Al-Kahf 88Juz 16

Ayah Study

Surah Al-Kahf (سُورَةُ الكَهۡفِ), Verse 88

Ayah 2228 of 6236 • Meccan

وَأَمَّا مَنْ ءَامَنَ وَعَمِلَ صَٰلِحًۭا فَلَهُۥ جَزَآءً ٱلْحُسْنَىٰ ۖ وَسَنَقُولُ لَهُۥ مِنْ أَمْرِنَا يُسْرًۭا

Translations

The Noble Quran

English

"But as for him who believes (in Allâh’s Oneness) and works righteousness, he shall have the best reward, (Paradise), and we (Dhul-Qarnain) shall speak unto him mild words (as instructions)."

Muhammad Asad

English

Behold, We established him securely on earth, and endowed him with [the knowledge of] the right means to achieve anything [that he might set out to achieve];

Fatah Muhammad Jalandhari

Urdu

اور جو ایمان لائے گا اور عمل نیک کرے گا اس کے لئے بہت اچھا بدلہ ہے۔ اور ہم اپنے معاملے میں (اس پر کسی طرح کی سختی نہیں کریں گے بلکہ) اس سے نرم بات کہیں گے

Tafsir (Commentary)

Tafsir al-Sa'di

Salafi Approved
Abdur-Rahman ibn Nasir al-Sa'diArabic

تفسير الآيات من 86 حتى 88 :ـ وهذه الأسباب التي أعطاه الله إياها، لم يخبرنا الله ولا رسوله بها، ولم تتناقلها الأخبار على وجه يفيد العلم، فلهذا، لا يسعنا غير السكوت عنها، وعدم الالتفات لما يذكره النقلة للإسرائيليات ونحوها، ولكننا نعلم بالجملة أنها أسباب قوية كثيرة، داخلية وخارجية، بها صار له جند عظيم، ذو عدد وعدد ونظام، وبه تمكن من قهر الأعداء، ومن تسهيل الوصول إلى مشارق الأرض ومغاربها، وأنحائها، فأعطاه الله، ما بلغ به مغرب الشمس، حتى رأى الشمس في مرأى العين، كأنها تغرب في عين حمئة، أي: سوداء، وهذا هو المعتاد لمن كان بينه وبين أفق الشمس الغربي ماء، رآها تغرب في نفس الماء وإن كانت في غاية الارتفاع، ووجد عندها، أي: عند مغربها قوما. { قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَنْ تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَنْ تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْنًا ْ} أي: إما أن تعذبهم بقتل، أو ضرب، أو أسر ونحوه، وإما أن تحسن إليهم، فخير بين الأمرين، لأن الظاهر أنهم كفار أو فساق، أو فيهم شيء من ذلك، لأنهم لو كانوا مؤمنين غير فساق، لم يرخص في تعذيبهم، فكان عند ذي القرنين من السياسة الشرعية ما استحق به المدح والثناء، لتوفيق الله له لذلك، فقال: سأجعلهم قسمين: { أَمَّا مَنْ ظَلَمَ ْ} بالكفر { فَسَوْفَ نُعَذِّبُهُ ثُمَّ يُرَدُّ إِلَى رَبِّهِ فَيُعَذِّبُهُ عَذَابًا نُكْرًا ْ} أي: تحصل له العقوبتان، عقوبة الدنيا، وعقوبة الآخرة. { وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُ جَزَاءً الْحُسْنَى ْ} أي: فله الجنة والحالة الحسنة عند الله جزاء يوم القيامة، { وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنَا يُسْرًا ْ} أي: وسنحسن إليه، ونلطف له بالقول، ونيسر له المعاملة، وهذا يدل على كونه من الملوك الصالحين الأولياء، العادلين العالمين، حيث وافق مرضاة الله في معاملة كل أحد، بما يليق بحاله.

Tafsir al-Muyassar

Salafi Approved
Committee of Saudi ScholarsArabic

وأما مَن آمن منهم بربه فصدَّق به ووحَّده وعمل بطاعته فله الجنة ثوابًا من الله، وسنحسن إليه، ونلين له في القول ونيسِّر له المعاملة.

