Al-Kahf 94Juz 16

Ayah Study

Surah Al-Kahf (سُورَةُ الكَهۡفِ), Verse 94

Ayah 2234 of 6236 • Meccan

قَالُوا۟ يَٰذَا ٱلْقَرْنَيْنِ إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مُفْسِدُونَ فِى ٱلْأَرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجًا عَلَىٰٓ أَن تَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ سَدًّۭا

Translations

The Noble Quran

English

They said: "O Dhul-Qarnain! Verily Ya’jûj and Ma’jûj (Gog and Magog)<sup foot_note=154693>1</sup> are doing great mischief in the land. Shall we then pay you a tribute in order that you might erect a barrier between us and them?"

Muhammad Asad

English

thus [We had made them, and thus he left them]; and We did encompass with Our knowledge all that he had in mind.

Fatah Muhammad Jalandhari

Urdu

ان لوگوں نے کہا ذوالقرنین! یاجوج اور ماجوج زمین میں فساد کرتے رہتے ہیں بھلا ہم آپ کے لئے خرچ (کا انتظام) کردیں کہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار کھینچ دیں

Tafsir (Commentary)

Tafsir al-Sa'di

Salafi Approved
Abdur-Rahman ibn Nasir al-Sa'diArabic

{ إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ْ} بالقتل وأخذ الأموال وغير ذلك. { فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجًا ْ} أي جعلا { عَلَى أَنْ تَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ سَدًّا ْ} ودل ذلك على عدم اقتدارهم بأنفسهم على بنيان السد، وعرفوا اقتدار ذي القرنين عليه، فبذلوا له أجرة، ليفعل ذلك، وذكروا له السبب الداعي، وهو: إفسادهم في الأرض، فلم يكن ذو القرنين ذا طمع، ولا رغبة في الدنيا، ولا تاركا لإصلاح أحوال الرعية، بل كان قصده الإصلاح، فلذلك أجاب طلبتهم لما فيها من المصلحة، ولم يأخذ منهم أجرة، وشكر ربه على تمكينه واقتداره

Tafsir al-Muyassar

Salafi Approved
Committee of Saudi ScholarsArabic

قالوا يا ذا القرنين: إنَّ يأجوج ومأجوج -وهما أمَّتان عظيمتان من بني آدم- مفسدون في الأرض بإهلاك الحرث والنسل، فهل نجعل لك أجرًا، ونجمع لك مالا على أن تجعل بيننا وبينهم حاجزًا يحول بيننا وبينهم؟

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirArabic

" قالوا يا ذا القرنين إن يأجوج ومأجوج مفسدون في الأرض فهل نجعل لك خرجًا " قال ابن جريج عن عطاء عن ابن عباس أجرًا عظيمًا يعني أنهم أرادوا أن يجمعوا له من بينهم ما لا يعطونه إياه حتى يجعل بينه وبينهم سدًا فقال ذو القرنين بعفة وديانة وصلاح وقصد للخير.

