Al-Kahf 98Juz 16

Ayah Study

Surah Al-Kahf (سُورَةُ الكَهۡفِ), Verse 98

Ayah 2238 of 6236 • Meccan

قَالَ هَٰذَا رَحْمَةٌۭ مِّن رَّبِّى ۖ فَإِذَا جَآءَ وَعْدُ رَبِّى جَعَلَهُۥ دَكَّآءَ ۖ وَكَانَ وَعْدُ رَبِّى حَقًّۭا

Translations

The Noble Quran

English

(Dhul-Qarnain) said: "This is a mercy from my Lord, but when the Promise of my Lord comes, He shall level it down to the ground. And the Promise of my Lord is ever true."

Muhammad Asad

English

Bring me ingots of iron!

Fatah Muhammad Jalandhari

Urdu

بولا کہ یہ میرے پروردگار کی مہربانی ہے۔ جب میرے پروردگار کا وعدہ آپہنچے گا تو اس کو (ڈھا کر) ہموار کردے گا اور میرے پروردگار کا وعدہ سچا ہے

Tafsir (Commentary)

Tafsir al-Sa'di

Salafi Approved
Abdur-Rahman ibn Nasir al-Sa'diArabic

فلما فعل هذا الفعل الجميل والأثر الجليل، أضاف النعمة إلى موليها وقال: { هَذَا رَحْمَةٌ مِنْ رَبِّي ْ} أي: من فضله وإحسانه عليَّ، وهذه حال الخلفاء الصالحين، إذا من الله عليهم بالنعم الجليلة، ازداد شكرهم وإقرارهم، واعترافهم بنعمة الله كما قال سليمان عليه السلام، لما حضر عنده عرش ملكة سبأ مع البعد العظيم، قال: { هَذَا مِنْ فَضْلِ رَبِّي لِيَبْلُوَنِي أَأَشْكُرُ أَمْ أَكْفُرُ ْ} بخلاف أهل التجبر والتكبر والعلو في الأرض فإن النعم الكبار، تزيدهم أشرا وبطرا. كما قال قارون -لما آتاه الله من الكنوز، ما إن مفاتحه لتنوء بالعصبة أولي القوة- قال: { إِنَّمَا أُوتِيتُهُ عَلَى عِلْمٍ عِنْدِي ْ} وقوله: { فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ رَبِّي ْ} أي: لخروج يأجوج ومأجوج { جَعَلَهُ ْ} أي: ذلك السد المحكم المتقن { دَكَّاءَ ْ} أي: دكه فانهدم، واستوى هو والأرض { وَكَانَ وَعْدُ رَبِّي حَقًّا ْ}

Tafsir al-Muyassar

Salafi Approved
Committee of Saudi ScholarsArabic

قال ذو القرنين: هذا الذي بنيته حاجزًا عن فساد يأجوج ومأجوج رحمة من ربي بالناس، فإذا جاء وعد ربي بخروج يأجوج ومأجوج جعله دكاء منهدمًا مستويًا بالأرض، وكان وعد ربي حقًّا.

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirArabic

وقوله: " قال هذا رحمة من ربي " أي لما بناه ذو القرنين " قال هذا رحمة من ربي" أي بالناس حيث جعل بينهم وبين يأجوج ومأجوج حائلا يمنعهم من العبث في الأرض والفساد " فإذا جاء وعد ربي " أي إذا اقترب الوعد الحق " جعله دكاء " أي ساواه بالأرض تقول العرب ناقة دكاء إذا كان ظهرها مستويًا لاسِنَامَ لها وقال تعالى: " فلما تجلى ربه للجبل جعله دكا " أي مساويًا للأرض وقال عكرمة في قوله: " فإذا جاء وعد ربي جعله دكاء " قال طريقًا كما كان " وكان وعد ربي حقًا " أي كائنًا لا محالة.

