Ayah Study
Surah Faatir (سُورَةُ فَاطِرٍ), Verse 18
Ayah 3678 of 6236 • Meccan
وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌۭ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ وَإِن تَدْعُ مُثْقَلَةٌ إِلَىٰ حِمْلِهَا لَا يُحْمَلْ مِنْهُ شَىْءٌۭ وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَىٰٓ ۗ إِنَّمَا تُنذِرُ ٱلَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُم بِٱلْغَيْبِ وَأَقَامُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ ۚ وَمَن تَزَكَّىٰ فَإِنَّمَا يَتَزَكَّىٰ لِنَفْسِهِۦ ۚ وَإِلَى ٱللَّهِ ٱلْمَصِيرُ
Translations
The Noble Quran
EnglishAnd no bearer of burdens shall bear another’s burden; and if one heavily laden calls another to (bear) his load, nothing of it will be lifted even though he be near of kin. You (O Muhammad صلى الله عليه وسلم) can warn only those who fear their Lord unseen and perform As-Salât (Iqâmat-as-Salât). And he who purifies himself (from all kinds of sins), then he purifies only for the benefit of his ownself. And to Allâh is the (final) Return (of all).
Muhammad Asad
Englishnor is this difficult for God.
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduاور کوئی اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا۔ اور کوئی بوجھ میں دبا ہوا اپنا بوجھ بٹانے کو کسی کو بلائے تو کوئی اس میں سے کچھ نہ اٹھائے گا اگرچہ قرابت دار ہی ہو۔ (اے پیغمبر) تم انہی لوگوں کو نصیحت کرسکتے ہو جو بن دیکھے اپنے پروردگار سے ڈرتے اور نماز بالالتزام پڑھتے ہیں۔ اور جو شخص پاک ہوتا ہے اپنے ہی لئے پاک ہوتا ہے۔ اور (سب کو) خدا ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approvedويدل على المعنى الأخير، ما ذكره بعده في قوله: { وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى } أي: في يوم القيامة كل أحد يجازى بعمله، ولا يحمل أحد ذنب أحد. { وَإِنْ تَدْعُ مُثْقَلَةٌ } أي: نفس مثقلة بالخطايا والذنوب، تستغيث بمن يحمل عنها بعض أوزارها { لَا يُحْمَلْ مِنْهُ شَيْءٌ وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَى } فإنه لا يحمل عن قريب، فليست حال الآخرة بمنزلة حال الدنيا، يساعد الحميم حميمه، والصديق صديقه، بل يوم القيامة، يتمنى العبد أن يكون له حق على أحد، ولو على والديه وأقاربه.{ إِنَّمَا تُنْذِرُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَيْبِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ } أي: هؤلاء الذين يقبلون النذارة وينتفعون بها، أهل الخشية للّه بالغيب، أي: الذين يخشونه في حال السر والعلانية، والمشهد والمغيب، وأهل إقامة الصلاة، بحدودها وشروطها وأركانها وواجباتها وخشوعها، لأن الخشية للّه تستدعي من العبد العمل بما يخشى من تضييعه العقاب، والهرب مما يخشى من ارتكابه العذاب، والصلاة تدعو إلى الخير، وتنهى عن الفحشاء والمنكر.