Ayah Study
Surah Aal-i-Imraan (سُورَةُ آلِ عِمۡرَانَ), Verse 48
Ayah 341 of 6236 • Medinan
وَيُعَلِّمُهُ ٱلْكِتَٰبَ وَٱلْحِكْمَةَ وَٱلتَّوْرَىٰةَ وَٱلْإِنجِيلَ
Translations
The Noble Quran
EnglishAnd He (Allâh) will teach him [(‘Îsâ (Jesus)] the Book and Al-Hikmah (i.e. the Sunnah, the faultless speech of the Prophets, wisdom), (and) the Taurât (Torah) and the Injeel (Gospel).
Muhammad Asad
EnglishAND LO! The angels said: O Mary! Behold, God has elected thee and made thee pure, and raised thee above all the women of the world.
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduاور وہ انہیں لکھنا (پڑھنا) اور دانائی اور تورات اور انجیل سکھائے گا
Tafsir (Commentary)
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedيقول تعالى مخبرا عن تمام بشارة الملائكة لمريم بابنها عيسى عليه السلام: إن الله "يعلمه الكتاب والحكمة" الظاهر المراد بالكتاب ههنا الكتابة والحكمة تقدم تفسيرها في سورة البقرة والتوراة والإنجيل: فالتوراة الكتاب الذي نزل على موسى بن عمران والإنجيل الذي أنزل على عيسى ابن مريم عليهما السلام. وقد كان عيسى عليه السلام يحفظ هذا وهذا.
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approvedثم أخبر تعالى عن منته العظيمة على عبده ورسوله عيسى عليه السلام، فقال { ويعلمه الكتاب } يحتمل أن يكون المراد جنس الكتاب، فيكون ذكر التوراة والإنجيل تخصيصا لهما، لشرفهما وفضلهما واحتوائهما على الأحكام والشرائع التي يحكم بها أنبياء بني إسرائيل والتعليم، لذلك يدخل فيه تعليم ألفاظه ومعانيه، ويحتمل أن يكون المراد بقوله { ويعلمه الكتاب } أي: الكتابة، لأن الكتابة من أعظم نعم الله على عباده ولهذا امتن تعالى على عباده بتعليمهم بالقلم في أول سورة أنزلها فقال { اقرأ باسم ربك الذي خلق خلق الإنسان من علق اقرأ وربك الأكرم الذي علم بالقلم } والمراد بالحكمة معرفة أسرار الشرع، ووضع الأشياء مواضعها، فيكون ذلك امتنانا على عيسى عليه السلام بتعليمه الكتابة والعلم والحكمة، وهذا هو الكمال للإنسان في نفسه.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedويعلمه الكتابة، والسداد في القول والفعل، والتوراة التي أوحاها الله إلى موسى عليه السلام، والإنجيل الذي أنزل الله عليه.
