Ayah Study
Surah Al-Qasas (سُورَةُ القَصَصِ), Verse 23
Ayah 3275 of 6236 • Meccan
وَلَمَّا وَرَدَ مَآءَ مَدْيَنَ وَجَدَ عَلَيْهِ أُمَّةًۭ مِّنَ ٱلنَّاسِ يَسْقُونَ وَوَجَدَ مِن دُونِهِمُ ٱمْرَأَتَيْنِ تَذُودَانِ ۖ قَالَ مَا خَطْبُكُمَا ۖ قَالَتَا لَا نَسْقِى حَتَّىٰ يُصْدِرَ ٱلرِّعَآءُ ۖ وَأَبُونَا شَيْخٌۭ كَبِيرٌۭ
Translations
The Noble Quran
EnglishAnd when he arrived at the water (a well) of Madyan (Midian) he found there a group of men watering (their flocks), and besides them he found two women who were keeping back (their flocks). He said: "What is the matter with you?" They said: "We cannot water (our flocks) until the shepherds take (their flocks). And our father is a very old man."
Muhammad Asad
EnglishNOW WHEN he arrived at the wells of Madyan, he found there a large group of men who were watering [their herds and flocks]; and at some distance from them he came upon two women who were keeping back their flock.
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduاور جب مدین کے پانی (کے مقام) پر پہنچے تو دیکھا کہ وہاں لوگ جمع ہو رہے (اور اپنے چارپایوں کو) پانی پلا رہے ہیں اور ان کے ایک طرف دو عورتیں (اپنی بکریوں کو) روکے کھڑی ہیں۔ موسٰی نے (اُن سے) کہا تمہارا کیا کام ہے۔ وہ بولیں کہ جب تک چرواہے (اپنے چارپایوں کو) لے نہ جائیں ہم پانی نہیں پلا سکتے اور ہمارے والد بڑی عمر کے بوڑھے ہیں
Tafsir (Commentary)
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approved"ولما ورد ماء مدين" أي لما وصل إلى مدين وورد ماءها وكان لها بئر يرده رعاء الشاء "وجد عليه أمة من الناس يسقون" أي جماعة يسقون "ووجد من دونهم امرأتين تذودان" أي تكفكفان غنمهما أن ترد مع غنم أولئك الرعاء لئلا يؤذيا فلما رآهما موسى عليه السلام رق لهما ورحمهما "قال ما خطبكما" أي ما خبركما لا تردان مع هؤلاء؟ "قالتا لا نسقي حتى يصدر الرعاء" أي لا يحصل لنا سقي إلا بعد فراغ هؤلاء "وأبونا شيخ كبير" أي فهذا الحال الملجئ لنا إلى ما ترى.
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approved{ وَلَمَّا وَرَدَ مَاءَ مَدْيَنَ وَجَدَ عَلَيْهِ أُمَّةً مِنَ النَّاسِ يَسْقُونَ } مواشيهم، وكانوا أهل ماشية كثيرة { وَوَجَدَ مِنْ دُونِهِمُ } أي: دون تلك الأمة { امْرَأتَيْنِ تَذُودَانِ } غنمهما عن حياض الناس، لعجزهما عن مزاحمة الرجال وبخلهم، وعدم مروءتهم عن السقي لهما.{ قَالَ } لهما موسى { مَا خَطْبُكُمَا } أي: ما شأنكما بهذه الحالة، { قَالَتَا لَا نَسْقِي حَتَّى يُصْدِرَ الرِّعَاءُ } أي: قد جرت العادة أنه لا يحصل لنا سقي حتى يصدر الرعاء مواشيهم، فإذا خلا لنا الجو سقينا، { وَأَبُونَا شَيْخٌ كَبِيرٌ } أي: لا قوة له على السقي، فليس فينا قوة، نقتدر بها، ولا لنا رجال يزاحمون الرعاء.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedولما وصل ماء "مدين" وجد عليه جماعة من الناس يسقون مواشيهم، ووجد من دون تلك الجماعة امرأتين منفردتين عن الناس، تحبسان غنمهما عن الماء؛ لعجزهما وضعفهما عن مزاحمة الرجال، وتنتظران حتى تَصْدُر عنه مواشي الناس، ثم تسقيان ماشيتهما، فلما رآهما موسى -عليه السلام- رقَّ لهما، ثم قال: ما شأنكما؟ قالتا: لا نستطيع مزاحمة الرجال، ولا نسقي حتى يسقي الناس، وأبونا شيخ كبير، لا يستطيع أن يسقي ماشيته؛ لضعفه وكبره.
