Ayah Study
Surah Saba (سُورَةُ سَبَإٍ), Verse 18
Ayah 3624 of 6236 • Meccan
وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ ٱلْقُرَى ٱلَّتِى بَٰرَكْنَا فِيهَا قُرًۭى ظَٰهِرَةًۭ وَقَدَّرْنَا فِيهَا ٱلسَّيْرَ ۖ سِيرُوا۟ فِيهَا لَيَالِىَ وَأَيَّامًا ءَامِنِينَ
Translations
The Noble Quran
EnglishAnd We placed, between them and the towns which We had blessed, towns easy to be seen, and We made the stages (of journey) between them easy (saying): "Travel in them safely both by night and day."
Muhammad Asad
EnglishAND UNTO Solomon [We made subservient] the wind: its morning course [covered the distance of] a month’s journey, and its evening course, a month’s journey.
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduاور ہم نے ان کے اور (شام کی) ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے برکت دی تھی (ایک دوسرے کے متصل) دیہات بنائے تھے جو سامنے نظر آتے تھے اور ان میں آمد ورفت کا اندازہ مقرر کردیا تھا کہ رات دن بےخوف وخطر چلتے رہو
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approvedفكما بدلوا الشكر الحسن, بالكفر القبيح, بدلوا تلك النعمة بما ذكر, ولهذا قال: { ذَلِكَ جَزَيْنَاهُمْ بِمَا كَفَرُوا وَهَلْ نُجَازِي إِلَّا الْكَفُورَ } أي: وهل نجازي جزاء العقوبة - بدليل السياق - إلا من كفر باللّه وبطر النعمة؟
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedوجعلنا بين أهل "سبأ" -وهم "باليمن"- والقرى التي باركنا فيها -وهي "الشام"- مُدنًا متصلة يُرى بعضها من بعض، وجعلنا السير فيها سيرًا مقدَّرًا من منزل إلى منزل لا مشقة فيه، وقلنا لهم: سيروا في تلك القرى في أيِّ وقت شئتم من ليل أو نهار، آمنين لا تخافون عدوًّا، ولا جوعًا ولا عطشًا.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedيذكر تعالى ما كانوا فيه من النعمة والغبطة والعيش الهنيء الرغيد والبلاد المرضية والأماكن الآمنة والقرى المتواصلة المتقاربة بعضها من بعض مع كثرة أشجارها وزروعها وثمارها بحيث أن مسافرهم لا يحتاج إلى حمل زاد ولا ماء بل حيث نزل وجد ماء وثمرا وقيل في قرية ويبيت في أخرى بمقدار ما يحتاجون إليه في سيرهم ولهذا قال تعالى " وجعلنا بينهم وبين القرى التي باركنا فيها " قال وهب بن منبه هي قرى بصنعاء وكذا قال أبو مالك وقال مجاهد والحسن وسعيد بن جبير ومالك عن زيد بن أسلم وقتادة والضحاك والسدي وابن زيد وغيرهم يعني قرى الشام يعنون أنهم كانوا يسيرون من اليمن إلى الشام في قرى ظاهرة متواصلة وقال العوفي عن ابن عباس القرى التي باركنا فيها بيت المقدس وقال العوفي عنه أيضا هي قرى عربية بين المدينة والشام " قرى ظاهرة " أي بينة واضحة يعرفها المسافرون يقيلون في واحدة ويبيتون في أخرى ولهذا قال تعالى: " وقدرنا فيها السير " أي جعلناها بحسب ما يحتاج المسافرون إليه " سيروا فيها ليالي وأياما آمنين " أي الأمن حاصل لهم في سيرهم ليلا ونهارا.
