Ayah Study
Surah Al-Anbiyaa (سُورَةُ الأَنبِيَاءِ), Verse 18
Ayah 2501 of 6236 • Meccan
بَلْ نَقْذِفُ بِٱلْحَقِّ عَلَى ٱلْبَٰطِلِ فَيَدْمَغُهُۥ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌۭ ۚ وَلَكُمُ ٱلْوَيْلُ مِمَّا تَصِفُونَ
Translations
The Noble Quran
EnglishNay, We fling (send down) the truth (this Qur’ân) against the falsehood (disbelief), so it destroys it, and behold, it (falsehood) is vanished. And woe to you for that (lie) which you ascribe (to Allâh by uttering that Allâh has a wife and a son).
Muhammad Asad
Englishthey extol His limitless glory by night and by day, never flagging [therein].
Fatah Muhammad Jalandhari
Urduبلکہ ہم سچ کو جھوٹ پر کھینچ مارتے ہیں تو وہ اس کا سر توڑ دیتا ہے اور جھوٹ اسی وقت نابود ہوجاتا ہے۔ اور جو باتیں تم بناتے ہو ان سے تمہاری ہی خرابی ہے
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approvedيخبر تعالى، أنه تكفل بإحقاق الحق وإبطال الباطل، وإن كل باطل قيل وجودل به، فإن الله ينزل من الحق والعلم والبيان، ما يدمغه، فيضمحل، ويتبين لكل أحد بطلانه { فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ ْ} أي: مضمحل، فانٍ، وهذا عام في جميع المسائل الدينية، لا يورد مبطل، شبهة، عقلية ولا نقلية، في إحقاق باطل، أو رد حق، إلا وفي أدلة الله، من القواطع العقلية والنقلية، ما يذهب ذلك القول الباطل ويقمعه فإذا هو متبين بطلانه لكل أحد. وهذا يتبين باستقراء المسائل، مسألة مسألة، فإنك تجدها كذلك، ثم قال: { وَلَكُمْ ْ} أيها الواصفون الله، بما لا يليق به، من اتخاذ الولد والصاحبة، ومن الأنداد والشركاء، حظكم من ذلك، ونصيبكم الذي تدركون به { الْوَيْلُ ْ} والندامة والخسران.ليس لكم مما قلتم فائدة، ولا يرجع عليكم بعائدة تؤملونها، وتعملون لأجلها، وتسعون في الوصول إليها، إلا عكس مقصودكم، وهو الخيبة والحرمان
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedبل نقذف بالحق ونبيِّنه، فيدحض الباطل، فإذا هو ذاهب مضمحل. ولكم العذاب في الآخرة - أيها المشركون - مِن وَصْفكم ربكم بغير صفته اللائقة به.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedوقوله " بل تقذف بالحق على الباطل " أي نبين الحق فيدحض الباطل ولهذا قال " فيدمغه فإذ هو زاهق " أي ذاهب مضمحل " ولكم الويل " أي أيها القاتلون لله ولد " مما تصفون " أي تقولون وتفترون ثم أخبر تعالى عن عبودية الملائكة له ودأبهم في طاعته ليلا ونهارا.
