Az-Zumar 48Juz 24

Ayah Study

Surah Az-Zumar (سُورَةُ الزُّمَرِ), Verse 48

Ayah 4106 of 6236 • Meccan

وَبَدَا لَهُمْ سَيِّـَٔاتُ مَا كَسَبُوا۟ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا۟ بِهِۦ يَسْتَهْزِءُونَ

Translations

The Noble Quran

English

And the evils of that which they earned will become apparent to them, and that which they used to mock at will encircle them.

Muhammad Asad

English

All that they have ever yearned for awaits them with their Sustainer: such will be the reward of the doers of good.

Fatah Muhammad Jalandhari

Urdu

اور ان کے اعمال کی برائیاں ان پر ظاہر ہوجائیں گی اور جس (عذاب) کی وہ ہنسی اُڑاتے تھے وہ ان کو آگھیرے گا

Tafsir (Commentary)

Tafsir al-Sa'di

Salafi Approved
Abdur-Rahman ibn Nasir al-Sa'diArabic

{ وَبَدَا لَهُمْ سَيِّئَاتُ مَا كَسَبُوا } أي: الأمور التي تسوؤهم، بسبب صنيعهم وكسبهم. { وَحَاقَ بِهِمْ مَا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ } من الوعيد والعذاب الذي نزل بهم، وما حل عليهم العقاب.

Tafsir al-Muyassar

Salafi Approved
Committee of Saudi ScholarsArabic

وظهر لهؤلاء المكذبين يوم الحساب جزاء سيئاتهم التي اقترفوها، حيث نسبوا إلى الله ما لا يليق به، وارتكبوا المعاصي في حياتهم، وأحاط بهم من كل جانب عذاب أليم؛ عقابًا لهم على استهزائهم بالإنذار بالعذاب الذي كان الرسول يَعِدُهم به، ولا يأبهون له.

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirArabic

"وبدا لهم سيئات ما كسبوا" أي وظهر لهم جزاء ما اكتسبوا في الدار الدنيا من المحارم والمأثم "وحاق بهم ما كانوا به يستهزئون" أي وأحاط بهم من العذاب والنكال ما كانوا يستهزئون به في الدار الدنيا.

Tafsir Ibn Kathir

Ismail ibn KathirEnglish

How to supplicate After condemning the idolators for their love of Shirk and their hatred of Tawhid Allah then says: قُلِ اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَـوَتِ وَالاٌّرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَـدَةِ (Say: "O Allah! Creator of the heavens and the earth! All-Knower of the unseen and the seen!...") meaning, `call you upon Allah Alone with no partner or associate, Who has created the heavens and the earth and originated them,' i.e., made them like nothing that ever before existed. عَـلِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَـدَةِ (All-Knower of the unseen and the seen!) means, what is secret and what is open. أَنتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِى مَا كَانُواْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ (You will judge between your servants about that wherein they used to differ.) means, in this world; `You will judge between them on the Day when they are resurrected and brought forth from their graves.' In his Sahih, Muslim recorded that Abu Salamah bin `Abdur-Rahman said, "I asked `A'ishah, may Allah be pleased with her, how the Messenger of Allah ﷺ started his prayer when he stood up to pray at night. She said, may Allah be pleased with her: `When the Messenger of Allah ﷺ stood up to pray at night, he would start his prayer with the words: ؟ «اللْهُمَّ رَبَّ جِبْرِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ، فَاطِرَ السَّموَاتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ، اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ، إِنَّكَ تَهْدِي مَنْ تَشَاءُ إِلى صِرَاطٍ مُسْتَقِيم» (O Allah, Lord of Jibril, Mika'il and Israfil, Creator of the heavens and the earth, Knower of the unseen and the seen, You will judge between Your servants concerning that wherein they differ. Guide me with regard to that wherein there is dispute concerning the truth by Your leave, for You guide whomsoever You will to the straight path.)" No Ransom will be accepted on the Day of Resurrection وَلَوْ أَنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُواْ (And those who did wrong,) means, the idolators. مَّا فِى الاٌّرْضِ جَمِيعاً وَمِثْلَهُ مَعَهُ (if they had all that is in earth and therewith as much again,) لاَفْتَدَوْاْ بِهِ مِن سُوءِ الْعَذَابِ (they verily, would offer it to ransom themselves therewith from the evil torment;) means, that which Allah has decreed for them on the Day of Resurrection. But the ransom will not be accepted from them, even if it were to be an earth-full of gold as He mentioned elswhere (3:91). Then Allah says: وَبَدَا لَهُمْ مِّنَ اللَّهِ مَا لَمْ يَكُونُواْ يَحْتَسِبُونَ (and there will become apparent to them from Allah what they had not been reckoning.) which means, when they come to realize what Allah's punishment for them will be, which they had never before imagined. وَبَدَا لَهُمْ سَيِّئَاتُ مَا كَـسَبُواْ (And the evils of that which they earned will become apparent to them,) means, they will see the punishment for the forbidden actions and sins which they committed in this world. وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُواْ بِهِ يَسْتَهْزِءُونَ (and that which they used to mock at will encircle them.) means, the punishment which they used to make fun of in this world will encompass them.