Tafsir Ibn Kathir
The Trade of Saba' and Their Destruction Allah tells us about the blessings which the people of Saba' enjoyed, and the luxuries and plentiful provision which was theirs in their land, with its secure dwellings and towns which were joined to one another, with many trees, crops and fruits. When they traveled, they had no need to carry provisions or water with them; wherever they stopped, they would find water and fruits, so they could take their noontime rest in one town, and stay overnight in another, according to their needs on their journey. Allah says: وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْقُرَى الَّتِى بَارَكْنَا فِيهَا (And We placed, between them and the towns which We had blessed,) Mujahid, Al-Hasan, Sa`id bin Jubayr and Malik, who narrated it from Zayd bin Aslam, and Qatadah, Ad-Dahhak, As-Suddi, Ibn Zayd and others -- all said that this means the towns of Syria. It means they used to travel from Yemen to Syria via towns easy to be seen and connected to one another. Al-`Awfi reported that Ibn `Abbas said, "`The towns which We had blessed by putting Jerusalem among them." قُرًى ظَـهِرَةً towns easy to be seen, meaning, clear and visible, known to travelers, so they could take their noontime rest in one town and stay overnight in another. Allah says: وَقَدَّرْنَا فِيهَا السَّيْرَ (and We made the stages (of journey) between them easy) meaning, `We made it in a way that met the needs of the travelers.' سِيرُواْ فِيهَا لَيَالِىَ وَأَيَّاماً ءَامِنِينَ (Travel in them safely both by night and day.) means, those who travel in them will be safe both by night and by day. فَقَالُواْ رَبَّنَا بَـعِدْ بَيْنَ أَسْفَارِنَا وَظَلَمُواْ أَنفُسَهُمْ (But they said: "Our Lord! Make the stages between our journey longer," and they wronged themselves;) They failed to appreciate this blessing, as Ibn `Abbas, Mujahid, Al-Hasan and others said: "They wanted to travel long distances through empty wilderness where they would need to carry provisions with them and would have to travel through intense heat in a state of fear." فَجَعَلْنَـهُمْ أَحَادِيثَ وَمَزَّقْنَـهُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ (so We made them as tales (in the land), and We dispersed them all totally.) means, `We made them something for people to talk about when they converse in the evening, how Allah plotted against them and dispersed them after they had been together living a life of luxury, and they were scattered here and there throughout the land.' So, the Arabs say of a people when they are dispersed, "They have been scattered like Saba'," in all directions. إِنَّ فِى ذلِكَ لآيَـتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ (Verily, in this are indeed signs for every steadfast, grateful.) In the punishment which these people suffered, the way in which their blessings and good health were turned into vengeance for their disbelief and sins, is a lesson and an indication for every person who is steadfast in the face of adversity and grateful for blessings. Imam Ahmad recorded that Sa`d bin Abi Waqqas, may Allah be pleased with him, said, "The Messenger of Allah ﷺ said: «عَجِبْتُ مِنْ قَضَاءِ اللهِ تَعَالَى لِلْمُؤْمِنِ إِنْ أَصَابَهُ خَيْرٌ حَمِدَ رَبَّهُ وَشَكَرَ، وَإِنْ أَصَابَتْهُ مُصِيبَةٌ حَمِدَ رَبَّهُ وَصَبَرَ، يُؤْجَرُ الْمُؤْمِنُ فِي كُلِّ شَيْءٍ حَتْى فِي اللُّقْمَةِ يَرْفَعُهَا إِلَى فِي امْرَأَتِه» (I am amazed at what Allah has decreed for the believer; if something good befalls him, He praises his Lord and gives thanks, and if something bad befalls him, he praises his Lord and has patience. The believer will be rewarded for everything, even the morsel of food which he lifts to his wife's mouth.)" This was also recorded by An-Nasa'i in Al-Yawm wal-Laylah. There is a corroborating report in the Two Sahihs, where a Hadith narrated by Abu Hurayrah, may Allah be pleased with him, says: «عَجَبًا لِلْمُؤْمِنِ لَا يَقْضِي اللهُ تَعَالَى لَهُ قَضَاءً إِلَّا كَانَ خَيْرًا لَهُ، إِنْ أَصَابَتْهُ سَرَّاءُ شَكَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَهُ، وَإِنْ أَصَابَتْهُ ضَرَّاءُ صَبَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَهُ، وَلَيْسَ ذَلِكَ لِأَحَدٍ إِلَّا لِلْمُؤْمِن» (How amazing is the affair of the believer! Allah does not decree anything for him but it is good for him. If something good happens to him, he gives thanks, and that is good for him; if something bad happens to him, he bears it with patience, and that is good for him. This is not for anyone except the believer.)" It was reported that Qatadah said: إِنَّ فِى ذلِكَ لآيَـتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ g(Verily, in this are indeed signs for every steadfast, grateful.) It was Mutarrif who used to say: "How blessed is the grateful, patient servant. If he is given something, he gives thanks, and if he is tested, he bears it with patience."
