Ayah Study
Surah Faatir (سُورَةُ فَاطِرٍ), Verse 41
Ayah 3701 of 6236 • Meccan
۞ إِنَّ ٱللَّهَ يُمْسِكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ أَن تَزُولَا ۚ وَلَئِن زَالَتَآ إِنْ أَمْسَكَهُمَا مِنْ أَحَدٍۢ مِّنۢ بَعْدِهِۦٓ ۚ إِنَّهُۥ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًۭا
Translations
The Noble Quran
EnglishVerily! Allâh grasps the heavens and the earth lest they should move away from their places, and if they were to move away from their places, there is not one that could grasp them after Him. Truly, He is Ever Most Forbearing, Oft-Forgiving.<sup foot_note=154828>1</sup>
Muhammad Asad
EnglishSay: Have you ever [really] considered those beings and forces to whom you ascribe a share in God’s divinity, [and] whom you invoke beside God? Show me what it is that they have created on earth – or do [you claim that] they have a share in [governing] the heavens?
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduخدا ہی آسمانوں اور زمین کو تھامے رکھتا ہے کہ ٹل نہ جائیں۔ اگر وہ ٹل جائیں تو خدا کے سوا کوئی ایسا نہیں جو ان کو تھام سکے۔ بےشک وہ بردبار (اور) بخشنے والا ہے
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approvedيخبر تعالى عن كمال قدرته، وتمام رحمته، وسعة حلمه ومغفرته، وأنه تعالى يمسك السماوات والأرض عن الزوال، فإنهما لو زالتا ما أمسكهما أحد من الخلق، ولعجزت قدرهم وقواهم عنهما.ولكنه تعالى، قضى أن يكونا كما وجدا، ليحصل للخلق القرار، والنفع، والاعتبار، وليعلموا من عظيم سلطانه وقوة قدرته، ما به تمتلئ قلوبهم له إجلالا وتعظيما، ومحبة وتكريما، وليعلموا كمال حلمه ومغفرته، بإمهال المذنبين، وعدم معالجته للعاصين، مع أنه لو أمر السماء لحصبتهم، ولو أذن للأرض لابتلعتهم، ولكن وسعتهم مغفرته، وحلمه، وكرمه { إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا }
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedإن الله يمسك السماوات والأرض أن تزولا عن مكانهما، ولئن زالت السماوات والأرض عن مكانهما ما يمسكهما من أحد من بعده. إن الله كان حليمًا في تأخير العقوبة عن الكافرين والعصاة، غفورًا لمن تاب من ذنبه ورجع إليه.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedثم أخبر تعالى عن قدرته العظيمة التي بها تقوم السماء والأرض عن أمره وما جعل فيهما من القوة الماسكة لهما فقال "إن الله يمسك السموات والأرض أن تزولا" أي أن تضطربا عن أماكنهما كما قال عز وجل "ويمسك السماء أن تقع على الأرض إلا بإذنه" وقال تعالى: "ومن آياته أن تقوم السماء والأرض بأمره" "ولئن زالتا إن أمسكهما من أحد من بعده" أي لا يقدر على دوامهما وإبقائهما إلا هو وهو مع ذلك حليم غفور أن يرى عباده وهم يكفرون به ويعصونه وهو يحلم فيؤخر وينظر ويؤجل ولا يعجل ويستر آخرين ويغفر ولهذا قال تعالى: "إنه كان حليما غفورا". وقد أورد ابن أبى حاتم ههنا حديثا غريبا بل منكرا فقال حدثنا علي بن الحسين بن الجنيد حدثنا إسحاق بن إبراهيم حدثني هشام بن يوسف عن أمية بن سهل عن الحكم بن أبان عن عكرمة عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يحكي عن موسى عليه الصلاة والسلام على المنبر قال: "وقع في نفس موسى عليه الصلاة والسلام هل ينام الله عز وجل فأرسل الله تعالى إليه ملكا فأرقه ثلاثا وأعطاه قارورتين فى كل يد قارورة وأمره أن يحتفظ بهما قال فجعل ينام وتكاد يداه تلتقيان ثم يستيقظ فيجلس إحداهما عن الأخرى حتى نام نومه فاصطفقت يداه فانكسرت القارورتان قال ضرب الله له مثلا إن الله عز وجل لو كان ينام لم تستمسك السماء والأرض" والظاهر أن هذا الحديث ليس بمرفوع بل من الإسرائيليات المنكرة فإن موسى عليه الصلاة والسلام أجل من أن يجوز على الله سبحانه وتعالى النوم وقد أخبر الله عز وجل في كتابه العزيز بأنه "الحي القيوم لا تأخذه سنة ولا نوم له ما في السموات وما في الأرض" وثبت فى الصحيحين عن أبي موسى الأشعري رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "إن الله تعالى لا ينام ولا ينبغي له أن ينام يخفض القسط ويرفعه ويرفع إليه عمل الليل قبل النهار وعمل النهار قبل الليل حجابه النور أو النار لو كشفه لأحرقت سبحات وجهه ما انتهى إليه بصره من خلقه" وقد قال أبو جعفر بن جرير حدثنا ابن بشار حدثنا عبدالرحمن حدثنا سفيان عن الأعمش عن أبي وائل قال: جاء رجل إلى عبدالله هو ابن مسعود رضي الله عنه فقال من أين جئت؟ قال من الشام قال من لقيت؟ قال لقيت كعبا قال ما حدثك؟ قال حدثني أن السموات تدور على منكب ملك قال أفصدقته أو كذبته؟ قال ما صدقته ولا كذبته قال لوددت أنك افتديت من رحلتك إليه براحلتك ورحلها كذب كعب إن الله تعالى يقول "إن الله يمسك السموات والأرض أن تزولا ولئن زالتا إن أمسكهما من أحد من بعده" وهذا إسناد صحيح إلى كعب وإلى ابن مسعود رضي الله عنه ثم رواه ابن جرير عن ابن حميد عن جرير عن مغيرة عن إبراهيم قال ذهب جندب البجلي إلى كعب بالشام فذكر نحوه. وقد رأيت في مصنف للفقيه يحيى بن إبراهيم بن مزين الطليطلي سماه - سير الفقهاء - أورد هذا الأثر عن محمد بن عيسى بن الطباع عن وكيع عن الأعمش به ثم قال وأخبرنا زونان يعني عبد الملك بن الحسين عن ابن وهب عن مالك أنه قال السماء لا تدور واحتج بهذه الآية وبحديث "إن بالمغرب بابا للتوبة لا يزال مفتوحا حتى تطلع الشمس منه" قلت وهذا الحديث في الصحيح والله سبحانه وتعالى أعلم.
Tafsir Ibn Kathir
The Helplessness of the false gods and the Power of Allah Allah tells His Messenger to say to the idolators: أَرَءَيْتُمْ شُرَكَآءَكُمُ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ (Have you considered your partners whom you call upon besides Allah) the idols and rivals. أَرُونِى مَاذَا خَلَقُواْ مِنَ الاٌّرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِى السَّمَـوَتِ (Show Me what they have created of the earth. Or have they any share in the heavens) meaning, they have nothing at all of that, they do not possess even the membrane covering the stone of a date. أَمْ ءَاتَيْنَـهُمْ كِتَـباً فَهُمْ عَلَى بَيِّنَةٍ مِّنْهُ (Or have We given them a Book, so that they act on clear proof therefrom) meaning, `have We revealed to them a Book on which they base their Shirk and disbelief' This is not the case at all. بَلْ إِن يَعِدُ الظَّـلِمُونَ بَعْضُهُم بَعْضاً إِلاَّ غُرُوراً (Nay, the wrongdoers promise one another nothing but delusions.) means, they are merely following their own whims, opinions and wishes which are their personal desires, and they are no more than misguidance and falsehood. Then Allah tells us of His mighty power, by which the heavens and the earth stand by His command, and the forces that He has placed between them to hold them. He says: إِنَّ اللَّهَ يُمْسِكُ السَّمَـوَتِ وَالاٌّرْضَ أَن تَزُولاَ (Verily, Allah grasps the heavens and the earth lest they should move away from their places,) means, lest they should shift from where they are. This is like the Ayat: وَيُمْسِكُ السَّمَآءَ أَن تَقَعَ عَلَى الاٌّرْضِ إِلاَّ بِإِذْنِهِ (He withholds the heaven from falling on the earth except by His leave) (22:65), and وَمِنْ ءَايَـتِهِ أَن تَقُومَ السَّمَآءُ وَالاٌّرْضُ بِأَمْرِهِ (And among His signs is that the heaven and the earth stand by His command) (30:25). وَلَئِن زَالَتَآ إِنْ أَمْسَكَهُمَا مِنْ أَحَدٍ مِّن بَعْدِهِ (and if they were to move away from their places, there is not one that could grasp them after Him.) means, no one can make them stay and preserve them except Him. He is Ever Most Forbearing and Oft-Forgiving because He sees His servants disbelieving in Him and disobeying Him, yet He is patient and gives them time, He waits and does not hasten the punishment, and He conceals the faults of others and forgives them. He says: إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا (Truly, He is Ever Most Forbearing, Oft-Forgiving.)