Tafsir Ibn Kathir

Ismail ibn KathirEnglish

The Barrier restrains Them, but It will be breached when the Hour draws nigh Allah tells us that Ya'juj and Ma'juj could not climb over the barrier or penetrate its lower portion. Varying forms of the verb are used here in the Arabic text to reflect the difficulty of the action referred to. فَمَا اسْطَـعُواْ أَن يَظْهَرُوهُ وَمَا اسْتَطَـعُواْ لَهُ نَقْبًا (So they (Ya'juj and Ma'juj) could not scale it or dig through it.) This indicates that they could not penetrate it or dig through it. Imam Ahmad recorded that Zaynab bint Jahsh, the wife of the Prophet said, "The Prophet woke from sleep, and he was red in the face. He said, «لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرَ قَدِ اقْتَرَبَ فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مِثْلُ هَذَا» (La ilaha illallah! Woe to the Arabs from the evil that has approached (them). Today a hole has been opened in the barrier of Ya'juj and Ma'juj like this.) and he made a circle with his index finger and thumb. I Zaynab said, `O Messenger of Allah, will we be destroyed even though there will be righteous people among us' He said: «نَعَمْ إِذَا كَثُرَ الْخَبَث» (Yes, if evil increases.)" This is a Sahih Hadith, both Al-Bukhari and Muslim recorded it. قَالَ هَـذَا رَحْمَةٌ مِّن رَّبِّى ((Dhul-Qarnayn) said: "This is a mercy from my Lord...") meaning, after it was built by Dhul-Qarnayn. قَالَ هَـذَا رَحْمَةٌ مِّن رَّبِّى (He said: This is a mercy from my Lord) for the people, when he placed a barrier between them and Ya'juj and Ma'juj, to stop them from spreading evil and corruption on earth. فَإِذَا جَآءَ وَعْدُ رَبِّى (but when the promise of my Lord comes) means, when the true promise comes جَعَلَهُ دَكَّآءَ (He shall Dakka' it down to the ground.) means, will make it flat. The Arabs use Dakka' to describe a female camel whose back is flat and has no hump. And Allah says: فَلَمَّا تَجَلَّى رَبُّهُ لِلْجَبَلِ جَعَلَهُ دَكًّا (So when his Lord appeared to the mountain, He made it Dakkan) 7:143 meaning, level to the ground. وَكَانَ وَعْدُ رَبِّى حَقّاً (And the promise of my Lord is ever true.) means, it will come to pass without a doubt. وَتَرَكْنَا بَعْضَهُمْ (We shall leave some of them) meaning mankind, on that day, the day when the barrier will be breached and these people (Ya'juj and Ma'juj) will come out surging over mankind to destroy their wealth and property. وَتَرَكْنَا بَعْضَهُمْ يَوْمَئِذٍ يَمُوجُ فِى بَعْضٍ (We shall leave some of them to surge like waves on one another;) As-Suddi said: "That is when they emerge upon the people." All of this will happen before the Day of Resurrection and after the Dajjal, as we will explain when discussing the Ayat: حَتَّى إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُمْ مِّن كُلِّ حَدَبٍ يَنسِلُونَ وَاقْتَرَبَ الْوَعْدُ الْحَقُّ (Until, when Ya'juj and Ma'juj are let loose, and they swoop down from every Hadab. And the true promise shall draw near...) 21:96-97 وَنُفِخَ فِى الصُّورِ (and As-Sur will be blown.) As-Sur, as explained in the Hadith, is a horn that is blown into. The one who will blow into it is (the angel) Israfil, peace be upon him, as has been explained in the Hadith quoted at length above, and there are many Hadiths on this topic. According to a Hadith narrated from `Atiyah from Ibn `Abbas and Abu Sa`id, and attributed to the Prophet , «كَيْفَ أَنْعَمُ وَصَاحِبُ الْقَرْنِ قَدِ الْتَقَمَ الْقَرْنَ وَحَنَى جَبْهَتَهُ وَاسْتَمَعَ مَتَى يُؤْمَرُ؟» (How can I relax when the one with the Horn has put the Horn in his mouth and has knelt down, listening out for the command to be given to him) They said, "What should we say" He said: «قُولُوا: حَسْبُنَا اللهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ عَلَى اللهِ تَوَكَّلْنَا» (Say: "Allah is Sufficient for us and the best Disposer of affairs, in Allah have we put our trust.") فَجَمَعْنَـهُمْ جَمْعاً (and We shall collect them (the creatures) all together.) means, `We shall bring them all together for Reckoning.' قُلْ إِنَّ الاٌّوَّلِينَ وَالاٌّخِرِينَ - لَمَجْمُوعُونَ إِلَى مِيقَـتِ يَوْمٍ مَّعْلُومٍ (Say: "(Yes) verily, those of old, and those of later times. All will surely be gathered together for appointed meeting of a known Day.) 56:49-50 وَحَشَرْنَـهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ أَحَداً (and we shall gather them all together so as to leave not one of them behind.) 18:47

