An-Nahl 8Juz 14

Ayah Study

Surah An-Nahl (سُورَةُ النَّحۡلِ), Verse 8

Ayah 1909 of 6236 • Meccan

وَٱلْخَيْلَ وَٱلْبِغَالَ وَٱلْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا وَزِينَةًۭ ۚ وَيَخْلُقُ مَا لَا تَعْلَمُونَ

Translations

The Noble Quran

English

And (He has created) horses, mules and donkeys, for you to ride and as an adornment. And He creates (other) things of which you have no knowledge.

Muhammad Asad

English

And they carry your loads to [many] a place which [otherwise] you would be unable to reach without great hardship to yourselves.

Fatah Muhammad Jalandhari

Urdu

اور اسی نے گھوڑے اور خچر اور گدھے پیدا کئے تاکہ تم ان پر سوار ہو اور (وہ تمہارے لیے) رونق وزینت (بھی ہیں) اور وہ (اور چیزیں بھی) پیدا کرتا ہے جن کی تم کو خبر نہیں

Tafsir (Commentary)

Tafsir al-Sa'di

Salafi Approved
Abdur-Rahman ibn Nasir al-Sa'diArabic

{ وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ } سخرناها لكم { لِتَرْكَبُوهَا وَزِينَةً } أي: تارة تستعملونها للضرورة في الركوب وتارة لأجل الجمال والزينة، ولم يذكر الأكل لأن البغال والحمر محرم أكلها، والخيل لا تستعمل -في الغالب- للأكل، بل ينهى عن ذبحها لأجل الأكل خوفا من انقطاعها وإلا فقد ثبت في الصحيحين، أن النبي صلى الله عليه وسلم أذن في لحوم الخيل.{ وَيَخْلُقُ مَا لَا تَعْلَمُونَ } مما يكون بعد نزول القرآن من الأشياء، التي يركبها الخلق في البر والبحر والجو، ويستعملونها في منافعهم ومصالحهم، فإنه لم يذكرها بأعيانها، لأن الله تعالى لا يذكر في كتابه إلا ما يعرفه العباد، أو يعرفون نظيره، وأما ما ليس له نظير في زمانهم فإنه لو ذكر لم يعرفوه ولم يفهموا المراد منه، فيذكر أصلا جامعا يدخل فيه ما يعلمون وما لا يعلمون، كما ذكر نعيم الجنة وسمى منه ما نعلم ونشاهد نظيره، كالنخل والأعناب والرمان، وأجمل ما لا نعرف له نظيرا في قوله: { فِيهِمَا مِنْ كُلِّ فَاكِهَةٍ زَوْجَان } فكذلك هنا ذكر ما نعرفه من المراكب كالخيل والبغال والحمير والإبل والسفن، وأجمل الباقي في قوله: { وَيَخْلُقُ مَا لَا تَعْلَمُونَ } ولما ذكر تعالى الطريق الحسي، وأن الله قد جعل للعباد ما يقطعونه به من الإبل وغيرها ذكر الطريق المعنوي الموصل إليه

Tafsir al-Muyassar

Salafi Approved
Committee of Saudi ScholarsArabic

وخلق لكم الخيل والبغال والحمير؛ لكي تركبوها، ولتكون جمَالا لكم ومنظرًا حسنًا؛ ويخلق لكم من وسائل الركوب وغيرها ما لا عِلْمَ لكم به؛ لتزدادوا إيمانًا به وشكرا له.

