Ayah Study
Surah Taa-Haa (سُورَةُ طه), Verse 47
Ayah 2395 of 6236 • Meccan
فَأْتِيَاهُ فَقُولَآ إِنَّا رَسُولَا رَبِّكَ فَأَرْسِلْ مَعَنَا بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ وَلَا تُعَذِّبْهُمْ ۖ قَدْ جِئْنَٰكَ بِـَٔايَةٍۢ مِّن رَّبِّكَ ۖ وَٱلسَّلَٰمُ عَلَىٰ مَنِ ٱتَّبَعَ ٱلْهُدَىٰٓ
Translations
The Noble Quran
English"So go you both to him, and say: ‘Verily, we are Messengers of your Lord, so let the Children of Israel go with us, and torment them not; indeed, we have come with a sign from your Lord! And peace will be upon him who follows the guidance!
Muhammad Asad
EnglishBut speak unto him in a mild manner, so that he might bethink himself or [at least] be filled with apprehension.
Fatah Muhammad Jalandhari
Urdu(اچھا) تو اس کے پاس جاؤ اور کہو کہ ہم آپ کے پروردگار کے بھیجے ہوئے ہیں تو بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے کی اجازت دیجیئے۔ اور انہیں عذاب نہ کیجیئے۔ ہم آپ کے پاس آپ کے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آئے ہیں۔ اور جو ہدایت کی بات مانے اس کو سلامتی ہو
Tafsir (Commentary)
Tafsir al-Sa'di
Salafi Approvedأي: فأتياه بهذين الأمرين، دعوته إلى الإسلام، وتخليص هذا الشعب الشريف بني إسرائيل -من قيده وتعبيده لهم، ليتحرروا ويملكوا أمرهم، ويقيم فيهم موسى شرع الله ودينه. { قَدْ جِئْنَاكَ بِآيَةٍ } تدل على صدقنا { فَأَلْقَى } موسى { عَصَاهُ فَإِذَا هِيَ ثُعْبَانٌ مُبِينٌ* وَنَزَعَ يَدَهُ فَإِذَا هِيَ بَيْضَاءُ لِلنَّاظِرِينَ } إلى آخر ما ذكر الله عنهما. { وَالسَّلَامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى } أي: من اتبع الصراط المستقيم، واهتدى بالشرع المبين، حصلت له السلامة في الدنيا والآخرة.
Tafsir al-Muyassar
Salafi Approvedقال الله لموسى وهارون: لا تخافا من فرعون؛ فإنني معكما أسمع كلامكما وأرى أفعالكما، فاذهبا إليه وقولا له: إننا رسولان إليك من ربك أن أطلق بني إسرائيل، ولا تكلِّفهم ما لا يطيقون من الأعمال، قد أتيناك بدلالة معجزة من ربك تدل على صدقنا في دعوتنا، والسلامة من عذاب الله تعالى لمن اتبع هداه. إن ربك قد أوحى إلينا أن عذابه على مَن كذَّب وأعرض عن دعوته وشريعته.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approved"فأتياه فقولا إنا رسولا ربك" قد تقدم في حديث الفتون عن ابن عباس أنه قال مكثا على بابه حينا لا يؤذن لهما حتى أذن لهما بعد حجاب شديد وذكر محمد بن إسحاق بن يسار أن موسى وأخاه هارون خرجا فوقفا بباب فرعون يلتمسان الإذن عليه وهما يقولان إنا رسولا رب العالمين فآذنوا بنا هذا الرجل فمكثا فيما بلغني سنتين يغدوان ويروحان لا يعلم بهما ولا يجترئ أحد على أن يخبره بشأنهما حتى دخل عليه بطال له يلاعبه ويضحكه فقال له أيها الملك إن على بابك رجلا يقول قولا عجيبا يزعم أن له إلها غيرك أرسله إليك قال ببابي ؟ قال نعم قال أدخلوه فدخل ومعه أخوه هارون وفي يده عصا فلما وقف على فرعون قال إني رسول رب العالمين فعرفه فرعون وذكر السدي أنه لما قدم بلاد مصر ضاف أمه وأخاه وهما لا يعرفانه وكان طعامهما ليلتئذ الطفيل وهو اللفت ثم عرفاه وسلما عليه فقال له موسى يا هارون إن ربي قد أمرني أن آتي هذا الرجل فرعون فأدعوه إلى الله وأمرك أن تعاونني قال افعل ما أمرك ربك فذهبا وكان ذلك ليلا فضرب موسى باب القصر بعصاه فسمع فرعون فغضب وقال من يجترئ على هذا الصنيع الشديد فأخبره السدنة والبوابون بأن ههنا رجلا مجنونا يقول إنه رسول الله فقال علي به فلما وقفا بين يديه قالا وقال لهما ما ذكر الله في كتابه وقوله "قد جئناك بآية من ربك" أي بدلالة ومعجزة من ربك والسلام على من اتبع الهدى أي والسلام عليك إن اتبعت الهدى ولهذا لما كتب رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى هرقل عظيم الروم كتابا كان أوله " بسم الله الرحمن الرحيم من محمد رسول الله إلى هرقل عظيم الروم سلام على من اتبع الهدى أما بعد فإني أدعوك بدعاية الإسلام فأسلم تسلم يؤتك الله أجرك مرتين " وكذلك لما كتب مسيلمة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم كتابا صورته من مسيلمة رسول الله إلى محمد رسول الله سلام عليك أما بعد فإني قد أشركتك في الأمر فلك المدر ولي الوبر ولكن قريش قوم يعتدون.فكتب اليه رسول الله صلى الله عليه وسلم " من محمد رسول الله إلى مسيلمة الكذاب سلام على من اتبع الهدى أما بعد فإن الأرض لله يورثها من يشاء من عباده والعاقبة للمتقين " ولهذا قال موسى وهارون عليهما السلام لفرعون.