Tafsir Ibn Kathir
The Description of `Isa and the Miracles He Performed Allah states that the good news brought to Maryam about `Isa was even better because Allah would teach him, الْكِتَـبَ وَالْحِكْمَةَ (the Book and Al-Hikmah). It appears that the `Book' the Ayah mentioned here refers to writing. We explained the meaning of Al-Hikmah in the Tafsir of Surat Al-Baqarah. التَّوْرَاةَ وَالإِنجِيلَ (the Tawrah and the Injil). The Tawrah is the Book that Allah sent down to Musa, son of `Imran, while the Injil is what Allah sent down to `Isa, son of Maryam, peace be upon them, and `Isa memorized both Books. Allah's statement, وَرَسُولاً إِلَى بَنِى إِسْرَءِيلَ (And will make him a Messenger to the Children of Israel) means, that Allah will send `Isa as a Messenger to the Children of Israel, proclaiming to them, أَنِّى قَدْ جِئْتُكُمْ بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ أَنِى أَخْلُقُ لَكُمْ مِّنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ فَأَنفُخُ فِيهِ فَيَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِ اللَّهِ (I have come to you with a sign from your Lord, that I design for you out of clay, a figure like that of a bird, and breathe into it, and it becomes a bird by Allah's leave). These are the miracles that `Isa performed; he used to make the shape of a bird from clay and blow into it, and it became a bird by Allah's leave. Allah made this a miracle for `Isa to testify that He had sent him. وَأُبْرِىءُ الاٌّكْمَهَ (And I heal him who is Akmah) meaning, `a person who was born blind,' which perfects this miracle and makes the challenge more daring. وَالاٌّبْرَصَ (And the leper) which is a known disease, وَأُحْىِ الْمَوْتَى بِإِذْنِ اللَّهِ (And I bring the dead to life by Allah's leave). Many scholars stated that Allah sent every Prophet with a miracle suitable to his time. For instance, in the time of Musa, magic was the trade of the time, and magicians held a high position. So Allah sent Musa with a miracle that captured the eyes and bewildered every magician. When the magicians realized that Musa's miracle came from the Almighty, Most Great, they embraced Islam and became pious believers. As for `Isa, he was sent during a time when medicine and knowledge in physics were advancing. `Isa brought them the types of miracles that could not be performed, except by one sent by Allah. How can any physician bring life to clay, cure blindness and leprosy and bring back to life those entrapped in the grave Muhammad ﷺ was sent during the time of eloquent people and proficient poets. He brought them a Book from Allah; if mankind and the Jinn tried to imitate ten chapters, or even one chapter of it, they will utterly fail in this task, even if they tried to do it by collective cooperation. This is because the Qur'an is the Word of Allah and is nothing like that of the creatures. `Isa's statement, وَأُنَبِّئُكُم بِمَا تَأْكُلُونَ وَمَا تَدَّخِرُونَ فِى بُيُوتِكُمْ (And I inform you of what you eat, and what you store in your houses) means, I tell you about what one of you has just eaten and what he is keeping in his house for tomorrow. إِنَّ فِى ذَلِكَ (Surely, therein), all these miracles, لأَيَةً لَّكُمْ (is a sign for you) testifying to the truth of what I was sent to you with, إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَوَمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ (If you believe. And I have come confirming that which was before me of the Tawrah,) affirming the Tawrah and upholding it, وَلاٌّحِلَّ لَكُم بَعْضَ الَّذِي حُرِّمَ عَلَيْكُمْ (and to make lawful to you part of what was forbidden to you.) This part of the Ayah indicates that `Isa abrogated some of the Laws of the Tawrah and informed the Jews of the truth regarding some issues that they used to dispute about. In another Ayah; وَلأُبَيِّنَ لَكُم بَعْضَ الَّذِى تَخْتَلِفُونَ فِيهِ (And in order to make clear to you some of the (points) in which you differ) 43:63. `Isa said next, وَجِئْتُكُمْ بِأَيَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ (And I have come to you with a proof from your Lord.) "Containing affirmation and evidence to the truth of what I am conveying to you." فَاتَّقُواْ اللَّهَ وَأَطِيعُونِ إِنَّ اللَّهَ رَبِّى وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ (So have Taqwa of Allah and obey me. Truly, Allah is my Lord and your Lord, so worship Him (Alone).) for I and you are equal in our servitude, submission and humbleness to Him, هَـذَا صِرَطٌ مُّسْتَقِيمٌ (This is the straight path.)