Tafsir Ibn Kathir
Creation was made with Justice and Wisdom Allah tells us that He created the heavens and the earth in truth, i.e. with justice. لِيَجْزِىَ الَّذِينَ أَسَاءُواْ بِمَا عَمِلُواْ وَيِجْزِى الَّذِينَ أَحْسَنُواْ بِالْحُسْنَى (that He may requite those who do evil with that which they have done, and reward those who do good, with what is best.) 53:31. He did not create all that in vain or for (mere) play: وَمَا خَلَقْنَا السَّمَآءَ وَالاٌّرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا بَـطِلاً ذَلِكَ ظَنُّ الَّذِينَ كَفَرُواْ فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ كَفَرُواْ مِنَ النَّارِ (And We created not the heaven and the earth and all that is between them without purpose! That is the consideration of those who disbelieve! Then woe to those who disbelieve from the Fire!) 38:27 لَوْ أَرَدْنَآ أَن نَّتَّخِذَ لَهْواً لاَّتَّخَذْنَـهُ مِن لَّدُنَّآ إِن كُنَّا فَـعِلِينَ (Had We intended to take a pastime, We could surely have taken it from Us, if We were going to do (that).) Ibn Abi Najih said, narrating from Mujahid: لَوْ أَرَدْنَآ أَن نَّتَّخِذَ لَهْواً لاَّتَّخَذْنَـهُ مِن لَّدُنَّآ (Had We intended to take a pastime, We could surely have taken it from Us,) "Meaning, `From Ourself,' He is saying, `We would not have created Paradise or Hell or death or the resurrection or the Reckoning."' إِن كُنَّا فَـعِلِينَ (if We were going to do (that). ) Qatadah, As-Suddi, Ibrahim An-Nakha`i and Mughirah bin Miqsam said: "This means, `We will not do that."' Mujahid said, every time the word أَنْ (if) is used in the Qur'an, it is a negation. بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَـطِلِ (Nay, We fling the truth against the falsehood,) means, `We explain the truth and thus defeat falsehood.' Allah says: فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ (so it destroys it, and behold, it disappears.) it is fading and vanishing. وَلَكُمُ الْوَيْلُ (And woe to you) O you who say that Allah has offspring. مِمَّا تَصِفُونَ (for that which you ascribe.) that which you say and fabricate. Then Allah informs of the servitude of the angels, and how they persevere in worship night and day: Everything belongs to Allah and serves Him وَلَهُ مَن فِى السَّمَـوَتِ وَالاٌّرْضِ وَمَنْ عِنْدَهُ (To Him belongs whosoever is in the heavens and on earth. And those who are near Him) i.e., the angels, لاَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِ (are not too proud to worship Him,) they do not feel proud and do not refuse to worship Him. This is like the Ayah: لَّن يَسْتَنكِفَ الْمَسِيحُ أَن يَكُونَ عَبْداً للَّهِ وَلاَ الْمَلَـئِكَةُ الْمُقَرَّبُونَ وَمَن يَسْتَنْكِفْ عَنْ عِبَادَتِهِ وَيَسْتَكْبِرْ فَسَيَحْشُرُهُمْ إِلَيهِ جَمِيعاً (Al-Masih will never be proud to reject being a servant of Allah, nor the angels who are the near. And whosoever rejects His worship and is proud, then He will gather them all together unto Himself.) 4:172 وَلاَ يَسْتَحْسِرُونَ (nor are they weary.) means, they do not get tired or feel bored. يُسَبِّحُونَ الْلَّيْلَ وَالنَّهَارَ لاَ يَفْتُرُونَ (They glorify His praises night and day, they never slacken.) They persist in their worship night and day, obeying Allah to the utmost, and they are able to do this, as Allah says: لاَّ يَعْصُونَ اللَّهَ مَآ أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ (who do not disobey Allah in what He commands them, but do what they are commanded) 66:6
