An-Nahl 84Juz 14

Ayah Study

Surah An-Nahl (سُورَةُ النَّحۡلِ), Verse 84

Ayah 1985 of 6236 • Meccan

وَيَوْمَ نَبْعَثُ مِن كُلِّ أُمَّةٍۢ شَهِيدًۭا ثُمَّ لَا يُؤْذَنُ لِلَّذِينَ كَفَرُوا۟ وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ

Translations

The Noble Quran

English

And (remember) the Day when We shall raise up from each nation a witness (their Messenger), then, those who disbelieved will not be given leave (to put forward excuses), nor will they be allowed (to return to the world) to repent and ask for Allâh’s Forgiveness (of their sins).

Muhammad Asad

English

Verily, God is all-knowing, infinite in His power!

Fatah Muhammad Jalandhari

Urdu

اور جس دن ہم ہر اُمت میں سے گواہ (یعنی پیغمبر) کھڑا کریں گے تو نہ تو کفار کو (بولنے کی) اجازت ملے گی اور نہ اُن کے عذر قبول کئے جائیں گے

Tafsir (Commentary)

Tafsir al-Sa'di

Salafi Approved
Abdur-Rahman ibn Nasir al-Sa'diArabic

تفسير الآيتين 84 و85 :ـيخبر تعالى عن حال الذين كفروا في يوم القيامة وأنه لا يقبل لهم عذر ولا يرفع عنهم العقاب وأن شركاءهم تتبرأ منهم ويقرون على أنفسهم بالكفر والافتراء على الله فقال: { وَيَوْمَ نَبْعَثُ مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا } يشهد عليهم بأعمالهم وماذا أجابوا به الداعي إلى الهدى وذلك الشهيد الذي يبعثه الله أزكى الشهداء وأعدلهم وهم الرسل الذين إذا شهدوا تم عليهم الحكم. فـ { لَا يُؤْذَنُ لِلَّذِينَ كَفَرُوا } في الاعتذار لأن اعتذارهم بعد ما علم يقينا بطلان ما هم عليه، اعتذار كاذب لا يفيدهم شيئا، وإن طلبوا أيضا الرجوع إلى الدنيا ليستدركوا لم يجابوا ولم يعتبوا، بل يبادرهم العذاب الشديد الذي لا يخفف عنهم من غير إنظار ولا إمهال من حين يرونه لأنهم لا حساب عليهم لأنهم لا حسنات لهم وإنما تعد أعمالهم وتحصى ويوقفون عليها ويقرون بها ويفتضحون.

Tafsir al-Muyassar

Salafi Approved
Committee of Saudi ScholarsArabic

واذكر لهم -أيها الرسول- ما يكون يوم القيامة، حين نبعث من كل أمة رسولها شاهدًا على إيمان من آمن منها، وكُفْر مَن كَفَر، ثم لا يُؤذن للذين كفروا بالاعتذار عما وقع منهم، ولا يُطْلب منهم إرضاءُ ربهم بالتوبة والعمل الصالح، فقد مضى أوان ذلك.

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirArabic

يخبر تعالى عن شأن المشركين يوم معادهم في الدار الآخرة وأنه يبعث من كل أمة شهيدا وهو نبيها يشهد عليها بما أجابته فيما بلغها عن الله تعالى "ثم لا يؤذن للذين كفروا" أي في الاعتذار لأنهم يعلمون بطلانه وكذبه كقوله " هذا يوم لا ينطقون ولا يؤذن لهم فيعتذرون" فلهذا قال "ولا هم يستعتبون.