Tafsir Ibn Kathir
Musa's fear of Fir`awn and Allah's strengthening Him Allah, the Exalted, informs that Musa and Harun pleaded to Allah, expressing their grievance to him: إِنَّنَا نَخَافُ أَن يَفْرُطَ عَلَيْنَآ أَوْ أَن يَطْغَى (Verily, we fear lest he should hasten to punish us or lest he should transgress.) They meant that Fir`awn might seize them unexpectedly with a punishment, or transgress against them by tormenting them, when they actually did not deserve it. Ad-Dahhak reported from Ibn `Abbas that he said that transgress here means, "To exceed the bounds." قَالَ لاَ تَخَافَآ إِنَّنِى مَعَكُمَآ أَسْمَعُ وَأَرَى (He (Allah) said: "Fear not, verily, I am with you both, hearing and seeing.") meaning; "Do not fear him (Fir`awn), for verily, I am with you and I hear your speech and his speech as well. I see your place and I see his place as well. Nothing is hidden from Me of your affair. Know that his forehead is in My Hand, and he does not speak, breathe, or use any force, except by My leave and after My command. I am with you by My protection, My help and My support." فَأْتِيَاهُ فَقُولاَ إِنَّا رَسُولاَ رَبِّكَ (So go you both to him, and say: "Verily, we are both Messengers of your Lord...") Musa admonishes Fir`awn Concerning his statement, قَدْ جِئْنَـكَ بِـَايَةٍ مِّن رَّبِّكَ (indeed, We have come with a sign from your Lord!) meaning with evidence and a miracle from your Lord. وَالسَّلَـمُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى (And peace will be upon him who follows the guidance!) meaning, `peace be upon you if you follow the guidance.' Because of this, when the Messenger of Allah ﷺ wrote a letter to Heraclius, the emperor of Rome, beginning with, «بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ، مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللهِ إِلَى هِرَقْلَ عَظِيمِ الرُّومِ، سَلَامٌ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدى، أَمَّا بَعْدُ، فَإِنِّي أَدْعُوكَ بِدِعَايَةِ الْإِسْلَامِ، فَأَسْلِمْ تَسْلَمْ يُؤْتِكَ اللهُ أَجْرَكَ مَرَّتَيْن» (In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful. From Muhammad, the Messenger of Allah ﷺ, to Heraclius the emperor of Rome. Peace be upon him who follows the guidance. Thus, to proceed: Verily, I invite you with the invitation of Islam. So accept Islam and you will be safe, and Allah will give you a double reward.) Due to this, Musa and Harun said to Fir`awn, فَأْتِيَاهُ فَقُولاَ إِنَّا رَسُولاَ رَبِّكَ فَأَرْسِلْ مَعَنَا بَنِى إِسْرَءِيلَ وَلاَ تُعَذِّبْهُمْ قَدْ جِئْنَـكَ بِـَايَةٍ مِّن رَّبِّكَ وَالسَّلَـمُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى - إِنَّا قَدْ أُوحِىَ إِلَيْنَآ أَنَّ الْعَذَابَ عَلَى مَن كَذَّبَ وَتَوَلَّى (And peace will be upon him who follows the guidance! Truly, it has been revealed to us that the torment will be for him who denies, and turns away.) In His flawless revelation, Allah has revealed to us that torment is prepared exclusively for those who reject the signs of Allah and turn away from His obedience. As Allah says, فَأَمَّا مَن طَغَى - وَءاثَرَ الْحَيَوةَ الدُّنْيَا - فَإِنَّ الْجَحِيمَ هِىَ الْمَأْوَى (Then for him who transgressed all bounds, and preferred the life of this world, Verily, his abode will be Hellfire.) 79:37-39 Allah, the Exalted, also says, فَأَنذَرْتُكُمْ نَاراً تَلَظَّى - لاَ يَصْلَـهَآ إِلاَّ الاٌّشْقَى - الَّذِى كَذَّبَ وَتَوَلَّى (Therefore I have warned you of a blazing Fire. None shall enter it save the most wretched. Who denies and turns away.) 92:14-16 Allah also says, فَلاَ صَدَّقَ وَلاَ صَلَّى - وَلَـكِن كَذَّبَ وَتَوَلَّى (So he neither believed nor prayed! But on the contrary, he belied and turned away.) 75:31-32 This means that he denied with his heart and turned away by his actions.