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedان پر جو نعمتیں تھیں ان کا ذکر ہو رہا ہے کہ قریب قریب آبادیاں تھیں۔ کسی مسافر کو اپنے سفر میں توشہ یا پانی ساتھ لے جانے کی ضرورت نہ تھی۔ ہر ہر منزل پر پختہ مزے دار تازے میوے خوشگوار میٹھا پانی موجود ہر رات کو کسی بستی میں گذار لیں اور راحت و آرام امن وامان سے جائیں آئیں کہتے ہیں کہ یہ بستیاں صنعا کے قرب و جوار میں تھیں، باعد کی دوسری قرأت بعدہ۔ اس راحت و آرام سے وہ پھول گئے اور جس طرح بنو اسرائیل نے من سلویٰ کے بدلے لہسن پیاز وغیرہ طلب کیا تھا انہوں نے بھی دور دراز کے سفر طے کرنے کی چاہت کی تاکہ درمیان میں جنگل بھی آئیں غیر آباد جگہیں بھی آئیں کھانے پینے کا لطف بھی آئے۔ قوم موسیٰ کی اس طلب نے ان پر ذلت و مسکنت ڈالی۔ اسی طح انہیں بھی فراخی روزی کے بعد ہلاکت ملی۔ بھوک اور خوف میں پڑے۔ اطمینان اور امن غارت ہوا۔ انہوں نے کفر کر کے خود اپنا بگاڑا اب ان کی کہانیاں رہ گئیں۔ لوگوں میں ان کے افسانے رہ گئے۔ تتر بتر ہوگئے۔ یہاں تک کہ جو قوم تین تیرہ ہوجائے تو عرب میں انہیں سبائیوں کی مثل سناتے ہیں۔ عکرمہ ان کا قصہ بیان فرماتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان میں ایک کاہنہ اور ایک کاہن تھا جن کے پاس جنات ادھر ادھر کی خبریں لایا کرتے تھے اس کاہن کو کہیں پتہ چل گیا کہ اس بستی کی ویرانی کا زمانہ قریب آگیا ہے اور یہاں کے لوگ ہلاک ہونے والے ہیں تھا یہ بڑا مالدار خصوصاً جائیداد بہت ساری تھی اس نے سوچا کہ مجھے کیا کرنا چاہئے اور ان حویلیوں اور مکانات اور باغات کی نسبت کیا انتظام کرنا چاہئے آخر ایک بات اس کی سمجھ میں آگئی اس کے سسرال کے لوگ بہت سارے تھے اور وہ قبیلہ بھی جری ہونے کے علاوہ مالدار تھا۔ اس نے اپنے لڑکے کو بلایا اور اس سے کہا سنو کل لوگ میرے پاس جمع ہوجائیں گے میں تجھے کسی کام کو کہوں گا تو انکار کردینا میں تجھے برا بھلا کہوں گا تو بھی مجھے میری گالیوں کا جواب دینا میں اٹھ کر تجھے تھپڑ ماروں گا تو بھی اس کے جواب میں مجھے تھپڑ مارنا اس نے کہا ابا جی مجھ سے یہ کیسے ہو سکے گا ؟ کاہن نے کہا تم نہیں سمجھتے ایک ایسا ہی اہم معاملہ درپیش ہے اور تمہیں میرا حکم مان لینا چاہئے۔ اس نے اقرار کیا دوسرے دن جبکہ اس کے پاس اس کے ملنے جلنے والے سب جمع ہوگئے اس نے اپنے اس لڑکے سے کسی کام کو کہا اس نے صاف انکار کردیا اس نے اسے گالیاں دیں تو اس نے بھی سامنے گالیاں دیں۔ یہ غصے میں اٹھا اور اسے مارا لڑکے نے بھی پلٹ کر اسے پیٹا یہ اور غضبناک ہوا اور کہنے لگا چھری لاؤ میں تو اسے ذبح کروں گا تمام لوگ گھبرا گئے ہرچند سمجھایا لیکن یہ یہی کہتا رہا کہ میں تو اسے ذبح کروں گا لوگ دوڑے بھاگے گئے اور لڑکے کے ننھیال والوں کو خبر کی وہ سب آگئے اول تو منت سماجت کی منوانا چاہا لیکن یہ کب مانتا تھا انہوں نے کہا آپ اسے کوئی اور سزا دیجئے اس کے بدلے ہمیں جو جی چاہے سزا دیجئے لیکن اس نے کہا میں تو اسے لٹکا کر باقاعدہ اپنے ہاتھ سے ذبح کروں گا انہوں نے کہا ایسا آپ نہیں کرسکتے اس سے پہلے ہم آپ کو مار ڈالیں گے۔ اس نے کہا اچھا جب یہاں تک بات پہنچ گئی ہے تو میں ایسے شہر میں نہیں رہنا چاہتا جہاں میرے اور میری اولاد کے درمیان اور لوگ پڑیں مجھ سے میرے مکانات جائیدادیں اور زمینیں خرید لو میں یہاں سے کہیں اور چلا جاتا ہوں چناچہ اس نے سب کچھ بیچ ڈالا اور قیمت نقد وصول کرلی جب اس طرف سے اطمینان ہوگیا تو اس نے اپنی قوم کو خبر کردی سنو عذاب اللہ کا آ رہا ہے زوال کا وقت قریب پہنچ چکا ہے اب تم میں سے جو محنت کر کے لمبا سفر کر کے نئے گھروں کا آرزو مند ہو وہ تو عمان چلا جائے اور جو کھانے پینے کا شوقین ہو وہ بصرہ چلا جائے اور جو مزیدار کھجوریں باغات میں بیٹھ کر آزادی سے کھانا چاہتا ہو وہ مدینے چلا جائے۔ قوم کو اس کی باتوں کا یقین تھا جسے جو جگہ اور جو چیز پسند آئی وہ اسی طرف منہ اٹھائے بھاگا۔ بعض عمان کی طرف بعض بصرہ کیطرف۔ بعض مدینے کی طرف۔ اس طرف تین قبیلے چلے تھے اوس اور خزرج اور بنو عثمان جب یہ لوگ بطن مر میں پہنچے تو بنو عثمان نے کہا ہمیں تو یہ جگہ بہت پسند ہے اب ہم آگے نہیں جائیں گے۔ چناچہ یہ یہیں بس گئے اور اسی وجہ سے انہیں خزاعہ کہا گیا۔ کیونکہ وہ اپنے ساتھیوں سے پیچھے رہ گئے۔ اوس و خزرج برابر مدینے پہنچے اور یہاں آ کر قیام کیا۔ یہ اثر بھی عجیب و غریب ہے۔ جس کاہن کا اس میں ذکر ہے اس کا نام عمرہ بن عامر ہے یہ یمن کا ایک سردار تھا اور سبا کے بڑے لوگوں میں سے تھا اور ان کا کاہن تھا۔ سیرۃ ابن اسحاق میں ہے کہ سب سے پہلے یہی یمن سے نکلا تھا اس لئے کہ سد مارب کو کھوکھلا کرتے ہوئے اس نے چوہوں کو دیکھ لیا تھا اور سمجھ گیا تھا کہ اب یمن کی خیر نہیں یہ دیوار گری اور سیلاب سب کچھ تہ وبالا کرے گا تو اس نے اپنے سب سے چھوٹے لڑکے کو وہ مکر سکھایا جس کا ذکر اوپر گذرا اس وقت اس نے غصے میں کہا کہ میں ایسے شہر میں رہنا پسند نہیں کرتا میں اپنی جائیدادیں اور زمینیں اسی وقت بیچتا ہوں لوگوں نے کہا عمرو کے اس غصے کو غنیمت جانو چناچہ سستا مہنگا سب کچھ بیچ ڈالا اور فارغ ہو کر چل پڑا قبیلہ اسد بھی اس کے ساتھ ہو لیا راستے میں عکہ ان سے لڑے برابر برابر کی لڑائی رہی۔ جس کا ذکر عباس بن مرد اس اسلمی ؓ کے شعروں میں بھی ہے۔ پھر یہ یہاں سے چل کر مختلف شہروں میں پہنچ گئے۔ آل جفتہ بن عمرو بن عامر شام میں گئے۔ اوس و خزرج مدینے میں، خزاعہ مر میں از مراۃ سراۃ میں، ازدعمان عمان میں۔ یہاں سیلاب آیا جس نے مارب کے بند کو توڑ دیا۔ سدی نے اس قصے میں بیان کیا ہے کہ اس نے اپنے مقابلے کے لئے اپنے بیٹے کو نہیں بلکہ بھتیجے کو کہا تھا۔ بعض اہل علم کا بیان ہے کہ اس کی عورت جس کا نام طریقہ تھا اس نے اپنی کہانت سے یہ بات معلوم کر کے سب کو بتائی تھی اور روایت میں ہے کہ عمان میں غسانی اور ازد بھی ہلاک کردیئے گئے۔ میٹھے اور ٹھنڈے پانی کی ریل پیل پھلوں اور کھیتوں کی بیشمار روزی کے باوجود سیل عرم سے یہ حالت ہوگئی کہ ایک ایک لقمے کو اور ایک ایک بوند پانی کو ترس گئے یہ پکڑ اور عذاب یہ تنگی اور سزا جو انہیں پہنچی اس سے ہر صابر وشاکر عبرت حاصل کرسکتا ہے کہ اللہ کی نافرمانیاں کس طرح انسان کو گھیر لیتی ہیں عافیت کو ہٹا کر آفت کو لے آتی ہیں۔ مصیبتوں پر صبر نعمتوں پر شکر کرنے والے اس میں دلائل قدرت پائیں گے۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے مومن کے لئے تعجب ناک فیصلہ کیا ہے اگر اسے راحت ملے اور یہ شکر کرے تو اجر پائے اور اگر اسے مصیبت پہنچے اور صبر کرے تو اجر پائے۔ غرض مومن کو ہر حالت پر اجر وثواب ملتا ہے اس کا ہر کام نیک ہے۔ یہاں تک کہ محبت کے ساتھ جو لقمہ اٹھا کر یہ اپنی بیوی کے منہ میں دے اس پر بھی اسے ثواب ملتا ہے (مسند احمد) بخاری و مسلم میں ہے آپ فرماتے ہیں تعجب ہے کہ مومن کے لئے اللہ تعالیٰ کی ہر قضا بھلائی کے لئے ہی ہوتی ہے۔ اگر اسے راحت اور خوشی پہنچتی ہے تو شکر کر کے بھلائی حاصل کرتا ہے اور اگر برائی اور غم پہنچتا ہے تو یہ صبر کرتا ہے اور بدلہ حاصل کرتا ہے۔ یہ نعمت تو صرف مومن کو ہی حاصل ہے کہ جس کی ہر حالت بہتری اور بھلائی والی ہے۔ حضرت مطرف فرماتے ہیں صبر و شکرانے والا بندہ کتنا ہی اچھا ہے کہ جب اسے نعمت ملے تو شکر کرے اور جب زحمت پہنچے تو صبر کرے۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.