Tafsir Ibn Kathir
Musa, peace be upon him, in Madyan, and how He watered the Flocks of the Two Women When the man told Musa about how Fir`awn and his chiefs were conspiring against him, he left Egypt on his own. He was not used to being alone, because before that he had been living a life of luxury and ease, in a position of leadership. فَخَرَجَ مِنْهَا خَآئِفاً يَتَرَقَّبُ (So he escaped from there, looking about in a state of fear.) meaning, turning around and watching. قَالَ رَبِّ نَجِّنِى مِنَ الْقَوْمِ الظَّـلِمِينَ (My Lord! Save me from the people who are wrongdoers!) means, from Fir`awn and his chiefs. It was mentioned that Allah sent to him an angel riding a horse, who showed him the way. And Allah knows best. وَلَمَّا تَوَجَّهَ تِلْقَآءَ مَدْيَنَ (And when he went towards (the land of) Madyan,) means, he took a smooth and easy route -- and he rejoiced because of that. قَالَ عَسَى رَبِّى أَن يَهْدِيَنِى سَوَآءَ السَّبِيلِ (he said: "It may be that my Lord guides me to the right way.") meaning, the most straight route. And Allah did indeed do that, for He guided him to the straight path in this world and the Hereafter, and caused him to be guided and to guide others. وَلَمَّا وَرَدَ مَآءَ مَدْيَنَ (And when he arrived at the water (a well) of Madyan,) means, when he reached Madyan and went to drink from its water, for it had a well where shepherds used to water their flocks, وَجَدَ عَلَيْهِ أُمَّةً مِّنَ النَّاسِ يَسْقُونَ وَوَجَدَ مِن دُونِهِمُ امْرَأَتَينِ تَذُودَانِ (he found there a group of men watering, and besides them he found two women who were keeping back.) means, they were stopping their sheep from drinking with the sheep of those shepherds, lest some harm come to them. When Musa, peace be upon him, saw them, he felt sorry for them and took pity on them. قَالَ مَا خَطْبُكُمَا (He said: "What is the matter with you") meaning, `why do you not water your flocks with these people' قَالَتَا لاَ نَسْقِى حَتَّى يُصْدِرَ الرِّعَآءُ (They said: "We cannot water until the shepherds take...") meaning, `we cannot water our flocks until they finish.' وَأَبُونَا شَيْخٌ كَبِيرٌ (And our father is a very old man.) means, `this is what has driven us to what you see.' فَسَقَى لَهُمَا (So he watered (their flocks) for them, ) ثُمَّ تَوَلَّى إِلَى الظِّلِّ فَقَالَ رَبِّ إِنِّى لِمَآ أَنزَلْتَ إِلَىَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ (then he turned back to shade, and said: "My Lord! Truly, I am in need of whatever good that You bestow on me!") إِلَى الظِّلِّ (to shade,) Ibn `Abbas, Ibn Mas`ud and As-Suddi said: "He sat beneath a tree." `Ata' bin As-Sa'ib said: "When Musa said: رَبِّ إِنِّى لِمَآ أَنزَلْتَ إِلَىَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ ("My Lord! Truly, I am in need of whatever good that You bestow on me!") the women heard him."