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedفرشتوں کا مریم سے خطاب فرشتے حضرت مریم سے کہتے ہیں کہ تیرے اس لڑکے یعنی حضرت عیسیٰ ؑ کو پروردگار عالم لکھنا سکھائے گا حکمت سکھائے گا لفظ حکمت کی تفسیر سورة بقرہ میں گذر چکی ہے، اور اسے توراۃ سکھائے گا جو حضرت موسیٰ بن عمران پر اتری تھی اور انجیل سکھائے گا جو حضرت عیسیٰ ہی پر اتری، چناچہ آپ کو یہ دونوں کتابیں حفظ تھیں، انہیں بنی اسرائیل کی طرف اپنا رسول بنا کر بھیجے گا، اور اس بات کو کہنے کے لئے کہ میرا یہ معجزہ دیکھو کہ مٹی لی اس کا پرندہ بنایا پھر پھونک مارتے ہی وہ سچ مچ کا جیتا جاگتا پرند بن کر سب کے سامنے اڑنے لگا، یہ اللہ کے حکم اور اس کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کے سبب تھا، حضرت عیسیٰ کی اپنی قدرت سے نہیں یہ ایک معجزہ تھا جو آپ کی نبوت کا نشان تھا، اکمہ اس اندھے کو کہتے ہیں جسے دن کے وقت دکھائی نہ دے اور رات کو دکھائی دے، بعض نے کہا اکمہ اس نابینا کو کہتے ہیں جسے دن کو دکھائی دے اور رات کو دکھائی نہ دے، بعض کہتے ہیں بھینگا اور ترچھا اور کانا مراد ہے، بعض کا قول یہ بھی ہے کہ جو ماں کے پیٹ سے بالکل اندھا پیدا ہوا ہو، یہاں یہی ترجمہ زیادہ مناسب ہے کیونکہ اس میں معجزے کا کمال یہی ہے اور مخالفین کو عاجز کرنے کے لئے اس کی یہ صورت اور صورتوں سے اعلیٰ ہے، ابرص سفید دانے والے کوڑھی کو کہتے ہیں ایسے بیمار بھی اللہ جل شانہ کے حکم سے حضرت عیسیٰ اچھے کردیتے تھے اور مردوں کو بھی اللہ عزوجل کے حکم سے آپ زندہ کردیا کرتے تھے، اکثر علماء کا قول ہے کہ ہر ہر زمانے کے نبی کو اس زمانے والوں کی مناسبت سے خاص خاص معجزات حضرت باری غراسمہ نے عطا فرمائے ہیں، حضرت موسیٰ ؑ کے زمانے میں جادو کا بڑا چرچا تھا اور جادو گروں کی بڑی قدرو تعظیم تھی تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو وہ معجزہ دیا جس سے تمام جادوگروں کی آنکھیں کھل گئیں اور ان پر حیرت طاری ہوگئی اور انہیں کامل یقین ہوگیا کہ یہ تو الہ واحد وقہار کی طرف سے عطیہ ہے جادو ہرگز نہیں چناچہ ان کی گردنیں جھک گئیں اور یک لخت وہ حلقہ بگوش اسلام ہوگئے اور بالاخر اللہ کے مقرب بندے بن گئے، حضرت عیسیٰ ؑ کے زمانہ میں طبیبوں اور حکیموں کا دور دورہ تھا۔ کامل اطباء اور ماہر حکیم علم طب کے پورے عالم اور لاجواب کامل الفن استاد موجود تھے پس آپ کو وہ معجزے دے گئے جس سے وہ سب عاجز تھے بھلا مادر زاد اندھوں کو بالکل بینا کردینا اور کوڑھیوں کو اس مہلک بیماری سے اچھا کردینا اتنا ہی نہیں بلکہ جمادات جو محض بےجان چیز ہے اس میں روح ڈال دینا اور قبروں میں سے مردوں کو زندہ کردینا یہ کسی کے بس کی بات نہیں ؟ صرف اللہ سبحانہ کے حکم سے بطور معجزہ یہ باتیں آپ سے ظاہر ہوئیں، ٹھیک اسی طرح جب ہمارے نبی اکرم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ تشریف لائے اس وقت فصاحت بلاغت نکتہ رسی اور بلند خیالی بول چال میں نزانت و لطافت کا زمانہ تھا اس فن میں بلند پایہ شاعروں نے وہ کمال حاصل کرلیا تھا کہ دنیا ان کے قدموں پر جھکتی تھی پس حضور ﷺ کو کتاب اللہ ایسی عطا فرمائی گئی کہ ان سب کی کوندتی ہوئی بجلیاں ماند پڑگئیں اور کلام اللہ کے نور نے انہیں نیچا دکھایا اور یقین کامل ہوگیا کہ یہ انسانی کلام نہیں، تمام دنیا سے کہہ دیا گیا اور جتا جتا کر بتا بتا کر سنا سنا کر منادی کر کے بار بار اعلان کیا گیا کہ ہے کوئی ؟ جو اس جیسا کلام کہہ سکے ؟ اکیلے اکیلے نہیں سب مل جاؤ اور انسان ہی نہیں جنات کو بھی اپنے ساتھ شامل کرلو پھر سارے قرآن کے برابر بھی نہیں صرف دس سورتوں کے برابر سہی، اور اچھا یہ بھی نہ سہی ایک ہی سورت اس کی مانند تو بنا کر لاؤ لیکن سب کمریں ٹوٹ گئیں ہمتیں پست ہوگئیں گلے خشک ہوگئے زبان گنگ ہوگئی اور آج تک ساری دنیا سے نہ بن پڑا اور نہ کبھی ہو سکے گا بھلا کہاں اللہ جل شانہ کا کلام اور کہاں مخلوق ؟ پس اس زمانہ کے اعتبار سے اس معجزے نے اپنا اثر کیا اور مخالفین کو ہتھیار ڈالتے ہی بن پڑی اور جوق درجوق اسلامی حلقے بڑھتے گئے۔ پھر حضرت مسیح کا اور معجزہ بیان ہو رہا ہے کہ آپ نے فرمایا بھی اور کر کے بھی دکھایا بھی، کہ جو کوئی تم میں سے آج اپنے گھر سے جو کچھ کھا کر آیا ہو میں اسے بھی اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی اطلاع بتادوں گا یہی نہیں بلکہ کل کے لئے بھی اس نے جو تیاری کی ہوگی مجھے اللہ تعالیٰ کے معلوم کرانے پر معلوم ہوجاتا ہے، یہ سب میری سچائی کی دلیل ہے کہ میں جو تعلیم تمہیں دے رہا ہوں وہ برحق ہے ہاں اگر تم میں ایمان ہی نہیں تو پھر کیا ؟ میں اپنے سے پہلی کتاب توراۃ کو بھی ماننے والا اس کی سچائی کا دنیا میں اعلان کرنے والا ہوں، میں تم پر بعض وہ چیزیں حلال کرنے آیا ہوں جو مجھ سے پہلے تم پر حرام کی گئی ہیں، اس سے ثابت ہوا کہ حضرت عیسیٰ ؑ نے توراۃ کے بعض احکام منسوخ کئے ہیں، گو اس کے خلاف بھی مفسرین کا خیال ہے، لیکن درست بات یہی ہے کہ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ تورات کا کوئی حکم آپ نے منسوخ نہیں کیا البتہ بعض حلال چیزوں میں جو اختلاف تھا اور بڑھتے بڑھتے گویا ان کی حرمت پر اجماع ہوچکا تھا۔ حضرت عیسیٰ ؑ نے ان کی حقیقت بیان فرما دی اور ان کے حلال ہونے پر مہر کردی، جیسے قرآن حکیم نے اور جگہ فرمایا ولا بین لکم بعض الذی تختلفون فیہ میں تمہارے بعض آپس کے اختلاف میں صاف فیصلہ کر دونگا واللہ اعلم، پھر فرمایا کہ میرے پاس اپنی سچائی کی اللہ جل شانہ کی دلیلیں موجود ہیں تم اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو، جس کا خلاصہ صرف اسی قدر ہے کہ اسے پوجو جو میرا اور تمہارا پالنہار ہے سیدھی اور سچی راہ تو صرف یہی ہے۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.