Tafsir Ibn Kathir
Salafi Approvedاللہ کے سامنے اظہار بےبسی۔ اللہ کے ان دونوں رسولوں نے اللہ کی پناہ طلب کرتے ہوئے اپنی کمزوری کی شکایت رب کے سامنے کی کہ ہمیں خوف ہے کہ فرعون کہیں ہم پر کوئی ظلم نہ کرے اور بدسلوکی سے پیش نہ آئے۔ ہماری آواز کو دبانے کے لئے جلدی سے ہمیں کسی مصیبت میں مبتلا نہ کر دے۔ اور ہمارے ساتھ ناانصافی سے پیش نہ آئے۔ رب العالم کی طرف سے ان کی تشفی کردی گئی۔ ارشاد ہوا کہ اس کا کچھ خوف نہ کھاؤ میں خود تمہارے ساتھ ہوں اور تمہاری اور اس کی بات چیت سنتا رہوں گا اور تمہارا حال دیکھتا رہوں گا کوئی بات مجھ پر مخفی نہیں رہ سکتی اس کی چوٹی میرے ہاتھ میں ہے وہ بغیر میری اجازت کے سانس بھی تو نہیں لے سکتا۔ میرے قبضے سے کبھی باہر نہیں نکل سکتا۔ میری حفاظت و نصرت تائید و مدد تمہارے ساتھ ہے۔ حضرت عبداللہ ؓ فرماتے ہیں حضرت موسیٰ ؑ نے جناب باری میں دعا کی کہ مجھے وہ دعا تعلیم فرمائی جائے جو میں فرعون کے پاس جاتے ہوئے پڑھ لیا کروں تو اللہ تعالیٰ نے یہ دعا تعلیم فرمائی۔ ہیا شراھیا جس کے معنی عربی میں انا الحی قبل کل شئی والحی بعد کل شئی یعنی میں ہی ہوں سب سے پہلے زندہ اور سب سے بعد بھی زندہ۔ پھر انہیں بتلایا گیا کہ یہ فرعون کو کیا کہیں ؟ اب عباس ؓ فرماتے ہیں یہ گئے، دروازے پر ٹھہرے، اجازت مانگی، بڑی دیر کے بعد اجازت ملی۔ محمد بن اسحاق ؒ فرماتے ہیں کہ وہ دونوں پیغمبر دو سال تک روزانہ صبح شام فرعون کے ہاں جاتے رہے دربانوں سے کہتے رہے کہ ہم دونوں پیغمبروں کی آمد کی خبر بادشاہ سے کرو۔ لیکن فرعون کے ڈر کے مارے کسی نے خبر نہ کی دو سال کے بعد ایک روز اس کے ایک بےتکلف دوست نے جو بادشاہ سے ہسنی دل لگی بھی کرلیا کرتا تھا کہا کہ آپ کے دروازے پر ایک شخص کھڑا ہے اور ایک عجیب مزے کی بات کہہ رہا ہے وہ کہتا ہے کہ آپ کے سوا اس کا کوئی اور رب ہے اور اس کے رب نے اسے آپ کی طرف اپنا رسول بنا کر بھیجا ہے اس نے کہا کیا میرے دروازے پر وہ ہے اس نے کہا ہاں۔ حکم دیا کہ اندر بلا لو چناچہ آدمی گیا اور دونوں پیغمبر دربار میں آئے۔ حضرت موسیٰ ؑ نے فرمایا میں رب العالمین کا رسول ہوں فرعون نے آپ کو پہچان لیا کہ یہ تو موسیٰ ؑ ہے۔ سدی ؒ کا بیان ہے کہ آپ مصر میں اپنے ہی گھر ٹھہرے تھے ماں نے اور بھائی نے پہلے تو آپ کو پہچانا نہیں گھر میں جو پکا تھا وہ مہمان سمجھ کر ان کے پاس لا رکھا اس کے بعد پہچانا سلام کیا حضرت موسیٰ ؑ نے فرمایا اللہ کا مجھے حکم ہوا ہے کہ میں اس بادشاہ کو اللہ کی طرف بلاؤں اور تمہاری نسبت فرمان ہوا ہے کہ تم میری تائید کرو۔ حضرت ہارون ؑ نے فرمایا پھر بسم اللہ کیجئے۔ رات کو دونوں صاحب بادشاہ کے ہاں گئے، حضرت موسیٰ ؑ نے اپنی لکڑی سے کواڑ کھٹکھٹائے۔ فرعون آگ بگولا ہوگیا کہ اتنا بڑا دلیر آدمی کون آگیا ؟ جو یوں بےساختہ دربار کے آداب کے خلاف اپنی لکڑی سے مجھے ہوشیار کر رہا ہے ؟ درباریوں نے کہا حضرت کچھ نہیں یونہی ایک مجنوں آدمی ہے کہتا پھرتا ہے کہ میں رسول ہوں۔ فرعون نے حکم دیا کہ اسے میرے سامنے پیش کرو۔ چناچہ حضرت ہارون ؑ کو لئے ہوئے آپ اس کے پاس گئے اور اس سے فرمایا کہ ہم اللہ کے رسول ہیں تو ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو بھیج دے انہیں سزائیں نہ کر ہم رب العالمین کیطرف سے اپنی رسالت کی دلیلیں اور معجزے لے کر آئے ہیں اگر تو ہماری بات مان لے تو تجھ پر اللہ کی طرف سے سلامتی نازل ہوگی۔ رسول کریم ﷺ نے بھی جو خط شاہ روم ہرقل کے نام لکھا تھا اس میں بسم اللہ الرحمن الرحیم کے بعد یہ مضمون تھا کہ یہ خط محمد رسول اللہ کی طرف سے شاہ روم ہرقل کے نام ہے جو ہدایت کی پیروی کرے اس پر سلام ہو۔ اس کے بعد یہ کہ تم اسلام قبول کرلو تو سلامت رہو گے اللہ تعالیٰ دوہرا اجر عنایت فرمائے گا۔ مسیلمہ کذاب نے صادق و مصدوق ختم المرسلین ﷺ کو ایک خط لکھا تھا جس میں تحریر تھا کہ یہ خط اللہ کے رسول مسلیمہ کی جانب سے اللہ کے رسول محمد کے نام، آپ پر سلام ہو، میں نے آپ کو شریک کار کرلیا ہے شہری آپ کے لئے اور دیہاتی میرے لئے۔ یہ قریشی تو بڑے ہی ظالم لوگ ہیں۔ اس کے جواب میں آنحضرت ﷺ نے اسے لکھا کہ یہ محمد رسول اللہ کی طرف سے مسلیمہ کذاب کے نام ہے سلام ہو ان پر جو ہدایت کی تابعداری کریں سن لے زمین اللہ کی ملکیت ہے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے اس کا وارث بناتا ہے انجام کے لحاظ سے بھلے لوگ وہ ہیں جن کے دل خوف الٰہی سے پر ہوں۔ الغرض رسول اللہ کلیم اللہ حضرت موسیٰ ؑ نے بھی فرعون سے یہی کہا کہ سلام ان پر ہے جو ہدایت کے پیرو ہوں۔ پھر فرماتا ہے کہ ہمیں بذریعہ وحی الٰہی یہ بات معلوم کرائی گئی ہے کہ عذاب کے لائق صرف وہی لوگ ہیں جو اللہ کے کلام کو جھٹلائیں اور اللہ کی باتوں کے ماننے سے انکار کر جائیں۔ جیسے ارشاد ہے (فَاَمَّا مَنْ طَغٰى 37ۙ) 79۔ النازعات :37) جو شخص سرکشی کرے اور دنیا کی زندگانی پر مر مٹ کر اسی کو پسند کرلے اس کا آخری ٹھکانا جہنم ہی ہے۔ اور آیتوں میں ہے کہ میں تمہیں شعلے مارنے والی آگ جہنم سے ڈرا رہا ہوں جس میں صرف وہ بدبخت داخل ہوں گے جو جھٹلائیں اور منہ موڑ لیں اور آیتوں میں ہے کہ اس نے نہ تو مانا نہ نماز ادا کی بلکہ دل سے منکر رہا اور کام فرمان کے خلاف کئے۔
Additional Authentic Tafsir Resources
Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free
Tafsir Ibn Kathir
The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic
Tafsir As-Sa'di
Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge
Tafsir At-Tabari
Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary
Tafsir Al-Baghawi
Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi
Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.
Hadith References
Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources
Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources
💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.
Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)
Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute
Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.