ (No! There is no refuge! Unto your Lord will be the place of rest that Day.) (75:11-12) Allah says: مَا لَكُمْ مِّنَ اللَّهِ مِنْ عَاصِمٍ (having no protector from Allah.) meaning, `you will have no one to protect you from the punishment and torment of Allah.' وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ (And whomsoever Allah sends astray, for him there is no guide.) means, whomever Allah sends astray will have no other guide except Him. Allah's saying: وَلَقَدْ جَآءَكُـمْ يُوسُفُ مِن قَبْلُ بِالْبَيِّنَـتِ (And indeed Yusuf came to you, in times gone by, with clear signs,) refers to the people of Egypt. Allah sent a Messenger to them before the time of Musa, peace be upon him, in the person of Yusuf, peace be upon him, who attained a high position in the government of the people of Egypt. He was a Messenger who called his people to Allah with justice, but they did not obey him in matters of worshipping Allah, they only obeyed him in worldly matters that pertained to his position in the government. Allah says: فَمَا زِلْتُمْ فِى شَكٍّ مِّمَّا جَآءَكُـمْ بِهِ حَتَّى إِذَا هَلَكَ قُلْتُمْ لَن يَبْعَثَ اللَّهُ مِن بَعْدِهِ رَسُولاً (but you ceased not to doubt in that which he brought to you, till when he died, you said: "No Messenger will Allah send after him.") means, `you despaired, and said by way of wishful thinking,' لَن يَبْعَثَ اللَّهُ مِن بَعْدِهِ رَسُولاً (No Messenger will Allah send after him.) This was because of their disbelief and rejection (of the Messengers). كَذَلِكَ يُضِلُّ اللَّهُ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ مُّرْتَابٌ (Thus Allah leaves astray him who is a transgressor and a skeptic. ) means, this is the state of the one whom Allah sends astray because of his sinful actions and the doubts in his heart. الَّذِينَ يُجَـدِلُونَ فِى ءَايَـتِ اللَّهِ بِغَيْرِ سُلْطَـنٍ أَتَـهُمْ (Those who dispute about the Ayat of Allah, without any authority that has come to them,) means, those who attempt to refute truth with falsehood and who dispute the proof without evidence or proof from Allah, Allah will hate them with the utmost loathing. Allah says: كَبُرَ مَقْتاً عِندَ اللَّهِ وَعِندَ الَّذِينَ ءَامَنُواْ (it is greatly hateful and disgusting to Allah and to those who believe.) meaning, the believers too will despise those who are like this, and whoever is like this, Allah will put a seal on his heart so that after that he will not acknowledge anything good or denounce anything evil. Allah says: كَذَلِكَ يَطْبَعُ اللَّهُ عَلَى كُـلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ (Thus does Allah seal up the heart of every arrogant.) meaning, so that they cannot follow the truth. جَبَّارٍ (tyrant.)
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedمرد مومن کی اپنی قوم کو نصیحت۔اس مومن کی نصیحت کا آخری حصہ بیان ہو رہا ہے کہ اس نے فرمایا دیکھو اگر تم نے اللہ کے رسول کی نہ مانی اور اپنی سرکشی پر اڑے رہے تو مجھے ڈر یہ ہے کہ کہیں سابقہ قوموں کی طرح تم پر بھی عذاب اللہ کا برس نہ پڑے۔ قوم نوح اور قوم عاد ثمود کو دیکھ لو کہ پیغمبروں کی نہ ماننے کے وبال میں ان پر کیسے عذاب آئے ؟ اور کوئی نہ تھا جو انہیں ٹالتا یاروکتا۔ اس میں اللہ کا کچھ ظلم نہ تھا اس کی ذات بندوں پر ظلم کرنے سے پاک ہے ان کے اپنے کرتوت تھے جو ان کے لئے وبال جان بن گئے، مجھے تم پر قیامت کے دن کے عذاب کا بھی ڈر ہے۔ جو ہانک پکار کا دن ہے۔ صور کی حدیث میں ہے کہ جب زمین میں زلزلہ آئے گا اور پھٹ جائے گی تو لوگ مارے گھبراہٹ کے ادھر ادھر پریشان حواس بھاگنے لگیں گے۔ اور ایک دوسرے کو آواز دیں گے۔ حضرت ضحاک وغیرہ کا قول ہے کہ یہ اس وقت کا ذکر ہے جب جہنم لائی جائے گی اور لوگ اسے دیکھ کر ڈر کر بھاگیں گے اور فرشتے انہیں میدان محشر کی طرف واپس لائیں گے۔ جیسے فرمان اللہ ہے (وَّالْمَلَكُ عَلٰٓي اَرْجَاۗىِٕهَا ۭ وَيَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ يَوْمَىِٕذٍ ثَمٰنِيَةٌ 17ۭ) 69۔ الحاقة :17) یعنی فرشتے اس کے کناروں پر ہوں گے۔ اور فرمان ہے (يٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ اِنِ اسْتَطَعْتُمْ اَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اَقْـطَار السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ فَانْفُذُوْا ۭ لَا تَنْفُذُوْنَ اِلَّا بِسُلْطٰنٍ 33ۚ) 55۔ الرحمن :33) ، یعنی اے انسانو ! اور جنو ! اگر تم زمین و آسمان کے کناروں سے بھاگ نکلنے کی طاقت رکھتے ہو تو نکل بھاگو لیکن یہ تمہارے بس کی بات نہیں۔ حسن اور ضحاک کی قرأت میں یوم التناد دال کی تشدید کے ساتھ ہے۔ اور یہ ماخوذ ہے ندالبعیر سے، جب اونٹ چلا جائے اور سرکشی کرنے لگے تو یہ لفظ کہا جاتا ہے، کہا گیا ہے کہ جس ترازو میں عمل تولے جائیں گے وہاں ایک فرشتہ ہوگا جس کی نیکیاں بڑھ جائیں گی وہ با آواز بلند پکار کر کہے گا لوگو فلاں کا لڑکا فلاں سعادت والا ہوگیا اور آج کے بعد سے اس پر شقاوت کبھی نہیں آئے گی اور اس کی نیکیاں گھٹ گئیں تو وہ فرشتہ آواز لگائے گا کہ فلاں بن فلاں بدنصیب ہوگیا اور تباہ و برباد ہوگیا۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں قیامت کو یوم التناد اس لئے کہا گیا ہے کہ جنتی جنتیوں کو اور جہنمی جہنمیوں کو پکاریں گے اور اعمال کے ساتھ پکاریں گے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ وجہ یہ ہے کہ جنتی دوزخیوں کو پکاریں گے اور کہیں گے کہ ہمارے رب نے ہم سے جو وعدہ کیا تھا وہ ہم نے سچ پایا۔ تم بتاؤ کہ کیا تم نے بھی اپنے رب کا وعدہ سچا پایا ؟ وہ جواب دیں گے ہاں۔ اسی طرح جہنمی جنتیوں کو پکار کر کہیں گے کہ ہمیں تھوڑا سا پانی ہی چھوا دو یا وہ کچھ دے دو جو اللہ نے تمہیں دے رکھا ہے۔ جنتی جواب دیں گے کہ یہاں کے کھانے پینے کو اللہ نے کافروں پر حرام کردیا ہے اسی طرح سورة اعراف میں یہ بھی بیان ہے کہ اعراف والے دوزخیوں اور جنتیوں کو پکاریں گے۔ بغوی وغیرہ فرماتے ہیں کہ یہ تمام باتیں ہیں اور ان سب وجوہ کی بنا پر قیامت کے دن کا نام یوم التناد ہے۔ یہی قول بہت عمدہ ہے واللہ اعلم، اس دن لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوں گے۔ لیکن بھاگنے کی کوئی جگہ نہ پائیں گے اور کہہ دیا جائے گا کہ آج ٹھہرنے کی جگہ یہی ہے اس دن کوئی نہ ہوگا جو بچا سکے اور اللہ کے عذاب سے چھڑا سکے بات یہ ہے کہ اللہ کے سوا کوئی قادر مطلق نہیں وہ جسے گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا، پھر فرماتا ہے کہ اس سے پہلے اہل مصر کے پاس حضرت یوسف ؑ اللہ کے پیغمبر بن کر آئے تھے۔ آپ کی بعثت حضرت موسیٰ سے پہلے ہوئی تھی۔ عزیز مصر بھی آپ ہی تھے اور اپنی امت کو اللہ کی طرف بلاتے تھے۔ لیکن قوم نے ان کی اطاعت نہ کی، ہاں بوجہ دنیوی جاہ کے اور وزارت کے تو انہیں ماتحتی کرنی پڑتی تھی۔ پس فرماتا ہے کہ تم ان کی نبوت کی طرف سے بھی شک میں ہی رہے۔ آخر جب ان کا انتقال ہوگیا تو تم بالکل مایوس ہوگئے اور امید کرتے ہوئے کہنے لگے کہا اب تو اللہ تعالیٰ کسی کو نبی بنا کر بھیجے گا ہی نہیں۔ یہ تھا ان کا کفر اور ان کی تکذیب اسی طرح اللہ تعالیٰ اسے گمراہ کردیتا ہے جو بےجا کام کرنے والا حد سے گذرے جانے والا اور شک شبہ میں مبتلا رہنے والا ہو۔ یعنی جو تمہارا حال ہے یہی حال ان سب کا ہوتا ہے جن کے کام اسراف والے ہوں اور جن کا دل شک شبہ والا ہو، جو لوگ حق کو باطل سے ہٹاتے ہیں اور بغیر دلیل کے دلیلوں کو ٹالتے ہیں اس پر اللہ ان سے ناخوش ہے اور سخت تر ناراض ہے۔ ان کے یہ افعال جہاں اللہ کی ناراضگی کا باعث ہیں وہاں ایمان داروں کی بھی ناخوشی کا ذریعہ ہیں۔ جن لوگوں میں ایسی بےہودہ صفتیں ہوتی ہیں ان کے دل پر اللہ تعالیٰ مہر کردیتا ہے جس کے بعد انہیں نہ اچھائی اچھی معلوم ہوتی ہے نہ برائی بری لگتی ہے۔ ہر وہ شخص جو حق سے سرکشی کرنے والا ہو اور تکبر و غرور والا ہو۔ حضرت شعبی فرماتے ہیں جبار وہ شخص ہے جو دو انسانوں کو قتل کر ڈالے۔ ابو عمران جونی اور قتادہ کا فرمان ہے کہ جو بغیر حق کے کسی کو قتل کرے وہ جبار ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.