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirArabic

وقوله: " وأما من آمن " أي تابعنا على ما ندعوه إليه من عبادة الله وحده لا شريك له " فله جزاء الحسنى " أي في الدار الآخرة عند الله عز وجل " وسنقول له من أمرنا يسرًا " قال مجاهد معروفًا.

Tafsir Ibn Kathir

Ismail ibn KathirEnglish

His traveling and reaching the Place where the Sun sets (the West) فَأَتْبَعَ سَبَباً (So he followed a way.) Ibn `Abbas said that he followed different routes to achieve what he wanted. فَأَتْبَعَ سَبَباً (So he followed a way.) Mujahid said that he followed different routes, east and west. According to one report narrated from Mujahid, he said: سَبَباً (a way) means, "A route through the land." Qatadah said, "It means he followed the routes and landmarks of the earth." حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ (Until, when he reached the setting place of the sun,) means, he followed a route until he reached the furthest point that could be reached in the direction of the sun's setting, which is the west of the earth. As for the idea of his reaching the place in the sky where the sun sets, this is something impossible, and the tales told by storytellers that he traveled so far to the west that the sun set behind him are not true at all. Most of these stories come from the myths of the People of the Book and the fabrications and lies of their heretics. وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِى عَيْنٍ حَمِئَةٍ (he found it setting in a spring of Hami'ah) meaning, he saw the sun as if it were setting in the ocean. This is something which everyone who goes to the coast can see: it looks as if the sun is setting into the sea but in fact it never leaves its path in which it is fixed. Hami'ah is, according to one of the two views, derived from the word Hama'ah, which means mud. This is like the Ayah: إِنِّى خَـلِقٌ بَشَرًا مِّن صَلْصَـلٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ ("I am going to create a man (Adam) from dried clay of altered Hama'h (mud)) 15:28, which means smooth mud, as we have discussed above. وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْماً (And he found near it a people.) meaning a nation. They mentioned that they were a great nation from among the sons of Adam. قُلْنَا يذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّآ أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّآ أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْناً (We (Allah) said (by inspiration): "O Dhul-Qarnayn! Either you punish them or treat them with kindness") means, Allah gave him power over them and gave him the choice: if he wanted to, he could kill the men and take the women and children captive, or if he wanted to, he could set them free, with or without a ransom. His justice and faith became apparent in the ruling he pronounced: أَمَّا مَن ظَلَمَ (As for him who does wrong,) meaning who persists in his Kufr and in associating others in worship with his Lord, فَسَوْفَ نُعَذِّبُهُ (we shall punish him,) Qatadah said, i.e., by killing him. ثُمَّ يُرَدُّ إِلَى رَبِّهِ فَيُعَذِّبُهُ عَذَاباً نُّكْراً (and then he will be brought back unto his Lord, Who will punish him with a terrible torment.) meaning a severe, far-reaching and painful punishment. This implies a confirmation of the Hereafter and the reward and punishment. وَأَمَّا مَنْ آمَنَ (But as for him who believes), meaning `who follows us in our call to worship Allah Alone with no partner or associate,' فَلَهُ جَزَآءً الْحُسْنَى (he shall have the best reward,) meaning in the Hereafter, with Allah. وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنَا يُسْراً (and we (Dhul-Qarnayn) shall speak unto him mild words.) Mujahid said, `(words of) kindness.'