{ وَمَنْ تَزَكَّى فَإِنَّمَا يَتَزَكَّى لِنَفْسِهِ } أي: ومن زكى نفسه بالتنقِّي من العيوب، كالرياء والكبر، والكذب والغش، والمكر والخداع والنفاق، ونحو ذلك من الأخلاق الرذيلة، وتحلَّى بالأخلاق الجميلة، من الصدق، والإخلاص، والتواضع، ولين الجانب، والنصح للعباد، وسلامة الصدر من الحقد والحسد وغيرهما من مساوئ الأخلاق، فإن تزكيته يعود نفعها إليه، ويصل مقصودها إليه، ليس يضيع من عمله شيء.{ وَإِلَى اللَّهِ الْمَصِيرُ } فيجازي الخلائق على ما أسلفوه، ويحاسبهم على ما قدموه وعملوه، ولا يغادر صغيرة ولا كبيرة إلا أحصاها.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedولا تحمل نفس مذنبة ذنب نفس أخرى، وإن تَسْأل نفسٌ مثقَلَة بالخطايا مَن يحمل عنها من ذنوبها لم تجد من يَحمل عنها شيئًا، ولو كان الذي سألتْه ذا قرابة منها من أب أو أخ ونحوهما. إنما تحذِّر -أيها الرسول- الذين يخافون عذاب ربهم بالغيب، وأدَّوا الصلاة حق أدائها. ومن تطهر من الشرك وغيره من المعاصي فإنما يتطهر لنفسه. وإلى الله سبحانه مآل الخلائق ومصيرهم، فيجازي كلا بما يستحق.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedوقوله تعالى: "ولا تزر وازرة وزر أخرى" أي يوم القيامة "وإن تدع مثقلة إلى حملها" أي وإن تدع نفس مثقلة بأوزارها إلى أن تساعد على حمل ما عليها من الأوزار أو بعضه "لا يحمل منه شيء ولو كان ذا قربى" أي وإن كان قريبا إليها حتى ولو كان أباها أو ابنها كل مشغول بنفسه وحاله قال عكرمة في قوله تعالى: "وإن تدع مثقلة إلى حملها" الآية قال هو الجار يتعلق بجاره يوم القيامة فيقول يا رب سل هذا لم كان يغلق بابه دوني وإن الكافر ليتعلق بالمؤمن يوم القيامة فيقول له يا مؤمن إن لي عندك يدا قد عرفت كيف كنت لك في الدنيا وقد احتجت إليك اليوم فلا يزال المؤمن يشفع له عند ربه حتى يرده إلى منزل دون منزله وهو في النار وإن الوالد ليتعلق بولده يوم القيامة فيقول يا بني أي والد كنت لك؟ فيثني خيرا فيقول له يا بني إني قد احتجت إلى مثقال ذرة من حسناتك أنجو بها مما ترى فيقول له ولده يا أبت ما أيسر ما طلبت ولكني أتخوف مثل ما تتخوف فلا أستطيع أن أعطيك شيئا ثم يتعلق بزوجته فيقول يا فلانة أو يا هذه أي زوج كنت لك فتثني خيرا فيقول لها إنى أطلب إليك حسنة واحدة تهبيها لي لعلي أنجو بها مما ترين. قال فتقول ما أيسر ما طلبت ولكني لا أطيق أن أعطيك شيئا إنى أتخوف مثل الذي تتخوف يقول الله تعالى: "وإن تدع مثقلة إلى حملها" الآية ويقول تبارك وتعالى: "لا يجزي والد عن ولده ولا مولود هو جاز عن والده شيئا" ويقول تعالى: "يوم يفر المرء من أخيه وأمه وأبيه وصاحبته وبنيه لكل امرئ منهم يومئذ شأن يغنيه" رواه ابن أبي حاتم رحمه الله عن أبي عبدالله الظهراني عن حفص بن عمر عن الحكم بن أبان عن عكرمة به ثم قال تبارك وتعالى: "إنما تنذر الذين يخشون ربهم بالغيب وأقاموا الصلاة" أي إنما يتعظ بما جئت به أولو البصائر والنهي الخائفون من ربهم الفاعلون ما أمرهم به "ومن تزكى فإنما يتزكى لنفسه" أي ومن عمل صالحا فإنما يعود نفعه على نفسه "وإلى الله المصير" أي وإليه المرجع والمآب وهو سريع الحساب وسيجزي كل عامل بعمله إن خيرا فخير وإن شرا فشر.