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedمدلل پیغام۔ اللہ تعالیٰ اپنے رسول ﷺ سے فرما رہا ہے کہ آپ مشرکوں سے فرمایئے کہ اللہ کے سوا جن جن کو تم پکارا کرتے ہو تم مجھے بھی تو ذرا دکھاؤ کہ انہوں نے کس چیز کو پیدا کیا ہے ؟ یا یہی ثابت کردو کہ آسمانوں میں ان کا کونسا حصہ ہے ؟ جب کہ نہ وہ خالق نہ ساجھی پھر تم مجھے چھوڑ کر انہیں کیوں پکارو ؟ وہ تو ایک ذرے کے بھی مالک نہیں۔ اچھا یہ بھی نہیں تو کم از کم اپنے کفر و شرک کی کوئی کتابی دلیل ہی پیش کردو۔ لیکن تم یہ بھی نہیں کرسکتے۔ حقیقت یہ ہے کہ تم صرف اپنی نفسانی خواہشوں اور اپنی رائے کے پیچھے لگ گئے ہو دلیل کچھ بھی نہیں۔ باطل جھوٹ اور دھوکے بازی میں مبتلا ہو۔ ایک دوسرے کو فریب دے رہے ہو، اپنے ان جھوٹے معبودوں کی کمزوری اپنے سامنے رکھ کر اللہ تعالیٰ کی جو سچا معبود ہے قدرت و طاقت دیکھو کہ آسمان و زمین اس کے حکم سے قائم ہیں۔ ہر ایک اپنی جگہ رکا ہوا اور تھما ہوا ہے۔ ادھر ادھر جنبش بھی تو نہیں کرسکتا۔ آسمان کو زمین پر گر پڑنے سے اللہ تعالیٰ رکے ہوئے ہے۔ یہ دونوں اس کے فرمان سے ٹھہرے ہوئے ہیں۔ اس کے سوا کوئی نہیں جو انہیں تھام سکے، روک سکے، نظام پر قائم رکھ سکے۔ اس حلیم و غفور اللہ کو دیکھو کہ مخلوق و مملوک، نافرمانی و سرکشی، کفر و شرک دیکھتے ہوئے بھی بربادی اور بخشش سے کام لے رہا ہے، ڈھیل اور مہلت دیئے ہوئے ہے۔ گناہوں کو معاف فرماتا جاتا ہے۔ ابن ابی حاتم میں اس آیت کی تفسیر میں ایک غریب بلکہ منکر حدیث ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ کا ایک واقعہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ منبر پر بیان فرمایا کہ آپ ﷺ کے دل میں خیال گذرا کہ اللہ تعالیٰ کبھی سوتا بھی ہے ؟ تو اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتہ ان کے پاس بھیج دیا جس نے انہیں تین دن تک سونے نہ دیا۔ پھر ان کے ایک ایک ہاتھ میں ایک ایک بوتل دے دی اور حکم دیا کہ ان کی حفاظت کرو یہ گریں نہیں ٹوٹیں نہیں۔ حضرت موسیٰ ؑ انہیں ہاتھوں میں لے کر حفاظت کرنے لگے لیکن نیند کا غلبہ ہونے لگا اونگھ آنے گی۔ کچھ جھکولے تو ایسے آئے کہ آپ ہوشیار ہوگئے اور بوتل گرنے نہ دی لیکن آخر نیند غالب آگئی اور بوتلیں ہاتھ سے چھوٹ کر زمین پر گرگئیں اور چورا چور ہوگئیں۔ مقصد یہ تھا کہ سونے والا دو بوتلیں بھی تھام نہیں سکتا۔ پھر اللہ تعالیٰ اپنی صفات میں فرما چکا ہے کہ اسے نہ تو اونگھ آئے نہ نیند۔ زمین و آسمان کی کل چیزوں کا مالک صرف وہی ہے۔ بخاری و مسلم میں حدیث ہے کہ اللہ تعالیٰ نہ تو سوتا ہے نہ سونا اس کی شایان شان ہے۔ وہ ترازو کو اونچا نیچا کرتا رہتا ہے۔ دن کے عمل رات سے پہلے اور رات کے اعمال دن سے پہلے اس کی طرف چڑھ جاتے ہیں۔ اس کا حجاب نور ہے۔ یا آگ ہے۔ اگر اسے کھول دے تو اس کے چہرے کی تجلیاں جہاں تک اس کی نگاہ پہنچتی ہے سب مخلوق کو جلا دیں۔ ابن جریر میں ہے کہ ایک شخص حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے پاس آیا آپ نے اس سے دریافت فرمایا کہ کہاں سے آ رہے ہو ؟ اس نے کہا شام سے۔ پوچھا وہاں کس سے ملے ؟ کہا کعب سے۔ پوچھا کعب نے کیا بات بیان کی ؟ کہا یہ کہ آسمان ایک فرشتے کے کندھے تک گھوم رہے ہیں۔ پوچھا تم نے اسے سچ جانا یا جھٹلا دیا ؟ جواب دیا کچھ بھی نہیں۔ فرمایا پھر تو تم نے کچھ بھی نہیں کیا۔ سنو حضرت کعب نے غلط کہا پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت فرمائی۔ اس کی اسناد صحیح ہے۔ دوسری سند میں آنے والے کا نام ہے کہ وہ حضرت جندب بجلی تھے۔ حضرت امام مالک بھی اس کی تردید کرتے تھے کہ آسمان گردش میں ہیں اور اسی آیت سے دلیل لیتے تھے اور اس حدیث سے بھی جس میں ہے مغرب میں ایک دروازہ ہے جو توبہ کا دروازہ ہے وہ بند نہ ہوگا جب تک کہ آفتاب مغرب سے طلوع نہ ہو۔ حدیث بالکل صحیح ہے۔ واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.