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirArabic

هذا صنف آخر مما خلق تبارك وتعالى لعباده يمتن به عليهم وهو الخيل والبغال والحمير التي جعلها للركوب والزينة بها وذلك أكبر المقاصد منها ولما فصلها من الأنعام وأفردها بالذكر استدل من استدل من العلماء ممن ذهب إلى تحريم لحوم الخيل بذلك على ما ذهب إليه فيها كالإمام أبي حنيفة رحمه الله ومن وافقه من الفقهاء بأنه تعالى قرنها بالبغال والحمير وهى حرام كما ثبتت به السنة النبوية وذهب إليه أكثر العلماء وقد روى الإمام أبو جعفر بن جرير: حدثني يعقوب حدثنا ابن علية أنبأنا هشام الدستوائي حدثنا يحيى بن أبي كثير عن مولى نافع بن علقمة عن ابن عباس أنه كان يكره لحوم الخيل والبغال والحمير وكان يقول: قال الله تعالى "والأنعام خلقها لكم فيها دفء ومنافع ومنها تأكلون" فهذه للأكل "والخيل والبغال والحمير لتركبوها" فهذه للركوب وكذا روى من طريق سعيد بن جبير وغيره عن ابن عباس بمثله. وقال مثل ذلك الحكم بن عيينة أيضا رضي الله عنه واستأنسوا بحديث رواه الإمام أحمد في مسنده: حدثنا يزيد بن عبدربه حدثنا بقية بن الوليد حدثنا ثور بن يزيد عن صالح بن يحيى بن المقدام بن معديكرب عن أبيه عن جده عن خالد بن الوليد رضي الله عنه قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن أكل لحوم الخيل والبغال والحمير وأخرجه أبو داود والنسائي وابن ماجه من حديث صالح بن يحيى بن المقدام وفيه كلام ورواه أحمد أيضا من وجه آخر بأبسط من هذا وأدل منه فقال: حدثنا أحمد بن عبدالملك حدثنا محمد بن حرب حدثنا سليمان بن سليم عن صالح بن يحيى بن المقدام عن جده المقدام بن معديكرب قال: غزونا مع خالد بن الوليد الصائفة فقدم أصحابنا إلى اللحم فسألوني رمكة فدفعتها إليهم فحبلوها وقلت مكانكم حتى آتي خالدا فأسأله فأتيته فسألته فقال: غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة خيبر فأسرع الناس في حظائر يهود فأمرني أن أنادي الصلاة جامعة ولا يدخل الجنة إلا مسلم ثم قال "أيها الناس: إنكم قد أسرعتم في حظائر يهود ألا لا يحل أموال المعاهدين إلا بحقها وحرام عليكم لحوم الحمر الأهلية وخيلها وبغالها وكل ذي ناب من السباع وكل ذي مخلب من الطير" والرمكة هي الحجرة وقوله حبلوها أي أوثقوها في الحبل ليذبحوها والحظائر البساتين القريبة من العمران وكأن هذا الصنيع وقع بعد إعطائهم العهد ومعاملتهم على الشطر والله أعلم. فلو صح هذا الحديث لكان نصا في تحريم لحوم الخيل ولكن لا يقاوم ما ثبت في الصحيحين عن جابر بن عبدالله قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لحوم الحمر الأهلية وأذن في لحوم الخيل. ورواه الإمام أحمد وأبو داود بإسنادين كل منهما على شرط مسلم عن جابر قال: ذبحنا يوم خيبر الخيل والبغال والحمير فنهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البغال والحمير ولم ينهنا عن الخيل. وفي صحيح مسلم عن أسماء بنت أبي بكر رضي الله عنهما قالت: نحرنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فرسا فأكلناه ونحن بالمدينة فهذه أدل وأقوى وأثبت وإلى ذلك صار جمهور العلماء مالك والشافعي وأحمد وأصحابهم وأكثر السلف والخلف والله أعلم وقال عبدالرزاق أنبأنا ابن جريج عن ابن أبي مليكة عن ابن عباس قال: كانت الخيل وحشية فذللها الله لإسماعيل بن إبراهيم عليهما السلام وذكر وهب بن منبه في إسرائيلياته أن الله خلق الخيل من ريح الجنوب والله أعلم فقد دل النص على جواز ركوب هذه الدواب ومنها البغال. وقد أهديت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بغلة فكان يركبها مع أنه قد نهى عن إنزاء الحمر على الخيل لئلا ينقطع النسل. قال الإمام أحمد: حدثني محمد بن عبيد حدثنا عمر من آل حذيفة عنه عن الشعبي عن دحية الكلبي قال: قلت يا رسول الله ألا أحمل لك حمارا على فرس فتنتج لك بغلا فتركبها؟ قال "إنما يفعل ذلك الذين لا يعلمون".