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirUrdu

دیوار بنادی گئی۔اس دیوار پر نہ تو چڑھنے کی طاقت یاجوج ماجوج کو ہے، نہ وہ اس میں کوئی سوراخ کرسکتے ہیں کہ وہاں سے نکل آئیں۔ چونکہ چڑھنا بہ نسبت توڑنے کے زیادہ آسان ہے اسی لئے چڑھنے میں ما اسطاعوا کا لفظ لائے اور توڑنے میں ما استطاعوا کا لفظ لائے۔ غرض نہ تو وہ چڑھ کر آسکتے ہیں نہ سوراخ کر کے۔ مسند احمد میں حدیث ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا ہر روز یاجوج ماجوج اس دیوار کو کھودتے ہیں یہاں تک کے قریب ہوتا ہے کہ سورج کی شعاع ان کو نظر آجائیں چونکہ دن گزر جاتا ہے، اس لئے ان کے سردار کا حکم ہوتا ہے کہ اب بس کرو کل آکر توڑ دیں گے لیکن جب وہ دوسرے دن آتے ہیں، تو اسے پہلے دن سے زیادہ مضبوط پاتے ہیں۔ قیامت کے قریب جب ان کا نکلنا اللہ کو منظور ہوگا تو یہ کھودتے ہوئے جب دیوار کو چھلکے جیسی کردیں گے تو ان کا سردار کہے گا اب چھوڑ دو کل انشاء اللہ اسے توڑ ڈالیں گے پس انشاء اللہ کہہ لینے کی برکت سے دوسرے دن جب وہ آئیں گے تو جیسی چھوڑ گئے تھے۔ ویسی ہی پائیں گے فورا گرا دیں گے اور باہر نکل پڑیں گے۔ تمام پانی چاٹ جائیں گے، لوگ تنگ آکر قلعوں میں پناہ گزیں ہوجائیں گے۔ یہ اپنے تیر آسمان کی طرف چلائیں گے اور مثل خون آلود تیروں کے ان کی طرف لوٹائے جائیں گے تو یہ کہیں گے زمین والے سب دب گئے آسمان والوں پر بھی ہم غالب آگئے اب ان کی گردنوں میں گلٹیاں نکلیں گی اور سب کے سب بحکم الہٰی اسی وبا سے ہلاک کر دئے جائیں گے۔ اس کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے کہ زمین کے جانوروں کی خوراک ان کے جسم وخون ہوں گے جس سے وہ خوب موٹے تازے ہوجائیں گے۔ ابن ماجہ میں بھی یہ روایت ہے۔ امام ترمذی ؒ بھی اسے لائے ہیں اور فرمایا ہے یہ روایت غریب ہے سوائے اس سند کے مشہور نہیں۔ اس کی سند بہت قوی ہے لیکن اس کا متن نکارت سے خالی نہیں۔ اس لئے کہ آیت کے ظاہری الفاظ صاف ہیں کہ نہ وہ چڑھ سکتے ہیں نہ سوراخ کرسکتے ہیں کیونکہ دیوار، نہایت، مضبوط، بہت پختہ اور سخت ہے۔ کعب احبار ؒ سے مروی ہے کہ یاجوج ماجوج روزانہ اسے چاٹتے ہیں اور بالکل چھلکے جیسی کردیتے ہیں پھر کہتے ہیں چلو کل توڑ دیں گے دوسرے دن جو آتے ہیں تو جیسی اصل میں تھی ویسی ہی پاتے ہیں آخری دن وہ بہ الہام الہٰی جاتے وقت انشاء اللہ کہیں گے دوسرے دن جو آئیں گے تو جیسی چھوڑ گئے تھے، ویسی ہی پائیں گے اور توڑ ڈالیں گے۔ بہت ممکن ہے کہ انہی کعب سے حضرت ابوہریرہ ؒ نے یہ بات سنی ہو پھر بیان کی ہو اور کسی راوی کو وہم ہوگیا ہو اور اس نے آنحضرت ﷺ کا فرمان سمجھ کر اسے مرفوعا بیان کردیا ہو واللہ اعلم۔ یہ جو ہم کہہ رہے ہیں اس کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے۔ جو مسند احمد میں ہے کہ ایک مرتبہ حضور ﷺ نیند سے بیدار ہوئے، چہرہ مبارک سرخ ہو رہا تھا اور فرماتے جاتے تھے۔ لا الہ اللہ عرب کی خرابی کا وقت قریب آگیا آج یاجوج ماجوج کی دیوار میں اتنا سوراخ ہوگیا پھر آپ نے اپنی انگلیوں سے حلقہ بنا کر دکھایا اس پر ام المومنین حضرت زینب بنت جحش ؓ نے سوال کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ کیا ہم بھلے لوگوں کی موجودگی میں بھی ہلاک کر دئیے جائیں گے ؟ آپ نے فرمایا ہاں جب خبیث لوگوں کی کثرت ہوجائے۔ یہ حدیث بالکل صحیح ہے بخاری مسلم دونوں میں ہے ہاں بخاری شریف میں راویوں کے ذکر میں حضرت ام حبیبہ ؓ کا ذکر نہیں۔ مسلم میں ہے اور بھی اس کی سند میں بہت سی ایسی باتیں ہیں جو بہت ہی کم پائی گئی ہیں مثلا زہری کی روایت عروہ سے حالانکہ یہ دونوں بزرگ تابعی ہیں اور چار عورتوں کا آپس میں ایک دوسرے سے روایت کرنا پھر چاروں عورتیں صحابیہ ؓ۔ پھر ان میں بھی دوحضور ﷺ کی بیویوں کی لڑکیاں اور دو آپ کی بیویاں ؓ۔ بزار میں یہی روایت حضرت ابوہریرہ ؓ سے بھی مروی ہے (مترجم کہتا ہے اس تکلف کی اور ان مرفوع احادیث کے متعلق اس قول کی ضرورت ہی کیا ہے ؟ ہم آیت قرآنی اور ان صحیح مرفوع احادیث کے درمیان بہت آسانی سے یہ تطبیق دے سکتے ہیں کہ کوئی ایسا سوراخ نہیں کرسکتے جس میں سے نکل آئیں۔ پتلی کردینا یا حلقیں کے برابر سوراخ کردینا اور بات ہے جو مقصود ذوالقرنین کا اس دیوار کے بنانے سے تھا وہ بفضلہ حاصل ہے کہ نہ وہ اوپر سے اتر سکیں نہ توڑ کر یا سوراخ کر کے نکل سکیں اور اسی کی خبر آیت میں ہے اور اس کے خلاف کوئی حدیث نہیں۔ واللہ اعلم مترجم) اس دیوار کو بنا کر ذوالقرنین اطمینان کا سانس لیتے ہیں اور اللہ کا شکر کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ لوگو یہ بھی رب کی رحمت ہے کہ اس نے ان شریروں کی شرارت سے مخلوق کو اب امن دے دیا ہاں جب اللہ کا وعدہ آجائے گا تو اس کا ڈھیر ہوجائے گا۔ یہ زمین دوز ہوجائے گی۔ مضبوطی کچھ کام نہ آئے گی۔ اونٹنی کا کوہان جب اس کی پیٹھ سے ملا ہوا ہو تو عرب میں اسے ناقتہ دکاء کہتے ہیں۔ قرآن میں اور جگہ ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ کے سامنے پہاڑ پر رب نے تجلی کی تو وہ پہاڑ زمین دوز ہوگیا وہاں بھی لفظ جعلہ دکاء ہے۔ پس قریب بہ قیامت یہ دیوارپاش پاش ہوجائے گی اور ان کے نکلنے کا راستہ بن جائے گا۔ اللہ کے وعدے اٹل ہیں، قیامت کا آنا یقینی ہے۔ اس دیوار کے ٹوٹتے ہی یہ لوگ نکل پڑیں گے اور لوگوں میں گھس جائیں گے اپنوں بیگانوں کی تمیز اٹھ جائے گی۔ یہ واقعہ دجال کے آجانے کے بعد قیامت کے قیام سے پہلے ہوگا اس کا پورا بیان آیت (اِذَا فُتِحَتْ يَاْجُوْجُ وَمَاْجُوْجُ وَهُمْ مِّنْ كُلِّ حَدَبٍ يَّنْسِلُوْنَ 96؀) 21۔ الأنبیاء :96) کی تفسیر میں آئے گا انشاء اللہ۔ اس کے بعد صور پھونکا جائے گا اور سب جمع ہوجائیں گے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ مراد یہ ہے کہ قیامت کے دن انسان جن سب خلط ملط ہوجائیں گے بنی خزارہ کے ایک شیخ کا بیان ابن جریر میں ہے کہ جب جن انسان آپس میں گتھم گھتا ہوجائیں گے اس وقت ابلیس کہے گا کہ میں جاتا ہوں معلوم کرتا ہوں کہ یہ کیا بات ہے ؟ مشرق کی طرف بھاگے گا لیکن وہاں فرشتوں کی جماعتوں کو دیکھ کر رک جائے گا اور لوٹ کر مغرب کو پہنچے گا، وہاں بھی یہی رنگ دیکھ کر دائیں بائیں بھاگے گا لیکن چاروں طرف سے فرشتوں کا محاصرہ دیکھ کر ناامید ہو کر چیخ پکار شروع کر دے گا اچانک اسے ایک چھوٹاسا راستہ دکھائی دے گا، اپنی ساری ذریات کو لے کر اس میں چل پڑے گا آگے جا کر دیکھے گا کہ دوزخ بھڑک رہی ہے ایک دروغہ جہنم اس سے کہے گا کہ اے موذی خبیث ! کیا اللہ نے تیرا مرتبہ نہیں بڑھایا تھا ؟ کیا تو جنتیوں میں نہ تھا ؟ یہ کہے گا آج ڈانٹ کیوں کرتے ہو ؟ آج تو چھٹکارے کا راستہ بتاؤ میں عبادت الہٰی کے لئے تیار ہوں اگر حکم ہو تو اتنی اور ایسی عبادت کروں کہ روئے زمین پر کسی نہ کی ہو۔ درواغہ فرمائے گا اللہ تعالیٰ تیرے لئے ایک فریضہ مقرر کرتا ہے وہ خوش ہو کر کہے گا میں اس کے حکم کی بجاآوری کے لیے پوری مستعدی سے موجود ہوں۔ حکم ہوگا کہ یہی کہ تم سب جہنم میں چلے چاؤ۔ اب یہ خبیث ہکا بکا رہ جائے گا وہیں فرشتہ اپنے پر سے اسے اور اس کی تمام ذریت کو گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دے گا۔ جہنم انہیں لے کر آدبوچے گی اور ایک مرتبہ تو وہ جھلائے گی کہ تمام مقرب فرشتے اور تمام نبی رسول گھٹنوں کے بل اللہ کے سامنے عاجزی میں گرپڑیں گے۔ طبرانی میں ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں یاجوج ماجوج حضرت آدم ؑ کی نسل سے ہیں اگر وہ چھوڑ دئے جائیں تو دنیا کی معاش میں فساد ڈال دیں، ایک ایک اپنے پیچھے ہزار ہزار بلکہ زیادہ چھوڑ کر مرتا ہے پھر ان کے سوا تین امتیں اور ہیں تاویل مارس اور منسک۔ یہ حدیث غریب ہے بلکہ منکر اور ضعیف ہے۔ نسائی میں ہے کہ ان کی بیویاں بچے ایک ایک اپنے پیچھے ہزار ہزار بلکہ زیادہ چھوڑ کر مرتا ہے۔ پھر فرمایا صور پھونک دیا جائے گا جیسے حدیث میں ہے کہ وہ ایک قرن ہے جس میں صور پھونک دیا جائے گا پھونکنے والے حضرت اسرافیل ؑ ہوں گے۔ جیسے کہ لمبی حدیث بیان ہوچکی ہے۔ اور بھی بہت سی حدیث سے اس کا ثبوت ہے۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں میں کیسے چین اور آرام سے بیٹھوں ؟ صور کو منہ سے لگائے ہوئے پیشانی جھکائے ہوئے، کان لگائے ہوئے، منتظر بیٹھا ہے کہ کب حکم ہو اور میں پھونک دوں۔ لوگوں نے پوچھا حضور ﷺ پھر ہم کیا کہیں ؟ فرمایا (حسبنا اللہ ونعم الوکیل علی اللہ توکلنا) پھر فرماتا ہے ہم سب کو حساب کے لئے جمع کریں گے سب کا حشر ہمارے سامنے ہوگا جیسے سورة واقعہ میں ہے کہ اگلے پچھلے سب کے سب مقررہ دن کے وقت اکٹھے کئے جائیں گے اور آیت میں ہے (وَّحَشَرْنٰهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ اَحَدًا 47؀ۚ) 18۔ الكهف :47) ہم سب کو جمع کریں گے ایک بھی تو باقی نہ بچے گا۔

Additional Authentic Tafsir Resources

Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free

Tafsir Ibn Kathir

The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic

Complete EnglishMost Authentic

Tafsir As-Sa'di

Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge

Complete 10 VolumesSimple & Clear

Tafsir At-Tabari

Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary

Abridged EnglishComprehensive

Tafsir Al-Baghawi

Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi

Partial EnglishClassical

Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.

Hadith References

Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources

Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources

Quick Links to External Sources:

💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.

Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)

Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute

Classical Tafsir Commentaries:

Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.