Tafsir Ibn Kathir

Ismail ibn KathirEnglish

His Journey to the Land of Ya'juj and Ma'juj, and building the Barrier Allah says of Dhul-Qarnayn: ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَباً (Then he followed (another) way) meaning, he traveled from the east of the earth until he reached a place between the two mountains which were next to one another with a valley in between, from which Ya'juj and Ma'juj (God and Magog) will emerge into the land of the Turks and spread mischief there, destroying crops and people. Ya'juj and Ma'juj are among the progeny of Adam, peace be upon him, as was recorded in the Two Sahihs; «إِنَّ اللهَ تَعَالَى يَقُولُ: يَا آدَمُ فَيَقُولُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ فَيَقُولُ: ابْعَثْ بَعْثَ النَّارِ، فَيَقُولُ: وَمَا بَعْثُ النَّارِ؟ فَيَقُولُ: مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعُمِائَةٍ وَتِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ إِلَى النَّارِ وَوَاحِدٌ إِلَى الْجَنَّةِ، فَحِينَئِذٍ يَشِيبُ الصَّغِيرُ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا. فَقَالَ: إِنَّ فِيكُمْ أُمَّتيْنِ مَا كَانَتَا فِي شَيْءٍ إِلَّا كَثَّرَتَاهُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوج» "Allah said: "O Adam." Adam said, "Here I am at Your service." Allah said, "Send forth the group of Hellfire." Adam said, "What is the group of Hellfire" Allah said: "Out of every thousand, nine hundred and ninety-nine will go to Hell and one will go to Paradise." At that time young men will turn grey and every pregnant female will drop her load. Among you are two nations who never come to anything but they overwhelm it with their huge numbers. (They are) Ya'juj and Ma'juj." وَجَدَ مِن دُونِهِمَا قَوْماً لاَّ يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ قَوْلاً (he found before them a people who scarcely understood a word. ) he could not understand their speech, because they were so isolated from other people. قَالُواْ يذَا الْقَرْنَيْنِ إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مُفْسِدُونَ فِى الاٌّرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجاً (They said: "O Dhul-Qarnayn! Verily, Ya'juj and Ma'juj are doing great mischief in the land. Shall we then pay you a tribute") Ibn Jurayj reported from `Ata' from Ibn `Abbas that this meant a great reward, i.e., they wanted to collect money among themselves to give to him so that he would create a barrier between them and Ya'juj and Ma'juj. Dhul-Qarnayn said with kindness, righteousness and good intentions, مَا مَكَّنِّى فِيهِ رَبِّى خَيْرٌ (That in which my Lord had established me is better (than your tribute).) meaning, the power and authority that Allah has given me is better for me than what you have collected. This is like when Sulayman (Solomon), peace be upon him, said: أَتُمِدُّونَنِ بِمَالٍ فَمَآ ءَاتَـنِى اللَّهُ خَيْرٌ مِّمَّآ ءَاتَـكُمْ (Will you help me in wealth What Allah has given me is better than that which He has given you!) 27:36 Similarly, Dhul-Qarnayn said: `What I have is better than what you want to give me, but help me with strength,' i.e., with your labor and construction equipment, أَجْعَلْ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ رَدْمًاءَاتُونِى زُبَرَ الْحَدِيدِ (I will erect between you and them a barrier. Give me Zubar of iron,) Zubar is the plural of Zubrah, which means pieces or chunks of something. This was the view of Ibn `Abbas, Mujahid and Qatadah. These pieces were like bricks or blocks, and it was said that each block weighed one Damascene Qintar or more. حَتَّى إِذَا سَاوَى بَيْنَ الصَّدَفَيْنِ (then, when he had filled up the gap between the two mountain-cliffs,) means, he put the blocks on top of one another, starting at the bottom, until he reached the tops of the mountains, filling the width and height of the gap. The scholars differed about the precise width and height. قَالَ انفُخُواْ (he said: "Blow;") means, he lit a fire until the whole thing was burning hot. قَالَ آتُونِى أُفْرِغْ عَلَيْهِ قِطْراً (he said: "Bring me Qitran to pour over them.") Ibn `Abbas, Mujahid, `Ikrimah, Ad-Dahhak, Qatadah and As-Suddi said it was copper. Some of them added that it was molten. This is similar to the Ayah: وَأَسَلْنَا لَهُ عَيْنَ الْقِطْرِ (And We caused a fount of Qitran to flow for him) 34:12. So it resembled a striped cloak. Then Allah said:

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirUrdu

یاجوج ماجوج۔اپنے شرقی سفر کو ختم کرکے پھر ذوالقرنین وہیں مشرق کی طرف ایک راہ چلے دیکھا کہ دو پہاڑ ہیں جو ملے ہوئے ہیں لیکن ان کے درمیان ایک گھاٹی ہے جہاں سے یاجوج ماجوج نکل کر ترکوں پر تباہی ڈالا کرتے ہیں انہیں قتل کرتے ہیں کھیت باغات تباہ کرتے ہیں بال بچوں کو بھی ہلاک کرتے ہیں اور سخت فساد بربا کرتے رہتے ہیں۔ یاجوج ماجوج بھی انسان ہیں جیسے کہ بخاری مسلم کی حدیث سے ثابت ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں اللہ عزوجل حضرت آدم ؑ سے فرمائے گا کہ اے آدم ! آپ لبیک وسعدیک کے ساتھ جواب دیں گے، حکم ہوگا آگ کا حصہ الگ کر۔ پوچھیں گے کتنا حصہ ؟ حکم ہوگا ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے دوزخ میں اور ایک جنت میں۔ یہی وہ وقت ہوگا کہ بچے بوڑھے ہوجائیں گے اور ہر حاملہ کا حمل گرجائے گا۔ پھرحضور ﷺ نے فرمایا تم میں دو امتیں ہیں کہ وہ جن میں ہوں انہین کثرت کو پہنچا دیتی ہیں یعنی یاجوج ماجوج۔ امام نووی رحمۃ للہ نے شرح صحیح مسلم میں ایک عجیب بات لکھی ہے وہ لکھتے ہیں کہ حضرت آدم ؑ کے خاص پانی کے چند قطرے جو مٹی میں گرے تھے انہی سے یاجوج ماجوج پیدا کئے گئے ہیں گویا وہ حضرت حوا اور حضرت آدم ؑ کی نسل سے نہیں بلکہ صرف نسل آدم ؑ سے ہیں لیکن یہ یاد رہے کہ یہ قول بالکل ہی غریب ہے نہ اس پر عقلی دلیل ہے نہ نقلی اور ایسی باتیں جو اہل کتاب سے پہنچتی ہیں وہ ماننے کے قابل نہیں ہوتیں۔ بلکہ ان کے ہاں کے ایسے قصے ملاوٹی اور بناوٹی ہوتے ہیں۔ واللہ اعلم۔ مسند احمد میں حدیث ہے کہ حضرت نوح ؑ کے تین لڑکے تھے سام حام اور یافث۔ سام کی نسل سے کل عرب ہیں اور حام کی نسل سے کل حبشی ہیں اور یافث کی نسل سے کل ترک ہیں۔ بعض علماء کا قول ہے کہ یاجوج ماجوج ترکوں کے اس جد اعلیٰ یافث کی ہی اولاد ہیں انہیں ترک اس لئے کہا گیا ہے کہ انہیں بوجہ ان کے فساد اور شرارت کے انسانوں کی اور آبادی کے پس پشت پہاڑوں کی آڑ میں چھوڑ دیا گیا تھا۔ امام ابن جریر ؒ نے ذوالقرنین کے سفر کے متعلق اور اس دیوار کے بنانے کے متعلق اور یاجوج ماجوج کے جسموں ان کی شکلوں اور ان کے کانوں وغیرہ کے متعلق وہب بن منبہ سے ایک بہت لمبا چوڑا واقعہ اپنی تفسیر میں بیان کیا ہے جو علاوہ عجیب و غریب ہونے کے صحت سے دور ہے۔ ابن ابی حاتم میں بھی ایسے بہت سے واقعات درج ہیں لیکن سب غریب اور غیر صحیح ہیں۔ ان پہاڑوں کے درے میں ذوالقرنین نے انسانوں کی ایک آبادی پائی جو بوجہ دنیا کے اور لوگوں سے دوری کے اور ان کی اپنی مخصوص زبان کے اوروں کی بات بھی تقریبا نہیں سمجھ سکتے تھے۔ ان لوگوں نے ذوالقرنین کی قوت وطاقت عقل وہنر کو دیکھ کر درخواست کی کہ اگر آپ رضامند ہوں تو ہم آپ کے لئے بہت سا مال جمع کردیں اور آپ ان پہاڑوں کے درمیان کی گھاٹی کو کسی مضبوط دیوار سے بند کردیں تاکہ ہم ان فسادیوں کی روزمرہ کی ان تکالیف سے بچ جائیں۔ اس کے جواب میں حضرت ذوالقرنین نے فرمایا مجھے تمہارے مال کی ضرورت نہیں اللہ کا دیا سب کچھ میرے پاس موجود ہے اور وہ تمہارے مال سے بہت بہتر ہے۔ یہی جواب حضرت سلیمان ؑ کی طرف سے ملکہ سبا کے قاصدوں کو دیا گیا تھا۔ ذوالقرنین نے اپنے اس جواب کے بعد فرمایا کہ ہاں تم اپنی قوت وطاقت اور کام کاج سے میرا ساتھ دو تو میں تم میں اور ان میں ایک مضبوط دیوار کھڑی کردیتا ہوں۔ زبر جمع ہے زبرۃ کی۔ ذوالقرنین فرماتے ہیں کہ لوہے کے ٹکڑے اینٹوں کی طرح کے میرے پاس لاؤ۔ جب یہ ٹکڑے جمع ہوگئے تو آپ نے دیوار بنانی شروع کرا دی اور وہ لمبائی چوڑائی میں اتنی ہوگئی کہ تمام جگہ گھر گئی اور پہاڑ کی چوٹی کے برابر پہنچ گئی۔ اس کے طول وعرض اور موٹائی کی ناپ میں بہت سے مختلف اقوال ہیں۔ جب یہ دیوار بالکل بن گئی تو حکم دیا کہ اب اس کے چاروں طرف آگ بھڑکاؤ جب وہ لوہے کی دیوار بالکل انگارے جیسی سرخ ہوگئی تو حکم دیا کہ اب پگھلا ہوا تانبا لاؤ اور ہر طرف سے اس کے اوپر بہا دو چناچہ یہ بھی کیا گیا پس ٹھنڈی ہو کر یہ دیوار بہت مضبوط اور پختہ ہوگئی اور دیکھنے میں ایسی معلوم ہونے لگی جیسے کوئی دھاری دار چادر ہو۔ ابن جریر میں ہے کہ ایک صحابی ؓ نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ میں نے وہ دیوار دیکھی ہے آپ نے فرمایا کیسی ہے ؟ اس نے کہا دھاری دار چادر جیسی ہے جس میں سرخ وسیاہ دھاریاں ہیں تو آپ نے فرمایا ٹھیک ہے لیکن یہ روایت مرسل ہے۔ خلیفہ واثق نے اپنے زمانے میں اپنے امیروں کو ایک وافر لشکر اور بہت ساسامان دے کر روانہ کیا تھا کہ وہ اس دیوار کی خبر لائیں یہ لشکر دو سال سے زیادہ سفر میں رہا اور ملک در ملک پھرتا ہوا آخر اس دیوار تک پہنچا دیکھا کہ لوہے اور تانبے کی دیوار ہے اس میں ایک بہت بڑا نہایت پختہ عظیم الشان دروازہ بھی اسی کا ہے جس پر منوں کے وزنی قفل لگے ہوئے ہیں اور جو مال مسالہ دیوار کا بچا ہوا ہے وہ وہیں پر ایک برج میں رکھا ہوا ہے جہاں پہرہ چوکی مقرر ہے۔ دیوار بیحد بلند ہے کتنی ہی کوشش کی جائے لیکن اس پر چڑھنا ناممکن ہے اس سے ملا ہوا پہاڑیوں کا سلسلہ دونوں طرف برابر چلا گیا ہے اور بھی بہت سے عجائب وغرائب امور دیکھے جو انہوں نے واپس آکر خلیفہ کی خدمت میں عرض کئے۔

Additional Authentic Tafsir Resources

Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free

Tafsir Ibn Kathir

The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic

Complete EnglishMost Authentic

Tafsir As-Sa'di

Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge

Complete 10 VolumesSimple & Clear

Tafsir At-Tabari

Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary

Abridged EnglishComprehensive

Tafsir Al-Baghawi

Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi

Partial EnglishClassical

Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.

Hadith References

Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources

Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources

Quick Links to External Sources:

💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.

Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)

Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute

Classical Tafsir Commentaries:

Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.

Islamic Nexus - Quran, Hadith, Islamic Books & Resources