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirUrdu

ذوالقرنین کا تعارف۔ذوالقرنین ایک راہ لگ گئے زمین کی ایک سمت یعنی مغربی دانب کوچ کردیا۔ جو نشانات زمین پر تھے ان کے سہارے چل کھڑے ہوئے۔ جہاں تک مغربی رخ چل سکتے تھے چلتے رہے یہاں تک کہ اب سورج کے غروب ہونے کی جگہ تک پہنچ گے۔ یہ یاد رہے کہ اس سے مراد آسمان کا وہ حصہ نہیں جہاں سورج غروب ہوتا ہے کیونکہ وہاں تک تو کسی کا جانا ناممکن ہے۔ ہاں اس رخ جہاں تک زمین پر جانا ممکن ہے۔ حضرت ذوالقرنین پہنچ گئے۔ اور یہ جو بعض قصے مشہور ہیں کہ سورج کے غروب ہونے کی جگہ سے بھی آپ تجاوز کر گئے اور سورج مدتوں ان کی پشت پر غروب ہوتا رہا یہ بےبنیاد باتیں ہیں اور عموما اہل کتاب کی خرافات ہیں اور ان میں سے بھی بددینوں کی گھڑنت ہیں اور محض دروغ بےمروغ ہیں۔ الغرض جب انتہائے مغرب کی سمت پہنچ گئے تو یہ معلوم ہوا کہ گویا بحر محیط میں سورج غروب ہو رہا ہے۔ جو بھی کسی سمندر کے کنارے کھڑا ہو کر سورج کو غروب ہوتے ہوئے دیکھے گا تو بظاہر یہی منظر اس کے سامنے ہوگا کہ گویا سورج پانی میں ڈوب رہا ہے۔ حالانکہ سورج چوتھے آسمان پر ہے اور اس سے الگ کبھی نہیں ہوتا حمئۃ یا تو مشتق ہے حماۃ سے یعنی چکنی مٹی۔ آیت قرآنی (وَاِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰۗىِٕكَةِ اِنِّىْ خَالِقٌۢ بَشَرًا مِّنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍ 28؀) 15۔ الحجر :28) میں اس کا بیان گزر چکا ہے۔ یہی مطلب ابن عباس ؓ سے سن کر حضرت نافع نے سنا کہ حضرت کعب ؒ فرماتے تھے تم ہم سے زیادہ قرآن کے عالم ہو لیکن میں تو کتاب میں دیکھتا ہوں کہ وہ سیاہ رنگ مٹی میں غائب ہوجاتا تھا۔ ایک قرأت میں فی عین حامیۃ ہے یعنی گرم چشمے میں غروب ہونا پایا۔ یہ دونوں قرأتیں مشہور ہیں اور دونوں درست ہیں خواہ کوئی سی قرأت پڑھے اور ان کے معنی میں بھی کوئی تفاوت نہیں کیونکہ سورج کی نزدیکی کی وجہ سے پانی گرم ہو اور وہاں کی مٹی کے سیاہ رنگ کی وجہ سے اس کا پانی کیچڑ جیسا ہی ہو۔ حضور ﷺ نے ایک مرتبہ سورج کو غروب ہوتے دیکھ کر فرمایا اللہ کی بھڑکی آگ میں اگر اللہ کے حکم سے اس کی سوزش کم نہ ہوجاتی تو یہ تو زمین کی تمام چیزوں کو جھلس ڈالتا۔ اس کی صحت میں نظر ہے بلکہ مرفوع ہونے میں بھی بہت ممکن ہے کہ یہ عبداللہ بن عمرو کا اپنا کلام ہو اور ان دو تھیلوں کی کتابوں سے لیا گیا ہو جو انہیں یرموک سے ملے تھے واللہ اعلم۔ ابن حاتم میں ہے کہ ایک مرتبہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان ؓ نے سورة کہف کی یہی آیت تلاوت فرمائی تو آپ نے (عین حامیۃ) پڑھا اس پر حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ ہم تو حمئۃ پڑھتے ہیں۔ حضرت معاویہ ؓ نے حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے پوچھا آپ کس طرح پڑھتے ہیں انہوں نے جواب دیا جس طرح آپ نے پڑھا۔ اس پر حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا میرے گھر میں قرآن کریم نازل ہوا ہے۔ حضرت معاویہ ؓ نے حضرت کعب ؒ کے پاس آدمی بھیجا کہ بتلاؤ سورج کہاں غروب ہوتا ہے ؟ تورات میں اس کے متعلق کچھ ہے ؟ حضرت کعب ؒ نے جواب دیا کہ اسے عربیت والوں سے پوچھنا چاہئے، وہی اس کے پورے عالم ہیں۔ ہاں تورات میں تو میں یہ پاتا ہوں کہ وہ پانی اور مٹی میں یعنی کیچڑ میں چھپ جاتا ہے اور مغرب کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا۔ یہ سب قصہ سن کرا بن حاضر نے کہا اگر میں اس وقت ہوتا تو آپ کی تائید میں تبع کے وہ دو شعر پڑھ دیتا جس میں اس نے ذو القرنین کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مشرق ومغرب تک پہنچا کیونکہ اللہ کے حکم نے اسے ہر قسم کے سامان مہیا فرمائے تھے اس نے دیکھا کہ سورج سیاہ مٹی جیسے کیچڑ میں غروب ہوتا نظر آتا ہے۔ ابن عباس ؓ نے پوچھا اس شعر میں تین لفظ ہیں خلب، ثاط اور حرمد۔ ان کے کیا معنی ہیں ؟ مٹی، کیچڑا اور سیاہ۔ اسی وقت حضرت عبداللہ ؓ نے اپنے غلام سے یا کسی اور شخص سے فرمایا یہ جو کہتے ہیں لکھ لو۔ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس ؓ سے سورة کہف کی تلاوت حضرت کعب ؒ نے سنی اور جب آپ نے حمئۃ پڑھا تو کہا کہ واللہ جس طرح تورات میں ہے اسی طرح پڑھتے ہوئے میں نے آپ ہی کو سنا تورات میں بھی یہی ہے کہ وہ سیاہ رنگ کیچڑ میں ڈوبتا ہے وہیں ایک شہر تھا جو بہت بڑا تھا اس کے بارہ ہزار دروازے تھے اگر وہاں شور غل نہ ہو تو کیا عجب کہ ان لوگوں کو سورج کے غروب ہونے کی آواز تک آئے وہاں ایک بہت بڑی امت کو آپ نے بستا ہوا پایا۔ اللہ تعالیٰ نے اس بستی والوں پر بھی انہیں غلبہ دیا اب ان کے اختیار میں تھا کہ یہ ان پر جبر وظلم کریں یا ان میں عدل وانصاف کریں۔ اس پر ذوالقرنین نے اپنے عدل و ایمان کا ثبوت دیا اور عرض کیا کہ جو اپنے کفر و شرک پر اڑا رہے گا اسے تو ہم سزا دیں گے قتل و غارت سے یا یہ کہ تانبے کے برتن کو گرم آگ کر کے اس میں ڈال دیں گے کہ وہیں اس کا مرنڈا ہوجائے یا یہ کہ سپاہیوں کے ہاتھوں انہیں بدترین سزائیں کرائیں گے واللہ اعلم۔ اور پھر جب وہ اپنے رب کی طرف لوٹایا جائے گا تو وہ اسے سخت تر اور دردناک و عذاب کرے گا۔ اس سے قیامت کے دن کا بھی ثبوت ہوتا ہے۔ اور جو ایمان لائے ہماری توحید کی دعوت قبول کرلے اللہ کے سوا دوسروں کی عبادت سے دست برداری کرلے اسے اللہ اپنے ہاں بہترین بدلہ دے گا اور خودہم بھی اس کی عزت افزائی کریں گے اور بھلی بات کہیں گے۔

Additional Authentic Tafsir Resources

Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free

Tafsir Ibn Kathir

The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic

Complete EnglishMost Authentic

Tafsir As-Sa'di

Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge

Complete 10 VolumesSimple & Clear

Tafsir At-Tabari

Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary

Abridged EnglishComprehensive

Tafsir Al-Baghawi

Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi

Partial EnglishClassical

Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.

Hadith References

Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources

Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources

Quick Links to External Sources:

💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.

Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)

Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute

Classical Tafsir Commentaries:

Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.