Tafsir Ibn Kathir

Ismail ibn KathirEnglish

Homes, Furnishings and Clothing are also Blessings from Allah Allah mentions His great blessings for His servant in that He has given them homes to dwell in and protect themselves with, in which they find all kinds of benefits. He has also given them homes from the hides of cattle, i.e., leather, which are light and easy to carry on journeys and can be erected wherever they stop, whether they are traveling or are settled. Thus Allah says: تَسْتَخِفُّونَهَا يَوْمَ ظَعْنِكُمْ وَيَوْمَ إِقَـمَتِكُمْ (which you find so light when you travel and when you camp;) وَمِنْ أَصْوَافِهَا وَأَوْبَارِهَا وَأَشْعَارِهَآ (out of their wool, fur and hair) refers to sheep, camels and goats respectively. أَثَـثاً (furnishings) meaning what you take from them, i.e., wealth. It was also said that it means articles of convenience, or clothing. The correct view is more general in meaning than this; it means that you make carpets, clothing and other things from their wool, hair etc., which you use as wealth and for trade. Ibn `Abbas said: `Al-Athath means articles of convenience and comfort." This was also the view of Mujahid, `Ikrimah, Sa`id bin Jubayr, Al-Hasan, `Atiyah Al-`Awfi, `Ata' Al-Khurasani, Ad-Dahhak and Qatadah. The phrase, إِلَى حِينٍ (for a while) means, until the appointed time. Shade, Places of Refuge in the Mountains, Garments and Coats of Mail are also Blessings from Allah وَاللَّهُ جَعَلَ لَكُمْ مِّمَّا خَلَقَ ظِلَـلاً (And Allah has made shade for you out of that which He has created,) Qatadah said: "This means trees." وَجَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الْجِبَالِ أَكْنَـناً (and He has made places of refuge in the mountains for you,) meaning fortresses and strongholds. جَعَلَ لَكُمُسَرَابِيلَ تَقِيكُمُ الْحَرَّ (and He has made garments for you to protect you from the heat,) meaning clothing of cotton, linen and wool. وَسَرَبِيلَ تَقِيكُم بَأْسَكُمْ (and coats of mail to protect you from your violence.) such as shields made of layers of sheet iron, coats of mail and so on. كَذَلِكَ يُتِمُّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ (Thus does He perfect His favor for you,) meaning, thus He gives you what you need to go about your business, so that this will help you to worship and obey Him. لَعَلَّكُمْ تُسْلِمُونَ (that you may submit yourselves to His will). This is interpreted by the majority to mean submitting to Allah or becoming Muslim. All the Messenger has to do is convey the Message فَإِن تَوَلَّوْاْ (Then, if they turn away,) meaning, after this declaration and reminder, do not worry about them. فَإِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلَـغُ الْمُبِينُ (your duty (O Muhammad) is only to convey (the Message) in a clear way), and you have delivered the Message to them. يَعْرِفُونَ نِعْمَتَ اللَّهِ ثُمَّ يُنكِرُونَهَا (They recognize the grace of Allah, yet they deny it) meaning they know that Allah is the One Who grants these blessings to them, and that He is Bountiful towards them, but they still deny this by worshipping others besides Him and thinking that their help and provisions come from others besides Him. وَأَكْثَرُهُمُ الْكَـفِرُونَ (and most of them are disbelievers.) وَيَوْمَ نَبْعَثُ مِن كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا ثُمَّ لاَ يُؤْذَنُ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ وَلاَ هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ وَإِذَا رَأى الَّذِينَ ظَلَمُواْ الْعَذَابَ فَلاَ يُخَفَّفُ عَنْهُمْ وَلاَ هُمْ يُنظَرُونَ- وَإِذَا رَءا الَّذِينَ أَشْرَكُواْ شُرَكَآءهُمْ قَالُواْ رَبَّنَا هَـؤُلآء شُرَكَآؤُنَا الَّذِينَ كُنَّا نَدْعُوْا مِن دُونِكَ فَألْقَوْا إِلَيْهِمُ الْقَوْلَ إِنَّكُمْ لَكَـذِبُونَ- وَأَلْقَوْاْ إِلَى اللَّهِ يَوْمَئِذٍ السَّلَمَ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَفْتَرُونَ-