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirUrdu

صبح وشام کے بعض وظائف۔ مشرکین کو جو نفرت توحید سے ہے اور جو محبت شرک سے ہے اسے بیان فرما کر اپنے نبی ﷺ سے اللہ تعالیٰ وحدہ لاشریک لہ فرماتا ہے کہ تو صرف اللہ تعالیٰ واحد کو ہی پکار جو آسمان و زمین کا خالق ہے اور اس وقت اس نے انہیں پیدا کیا ہے جبکہ نہ یہ کچھ تھے نہ ان کا کوئی نمونہ تھا۔ وہ ظاہر و باطن چھپے کھلے کا عالم ہے۔ یہ لوگ جو جو اختلافات اپنے آپس میں کرتے تھے سب کا فیصلہ اس دن ہوگا جب یہ قبروں سے نکلیں اور میدان قیامت میں آئیں گے۔ حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن ؒ حضرت عائشہ ؓ سے دریافت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ تہجد کی نماز کو کس دعا سے شروع کرتے تھے ؟ آپ فرماتے ہیں اس دعا سے (ترجمہ) یعنی اللہ اے جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل کے رب اے آسمان و زمین کو بےنمونے کے پیدا کرنے والے اسے حاضر و غائب کئے جانے والے تو ہی اپنے بندوں کے اختلاف کا فیصلہ کرنے والا ہے جس جس چیز میں اختلاف کیا گیا ہے تو مجھے ان سب میں اپنے فضل سے حق راہ دکھا تو جسے چاہے سیدھی راہ کی رہنمائی کرتا ہے (مسلم) حضور ﷺ فرماتے ہیں جو بندہ اس دعا کو پڑھے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے فرشتوں سے فرمائے گا کہ میرے اس بندے نے مجھ سے عہد لیا ہے اس عہد کو پورا کرو۔ چناچہ اسے جنت میں پہنچا دیا جائے گا۔ وہ دعا یہ ہے (ترجمہ) یعنی اے اللہ اے آسمان و زمین کو بےنمونے کے پیدا کرنے والے اے غائب و حاضر کے جاننے والے میں اس دنیا میں تجھ سے عہد کرتا ہوں کہ میری گواہی ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو اکیلا ہے تیرا کوئی شریک نہیں اور میری یہ بھی شہادت ہے کہ محمد ﷺ تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں۔ تو اگر مجھے میری ہی طرف سونپ دے گا تو میں برائی سے قریب اور بھلائی سے دور پڑجاؤں گا۔ اللہ مجھے صرف تیری رحمت ہی کا سہارا اور بھروسہ ہے پس تو بھی مجھ سے عہد کر جسے تو قیامت کے دن پورا کرے یقینا تو عہد شکن نہیں۔ اس حدیث کے راوی سہیل فرماتے ہیں کہ میں نے قاسم بن عبدالرحمٰن سے جب کہا کہ عون اس طرح یہ حدیث بیان کرتے ہیں تو آپ نے فرمایا سبحان اللہ ہماری تو پردہ نشین بچیوں کو بھی یہ حدیث یاد ہے (مسند احمد) حضرت عبداللہ بن عمرو نے ایک کاغذ نکالا اور فرمایا کہ یہ دعا ہمیں رسول اللہ ﷺ نے سکھائی ہے (ترجمہ) یعنی اے اللہ اے آسمان و زمین کو بےنمونہ پیدا کرنے والے چھپی کھلی کے جاننے والے تو ہر چیز کا رب ہے اور ہر چیز کا معبود ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو اکیلا ہے تیرا کوئی شریک نہیں اور محمد ﷺ تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں اور فرشتے بھی یہی گواہی دیتے ہیں۔ میں شیطان سے اور اس کے شرک سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میں تجھ سے پناہ طلب کرتا ہوں کہ میں اپنی جان پر کوئی گناہ کروں یا کسی اور مسلمان کی طرف کسی گناہ کو لے جاؤں۔ حضرت ابو عبدالرحمٰن ؓ فرماتے ہیں اس دعا کو حضور ﷺ نے حضرت عبداللہ بن عمرو کو سکھایا تھا اسے سونے کے وقت پڑھا کرتے تھے۔ (مسند امام احمد) اور روایت میں ہے کہ ابو راشد حبرانی نے کوئی حدیث سننے کی خواہش حضرت عبداللہ بن عمرو سے کی تو حضرت عبداللہ نے ایک کتاب نکال کر ان کے سامنے رکھ دی اور فرمایا یہ ہے جو مجھے رسول اللہ ﷺ نے لکھوائی ہے میں نے دیکھا تو اس میں لکھا ہوا تھا کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے کہا یا رسول اللہ ﷺ میں صبح و شام کیا پڑھوں ؟ آپ نے فرمایا یہ پڑھو۔ (اللھم فاطرالسموات والارض عالم الغیب والشھادۃ لا الہ الاانت رب کل شئی وملیکہ اعوذبک من شرنفسی وشرالشیطان وشرکہ او افترف علی نفسی سوء اور اجرہ الی مسلم) (ترمذی وغیرہ) مسند احمد کی حدیث میں ہے حضرت ابوبکر صدیق ؓ فرماتے ہیں مجھے اس دعا کے پڑھنے کا اللہ کے رسول ﷺ نے صبح شام اور سوتے وقت حکم دیا ہے، دوسری آیت میں ظالموں سے مراد مشرکین ہیں۔ فرماتا ہے کہ اگر ان کے پاس روئے زمین کے خزانے اتنے ہی اور ہوں تو بھی یہ قیامت کے بدترین عذاب کے بدلے انہیں اپنے فدیئے میں اور اپنی جان کے بدلے میں دینے کے لئے تیار ہوجائیں گے۔ لیکن اس دن کوئی فدیہ اور بدلہ قبول نہ کیا جائے گا گو زمین بھر کر سونا دیں جیسے کہ اور آیت میں بیان فرما دیا ہے۔ آج اللہ کے وہ عذاب ان کے سامنے آئیں گے کہ کبھی انہیں ان کا خیال بھی نہ گذرا تھا جو جو حرام کاریاں بدکاریاں گناہ اور برائیاں انہوں نے دنیا میں کی تھیں اب سب کی سب اپنے آگے موجود پائیں گے دنیا میں جس سزا کا ذکر سن کر مذاق کرتے تھے آج وہ انہیں چاروں طرف سے گھیر لے گی۔

Additional Authentic Tafsir Resources

Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free

Tafsir Ibn Kathir

The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic

Complete EnglishMost Authentic

Tafsir As-Sa'di

Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge

Complete 10 VolumesSimple & Clear

Tafsir At-Tabari

Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary

Abridged EnglishComprehensive

Tafsir Al-Baghawi

Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi

Partial EnglishClassical

Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.

Hadith References

Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources

Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources

Quick Links to External Sources:

💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.

Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)

Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute

Classical Tafsir Commentaries:

Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.