Tafsir Ibn Kathir
Mankind is in need of Allah, and each Person will carry His own Burdens on the Day of Resurrection Allah tells us that He has no need of anyone or anything else, but all of creation is in need of Him and is in a position of humility before Him. He says: يأَيُّهَا النَّاسُ أَنتُمُ الْفُقَرَآءُ إِلَى اللَّهِ (O mankind! it is you who stand in need of Allah.) meaning, they need Him in all that they do, but He has no need of them at all. Allah says: وَاللَّهُ هُوَ الْغَنِىُّ الْحَمِيدُ But Allah is the Rich, Worthy of all praise. meaning, He is unique in His being Free of all needs, and has no partner or associate, and He is Worthy of all praise in all that He does, says, decrees and legislates. إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُـمْ وَيَأْتِ بِخَلْقٍ جَدِيدٍ (If He willed, He could destroy you and bring about a new creation.) means, if He wanted to, He could destroy you and bring forth another people, and this is not difficult or impossible for Him. He says: وَمَا ذَلِكَ عَلَى اللَّهِ بِعَزِيزٍ (And that is not hard for Allah.) Allah's saying: وَلاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى (And no bearer of burdens shall bear another's burden;) means, on the Day of Resurrection. وَإِن تَدْعُ مُثْقَلَةٌ إِلَى حِمْلِهَا (and if one heavily laden calls another to (bear) his load, ) means, if the person who is carrying a heavy burden calls someone else to help him carry his load, all or part of it, لاَ يُحْمَلْ مِنْهُ شَىْءٌ وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَى (nothing of it will be lifted even though he be near of kin.) means, even if he is closely-related to him, even if he is his father or son, for each person will be preoccupied with his own self and his own situation. Then Allah says: إِنَّمَا تُنذِرُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَيْبِ وَأَقَامُواْ الصَّلَوةَ (You can warn only those who fear their Lord unseen and perform the Salah.) means, `the only ones who will draw a lesson from what you have brought are those who are possessed of insight and wisdom, who fear their Lord and who do as He commands.' وَمَن تَزَكَّى فَإِنَّمَا يَتَزَكَّى لِنَفْسِهِ (And he who purifies himself, then he purifies only for the benefit of himself.) means, who does righteous deeds, the benefit of that will come back to him, وَإِلَى اللَّهِ الْمَصِيرُ And to Allah is the Return. means, to Him everything will ultimately return, and He is swift in bringing to account. He will reward or punish everyone according to his deeds: if they are good, then the end will be good, and if they are bad, then the end will be bad.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedاللہ قادر مطلق۔ اللہ ساری مخلوق سے بےنیاز ہے اور تمام مخلوق اس کی محتاج ہے۔ وہ غنی ہے اور سب فقیر ہیں۔ وہ بےپرواہ ہے اور سب اس کے حاجت مند ہیں۔ اس کے سامنے ہر کوئی ذلیل ہے اور وہ عزیز ہے کسی قسم کی حرکت و سکون پر کوئی قادر نہیں سانس تک لینا کسی کے بس میں نہیں۔ مخلوق بالکل ہی بےبس ہے۔ غنی بےپرواہ اور بےنیاز صرف اللہ ہی ہے تمام باتوں پر قادر وہی ہے۔ وہ جو کرتا ہے اس میں قابل تعریف ہے۔ اس کا کوئی کام حکمت و تعریف سے خالی نہیں۔ اپنے قول میں اپنے فعل میں اپنی شرع میں تقدیروں کے مقرر کرنے میں غرض ہر طرح سے وہ بزرگ اور لائق حمد وثناء ہے۔ لوگو اللہ کی قدرت ہے اگر وہ چاہے تو تم سب کو غارت و برباد کر دے اور تمہارے عوض دوسرے لوگوں کو لائے، رب پر یہ کام کچھ مشکل نہیں، قیامت کے دن کوئی دوسرے کے گناہ اپنے اوپر نہ لے گا۔ اگر کوئی گنہگار اپنے بعض یا سب گناہ دوسرے پر لادنا چاہے تو یہ چاہت بھی اس کی پوری نہ ہوگی۔ کوئی نہ ملے گا کہ اس کا بوجھ بٹائے عزیز و اقارب بھی منہ موڑ لیں گے اور پیٹھ پھیر لیں گے۔ گو ماں باپ اور اولاد ہو۔ ہر شخص اپنے حال میں مشغول ہوگا۔ ہر ایک کو اپنی اپنی پڑی ہوگی۔ حضرت عکرمہ فرماتے ہیں پڑوسی پڑوسی کے پیچھے پڑجائے گا اللہ سے عرض کرے گا کہ اس سے پوچھ تو سہی کہ اس نے مجھ سے اپنا دروازہ کیوں بند کرلیا تھا ؟ کافر مومن کے پیچھے لگ جائے گا اور جو احسان اس نے دنیا میں کئے تھے وہ یاد دلا کر کہے گا کہ آج میں تیرا محتاج ہوں مومن بھی اس کی سفارش کرے گا اور ہوسکتا ہے کہ اس کا عذاب قدرے کم ہوجائے گو جہنم سے چھٹکارا محال ہے۔ باپ اپنے بیٹے کو اپنے احسان جتائے گا اور کہے گا کہ رائی کے ایک دانے برابر مجھے آج اپنی نیکیوں میں سے دے دے وہ کہے گا ابا آپ چیز تو تھوڑی سی طلب فرما رہے ہیں لیکن آج تو جو کھٹکا آپ کو ہے وہی مجھے بھی ہے میں تو کچھ بھی نہیں دے سکتا۔ پھر بیوی کے پاس جائے گا اس سے کہے گا میں نے تیرے ساتھ دنیا میں کیسے سلوک کئے ہیں ؟ وہ کہے گی بہت ہی اچھے یہ کہے گا آج میں تیرا محتاج ہوں مجھے ایک نیکی دے دے تاکہ عذابوں سے چھوٹ جاؤں جواب ملے گا کہ سوال تو بہت ہلکا ہے لیکن جس خوف میں تم ہو وہی ڈر مجھے بھی لگا ہوا ہے میں تو کچھ بھی سلوک آج نہیں کرسکتی۔ قرآن کریم کی اور آیت میں ہے (يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْ وَاخْشَوْا يَوْمًا لَّا يَجْزِيْ وَالِدٌ عَنْ وَّلَدِهٖ ۡ وَلَا مَوْلُوْدٌ هُوَ جَازٍ عَنْ وَّالِدِهٖ شَـيْـــــًٔا ۭ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا ۪ وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ باللّٰهِ الْغَرُوْرُ 33) 31۔ لقمان :33) یعنی آج نہ باپ بیٹے کے کام آئے نہ بیٹا باپ کے کام آئے اور فرمان ہے (يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ اَخِيْهِ 34ۙ) 80۔ عبس :34) آج انسان اپنے بھائی سے، ماں سے، باپ سے، بیوی سے اور اولاد سے بھاگتا پھرے گا۔ ہر شخص اپنے حال میں سمت و بےخود ہوگا۔ ہر ایک دوسرے سے غافل ہوگا، تیرے وعظ و نصیحت سے وہی لوگ فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو عقل مند اور صاحب فراست ہوں جو اپنے رب سے قدم قدم پر خوف کرنے والے اور اطاعت اللہ کرتے ہوئے نمازوں کو پابندی کے ساتھ ادا کرنے والے ہیں۔ نیک اعمال خود تم ہی کو نفع دیں گے جو پاکیزگیاں تم کرو ان کا نفع تم ہی کو پہنچے گا۔ آخر اللہ کے پاس جانا ہے، اس کے سامنے پیش ہونا ہے، حساب کتاب اس کے سامنے ہونا ہے، اعمال کا بدلہ وہ خود دینے والا ہے۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.