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirUrdu

ہر امت کا گواہ اس کا نبی قیامت کے دن مشرکوں کی جو بری حالت بنے گی اس کا ذکر ہو رہا ہے کہ اس دن ہر امت پر اس کا نبی گواہی دے گا کہ اس نے اللہ کا پیغام انہیں پہنچا دیا تھا کافروں کو کسی عذر کی بھی اجازت نہ ملے گی کیونکہ ان کا بطلان اور جھوٹ بالکل ظاہر ہے۔ سورة والمرسلات میں بھی یہی فرمان ہے کہ اس دن نہ وہ بولیں گے، نہ انہیں کسی عذر کی اجازت ملے گی۔ مشرکین عذاب دیکھیں گے لیکن پھر کوئی کمی نہ ہوگی ایک ساعت بھی عذاب ہلکا نہ ہوگا نہ انہیں کوئی مہلت ملے گی اچانک پکڑ لئے جائیں گے۔ جہنم آموجود ہوگی جو ستر ہزار لگاموں والی ہوگی۔ جس کی ایک لگام پر ستر ہزار فرشتے ہوں گے۔ اس میں سے ایک گردن نکلے گی جو اس طرح پھن پھیلائے گی کہ تمام اہل محشر خوف زدہ ہو کر بل گرپڑیں گے۔ اس وقت جہنم اپنی زبان سے باآواز بلند اعلان کرے گی کہ میں اس ہر ایک سرکش ضدی کے لئے مقرر کی گئی ہوں۔ جس نے اللہ کے ساتھ کسی اور کو شریک کیا ہو اور ایسے ایسے کام کئے ہوں چناچہ وہ کئی قسم کے گنہگاروں کا ذکر کرے گی۔ جیسے کہ حدیث میں ہے پھر وہ ان تمام لوگوں کو لپٹ جائے گی اور میدان محشر میں سے انہیں لپک لے گی جیسے کہ پرند دانہ چگتا ہے۔ جیسے کہ فرمان باری ہے آیت (اذا رایتھم) الخ جب کہ وہ دور سے دکھائی دے گی تو اس کا شور و غل، کڑکنا، بھڑکنا یہ سننے لگیں گے اور جب اس کے تنگ و تاریک مکانوں میں جھونک دئیے جائیں تو موت کو پکاریں گے۔ آج ایک چھوڑ کئی ایک موتوں کو بھی پکاریں تو کیا ہوسکتا ہے ؟ اور آیت میں ہے (وَرَاَ الْمُجْرِمُوْنَ النَّارَ فَظَنُّوْٓا اَنَّهُمْ مُّوَاقِعُوْهَا وَلَمْ يَجِدُوْا عَنْهَا مَصْرِفًا 53؀) 18۔ الكهف :53) گنہگار جہنم کو دیکھ کر سمجھ لیں گے کہ وہ اس میں جھونک دئے جائیں گے لیکن کوئی بچاؤ نہ پائیں گے۔ اور آیت میں ہے (لو یعلم الذین کفروا) کاش کہ کافر اس وقت کو جان لیتے جب کہ وہ اپنے چہروں پر سے اور اپنی کمروں پر سے جہنم کی آگ کو دور نہ کرسکیں گے نہ کسی کو مددگار پائیں گے اچانک عذاب الہٰی انہیں ہکا بکا کردیں گے نہ انہیں ان کے دفع کرنے کی طاقت ہوگی نہ ایک منٹ کی مہلت ملے گی۔ اس وقت ان کے معبودان باطل جن کی عمر بھر عبادتیں اور نذریں نیازیں کرتے رہے ان سے بالکل بےنیاز ہوجائیں گے اور ان کی احتیاج کے وقت انہیں مطلقا کام نہ آئیں گے۔ انہیں دیکھ کر یہ کہیں گے کہ اے اللہ یہ ہیں جنہیں ہم دنیا میں پوجتے رہے تو وہ کہیں گے جھوٹے ہو ہم نے کب تم سے کہا تھا کہ اللہ چھوڑ کر ہماری پرستش کرو ؟ اسی کو جناب باری نے فرمایا آیت (وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ يَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَنْ لَّا يَسْتَجِيْبُ لَهٗٓ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ وَهُمْ عَنْ دُعَاۗىِٕهِمْ غٰفِلُوْنَ) 46۔ الأحقاف :5) یعنی اس سے زیادہ کوئی گمراہ نہیں جو اللہ کے سوا انہیں پکارتا ہے جو اسے قیامت تک جواب نہ دیں بلکہ وہ ان کے پکار نے سے بھی بیخبر ہوں اور حشر کے دن ان کے دشمن ہوجانے والے ہوں اور ان کی عبادت کا انکار کر جانے والے ہوں۔ اور آیتوں میں ہے کہ اپنا حمایتی اور باعث عزت جان کر جنہیں یہ پکارتے رہے وہ تو ان کی عبادتوں کے منکر ہوجائیں گے۔ اور ان کے مخالف بن جائیں گے خلیل اللہ علیہ والسلام نے بھی یہی فرمایا کہ آیت (ثُمَّ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ يَكْفُرُ بَعْضُكُمْ بِبَعْضٍ وَّيَلْعَنُ بَعْضُكُمْ بَعْضًا ۡ وَّمَاْوٰىكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِّنْ نّٰصِرِيْنَ 25؀ڎ) 29۔ العنکبوت :25) یعنی قیامت کے دن ایک دوسروں کے منکر ہوجائیں گے۔ اور آیت میں ہے کہ انہیں قیامت کے دن حکم ہوگا کہ اپنے شریکوں کو پکارو الخ اور بھی اس مضمون کی بہت سی آیتیں کلام اللہ میں موجود ہیں۔ اس دن سب کے سب مسلمان تابع فرمان ہوجائیں گے جیسے فرمان ہے آیت (اَسْمِعْ بِهِمْ وَاَبْصِرْ ۙيَوْمَ يَاْتُوْنَنَا لٰكِنِ الظّٰلِمُوْنَ الْيَوْمَ فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ 38؀) 19۔ مریم :38) یعنی جس دن یہ ہمارے پاس آئیں گے، اس دن خوب ہی سننے والے، دیکھنے والے ہوجائیں گے۔ اور آیت میں ہے (وَلَوْ تَرٰٓي اِذِ الْمُجْرِمُوْنَ نَاكِسُوْا رُءُوْسِهِمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ ۭ رَبَّنَآ اَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا اِنَّا مُوْقِنُوْنَ 12 ؀) 32۔ السجدة :12) تو دیکھے گا کہ اس دن گنہگار لوگ اپنے سر جھکائے کہہ رہے ہوں گے کہ اے اللہ ہم نے دیکھ سن لیا، الخ۔ اور آیت میں ہے کہ سب چہرے اس دن اللہ حی وقیوم کے سامنے جھکے ہوئے ہوں گے، تابع اور مطیع ہوں گے، زیر فرمان ہوں گے۔ ان کے سارے بہتان و افترا جاتے رہیں گے۔ ساری چالاکیاں ختم ہوجائیں گی کوئی ناصر و مددگار کھڑا نہ ہوگا۔ جنہوں نے کفر کیا، انہیں ان کے کفر کی سزا ملے گی اور دوسروں کو بھی حق سے دور بھگاتے رہتے تھے دراصل وہ خود ہی ہلاکت کے دلدل میں پھنس رہے تھے لیکن بیوقوف تھے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کافروں کے عذاب کے بھی درجے ہوں گے، جس طرح مومنوں کے جزا کے درجے ہوں گے جیسے فرمان الہٰی ہے آیت (قَالَ لِكُلٍّ ضِعْفٌ وَّلٰكِنْ لَّا تَعْلَمُوْنَ 38؀) 7۔ الاعراف :38) ہر ایک کے لیے دوہرا اجر ہے لیکن تمہیں علم نہیں۔ ابو یعلی میں حضرت عبداللہ سے مروی ہے کہ عذاب جہنم کے ساتھ ہی زہر یلے سانپوں کا ڈسنا بڑھ جائے گا جو اتنے بڑے بڑے ہوں گے جتنے بڑے کھجور کے درخت ہوتے ہیں۔ ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ عرش تلے سے پانچ نہریں آتی ہیں جن سے دوزخیوں کو دن رات عذاب ہوگا۔

Additional Authentic Tafsir Resources

Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free

Tafsir Ibn Kathir

The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic

Complete EnglishMost Authentic

Tafsir As-Sa'di

Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge

Complete 10 VolumesSimple & Clear

Tafsir At-Tabari

Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary

Abridged EnglishComprehensive

Tafsir Al-Baghawi

Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi

Partial EnglishClassical

Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.

Hadith References

Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources

Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources

Quick Links to External Sources:

💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.

Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)

Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute

Classical Tafsir Commentaries:

Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.

Islamic Nexus - Quran, Hadith, Islamic Books & Resources