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedموسیٰ ؑ کافرار فرعون اور فرعونیوں کے ارادے جب اس شخص کی زبانی آپ کو معلوم ہوگئے تو آپ وہاں سے تن تنہاچپ چاپ نکل کھڑے ہوئے۔ چونکہ اس سے پہلے کی زندگی کے ایام آپ کے شہزادوں کی طرح گزرے تھے سفر بہت کڑا معلوم ہوا لیکن خوف وہراس کے ساتھ ادھر ادھر دیکھتے سیدھے چلے جارہے تھے اور اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگتے جارہے تھے کہ اے اللہ ! ان ظالموں سے یعنی فرعون اور فرعونیوں سے نجات دے۔ مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی رہبری کے واسطے ایک فرشتہ بھیجا تھا جو گھوڑے پر آپ کے پاس آیا اور آپ کو راستہ دکھا گیا واللہ اعلم۔ تھوڑی دیر میں آپ جنگلوں اور بیابانوں سے نکل کر مدین کے راستے پر پہنچ گئے تو خوش ہوئے اور فرمانے لگے مجھے ذات باری سے امید ہے کہ وہ راہ راست پر ہی لے جائے گا۔ اللہ نے آپ کی امید بھی پوری کی۔ اور آخرت کی سیدھی راہ نہ صرف بتائی بلکہ اوروں کو بھی سیدھی راہ بتانے والا بنایا۔ مدین کے پاس کے کنویں پر آئے تو دیکھا کہ چرواہے پانی کھینچ کھینچ کر اپنے اپنے جانوروں کو پلا رہے ہیں۔ وہیں آپ نے یہ بھی ملاحظہ فرمایا کہ دو عورتیں اپنی بکریوں کو ان جانوروں کے ساتھ پانی پینے سے روک رہی ہیں تو آپ کو ان بکریوں پر اور ان عورتوں کی اس حالت پر کہ بےچاریاں پانی نکال کر پلا نہیں سکتیں اور ان چرواہوں میں سے کوئی اس کا روادار نہیں کہ اپنے کھینچے ہوئے پانی میں سے ان کی بکریوں کو بھی پلادے تو آپ کو رحم آیا ان سے دریافت فرمایا کہ تم اپنے جانوروں کو اس پانی سے کیوں روک رہی ہو ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم تو پانی نکال نہیں سکتیں جب یہ اپنے جانوروں کو پانی پلاکرچلے جائیں تو بچا کھچا پانی ہم اپنی بکریوں کو پلادیں گی۔ ہمارے والد صاحب ہیں لیکن وہ بہت ہی بوڑھے ہیں۔ بکریوں کو پانی پلایا آپ نے خود ہی ان جانوروں کو پانی کھینچ کر پلادیا۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ فرماتے ہیں کہ اس کنویں کے منہ کو ان چرواہوں نے ایک بڑے پتھر سے بند کردیا تھا۔ جس چٹان کو دو آدمی مل کر سرکا سکتے تھے آپ نے تن تنہا اس پتھر کو ہٹادیا اور ایک ڈول نکالا تھا جس میں اللہ نے برکت دی اور ان دونوں لڑکیوں کی بکریاں شکم سیر ہوگئیں۔ اب آپ تھکے ہارے بھوکے پیاسے ایک درخت کے سائے تلے بیٹھ گئے۔ مصر سے مدین تک پیدل بھاگے دوڑے آئے تھے۔ پیروں میں چھالے پڑگئے تھے کھانے کو کچھ پاس نہیں تھا درختوں کے پتے اور گھاس پھونس کھاتے رہے تھے۔ پیٹ پیٹھ سے لگ رہا تھا اور گھاس کا سبز رنگ باہر سے نظر آرہا تھا۔ آدھی کھجور سے بھی اس وقت آپ تر سے ہوئے تھے حالانکہ اس وقت کی ساری مخلوق سے زیادہ برگزیدہ اللہ کے نزدیک آپ تھے صلوات اللہ وسلامہ علیہ۔ حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ دو رات کا سفر کرکے میں مدین گیا اور وہاں کے لوگوں سے اس درخت کا پتہ پوچھا جس کے نیچے اللہ کے کلیم نے سہارا لیا تھا۔ لوگوں ایک درخت کی طرف اشارہ کیا میں نے دیکھا کہ وہ ایک سرسبز درخت ہے۔ میرا جانور بھوکا تھا اس نے اس میں منہ ڈالا پتے منہ میں لے کر بڑی دیر تک بدقت چباتارہا لیکن آخر اس نے نکال ڈالے۔ میں نے کلیم اللہ کے لئے دعا کی اور وہاں سے واپس لوٹ آیا۔ اور روایت میں ہے کہ آپ اس درخت کو دیکھنے کے لئے گئے تھے جس سے اللہ نے آپ سے باتیں کی تھیں جیسے کہ آگے آئے گا۔ انشاء اللہ تعالیٰ۔ سدی فرماتے ہیں یہ ببول کا درخت تھا۔ الغرض اس درخت تلے بیٹھ کر آپ نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اے رب میں تیرے احسانوں کا محتاج ہوں۔ عطاء کا قول ہے کہ اس عورت نے بھی آپ کی دعا سنی۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.