Tafsir Ibn Kathir

Ismail ibn KathirEnglish

This refers to another category of animals that Allah has created as a blessing for His servants; horses, mules and donkeys, all of which He made for riding and adornment. This is the main purpose for which these animals were created. It was reported in the Two Sahihs that Jabir bin `Abdullah said: "The Messenger of Allah ﷺ forbade us to eat the meat of domestic donkeys, but he allowed us to eat the meat of horses." Imam Ahmad and Abu Dawud reported with two chains of narration, each of which meet the conditions of Muslim, that Jabir said: "On the day of Khaybar we slaughtered horses, mules and donkeys. The Messenger of Allah ﷺ forbade us from eating the mules and donkeys, but he did not forbid us from eating the horses." According to Sahih Muslim, Asma' bint Abi Bakr (may Allah be pleased with them both) said: "At the time of the Messenger of Allah ﷺ we slaughtered a horse and ate it when we were in Al-Madinah."

Tafsir Ibn Kathir

Salafi Approved
Hafiz Ibn KathirUrdu

سواری کے جانوروں کی حرمت اپنی ایک اور نعمت بیان فرما رہا ہے کہ زینت کے لئے اور سواری کے لئے اس نے گھوڑے خچر اور گدھے پیدا کئے ہیں بڑا مقصد ان جانوروں کی پید ائش سے انسان کا ہی فائدہ ہے۔ انہیں اور چوپایوں پر فضیلت دی اور علیحدہ ذکر کیا اس وجہ سے بعض علماء نے گھوڑے کے گوشت کی حرمت کی دلیل اس آیت سے لی ہے۔ جیسے امام ابوحنیفہ اور ان کی موافقت کرنے والے فقہا کہتے ہیں کہ خچر اور گدھے کے ساتھ گھوڑے کا ذکر ہے اور پہلے کے دونوں جانور حرام ہیں اس لئے یہ بھی حرام ہوا۔ چناچہ خچر اور گدھے کی حرمت احادیث میں آئی ہے اور اکثر علماء کا مذہب بھی ہے۔ ابن عباس ؓ سے ان تینوں کی حرمت آئی ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ اس آیت سے پہلے کی آیت میں چوپایوں کا ذکر کر کے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ انہیں تو کھاتے ہو پس یہ تو ہوئے کھانے کے جانور اور ان تینوں کا بیان کر کے فرمایا کہ ان پر تم سواری کرتے ہو پس یہ ہوئے سواری کے جانور۔ مسند کی حدیث میں کہ حضور ﷺ نے گھوڑوں کے خچروں کے اور گدھوں کے گوشت کو منع فرمایا ہے لیکن اس کے راویوں میں ایک راوی صالح ابن یحییٰ بن مقدام ہیں جن میں کلام ہے۔ مسند کی اور حدیث میں مقدام بن معدی کرب سے منقول ہے کہ ہم حضرت خالد بن ولید ؓ کے ساتھ صائقہ کی جنگ میں تھے، میرے پاس میرے ساتھی گوشت لائے، مجھ سے ایک پتھر مانگا میں نے دیا۔ انہوں نے فرمایا ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ خیبر میں تھے لوگوں نے یہودیوں کے کھیتوں پر جلدی کردی حضور ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ لوگوں میں ندا کر دوں کہ نماز کے لئے آجائیں اور مسلمانوں کے سوا کوئی نہ آئے پھر فرمایا کہ اے لوگو تم نے یہودیوں کے باغات میں گھسنے کی جلدی کی سنو معاہدہ کا مال بغیر حق کے حلال نہیں اور پالتو گدھوں کے اور گھوڑوں کے اور خچروں کے گوشت اور ہر ایک کچلیوں والا درندہ اور ہر ایک پنجے سے شکار کھلینے والا پرندہ حرام ہے۔ حضور ﷺ کی ممانعت یہود کے باغات سے شاید اس وقت تھی جب ان سے معاہدہ ہوگیا۔ پس اگر یہ حدیث صحیح ہوتی تو بیشک گھوڑے کی حرمت کے بارے میں تو نص تھی لیکن اس میں بخاری و مسلم کی حدیث کے مقا بلے کی قوت نہیں جس میں حضرت ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پالتو گدھوں کے گوشت کو منع فرما دیا اور گھوڑوں کے گوشت کی اجازت دی۔ اور حدیث میں ہے کہ ہم نے خیبر والے دن گھوڑے اور خچر اور گدھے ذبح کئے تو ہمیں حضور ﷺ نے خچر اور گدھے کے گوشت سے تو منع کردیا لیکن گھوڑے کے گوشت سے نہیں روکا۔ صحیح مسلم شریف میں حضرت اسماء بن ابی بکر ؓ سے مروی ہے کہ ہم نے مدینے میں حضور ﷺ کی موجودگی میں گھوڑا ذبح کیا اور اس کا گوشت کھایا۔ پس یہ سب سے بڑی سب سے قوی اور سب سے زیادہ ثبوت والی حدیث ہے اور یہی مذہب جمہور علماء کا ہے۔ مالک، شا فعی، احمد، ان کے سب ساتھی اور اکثر سلف و کلف یہی کہتے ہیں۔ واللہ اعلم۔ ابن عباس ؓ کا بیان ہے کہ پہلے گھوڑوں میں وحشت اور جنگلی پن تھا اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل ؑ کے لئے اسے مطیع کردیا۔ وہب نے اسرائیلی روایتوں میں بیان کیا ہے کہ جنوبی ہوا سے گھوڑے پیدا ہوتے ہیں۔ واللہ اعلم۔ ان تینوں جانوروں پر سواری لینے کا جواز تو قرآن کے لفظوں سے ثابت ہے حضور ﷺ کو ایک خچر ہدیے میں دیا گیا تھا جس پر آپ سواری کرتے تھے ہاں یہ آپ نے منع فرمایا ہے کہ گھوڑوں کو گدھیوں سے ملایا جائے۔ یہ ممانعت اس لئے ہے کہ نسل منقطع نہ ہوجائے۔ حضرت دحیہ کلبی ؓ نے حضور ﷺ سے دریافت کیا کہ اگر آپ اجازت دیں تو ہم گھوڑے اور گدھی کے ملاپ سے خچر لیں اور آپ اس پر سوار ہوں آپ نے فرمایا یہ کام وہ کرتے ہیں جو علم سے کورے ہیں۔