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedآسمان و زمین کوئی کھیل تماشہ نہیں آسمان و زمین کو اللہ تعالیٰ نے عدل سے پیدا کیا ہے تاکہ بروں کو سزا اور نیکوں کو جزا دے۔ اس نے انہیں بیکار اور کھیل تماشے کے طور پر پیدا نہیں کیا۔ اور آیت میں اس مضمون کے ساتھ ہی بیان ہے کہ یہ گمان تو کفار کا ہے جن کے لئے جہنم کی آگ تیار ہے۔ دوسری آیت کے ایک معنی تو یہ ہیں کہ اگر ہم کھیل تماشہ ہی چاہتے تو اسے بنالیتے۔ ایک معنی یہ ہیں کہ اگر ہم عورت کرنا چاہتے۔ لہو کے معنی اہل یمن کے نزدیک بیوی کے بھی آتے ہیں۔ یعنی یہ دونوں معنے ہے اگر بیوی بنانا چاہتے تو حورعین میں سے جو ہمارے پاس ہے کسی کو بنا لیتے۔ ایک معنی یہ بھی ہیں کہ اگر ہم اولاد چاہتے۔ لیکن یہ دونوں معنی آپس میں لازم ملزوم ہیں۔ بیوی کے ساتھ ہی اولاد ہے۔ جیسے فرمان ہے آیت (لَوْ اَرَاد اللّٰهُ اَنْ يَّتَّخِذَ وَلَدًا لَّاصْطَفٰى مِمَّا يَخْلُقُ مَا يَشَاۗءُ ۙ سُبْحٰنَهٗ ۭ هُوَ اللّٰهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ) 39۔ الزمر :4) ، یعنی اگر اللہ کو یہی منظور ہوتا کہ اس کی اولاد ہو تو مخلوق میں کسی اعلیٰ درجے کی مخلوق کو یہ منصب عطا فرماتا لیکن وہ اس بات سے پاک اور بہت دور ہے۔ اس کی توحید اور غلبہ کے خلاف ہے کہ اس کی اولاد ہو۔ پس وہ مطلق اولاد سے پاک ہے نہ عیسیٰ اس کا بیٹا ہے نہ عزیر۔ نہ فرشتے اس کی لڑکیاں ہیں۔ ان عیسائیوں یہودیوں اور کفار مکہ کی لغویات اور تہمت سے اللہ واحد قہار پاک ہے اور بلند ہے۔ آیت (ان کنا فاعلین) میں ان کو نافیہ کہا گیا ہے یعنی ہم یہ کرنے والے ہی نہ تھے۔ بلکہ مجاہد ؒ کا قول ہے کہ قرآن مجید میں ہر جگہ ان نفی کے لئے ہی ہے۔ فرشتوں کا تذکرہ ہم حق کو واضح کرتے ہیں، اسے کھول کر بیان کرتے ہیں جس سے باطل دب جاتا ہے، ٹوٹ کر چورا ہوجاتا ہے اور فورا ہٹ جاتا ہے۔ وہ ہے بھی لائق، وہ ٹھہر نہیں سکتا نہ جم سکتا ہے نہ دیر تک قائم رہ سکتا ہے۔ اللہ کے لئے جو لوگ اولادیں ٹھیرا رہے ہیں ان کے اس واہی قول کی وجہ سے ان کے لئے ویل ہے انہیں پوری خرابی ہے۔ پھر ارشاد فرماتا ہے کہ جن فرشتوں کو تم اللہ کی لڑکیاں کہتے ہو ان کا حال سنو اور اللہ کی الوہیت کی عظمت دیکھو آسمان و زمین کی ہر چیز اسی کی ملکیت میں ہے۔ فرشتے اس کی عبادت میں مشغول ہیں۔ ناممکن ہے کہ کسی وقت سرکشی کریں نہ حضرت مسیح کو بندہ رب ہونے سے شرم، نہ فرشتوں کو اللہ کی عبادت سے عار، نہ ان میں سے کوئی تکبر کرے یا عبادت سے جی چرائے اور جو کوئی ایسا کرے تو ایک وقت آرہا ہے کہ وہ اللہ کے سامنے میدان محشر میں سب کے ساتھ ہوگا اور اپنا کیا بھرے گا۔ یہ بزرگ فرشتے اس کی عبادت سے تھکتے بھی نہیں، گھبراتے بھی نہیں، سستی اور کاہلی ان کے پاس بھی نہیں پھٹکتی۔ دن رات اللہ کی فرماں برداری میں اس کی عبادت میں اس کی تسبیح واطاعت میں لگے ہوئے ہیں۔ نیت اور عمل دونوں موجود ہیں۔ اللہ کی کوئی نافرمانی نہیں کرتے نہ کسی فرمان کی تعمیل سے رکتے ہیں۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ صحابہ کے مجمع میں تھے کہ فرمایا لوگو ! جو میں سنتا ہوں کیا تم بھی سنتے ہو ؟ سب نے جواب دیا کہ حضرت محمد رسول اللہ ﷺ تو کچھ بھی نہیں سن رہے۔ آپ نے فرمایا میں آسمانوں کی چرچراہٹ سن رہا ہوں اور حق تو یہ ہے کہ اسے چرچرانا ہی چاہے اس لئے کہ اس میں ایک بالشت بھر جگہ ایسی نہیں جہاں کسی نہ کسی فرشتے کا سر سجدے میں نہ ہو۔ عبداللہ حارث بن نوفل فرماتے ہیں میں حضرت کعب احبار ؒ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اس وقت میں چھوٹی عمر کا تھا میں نے ان سے اس آیت کا مطلب پوچھا کہ بولنا چالنا اللہ کا پیغام لے کر جانا عمل کرنا یہ بھی انہیں تسبیح سے نہیں روکتا ؟ میرے اس سوال پر چوکنے ہو کر آپ نے فرمایا یہ بچہ کون ہے ؟ لوگوں نے کہا بنو عبدالمطلب سے ہے آپ نے میری پیشانی چوم لی اور فرمایا پیارے بچے تسبیح ان فرشتوں کے لئے ایسی ہی ہے جیسے ہمارے لئے سانس لینا۔ دیکھو چلتے پھرتے بولتے چالتے تمہارا سانس برابر آتا جاتا رہتا ہے۔ اسی طرح فرشتوں کی تسبیح ہر وقت جاری رہتی ہے۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.