Additional Authentic Tafsir Resources

Access comprehensive classical Tafsir works recommended by scholars, available online for free

Tafsir Ibn Kathir

The greatest of tafseers - interprets Quran with Quran, Sunnah, Salaf statements, and Arabic

Complete EnglishMost Authentic

Tafsir As-Sa'di

Excellent tafsir by Shaykh Abdur-Rahman As-Sa'di - simple expressions with tremendous knowledge

Complete 10 VolumesSimple & Clear

Tafsir At-Tabari

Comprehensive and all-inclusive tafsir by Ibn Jarir At-Tabari - earliest major running commentary

Abridged EnglishComprehensive

Tafsir Al-Baghawi

Trustworthy classical tafsir - Ma'alim al-Tanzil by Al-Husayn ibn Mas'ud al-Baghawi

Partial EnglishClassical

Scholarly Recommendation: These four tafseers are highly recommended by scholars. Tafsir Ibn Kathir is considered the greatest for its methodology of interpreting Quran with Quran, then Sunnah, then Salaf statements, and finally Arabic language. Tafsir As-Sa'di is excellent for its clarity and simple expressions. All sources are authentic and freely accessible.

Hadith References

Access authentic hadith references and scholarly commentary linked to this verse from trusted Islamic sources

Opens interactive viewer with embedded content from multiple sources

Quick Links to External Sources:

💡 Tip: Click "View Hadith References" to see embedded content from multiple sources in one place. External links open in new tabs for direct access.

Additional Tafsir Resources (Altafsir.com)

Access 7+ classical tafsir commentaries and historical context from the Royal Aal al-Bayt Institute

Classical Tafsir Commentaries:

Links open in a new tab. Content provided by the Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought.

Islamic Nexus - Quran, Hadith, Islamic Books & Resources